سوشل میڈیا کی خبریں

امریکی سپریم کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی ہے، فیصلے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلوں کو یادکرنا شروع کردیا۔ امریکی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلٹ ٹرمپ کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہوئے ان کا نام بیلٹ پیپر پر شائع کرنے کا حکم دیدیا ہے، امریکی سپریم کورٹ نےیہ فیصلہ 9 صفر سے دیا جس کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن یا ان کی جماعت کے پاس اپیل کا حق بھی باقی نہیں رہا ہے۔ امریکی عدالت کے اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے پاکستان کی عدالتوں کو یاد کیا اور دلچسپ تبصرے کیے، سینئر صحافی وپروڈیوسر عدیل راجا نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے تھا کہ پاکستان سے جج لے لیتے ، وہ تو نشان بھی اڑادیتا۔ صحافی ریاض الحق نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد پاکستانی میڈیا پر ٹرمپ بار ے ایک ریاست سے مسترد ہونے کی بریکنگ چلوانے والوں کیا کیا بنے گا؟ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ احمد وڑائچ نے کہا کہ امکان تھا 6 ججز ٹرمپ کے حق میں جبکہ 3 مخالفت میں فیصلہ دیں گے، مگر فیصلہ 9-0 سے آیا جس کے بعد ڈیموکریٹس کے پاس اپیل کا حق بھی نہیں رہا۔ رابعہ نامی صارف نے لکھا کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی خدمات حاصل کرتے، انہوں نے وکلاء تو دور اپنے ساتھی ججز کو بھی نہیں بولنے دینا تھا اور آخر میں فیصلہ سناتے ہوئے جمہوریت کی بلندی پر دوچار جگتیں بھی جڑدینی تھی۔ ایک صارف نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اسے کہتے ہیں، اس کو نہیں جو قاضی فائز عیسیٰ کی عدالت میں دی جاتی ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہاں والے تو نشان تک اڑا دیتے ہیں وہاں والے نے تو بیلٹ پیپر پر نام بھی لکھوالیا۔ افضال ٹوانہ نامی صارف نے لکھا کہ اس کیس کو پاکستان لایا جائے، ٹرمپ اپنے خوابوں میں بھی بیلٹ پر واپسی کے بارے میں بات کرنا بھول جائے گا۔ اویس خلیل نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن اس فیصلے کے خلاف پاکستان میں اپیل دائر کرنے کاارادہ رکھتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی ہے، فیصلے پر سینئر صحافیوں کی جانب سے ردعمل سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور ، اقلیتی نشستوں کی مستحق نہیں ہے، لہذا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جاسکتیں۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کا ردعمل آنا شروع ہوگیا ہے، سینئر صحافی و کورٹ رپورٹر مطیع اللہ جان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے سنی اتحاد کونسل کو خواتین کی مخصوص نسشتیں دینے سے انکار کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہی طے ہو گا اور ضروری نہیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی بنچ کا حصہ ہوں، صدارتی انتخاب کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط کیا جاسکتا ہے۔ سینئر تجزیہ کار اور قانونی ماہر ریما عمر نے کہا کہ آج کے آرڈر میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ فاٹا کے انضمام کے بعد خیبر پختونخوا سمبلی میں مخصوص نشستیں بی اے پی کو الاٹ کرنے کے معاملے میں کمیشن کی رہنمائی کیلئے کوئی دستاویزات جمع نہیں کروائی۔ انہوں نے حقائق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 2019 میں بی اے پی کوئی نشست نہیں جیت سکی تھی تاہم بعد میں تین آزاد امیداروں نے بی اے پی جوائن کی جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے بی اے پی کو ایک مخصوص نشست الاٹ کردی تھی۔ کورٹ رپورٹر حسنات ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 13 جنوری کے فیصلے کے نتیجے میں ایک اور پیش رفت سامنے آگئی، پہلے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان لیا گیا اور انہیں مخصوص نشستیں دینے سے بھی انکار کردیا گیا۔ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ تاریخ میں 13 جنوری کا سپریم کورٹ کا فیصلہ یادرکھا جائے گا۔ اینکر طارق متین نے کہا کہ اس فیصلے سے اطمینان نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی کو لائن میں کھڑا کرکے گولیوں سے بھون ڈالیں، ہوسکتا ہے ایسے تسلی ہوجائے، مینڈیٹ چور تو پہلے ہی پہنچ گئے تھے کہ یہ نشستیں ہمیں دیدیں۔ اینکر پرسن ثمینہ پاشا نے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن کروانے کی شق پر عمل نا کرنے پر پی ٹی آئی کو سخت سزا دی گئی جو آج بھی جاری ہے،فارم 45 پندرہ دنوں میں ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کی شق پر تین ہفتوں میں عمل درآمد نہیں ہوا،الیکشن کمیشن کو سزا کون دے گا۔ پی ٹی آئی رہنما فلک جاوید خان نے کہا کہ سینیٹ میں پی ٹی آئی کی نمائندگی کم کرنے کیلئے مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، کہیں سارے غداروں کو پھانسی چڑھانے کی قرارداد ہی منظور نا کرلیں۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے سرکاری اسکول کادورہ کیا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں، بچوں سے کیے جانے والے مکالموں کی ان ویڈیوز پر سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نےایک کلاس میں موجودہ بچوں سے سوال کیا کہ کیا پڑھا جارہا ہے، بچوں نے جواب دیا کہ"ہم گرائمر پڑھ رہے ہیں"، مریم نواز شریف نے چونکتے ہوئے کہا کہ اوہ "جیوگرافی" جس پر ان کی تصحیح کی گئی کہ کلاس گرائمر پڑھائی جارہی ہے۔ سینئر صحافی ملیحہ ہاشمی نے اس ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماشااللہ وزیراعلیٰ کو اتنا نہیں پتا کہ جغرافیہ میں گرائمر نہیں ہوتی، جعلی فارم 45 کی بنیاد پر زبردستی اقتدار پر قابض لوگوں کا کیلیبر دیکھیں۔ صحافی شاہد ثقلین نے کہا کہ اس ویڈیو میں ہونے والی گفتگو سے آپ مریم کی جیوگرافی سے محبت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ جیوگرافی سے کنجکشن کی کوئی دو مثالیں دیں۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شیخ آفتاب نے عمران خان ٹھیک کہتے تھے کہ یہ نا پڑھے لکھے ہیں اور نا ہی پڑھنے لکھنے کی کوشش کرتے ہیں، ایک نااہل عورت جسے گرائمر اور جیوگرافی میں فرق نہیں پڑا اس کو عوام کا مینڈیٹ چرا کر 12 کروڑ کے صوبے پر بٹھادیا گیا۔ ایک صارف نے مریم کے ماضی میں دیئے گئے "ہسٹری میں فکشن بہت پسند" کے بیان کی ویڈیو نکال کر کہا کہ بچے جیوگرافی میں گرائمر پڑھ رہے ہیں۔ ایک صارف نے فارم 45 اور فارم 47 کا موازنہ عمران خان اور مریم نواز کے درمیان کیا اور کہا کہ ہمیں آج پتا چلا کہ پنجاب میں گرائمر کو جیوگرافی کہتے ہیں۔ ایک صارف نے انگلش اور جیوگرافی کی اس غلط فہمی کو پی ٹی آئی کا پراپیگنڈہ قرار دیا اور اس کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انگلش اور جیوگرافی کی کتابیں آپس میں بائنڈ کی گئی تھی، مریم نے جب کتاب کھولی تو وہ جیوگرافی کا صفحہ نمبر 71 کھلا جس کی وجہ سے یہ غلط فہمی پیدا ہوگئی۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے اس ٹویٹ پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کو الزام نہیں دیتی، یہ لوگ اس وقت ماتم کی حالت میں ہیں۔
پاکستان کے 24ویں وزیراعظم کے طور پر وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے عہدے کا حلف ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں اٹھا لیا ہے، تقریب میں سبکدوش نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بھی موجود تھے۔ سبکدوش ہونے والے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قوم کیلئے الوداعی پیغام جاری کیا جس پر مختلف سیاسی، سماجی رہنمائوں اور صحافیوں کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ بطور نگران وزیراعظم پاکستان میرا دور ختم ہونے پر میں سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، اس نازک ترین دور میں اپنی قوم کی خدمت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، قوم کیلئے جو کچھ ہم نے مل کر کیا اس پر مجھے فخر ہے! اقتدار میں آنیوالی حکومت کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں تاکہ وہ مستقبل میں قوم کی رہنمائی کر سکیں اور امید ہے پاکستان ترقی کی منازل طے کرے، آمین! سینئر صحافی وتجزیہ کار طارق متین نے سابق نگران وزیراعظم کے ٹوئٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: اب تک کے بدترین نگران وزیراعظم! معروف قانون دان ورہنما پاکستان تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتھا نے لکھا: سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا دور تاریخ کا سیاہ ترین دور رہا، کچھ شرم حیا ہوتی تو تین مہینے سے ایک دن اوپر نہ بیٹھتے، تم نے لوگوں کی عزتیں پامال کیں، گھروں میں ریڈ کروائے، تمہیں حساب دینا ہو گا، انشاء اللہ ہم حساب لیں گے! سینئر صحافی زبیر علی خان نے طنزیہ انداز میں لکھا: آپ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے سر! آپ کی "سروسز" کا بہت بہت شکریہ! سینئر صحافی ارم زعیم نے لکھا: یہ سب سے تاریک، وحشیانہ، انتہائی متعصبانہ نگران حکومت کا دور تھا جو بالآخر ختم ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پاکستان کو پھر کبھی اس لعنت میں مبتلا نہ کرے۔ اللہ پاکستان کی مدد کرے! عدنان ظہیر خواجہ نے لکھا: تاریخ انوارالحق کاکڑ کو مینڈیٹ چوروں کے محافظ کے طور پر یاد رکھے گی! عظمت کاکڑ نے لکھا: بدقسمتی سے آپ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں بری طرح ناکام رہے ہیں جو کہ آپ کی واحد ذمہ داری تھی۔ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات تھے جن میں عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا۔ سینئر صحافی اسد ابوریحان نے لکھا: الحمدللہ! پاکستان کی تاریخ کا ایک غیر آئینی غیر قانونی ، ظالم ،بے شرم ، انسانی حقوق پامال کرنے ، آئین کو مسخ کرنے، سٹبلشمنٹ کا کٹھ پتلی اور بدنما باب (نگران سیٹ اپ ) بند ہو گیا لیکن تاریخ اور محکوم اقوام کبھی نہیں بھولیں گے ۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی شہبازشریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد,آپ کونسا وی پی این استعمال کررہے ہیں؟ سوشل میڈیا صارفین کا طنز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے محمد شہباز شریف کو پاکستان کا وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی, سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے شہباز شریف کو پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے نو منتخب وزیر اعظم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں اہم قیادت کے سفر کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کا دور قوم کے لیے خوشحالی، ترقی اور اتحاد لائے گا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے شہبازشریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر سوشل میڈیا پر مبارکباد دینا بھاری پڑا, انوار الحق کاکر کی جانب سے مبارکباد دینے پر سوشل میڈیا صارفین نے طنزیہ پوچھا آپ کونسا وی پی این استعمال کررہے ہیں؟ احمد وڑائچ نے لکھا انوار الحق کاکڑ نے بطور نگران وزیراعظم اپنی آخری ٹویٹ VPN سے کرنے کا منفرد اعزاز اپنے نام کیا۔ اس سے پہلے کوئی نگران یہ نہ کر سکا۔ ثاقب بشیر نے لکھا وی پی این VPN کے کامیاب استعمال سے جانے والے نگران وزیراعظم کی نو منتخب وزیر اعظم شھباز شریف کو مبارک باد. ذیشان سید نے لکھا ‏جرنیلی کٹھ پُتلی کو گھر جاتے ہوئے VPN سے ٹویٹ کرنا پڑا، وہ بھی مینڈیٹ چوروں کو مبارکباد دینے کی یاد آئی، ورنہ سلیکٹڈ تو کہتے رہے کہ ٹویٹر چل رہا ہے. نویان بے نے لکھا کون سا VPNاستعمال کررہے ہیں,بے شرم طارق اقبال چوہدری نے لکھا ملک کو ٹیکنالوجی کی ایسی لازوال ترقی کی شاہراہ پر ڈال دیا گیا ہے جہاں وزیر اعظم کو بھی vpn کے ساتھ میسج کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے صبر و تحمل سے کام لیا، کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا,نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے ایک گھٹہ 23 منٹ تقریر کی اور اس دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج اور نعرے بازی کرتے رہے۔ اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کے خلاف جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی اراکین نے ان کے حق میں نعرے بلند کیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، بے نظیر بھٹو شہید نے جمہوریت اور قانون وانصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا,نواز شریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار قائم کیے، ملک کی ترقی پر نواز شریف کی تختیاں لگی ہیں، نواز شریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ نہ نواز شریف، نہ آصف زرداری، نہ بلاول نے پاکستان کے مفاد کے خلاف بات کی نہ سوچا، جب بے نظیر شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، ان کی باری آئی تو انہوں نے اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور افواج کے خلاف زہر اگلا، نو مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا,دو صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہیں کرنی۔ نواز شریف، زرداری، بلاول، خالد مگسی نے کہا سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین اور بچے جو سنگین جرائم میں ملوث نہیں اور سزا 2 سال سے کم ہے انہیں رہا کر کے تربیت دیں گے۔ 9 مئی کے مجرم قانون کا سامنا کریں گے، جو لوگ شامل جرم نہیں انہیں کچھ نہیں ہوگا، 9 مئی کی دنیا کی تاریخ میں اس سے بدترین مثال نہیں ملتی، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوگا۔
سنا ہے کہ ان خاتون کو ریاست کوئی تمغہ وغیرہ بھی دے رہی ہے! : مرزا شہزاد اکبر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے توہین عدالت کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن کو 6 مہینے قید کی سزا سنا دی ہے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد کو 6 مہینے، ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کو 4 مہینے قید اور 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر معروف سماجی کارکن شمع جونیجو نے ڈی سی اسلام آباد کو سزا دینے کا فیصلہ صوبائی تعصب قرار دے دیا جس پر صارفین شدید ردعمل دے رہے ہیں۔ معروف سماجی کارکن شمع جونیجو نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے اپنے پیغام میں لکھا کہ: ایک پنجابی جج بابر ستار نے وفاقی دارالحکومت میں تعینات واحد سندھی ڈپٹی کمشنر عرفان میمن کو زاتی، سیاسی بُغض اور عناد سے مغلوب ہوکے چھہ مہینے کی سزا سنا دی ہے! عرفان میمن کا قصور پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی کو گرفتار کرنے میں ریاست کے احکامات کی بجاآوری تھا لیکن آج لُولی لنگڑی ریاست گنگ ہے! سینئر صحافی سوشل میڈیا صارف محمد فہیم نے لکھا: صوبائیت کو ہوا دینے کی یہ بہترین مثال ہے! عام طور پر جب خیبر پختونخوا وفاق سے اپنا حق مانگتا ہے تو لوگ اسے صوبائیت سے جوڑ دیتے ہیں، اپنا حق مانگنا صوبائیت نہیں لیکن ایسی ٹوئٹ کرنا ضرور صوبائیت ہی ہے! سینئر صحافی وتجزیہ کار سید ثمر عباس نے شمع جونیجو کے ٹوئٹر پیغام پر ردعمل میں لکھا: صوبائیت کا کارڈ استعمال کرنا انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے۔ عرفان نواز میمن نے ڈی سی اسلام آباد ہوتے ہوئے سیاستدانوں کی غیرقانونی طور پر نظربندی کے احکامات جاری کیے تھے جس پر انہیں قانون کا سامنا کرنا چاہیے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مرزا شہزاد اکبر نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا: سنا ہے کہ ان خاتون کو ریاست کوئی تمغہ وغیرہ بھی دے رہی ہے! ویسے مسلم لیگ ن ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا جتنا دفاع کر رہی ہے اتنا ان لوگوں نے نواز شریف کی وزارت اعظمی چننے کا بھی نہیں کیا! ایک سوشل میڈیا صارف نے شمع جونیجو اور عباس ناصر کے درمیان صوبائی تعصب کے حوالے سے پیغامات کے تبادلے کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: پاکستان نے اس نسل پرست، بدزبان اور گھٹیا خاتون کو سول ایوارڈ تمغہ امتیاز سے نوازا ہے۔ علاوہ ازیں جس بین الاقوامی پلیٹ فارم کی طرف سے اس خاتون کو انسانی حقوق پر بات کرنے کی دعوت دی گئی ہے اسے خود پر شرم آنی چاہیے۔ سینئر صحافی بشارت راجہ نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا: یہ خاتون ہے کون؟ جو صوبائیت کا منجن بیچ رہی ہے؟ یہ عورت کہاں کی رہنے والی ہے؟ اللہ کا کوئی بندہ سطحی ذہنیت رکھنے والی اس خاتون کا تعارف تو کروائے! سینئر صحافی عبید بھٹی نے لکھا: پیپلزپارٹی کی ملازمہ کا اندرونی گند کھل کر باہر آرہا ہے، نسل پرست کارڈ کھیلنا شروع ہو گئی ہے، اس خاتون کو پی ڈی ایم کی طرف سے 23 مارچ کو تمغہ بھی ملنا ہے۔ فیصل نصیر نامی صارف نے لکھا: شمع کے اس ٹویٹ سے مجھے بالکل بھی کوئی حیرانی نہیں ہوئی، ماضی میں وہ شاہ رخ جتوئی کا دفاع کرتی رہی ہے صرف اس لیے کہ وہ سندھی ہے۔ جب بھی اس طرح کا کچھ ہوتا ہے تو اس خاتون کا ترقی پسندی کا ماسک چہرے سے اتر جاتا ہے اور بدصورت نسلی قوم پرست چہرہ سامنے آ جاتا ہے۔ فراز سعید نے لکھا: ریاست کے اس سفاکانہ، غیرقانونی وغیرآئینی اقدام کا "نونی" جس طرح سے دفاع کر رہے ہیں اور جج کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم لیگ ن کس طرح کی فاشست جماعت بن چکی ہے! دوسری طرف ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن نے توہین عدالت کیس میں سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کرد ی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر ڈویژن بنچ تشکیل دیا ہے ، درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری 4 مارچ 2024ء کو درخواست پر سماعت کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی کی گرفتاری کے لیے ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر توہینِ عدالت کیس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو 6 ماہ قید کی سزا سنا دی۔ شہر یار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی گرفتاری کے لیے ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن کے خلاف توہین عدالت کیس قائم ہوا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسی معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کو 4 ماہ قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا جبکہ ایس ایچ او تھانہ کوہسار کو 2 ماہ قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔ اسلام آباد پولیس نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے افسران انٹرا کورٹ اپیل کریں گے تاکہ فیصلے کو کالعدم کروایا جا سکے۔ اسلام آباد پولیس کے افسران اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اپنے جائز اختیارات قیام امن عامہ کےلیے استعمال کیے۔ قانون سب کےلیے برابر ہے، قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس اپنے فرائض منصبی تندہی سے ادا کرتی رہے گی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایچ او عدالت کے حتمی فیصلے تک اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں گے۔ اسلام آباد پولیس اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے قیام امن کےلیے اپنے فرائض سر انجام دیے۔ حامد میر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عدلیہ کے فیصلوں پر کوئی صحافی تنقید کرے تو توہین عدالت لگ جاتی ہے گرفتار ہو جاتا ہے سرکاری افسران اور پولیس عمل نہ کریں تو قومی مفاد بن جاتا ہے صاف نظر آ رہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف فوری طور پر سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کے پیچھے کون ہے؟ رضوان غلزئی نے تبصرہ کیا کہ یہ پڑا ہے عدالتی فیصلہ، جوتے کی نوک پر ۔۔ افسران اسی یقین دھانی پر غیرقانونی کام کرتے ہیں کہ کوئی انکا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ عدلیہ سے جڑے ہر انسان کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس افسران اپنے عہدوں پر کام کیسے جاری رکھ سکتے ہیں ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مس کنڈکٹ کے مرتکب قرار دئیے ہیں بشارت راجہ نے سوال کیا کہ سزا یافتہ مجرم سرکاری فرائض کیسے سرانجام دے سکتا ہے ان مجرموں کو جیل میں ڈالنا چاہیے اگر کوئی سیاستدان ہوتا تو اُسے عدالت سے نکلتے ہی ہتھکڑی لگا دیتے ہیں اس ٹویٹ پر توہین عدالت کی کاروائی بہت ضروری ہے۔۔ کرپٹ اور عوام دشمن پولیس عناصر کی سرکوبی ضروری ہے ارعم زعیم نے ردعمل دیا کہ توہین عدالت میں سزایافتہ افسران کیسے اپنے عہدوں پر کام جاری رکھیں گے؟؟عدالت نے سزا سنادی ہےشاید آپ لوگ کسی آئین قانون کو نہیں مانتے ؟ صرف دھجیاں اُڑانا جانتے جو بائیس ماہ سے اڑائی جا رہی؟ سعید نے تبصرہ کیا کہ یہ کھلی بدمعاشی ہے۔ لاقانونیت ہے۔ ڈنڈے کا راج ہے۔ توہینِ عدالت ہے۔ کیا کوئی مجرم عدالتی فیصلے کیخلاف اسٹے لئے بغیرآزاد رہ سکتا ہے؟ جب تک اسلام باد ہایئکورٹ یا سپریم کورٹ بابر ستار کے فیصلے پر اسٹے نہیں دیتی یا اسے کالعدم قرار نہیں دیتی تب تک ڈی سی اسلام آباد مجرم ہے۔ پاکستانیت کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق سزا موجود ہے صرف جیل کی سزا معطل ہے گویا یہ سزا یافتہ مجرمان ہیں ، مگر غنڈہ گردی دیکھیں کہ سزا یافتہ مجرمان پولیس اور سول سروس میں اعلی عہدوں پر موجود رہیں گے ۔
شیرافضل مروت نے خیبرپختونخوا حکومت اور قومی اسمبلی میں کامیابی کا کریڈٹ خود کو دیدیا۔, سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے شیر افضل مروت نے کہا پی ٹی آئی کی پختونخوا حکومت اور قومی اسمبلی میں کامیابی میری موہون منت ہے۔ وہ لوگ میرے خلاف ہیں جنکی نوکری پاک فوج کے خلاف بات کرنے سے چلتی ہے۔عادل راجہ میرے اس لیے خلاف ہےکیونکہ میں نے پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگایا اور خان کے کہنے پر لگایا۔ پی ٹی آئی کے رہنما شیرافضل مروت نے خیبرپختونخوا حکومت اور قومی اسمبلی میں کامیابی کا سہرا خود کو ہی پہنادیا, جس پر سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے جاری ہیں, یاسر چیمہ نے لکھا ‏واہ جی واہ ۔۔۔یہ مروت صاحب کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کی کامیابی انکے مرہون منت ہے؟ یہ تو جہانگیر ترین اور پرویز خٹک سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئے ہیں ہاہاہا ازرا خان نے لکھا یہ جو اس نے لکھا ہوا ہے کی خیبر پختون خواہ میں حکومت اور قومی اسیمبلی میں کامیابی آپ کی مرہون منت ہے,مروت بھائی اگر آپ کے دماغ میں یہ فتور کہیں آ گیا ہے,تو فورن ہی اس کو نکال دیں,نا نکلے تو پرویز خٹک اور محمود خان کو دیکھ لیں,انشاءاللہ افاقہ ہوگا. خرم خان نیازی یہ تھوڑا زیادہ ہی اب اوقات سے باہر جا رہے ہیں ، اگر آپ نا ہوتے تو آپ کی جگہ کوئ اور ہوتا جو بھی جیتا جس کو بھی ووٹ پڑے وہ آپ کی وجہ سے نہیں بلکہ عمران خان کی وجہ سے پڑےکیوں کہ ایسے بہت سے ممبر زندہ مثالیں ہیں جنہوں نے ایک دن بھی پنجاب میں جا کے کمپین نہیں کی پر خان کی وجہ سے جیت. جاوید نیازی نے کہا شیر افضل خان آپ کا مرض تو لا قابل علاج ہوتا جا رہا ہے آپ کو تو اپنے آپ کو ایکسپوز کرنے کی بہت جلدی ہے یہ مینٹیٹ سپورٹ صرف میرے خان کی وجہ سے ہے ان کا انجام یاد رکھو کہاں ہے خٹک علیم جہانگیر جو کہتے تھے کہ خان کو ہم نے وزیر اعظم بنوایا اچھا ہو اگر اس میڈیا سے دور رکھا جائے. ظاہر شاہ نے لکھااس اینکر کے پروگرام میں جانے سے لوگوں کی دل اوزاری ہوئی ہے، شیر افضل سے مایوسی ہوئی، اسے اس بھڑوے صحافی کے پروگرام میں نہیں جانا چاہیے تھا، یہ ظلم میں برابر کا شریک تھا۔ گلو پی ٹی آئی نے لکھا اس سب کو دیکھنے کہ بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ شیر افضل خان یقینی طور پر ایک چھوٹی سوچ اور حد درجے مشکوک آدمی ہے۔ جیسے یہ اپنے آپ کو پیش کر ہا ہے اوپنلی میں حیران ہوں کہ یہ کتنا بڑا منافق ہے۔اس کے بل بوتے پر تو اس کے علاقے سے باہر اس کو کوئی منہ نہ لگائے اور یہ کہتا. ایک صارف نے لکھا ہم نے ہمیشہ اس شخص پر تحفظات ہونے کے باوجود سپورٹ کیا تاکہ تفرقہ پیدا نا ہو پی ٹی آئی سے گزارش ہے کہ میڈیا کے لیے پارٹی کے نمائندگان کی لسٹ شئیر کرے جو پارٹی اور عمران خان کا موقف دیں اس کے علاوہ جو بھی جائے وہ ذاتی بیانات تصور ہوں,جہاں تک بات ہے کہ اس "کے پی" جتوایا تو اپنی سیٹ سے استعفیٰ دیکر دوبارہ عمران خان کے امیدوار کے خلاف لڑ کر دیکھ لے شیر افضل بہادر ہے. اس طرح کے بہادر شخص پر اپوزیشن لیڈر یا پھر کوئی اور اہم عہدہ ضایع نہیں کرنا چاہیے. عزی نے لکھا تم خان صاحب سے علیحدہ ہو کر اپنی سِیٹ جیت کر دکھا دینا ہم پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے,تمہاری مرہون میں منت ڈال کر گھر بھیج کے آئے گی عوام,ٹاؤٹ کو انٹرویو دینے کیوں گئے؟؟
نگراں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چکر میں اپ ورک اور فائیور پر کام کرنے والے فری لانسرز کو ہی آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی ایکسپرٹ عمر سیف نے ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ لنکڈ ان پر بہت سی نئی ٹرول پوسٹس ہیں جن کی پروفائل پر اگر کلک کیا جائے تو ان میں سے زیادہ تر لوگ فائیور اور اپ ورک پر فری لانسنگ کرنے والے افراد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں لنکڈ ان پر گھٹیا پوسٹس کرنے کیلئے فائیور اور اپ ورک پر موجود بے روزگار افراد کو کچھ روپے ادا کرتی ہیں، مجھے یقین ہے کہ ٹویٹر اور دیگر پلیٹ فارمز کیلئے بھی ایسا کیا جارہا ہوگا۔ عمر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مشین اچھی طرح سے فنڈڈ، احتیاط سے ترتیب دی گئی اور جعلی خبریں پھیلانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار نظر آتی ہے۔ عمر سیف کی اس ٹویٹ پر صحافی وکالم نگار عامر خاکوانی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ آئی ٹی کے جادوگر سمجھے جانے والے شخص ہیں، یہ پی ٹی آئی پر تنقید کرنے کے چکر میں فری لانس کام کرنے والے لاکھوں محنت کش نوجوانوں کی تذلیل کررہے ہیں، وہ نوجوان جنہوں نے کئی سال کی محنت سے ہنر سیکھا وہ ریاست پر بوجھ نہیں ہیں۔ انہوں نےعمر سیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایسا نہیں کرسکتے، آپ کو فائیور یا اپ ورک پر کام کرنے والے فری لانسرز کی تذلیل کا کوئی حق نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط پر تنقید کی جارہی ہے,ایسے میں سوشل میڈیا صارفین بے نطیر بھٹو کی پرانی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے تنقید کا خواب دے دیا. وقار خان نے لکھا عمران خان کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا غداری ہے تو پھر بے نظیر تو غدار اعظم ہوئی,بے نظیر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ امریکہ کو پاکستان کو دیے جانے والے پیسوں کو جہموریت کے ساتھ مشروط کر دینا چائیے,جب غیر جہموری قوتیں دیکھیں گی کہ اُن کی امداد آنا رُک گئی ہے تو وہ ملک میں جہموری اقدار کو نافذ کریں گے باسط خان نے لکھا خواجہ وینٹی لیٹر آپکے اتحادی بلاول کی والدہ 2007 محترمہ بے نظیر بھٹو نے امریکہ سے کہا کہ پاکستان کی امداد روک دیں یہاں حساب نہیں دیا جا رہا, چھ ارب ڈالر پاکستان کی امداد ہے اس پر عوام کا حق ہے,آج عمران خان کا ائی ایم ایف سے قرضہ لینے سے پہلے الیکشن کا آڈٹ کرانا غداری کیسے ہو سکتا ہے,اگر عمران خان غدار ہے تو پھر ہمت کرو اور ایک باپ کا ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے بینظیر کو بھی غدار کہوں. اس سے قبل خواجہ آصف نے لکھا تھا کہ عمران کیطرف سے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا گیا۔ خط کے مندرجات میں آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کو سیاسی استحکام کیساتھ مشروط کرنے کو کہا گیا ھے ۔عمران کی زبان میں سیاسی استحکام کا مطلب اسکا ذاتی اقتدار اور حکمرانی ھے۔ کہاں گئے غلامی نامنظور اور ایبسلوٹلی ناٹ کے نعرے ۔ آج عمران خان لکھ کے ایسے ادارے کی منتیں کر رہا جو امریکہ کےبراہ راست زیر اثر ھے اور امریکہ کی مرضی کے بغیر پاکستان کی امداد نہیں کرے گا۔ اب یوتھیے غلامی منظور اور ایبسلوٹلی ناٹ کے نعرے لگائیں۔ عمران خان دو نمبری کا کپتان ھے. جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پارٹی کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ کو لکھا گیا خط منظرِ عام پر آگیا,خط ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن کی جانب سے ایم ڈی آئی ایم ایف کے نام لکھا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کیلیے آئی ایم ایف سے ڈیل میں حائل نہیں ہونا چاہتے، کوئی ایسی سہولت جو قرضوں کی ادائیگی کیلیے مددگار ہو حصہ نہیں بننا چاہتے، عوام کے اعتماد والی منتخب حکومت ہی اس حوالے سے گفتگو کا اختیار رکھتی ہے۔ خط میں لکھا گیا کہ حکومت سازی، قرضوں کی ادائیگی اور قانون کی حکمرانی کیلیے ڈیل کی اہمیت سے آگاہ ہیں، خط بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آئی ایم ایف بھیجا جا رہا ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے اور آئی ایم ایف کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی۔ ترجمان پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ صرف منتخب حکومت کے ساتھ ہی مذاکرات کیے جا سکتے ہیں، طاقتور طبقے کی جانب سے پسند اور نا پسند کی بنیاد پر حکمرانی نہیں ہونی چاہیے، سیاسی جماعتوں اور عالمی اداروں نے انتخابات کی شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود تمام مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے لکھا کہ آئی ایم ایف سے مطالبہ ہے کسی بھی مالی ڈیل سے قبل معاملات کو دیکھا جائے، قومی اور صوبائی اسمبلی کی کم از کم 30 فیصد سیٹوں کا آڈٹ کیا جائے، ہم آئی ایم ایف سے تفتیشی ایجنسی کے کردار کے خواہاں نہیں، فافن اور پاتن نامی اداروں کی جانب سے انتخابات کے آڈٹ کا طریقہ کار بتایا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید گجر کی جانب سے انگریزی میں ٹویٹ کرنے پر عدیل راجا اور مائزہ حمید میں نوک جھوک دیکھی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید گجر نے وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے انگریزی میں ٹویٹ کی اور کہا کہ یہ ہماری لیڈر مریم نواز ہیں جو پروٹوکول اور استحقاق میں پیدا ہوئیں پھر بھی اسے ترک کردیتی ہیں، وہ صرف یہ دیکھتی ہیں کہ وہ لوگوں کیلئے کرسکتی ہیں۔ مائزہ حمید نے مزید کہا کہ مریم نواز کی پرورش ایسے ہوئی ہے کہ "یہ مت پوچھو کہ ملک نے تمہارےلیے کیا کیا، بلکہ یہ پوچھو کہ تم نے ملک کیلئے کیا کیا"۔ مائزہ حمید کی اس ٹویٹ پر سینئر صحافی پروڈیوسر عدیل راجا نے ردعمل دیتے ہوئے انہیں ٹوکا اور کہا کہ آپ انگریزی میں ٹویٹ مت کیا کریں۔ مائزہ حمید نے انہیں جواب دیا اور کہا کہ کیوں؟ آپ نے پاس انگریزی کے کاپی رائٹس ہیں؟؟ عدیل راجا نے اس سوال پر طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ نہیں میرے پاس کاپی رائٹس نہیں ہیں مگر آپ کی انگریزی بہت زیادہ ہے، فر فر بولتے ہیں۔
مریم نواز وزیر اعلی پنجاب منتخب ہوگئیں, سوشل میڈیا پر میڈیم تھیو منسٹر ٹاپ ٹرینڈ چل پڑا جہاں مریم نواز کے وزیر اعلی بننے پر تبصرے اور تنقید کی جارہی ہے, پی ٹی آئی کے آفیشل اکاونٹس سے کڑی تنقید کی گئی,صارفین کی جانب سے کہا جارہاہے کہ مریم نواز کو چور چور کہا جارہاہے. مونس الہی نے لکھا چور ٹبر مسلط کرنے کی ایک اور کوشش,ظلم اور ڈر پھیلا کر عوام کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا پھر بھی عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ ڈال کر ظلم کا بدلہ لیا۔ مجھے لگتاہے. #MadamThiefMinister ککڑی کی حکومت سے بھی کم دیر رہے گی پی ٹی آئی کے آفیشل اکاونٹ پر لکھا گیا عوامی پیسہ چوری کرنے کے ساتھ ساتھ پیش خدمت ہیں عوامی مینڈیٹ چوری کرنے والی محترمہ. پی ٹی آئی کئ اکاونٹ سے مزید لکھا گیافارم 45 میں شکست کے واضح ثبوت کے باوجود ڈان لیکس کی سرغنہ مس کیلبری مریم صفدر کی دھوکہ دہی سے جیت جمہوریت کی توہین ہے۔ اقتدار کی اس کھلم کھلا چوری کو فلفور عدالت کو روکنا چاہیے، اور اپنے لگائے ریٹرننگ افسروں کا احتساب کرنا چاہیے فارم47 میں شکست کو فتح میں بدلنے پر! پی ٹی آئی کے اکاونٹ سے لکھا گیا کیا آپ جانتے ہیں کہ #MadamThiefMinister مریم نواز اپنی ہی سیٹ ہار گئیں؟ عون عباس بپی نے لکھا والد سے ورثے میں ڈکیتی اور چوری کی تربیت پا کر آج اس مقام پے پہنچی ہیں کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا مار کر والد کا نام مزید روشن کر رہی ہیں محترمہ. فرید ملک نے لکھا مریم نواز کو وزیر اعلیٰ کیا ہم ایم پی اے بھی نہیں مانتے عمران خان قائداعظم کے بعد واحد لیڈر ہے جو پاکستان کا سوچتا وہ ہمارے بچوں کا مستقبل ہے نواز شریف کا خاندان سیاسی بونے ہیں ، بچوں کو بھی پتہ ہے وہ چور ہیں۔ مریم نواز بارے لاہور کی عوام کی رائے سبغت اللہ ورک نے بھی کڑی تنقید لکھا کہ گلی گلی میں شور ہے ۔۔۔مریم مینڈیٹ چور ہے ۔۔۔گلی گلی میں شور ہے ۔۔۔مریم کا پاپا چور ہے ۔۔۔گلی گلی میں شور ہے ۔۔۔۔مریم کا چاچا چور ہے ۔۔۔۔گلی گلی میں شور ہے ۔۔یہ سارا ٹبّر ہی چور ہے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور مریم نواز کے وزیراعلیٰ بننے پر پاکستان تحریک انصاف نے دل کی بھڑاس نکال دی,ترجمان تحریک انصاف نے بیان میں کہا کہ دھاندلی زدہ نتائج کے ذریعے غیر آئینی پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر براجمان ہونے والے آج پنجاب کی ایک جعلی وزیر اعلیٰ کا ‘انتخاب’ کررہے ہیں، سالہا سال سے ملک و قوم کو لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنانے والا خاندان آج ایک بار پھر پنجاب میں لوٹ مار کا بازار گرم کرنے کیلیے سرگرم ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پولیس کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر کرفیو نافذ کر کے تحریک انصاف کے ...نامزد امیدوار اورمنتخب اراکین کو اجلاس میں شرکت سے روکنا غیرآئینی اور شرمناک ہے، ایک شکست زدہ خاتون کو اقتدار کی کرسی تک پہنچانے کیلیے عوام کا مینڈیٹ چرانے کے بعد اب ایوان کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔ ترجمان تحریک انصاف بدترین ریاستی جبر اور دھاندلی کے باوجود ایک نشست بھی حاصل نہ کرپانے والی مریم نواز کو عوام کی مرضی کے خلاف وزارت اعلیٰ کی کرسی کی خواہش کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، اربوں کی کرپشن کے کیسز میں سزایافتہ ایک مجرمہ کی ترجیح عوام کی فلاح و بہبود نہیں بلکہ قومی خزانے پر ہاتھ صاف کر کے شریف خاندان کی جائیداد میں مزید اضافہ ہے۔
حکومت نے مختلف صحافیوں کیلئے سرکاری اعزازات کا اعلان کردیا ہے، ان صحافیوں کو 23 مارچ کو مختلف اعلیٰ سرکاری اعزازات اور تمغوں سے نوازا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر سینئرصحافیوں و تجزیہ کاروں کو اعلیٰ سرکاری اعزازات سے نوازنے کا اعلان کیا ہے، ان صحافیوں کو ستارہ امتیاز، تمغہ امتیاز، تمغہ برائے حسن کارکردگی، ہلال امتیاز سے نوازا جائے گا۔ صحافی ماجد نظامی کی جانب سے جاری کردی تفصیلات کے مطابق سہیل وڑائچ، سلمان غنی، عارف نجمی کو تمغہ برائے حسن کارکردگی عطاء کیا جائے گا، صحافی زاہد ملک کو ہلال امتیاز جبکہ واصف ناگی کو ستارہ امتیاز سے نوازا جائے گا۔ اسی طرح وقار ستی، سلیم بخاری، حیدر نقوی، امجد عزیز ملک، شمع جونیجو، افتخار احمد اور فاروق عادل کو تمغہ امتیاز عطاء کیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے منظور نظر صحافیوں کو اعلیٰ سرکاری اعزازات نوازنے پر سوشل میڈیا پر ردعمل سامنے آرہا ہے، پی ٹی آئی رہنما اظہر مشہوانی نے بھی اس اعلان پرردعمل دیا اور طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ویٹ لفٹنگ کی مختلف کیٹیگریز کے تمغے بھی 23 مارچ کو دیئے جائیں گے۔ صحافی شاہد اسلم نے ایوارڈز کیلئے نامزد صحافیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آخر کہیں تو میرٹ ہے پاکستان میں ورنہ ہر طرف برا حال ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ اس فہرست میں حسن ایوب کا نام شامل نا کرنا بددیانتی ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ یہ نامکمل فہرست ہے، ابھی بہت سے دوسرے نابغہ روزگار اور بھی ہیں، نجم ولی، شامی، منیب، نصراللہ ملک، جاوید چوہدری اور راوی وغیرہ اصل حقدار ہیں۔
پہلے سیٹوں پر ڈاکہ مارا پھر پی ٹی آئی کے لوگ اپنی پارٹیوںمیں شامل کئے اور اب مخصوص نشستیں بھی کھانا چاہتےہیں: سوشل میڈیا صارف ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے حمایتی آزاد امیدوار سب سے بڑا فاتح گروپ کی صورت میں سامنے آئے تھے جس نے جس نے قومی اسمبلی میں 93، پنجاب اسمبلی میں 116، سندھ میں 11 اور کے پی میں 85 نشستیں حاصل کی تھیں۔آزاد اراکین کے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بعد مخصوص نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی تاہم متعدد اجلاسوں کے باوجود کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی طرف سے خواتین واقلیتوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق دائر درخواست پر آج چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی لیکن فیصلہ نہ ہو سکا۔ دوسری طرف مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی گئی ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دی جائیں ۔ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کرنے پر سینئر کورٹ رپورٹ ثاقب بشیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا: ویسے سیاسی " سپورٹس مین سپرٹ " بھی کوئی چیز ہوتی ہے! ٹیکنیکلی پاکستان تحریک انصاف کو ملنے والی مخصوص نشستیں نون لیگ ، پی پی پی اور ایم کیو ایم لینے الیکشن کمیشن پہنچے گئے ہیں، ویسے اخیر ای ہو گئی! ثاقب بشیر کے پیغام پر ردعمل میں سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ملک کی تینوں بڑی جماعتوں پر شدید تنقید کی گئی۔ اکبر نامی سوشل میڈیا صارف نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا: اور پھر دانشور کہتے ہیں عمران خان ان کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتا؟ پہلے سیٹوں پر ڈاکہ مارا پھر تحریک انصاف کے لوگ توڑے، اپنی پارٹیوںمیں شامل کئے اور اب تحریک انصاف کی مخصوص نشستیں کھانا چاہتےہیں۔ کسی دانشور نے ان پارٹیوں کو ایسا کرنے سے نہیں روکا، سارے مشورے عمران خان کے لئے ہیں! ذوالقرنین رانجھا نے لکھا: یہ لوگ الیکشن کمیشن میں خود نہیں گئے بلکہ ان کو بھیجا گیا ہےم جیسے اکبر ایس بابرکو بھیجا گیا تھا ،اس میں حیرانی والی کیا بات ہے ! ایک صارف نے لکھا: ان کی اوقات کے باہر کی باتیں ہیں۔ یہ حکم آرہے ہیں، اور بس! محمد عمران نے لکھا: بشیرصاحب آپ بھی کمال کرتے ہیں، پہلے جو سیٹیں ان کے پاس ہیں کیا وہ ان کی اپنی ہیں ؟ وہ بھی تو پی ٹی آئی کی ہیں، مفت کا مال ہے، لے لے، ان کا دل نہیں بھر رہا، اس لیے وہ بھی ان کو چاہیے ہیں!
الیکشن کمیشن اور باقی اداروں کو شرم آنی چاہیے کہ ایسے لوگوں کو مسلط کر رہے ہیں!: سوشل میڈیا صارف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے اپنی آڈیو لیک سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی اپنی آڈیو لیک کا اعتراف کر لیا۔ مصطفی کمال نے آڈیولیک کے حوالے سے وضاحتی پیغام جاری جارتی کرتے ہوئے کہا کہ: سب سے پہلے میں یہ اعتراف کرتا ہوں کہ یہ آڈیو میری ہی ہے! آڈیولیک میں میں مسلم لیگ ن سے ہونے والے مذاکرات بارے رابطہ کمیٹی کو آگاہ کر رہا ہوں کہ وہاں پر کیا باتیں ہوئیں؟ مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ہمارے مینڈیٹ کو جعلی کہتی ہے جبکہ یہی کچھ وہ ٹی وی پر بھی کہتی ہے، پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کو کہا کہ نمبرز پورے ہیں، ایم کیو ایم کی ضرورت نہیں ہے۔ آڈیولیک میں ہونے والی باتیں خبر نہیں، خبر یہ ہے کہ ہماری رابطہ کمیٹی میں ایم کیو ایم لندن کے لوگ موجود ہیں، ہمیں گھس بیٹھیے کا پتا چل گیا ہے، یہ آڈیو ایم کیو ایم لندن کی طرف سے آج صبح ریلیز کی گئی۔ مصطفی کمال کا وضاحتی پیغام بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا جس پر صارفین کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے مصطفی کمال کی ویڈیو پر ردعمل میں لکھا: تو مصطفیٰ کمال نے آڈیو کے حقیقی ہونے کا اعتراف کر لیا ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ پی ایم ایل (ن) نے دھاندلی کرکے 50 فیصد زیادہ سیٹیں حاصل کی ہیں اور ایم کیو ایم کی 100 فیصد سیٹیں دھاندلی زدہ ہیں تو یہ تمام جماعتیں بھی جانتی ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چرا رہی ہیں! جہانزیب شیخ نے ردعمل میں لکھا:بےعزتی تو ان کی ہوتی ہے جن کی کوئی عزت ہو، جو لوگ 100 فیصد جعلی چوری کا مینڈیٹ بھیک میں لے آئے ہوں ان کے ساتھ تو اس سے بھی زیادہ ہونا چاہیے! ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا: جلد ان کے بارے میں بھی کہا جائے گا کہ ان ذہنی توازن بھِی درست نہیں۔۔۔ عائشہ محمود نے لکھا:ان کا منڈیٹ جعلی ہے، ان کا منڈیٹ جعلی ہے تو پھر اصلی کس کا ہے؟ جو شروع سے چیخ رہے ہیں ان کا؟ نعیم خان لونی نے لکھا: آڈیو میں اہم بات یہ ہے کہ حکومتی اتحاد والے بھی مان رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کے پاس جعلی مینڈیٹ ہے! پاکستان پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے پاس 60 فیصد جعلی مینڈیٹ ہے، یعنی پاکستان تحریک انصاف کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن اور باقی اداروں کو شرم آنی چاہیے کہ ایسے لوگوں کو مسلط کر رہے ہیں! بلال جٹ نے لکھا: ملک میں آئندہ آنے والی حکومت بھی جانتی ہے کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ 100 فیصد جعلی ہے، اصل میں صفر نشستوں والے کے پاس اب 17 نشستیں ہیں، مضحکہ خیز! واضح رہے کہ آج صبح مصطفی کمال کی آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ مذاکرات کے دوران ہمیں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی سے پھر مذاکرات ہونے ہیں۔ ن لیگ کے دوستوں نے بتایا کہ پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہمارے نمبرز پورے ہیں، ایم کیو ایم کی ضرورت نہیں ہےاور ان کا مینڈیٹ بھی 100 فیصد جعلی ہے۔
آٹھ فروری کو ہونیوالے الیکشن میں تحریک انصاف کے رانا فراز نون نے عبدالرحمان کانجو کو 6500 ووٹوں سے شکست دی تھی ، انکے خلاف دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں کی، انکا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا تھا اور وہ قومی اسمبلی کی رجسٹریشن کراچکے تھے مگر اچانک انہیں دوبارہ گنتی کی آڑ میں ہرادیا گیا رانا فراز نون کو ہروانے کیلئے ریٹرننگ افسران کو 14 ہزار کے قریب ووٹ مسترد کرنا پڑے اور مجموعی طور پر 20 ہزار سے زائد ووٹ مسترد ہوئے۔ یادرہے کہ عبدالرحمان کانجو شہبازشریف کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ اس پر ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رانا فراز نون کے 14 ہزار ووٹ کم کر دیئے گئے صرف عبدالرحمن کانجو کو جیتوانے کیلیےعبدالرحمن کانجو نے تو کہیں یہ کہا ہی نہی تھا کہ دھاندلی ہوئی یا ری کاونٹ کریں یہ اچانک کہاں سے گیم ڈال دی ہے احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ رانا فراز نون کے ووٹ 14 ہزار 254 کم ہو گئے، 9فروری کو مسترد ووٹوں کی تعداد 7803 تھی، آج مسترد ووٹوں میں 13 ہزار کا اضافہ ہوا، مسترد ووٹ بڑھ کر 20ہزار 816 ہو گئے۔ عبدالرحمان کانجو کے ووٹ اتنے ہی رہے، فراز نون کے ووٹ ڈبل مہریں لگا کر مسترد اب تو آئین قانون پر بولنے کو بھی دل نہیں کرتا صحافی فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ یہ ریاستی خیانت ہے لوگوں کے ووٹوں کے ساتھ فراڈ بددیانتی اور سنگین خیانت یہ سب الیکشن کمیشن کررہا ہے۔۔ آپ کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ ایک سیٹ جتوانے کےلئے آپ کتنی خوفناک نفرت لوگوں کے دلوں میں ڈال رہے ہیں۔این اے 154 لودھراں ہارے ہوئے ن لیگی امیدوار کو پی ٹی آئی امیدوار کے 13ہزار ووٹ مسترد کرکے جتوا دیا گیا۔۔ ساری سیٹیں پی ٹی آئی سے چھین کر ن لیگ کو دیدی جائیں دل پھر بھی نہ بھرے تو ان سیٹوں کو آدھی آدھی کرکے دو کردی جائیں شاید دو تہائی ہوجائے۔۔۔ سکندر سلطان راجہ صاحب کمال ریکارڈ قائم کررہے ہیں کمال کمال سید ثمر عباس نے تبصرہ کیا کہ کمال ہے ویسے لودھراں کے اس حلقے این اے 154 سے نوٹفکیشن جاری ہو گیا تحریک انصاف کے رانا فراز نون کا لیکن اب دوبارہ گنتی کروا کر تحریک انصاف کے 6 ہزار ووٹوں سے جیتے ہوئے امیدوار کو 7 ہزار سے ہرا دیا، حیران کن طور پر 9 فروری کو 7800 ووٹ مسترد ہوا تھا تازہ گنتی میں 20 ہزار مسترد ہوا- اب اسے اتفاق کہا جائے یا کھلی واردات؟ صدیق جان کا کہنا تھا کہ این اے 154 لودھراں سے پی ٹی آئی کے رانا فراز نون بہت بھاری مارجن سے جیتے،فارم 47 میں لیڈ کم کردی گئی،پھر بھی ان کو ساڑھے 6 ہزار سے پہلے نمبر پر ڈکلیئر کیا گیا،ان کا نوٹیفکیشن ہوا، اسمبلی رجسٹریشن بھی ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچانک کل رات بتایا گیا کہ آج دوبارہ گنتی ہے،رانا فراز نون نے آج عدالت سے اسٹے لے لیا لیکن اس وقت عدالتی آرڈر وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے پوری غنڈہ گردی اور دہشت گردی جاری ہےان کا کہنا ہے کہ ان کے لوگوں کو گنتی والی جگہ پر یرغمال بنا لیا گیا ہے، صدیق جان کے مطابق کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں،عبدالرحمن کانجو کو جتوانے کے لیے بیشرمی کی ساری حدیں کراس کی جارہی ہیں،اس سے زیادہ ظلم نہیں ہو سکتا، کہ فارم 47 والوں کو بھی اب اسمبلی سے باہر کیا جا رہا ہے،بہت افسوسناک صورت حال ہے
الیکشن ایکٹ کے مطابق صوبائی و قومی اسمبلیوں کے حلقوں کے فارم 45 الیکشن کمیشن نے ویب سائیٹ پر جاری کرنے تھے قانون کے مطابق 14 دن کے اندر فارم 45کو ویب سائٹ پر جاری کرنے کا پابند ہے الیکشن ایکٹ کی شق 95 کی ذیلی شق 10 اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو پابند کرتی ہے الیکشن 2018 کے بعد الیکشن کمیشن نے 14 روز بعد ہی فارم 45 ویب سائٹ پر اپلوڈ کردئیے تھے مگر اب 20 دن گزر جانے کے بعد بھی الیکشن کمیشن فارم 45 اپلوڈ نہ کرسکا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق الیکشن کمیشن کیلئے بہت مشکل صورتحال ہے، اگر وہ فارم 45 ویب سائٹ پر اپلوڈ کرتا ہے تو سارے الیکشن کی قلعی کھل سکتی ہے، اگر وہ ٹھیک فارم 45 اپلوڈ کرتا ہے تو پتہ چل جائے گا کہ کن کن حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے، کون کونسے ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن جعلی فارم 45 اپلوڈ کرتا ہے تو وہ قانون کی زد میں آجائے گا اور چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور ریٹرننگ افسروں کے خلاف سنگین کاروائی شروع ہوسکتی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے تحریک انصاف اور باقی جماعتوں کے پاس فارم 45 ایک جیسے جبکہ ن لیگ کے پاس مختلف ہونگے احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ پنجاب، خیبر پختون خوا اسمبلی کے الیکشن 90 دن میں نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی نہیں، 14روز میں فارم 45 ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہ کرنا بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔ مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ کر کے ہاؤس مکمل نہ کرنا بھی خلاف ورزی نہیں۔ بس جی و ہ نہ جی 21 دن میں اجلاس نہ بلانا خلاف ورزی ہے اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی قانونی ذمہ داری تھی: • الیکشن کی رات 2 بجے تک تمام نتائج مرتب کرنا۔ 16 دن بعد بھی نہیں ہوئے- • الیکشن کے 14 دن کے اندر تمام حلقوں کے فارم-45، 46, 47, 48, 49 الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کرنا- یہ بھی اب تک نہیں ہو پایا- انہوں نے مزید کہا کہ دھاندلہ کروانے پر الیکشن کمیشن کےممبران پر سنگین غداری کا مقدمہ درج کروانا چاہییے۔ شوکت بسرا کا اس پر کہنا تھا کہ کسی نے آج تک ن لیگ کے کسی بندے کے ہاتھ میں فارم 45 دیکھا ہے ؟کسی نے الیکشن کمیشن میں فارم 45 دیکھا ہے؟کیا الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر کسی نے فارم 45 دیکھا ہے ؟ہمارا پالا کچے کے نہیں پکے کے ڈاکو سے پڑا ہے انہوں نے مزید کہا کہ 14 دن کے اندر الیکشن کمیشن قانونا پابند تھا ویب سائٹ پر دکھانے کا آج سولہ دن بعد ایک ایم پی اے کا نوٹفیکیشن کیا گیا یہ جعل سازیاں ہورہی ہیں ۔
لاہور کے اچھرہ بازار میں عربی حروف سے مزین لباس پہن کر آنے والی ایک خاتون کو مذہبی جماعت کے ماننے والے افراد نے پکڑ لیا، خاتون نے ایک دوکان میں پناہ لی جس کے بعد پولیس نے بمشکل خاتون کو بچایا ، سوشل میڈیا پر خاتون کو بچانے والی اے ایس پی شہر بانو کے چرچے ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی مشہور اچھرہ مارکیٹ میں ایک خاتون اپنے خاوند کے ہمراہ شاپنگ کرنے آئی تو اس نے ایک ایسا لباس پہن رکھا تھا جس پر عربی حروف اور کچھ عبارات تحریر تھیں، بازار میں موجود کچھ افراد نے اس لباس کو آیات کریمہ سمجھ کر خاتون کو لباس تبدیل کرنے کی ہدایات دیں ، یہ معاملہ خاتون پر توہین مذہب کے الزام تک پہنچ گیا اور کچھ لوگوں نے خاتون کو پکڑنے کی کوشش کی تو خاتون نے ایک دوکان میں پناہ لی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اے ایس پی شہر بانو پولیس ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئیں اور لوگوں کے ہجوم کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے خاتون کو مشتعل افراد کے چنگل سے بچا کر لے جانے میں کامیاب ہوگئیں۔ بعدازاں پولیس اسٹیشن میں خاتون نے اس لباس سے کسی کی دل آزاری ہونے پر معذرت کی اور بازار میں خاتون کے لباس پر اعتراض اٹھانے والے افراد نے بھی معذرت کی جس کے بعد معاملہ رفع دفع ہوگیا۔ اس معاملے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آرہا ہے، خرم نامی صارف کے مطابق خاتون کو تحریک لبیک والوں نے پکڑا، شدت پسندی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے اور سب اس کے سامنے بے بس ہیں، افسوس ہے کہ ابھی بھی کوئی اس جن کو قابو کرنے کا نہیں سوچ رہا۔ صحافی راجا فیصل نے کہا کہ یہ وہ جاہل ٹولہ ہے جنہیں عربی گالی بھی دے تو دعا سمجھ کر آمین کردیتے ہیں، اس خاتون کے لباس پر عربی میں حلوہ لکھا تھا جس کا مطلب میٹھا یا خوبصورت ہے، یہ کہنے لگے آیت ہے، شہر بانو زندہ باد۔ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ماہ نور ملک نے پولیس اسٹیشن میں معاملے کے ڈراپ سین اور معذرتی بیان کی ویڈیو شیئر کی اور بہادر خاتون اے ایس پی کو خراج تحسین پیش کیا۔ شاہ ویز طاہر نے عورت کے لباس کی واضح تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بروقت کارروائی نے ایک بڑے سانحے سے بچالیا، اے ایس پی شہر بانو نقوی کی جرآت کو سلام۔ ایک صارف نے لکھا کہ صاف طور پر پڑھا جاسکتا ہے کہ لباس پر کوئی قرآنی آیت نہیں ہے بلکہ عربی رسم الخط میں الگ الگ لفظ لکھے ہیں، اس موقع پر کچھ لوگ"گستاخ رسول کی ایک سزا" کے نعرے بھی لگارہے تھے، پنجاب پولیس اور اے ایس پی شہر بانو کا شکریہ۔ ایک صارف نے اے ایس پی شہر بانو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بچی کے ماں باپ کو سلام جنہوں نے ایسی بچی پیدا کی جو کسی کی جان بچا کر نکل گئی۔ سوشل میڈیا صارفین نے اے ایس پی شہر بانو کی جرآت اور بروقت کارروائی پر انہیں خوب خراج تحسین پیش کیا۔
الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے بعد بلوچستان سے پاکستان تحریک انصاف کے واحد حمایت یافتہ آزاد رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کی ن لیگ میں شمولیت سے متعلق خبروں پر تنازع کھڑا ہو گیا۔ 8 فروری کے عام انتخابات میں بلوچستان سے صرف دو ہی آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں جن میں سے ایک عادل خان بازئی اور دوسرے میاں خان بگٹی ہیں,الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے دونوں آزاد امیدواروں نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور اس بنیاد پر خواتین کی نشستوں کی تقسیم کر دی گئی ہے۔‘ عادل بازئی نے ن لیگ میں شمولیت کی تردید کر دی ہے۔ اب سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ عادل بازئی اور الیکشن کمیشن میں سے غلط بیانی کون کر رہا ہے؟بلوچستان سے قومی اسمبلی کی 16 جنرل اور 4 خواتین کی مخصوص نشستیں ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعے کو خواتین کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ نوٹیفکیشن میں نام لیے بغیر بتایا گیا تھا کہ بلوچستان سے دو آزاد ارکان قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس کی بنیاد پر خواتین کی مخصوص نشستوں کا کوٹہ تقسیم ہوا اور اب بلوچستان سے مزید کوئی آزاد رکن باقی نہیں بچا, بلوچستان سے دو ہی افراد آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی کے اراکین منتخب ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک میاں خان بگٹی ہیں جو این اے 253 ڈیرہ بگٹی کم کوہلو کم سبی کم ہرنائی کم زیارت سے آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اپنی کامیابی کے فوری بعد ن لیگ میں شمولیت کا اعلان کر دیا تھا۔ دوسرے آزاد رکن قومی اسمبلی ملک عادل خان بازئی ہیں جو این اے 262 کوئٹہ ون سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدوار تھے,باقی 14 جنرل نشستوں میں سے چار پر مسلم لگ ن، چار پر جمعیت علماء اسلام، دو پر پاکستان پیپلز پارٹی کامیاب ہوئی تھی,بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن کامیاب ہوا تھا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق دونوں آزاد ارکان نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی ہے جس کے بعد بلوچستان سے ن لیگ کے ارکان کی تعداد چھ ہو گئی,اس بنیاد پر بلوچستان سے خواتین کی چار مخصوص نشستوں کے کوٹے میں سے دو مسلم لیگ ن کو مل گئی۔ اس طرح بلوچستان سے مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی کی تعداد 8 تک پہنچ گئی ہے۔ ملک عادل خان بازئی کی شمولیت کی خبر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پی ٹی آئی کے حامی اس خبر کو غلط قرار دے رہے ہیں,پی ٹی آئی بلوچستان کے میڈیا کوآرڈینیٹر آصف ترین نے اردو نیوز کو بتایا کہ عادل بازئی سے گذشتہ تین دنوں سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا اور ان کے سارے موبائل فون نمبر بند جا رہے ہیں۔ منظرعام سے غائب رہنے والے ملک عادل بازئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار نہیں کی,ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کے مطابق سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ الیکشن کمیشن میں 20 فروری کو جمع کرا دیا ہے, ملک عادل بازئی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن 15 فروری کو جاری ہوا تھا جس کے بعد ان کے پاس کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کے لیے تین دن کی مہلت تھی اور یہ مہلت 18 فروری کو ختم ہوگئی تھی۔ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے حلف نامے کی قانونی حیثیت کے بارے میں بھی سوالات پیدا ہوگئے ہیں,سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور انتخابی قوانین کے ماہر سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ ’نوٹیفکیشن کے تین دن کے بعد کسی جماعت میں شمولیت کے حلف نامے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے اگر آزاد امیدواروں کو مسلم لیگ ن میں شامل بتایا ہے تو ان کے پاس ضرور آزاد امیدواروں نے حلف نامہ جمع کرایا ہوگا۔ الیکشن کمیشن خود سے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا کامران مرتضیٰ کے مطابق ’اگر عادل بازئی تردید کرتے ہیں تو پھر سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس عادل بازئی کی ن لیگ میں شمولیت کا حلف نامہ کس نے جمع کرایا ہے؟‘ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان حامد وٹو سے اردو نیوز نے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’اس سلسلے میں صوبائی الیکشن کمیشن سے پوچھا جائے۔ صوبائی الیکشن کمیشن سے بھی اس سلسلے میں کوشش کے باوجود رابطہ نہیں ہوسکا,مسلم لیگ ن بلوچستان کے سیکریٹری جنرل اور کوئٹہ سے نومنتخب رکن قومی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ نے تصدیق کی ہے کہ ’بلوچستان سے دو آزاد ارکان قومی اسمبلی نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی ہے تاہم انہوں نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔‘ ملک عادل بازئی کوئٹہ کے رہائشی اور پشتونوں کے بازئی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ اس سے پہلے وزیر اعلٰی بلوچستان کے کوآرڈینیٹر رہ چکے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی سابق صوبائی وزیر ملک نعیم بازئی ان کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ اس سے پہلے بھی ملک عادل بازئی کی ن لیگ میں شمولیت کی خبریں سامنے آئی تھیں جس پر انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اس کے بعد وہ منظرعام سے غائب ہو گئے تھے اس وقت پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے انکشاف کیا تھا کہ ’ملک عادل بازئی کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا, عادل بازئی نے اپنا ویڈیو بیان جاری کر کے کہا تھا کہ ’انہیں کسی نے گرفتار نہیں کیا، ان کی والدہ بیمار ہیں اس لیے انہوں نے اپنا فون بند رکھا ہوا تھا,ویڈیو بیان میں انہوں نے وضاحت کی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن ہیں اور رہیں گے۔
اگر آپ کے الزام ثابت نہ ہوئے آپ کو پاکستان میں پی ٹی آئی کی ویب سائٹ اور ٹوئٹر کو بلاک کرنا ہو گا: سوشل میڈیا صارف نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف چیمہ نے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کی طرف سے جعلی اکائونٹس بنا کر گمراہ کن معلومات پھیلائے جانے کا دعویٰ کر دیا۔ عمر سیف چیمہ نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف امریکہ کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ جبران الیاس ٹوئٹر پر جعلی اکائونٹس بنا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ٹوئٹر کے جعلی اکائونٹ کو ٹوئٹر کا آفیشل اکائونٹ ظاہر کر کے لوگوں کو وارننگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں۔ جعلی ٹوئٹر اکائونٹ سے یہ پیغامات ڈائریکٹر میسجز (ڈی ایم) کے طور پر بھیجے جا رہے ہیںجس میں لوگوں کو xhelprules.com نامی ویب سائٹ پر جانے کا بولا جاتا ہے جہاں لاگ ان کی معلومات طلب کی جاتی ہیں جس کے بعد لوگوں کا اکائونٹ ہیک کر لیا جاتا ہے۔ ملک امین اسلم کے ٹوئٹر اکائونٹ کا نام بدل کر دھوکہ دینے کیلئے عارضی طور پر xTwitterHelp رکھا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ: میرے ٹوئٹر اکائونٹ کو گزشتہ رات اٹیک کیا تھا، سب ٹوئٹر کے اس اکائونٹ کو رپورٹ کر کے جبران الیاس کو بے نقاب کریں، میں پہلے ہی اس اکاؤنٹ اور متعلقہ جعلی ویب سائٹ (http://xhelprules.com) کی اطلاع ٹوئٹر کو دے چکا ہوں۔ انہوں نے لکھا: یہ سب کچھ سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کن معلومات پھیلانے، تشدد بھڑکانے اور لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے لیے بدنیتی پر مبنی ایک وسیع مہم کا حصہ ہے۔ آپ لوگوں کو اس طرح کا خطرناک کھیل کھیلتے ہوئے شرم آنی چاہیے! تحریک انصاف امریکہ کے سوشل میڈیا ہیڈ جبران الیاس نے عمر سیف چیمہ کے پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: عمر سیف چیمہ کے بے بنیاد دعوے کی تحقیقات کر کے اس کے نتائج یہاں شیئر کیے جائیں۔ عمر سیف چیمہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: عمر بھائی اگر آپ کے الزام ثابت نہ ہوئے آپ کو پاکستان میں پی ٹی آئی کی ویب سائٹ اور ٹوئٹر) کو بلاک کرنا ہو گا، ٹھیک ہے؟ ویسے آپ یہ ٹویٹ VPN استعمال کر کے کر رہے ہیں؟ صحافی عدیل حبیب نے عمر سیف کی تعلیمی قابلیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ مجھے عمر سیف سے ایسی توقع نہیں تھی، اس بات نے اسے مزید ایکسپوز کر دیا ہے۔ سینئر صحافی انس ملک نے لکھا: آپ کی مہربانی ہو گی مجھے بتا دیں کہ کون سا VPN استعمال کرنا ہے تاکہ میں ان وزیر صاحب کو ٹوئٹر میں رپورٹ کر سکوں! ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: آپ اس نتیجے پر پہنچے کیسے کہ یہ جعلی اکائونٹ جبران الیاس نے بنایا ہے؟ یا اسی آئی ایس آئی اہلکار نے آپ کو یہ معلومات دی ہیں جس نے ٹوئٹر پر آپ کو یہ ٹویٹ پوسٹ کرنے کیلئے مفت میں VPN اکائونٹ دیا ہے! ہارون نے لکھا: عمر سیف چیمہ میں ایک پیشہ ور ڈیجیٹل/سائبر فرانزک ایڈوائزر ہوں، اس لیے میں آپ کی طرف سے کیے گئے کسی بھی سوال پر کسی تکنیکی وضاحت کو سمجھ سکتا ہوں! آپ اس نتیجے پر پہنچے کیسے کہ یہ جبران الیاس ہی ہے جو جعلی آئی ڈیز اور گمراہ کن ویب سائٹس بنا رہا ہے؟ ہدیٰ نوید نے لکھا: الزام تراشی کا کھیل کھیلنے کے بجائے آپ پاکستان میں ٹویٹر/X کو بحال کرنے کو ترجیح دیں! ٹوئٹر کھولنے کے وسیع تر فوائد پر غور کریں اور اس پلیٹ فارم تک رسائی بحال کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ یہ آپ کی طرف سے قوم کے لیے بہترین الوداعی تحفہ ہو سکتا ہے!!!

Back
Top