سوشل میڈیا کی خبریں

این اے 148 ملتان تیمور الطاف اور یوسف رضاگیلانی کے حلقے میں بڑی گڑبڑسامنے آگئی۔۔ برتری بھی کم، کل ڈالے گئے درست ووٹوں اور امیدواروں کو ڈالے گئے مجموعوں ووٹوں میں بھی فرق۔ یوسف رضا گیلانی کی برتری مزید کم ہو کر 104 ووٹ رہ گئی جو اس سے قبل 293 ووٹوں کی تھی۔ اس سے پہلے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یوسف رضاگیلانی نے 67326 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ بیرسٹر تیمور ملک نے 67033 ووٹ حاصل کئے تھے۔ مگر اسکے بعد جاری کردی نئے نوٹیفکیشن میں یوسف رضاگیلانی نے 68059 اور بیرسٹر تیمورملک نے 67955 ووٹ حاسل کئے۔ پرانے نوٹیفکیشن کے مطابق حلقے میں درست ووٹوں کی تعداد 216842 اور نئے نوٹیفکیشن میں درست ووٹوں کی تعداد 219,022 ہے جبکہ نئے نوٹیفکیشن میں ٹرن آؤٹ بھی بڑھ کر 52 فیصد سے 53 فیصد ہوگیا۔ پرانے نوٹیفکیشن میں 12655 ووٹ خارج کئے گئے جبکہ نئے نوٹیفکیشن میں 13012 ووٹ خارج کئے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نئے نوٹیفکیشن میں درست ووٹوں کی تعداد 219,022 ہے جبکہ امیدواروں کو 218,993 ووٹ پڑے ۔
لیگی رہبما خواجہ آصف نے ٹوئٹ کیااین اے71 کی عظیم عوام کا شکریہ کہ آپ نے مجھے انتخابات 2024میں پر خلوص محبت، قوی اعتماد اور پر جوش حمایت سے نوازا۔ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ سیالکوٹ کی با شعورعوام نے مجھے متواتر ساتویں مرتبہ اپنی نمائندگی کے لیۓ منتخب کيا۔ مجھے اپنے حلقے کے مسائل کا شدید احساس ھے انشاء اللہ شہر کے تمام طبقات کے تعاون کی ضرورت ھو گی۔ میںری ترجیحات میں نوجوان نسل اور خواتین کے لئے سیالکوٹ میں اعلیٰ تعلیم اور روزگار مواقع سر فہرست ھیں۔ ایکپپو رٹرز و تاجر حضرات ھمارے شہر کا اثاثہ ھیں۔ انکی خدمت انشاء اللہ پوری کمٹمنٹ سے ھو گی۔ مجھے آپکی دعاؤں کی ھمیشہ ضرورت رہے گی۔ اللہ ھمارا حامی ناصر ھو۔ آمین ,پاکستان زندہ باد,خواجہ آصف کے اس ٹوئٹ پر تنقید کاسلسلہ جاری ہے. وسیم نے لکھا کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے مگر خواجہ صاحب آپکو کیا پتہ وہ کیا ہوتی ہے طارق متین نے لکھاغیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دو میں. عدیل راجا نے لکھا کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے، کوئی گریس ہوتی ہے!! احمد وڑائچ نے لکھا عزت غیرت ایک بار گئی تو گئی، انسان کو پکا بیشرم ہونا چاہیے، اقتدار مستقل چیز ہے. عدنان شاہد نے لکھا کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے، کوئی گریس ہوتی ہے !! اقصی خان نے لکھا ننگا ہوں لیکن جیت گیا ہوں ۔ عامر عندلی نے مطمئن بےشرم آدمی تمہاری مخالف ایک بیوہ خاتون تم سے الیکشن جیت چکی ہے,کس منہ سے یہ بول رہے ہو,اسکے حلف کا ہی پاس رکھ لو. احمد نے لکھا بے شرمی کی آخری حد تک پہنچا ہوا ہے یہ آدمی. اظہر لغاری نے لکھاخواجہ صاحب کچھ حیاء لرلیں، تھوڑی شرم کرلیں اس ٹویٹ کرنے سے پہلے۔ آپکا جعلی مینڈیٹ اور اسکے ثبوت پورا پاکستان دیکھ چکا ہے۔ کچھ گریس اگر چاہئے تو خواجہ سعد رفیق صاحب سے ادھار لیکر شکست تسلیم کریں۔
این اے 177 سے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار معظم خان جتوئی صاحب بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے ۔انہوں نے ایک لاکھ 14 ہزار 555 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ انکے مدمقابل شہربانو بخاری تھیں جو 67964 لے سکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شہربانو بخاری کی کمپین انکی بہن ماہا بخاری چلارہی تھیں جو تحریک انصاف کے منحرف ایم این اے سید باسط سلطان بخاری کی بیٹی تھیں اور باسط سلطان بخاری بھی این اے 176 سے الیکشن ہارگئے تھے جبکہ باسط سلطان بخاری کی بڑی بیٹی بھی الیکشن ہارگئیں۔ ماہا بخاری نے پوری الیکشن کمپین اپنے دادا عبداللہ شاہ بخاری کے نام پر چلائی جو سابق ایم این اے رہ چکے ہیں جسے بنیاد بناکر ماہا بخاری نے کمپین کھڑی کرنیکی کوشش کی۔ ماہا بخاری بی بی زینب کےو اسطے دیکر ووٹ مانگتی رہیں،الیکشن مہم کے دوران وہ یہی کہتی رہیں کہ میں سیدزادی ہوں،میرے دادا نے خون پسینہ ایک کیا، قربانی دی۔ عبداللہ شاہ بخاری کی پوتی ہیں ۔میں حسبی نسبی سیدزادی ہوں اور سید کو ہمیشہ سرداروں پر فوقیت حاصل ہے۔ الیکشن کمپین کے دوران انہوں نے کہا کہ بجلی میرے دادا مرحوم نےبنائی ہے،یہاں سڑکیں، گلیاں بھی میرے دادا نے بنائی ہیں۔ آپکی بیٹی ووٹ مانگ رہی ہے، میں حسبی اور نسبی سید زادی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آپ مجھے ووٹ دینگے میں آپکی بیٹی ہوں، بیٹوں کو ناں کردیتے ہیں بیٹیوں کو کوئی ناں نہیں کرتا۔آپکی بیٹی چل کر آئی ہے آج۔ ماہابخاری نے ووٹوں کیلئے واسطے دئیے، علاقے کے بزرگوں کو اپنے دادا کا دوست کہا ، اپنے آپکو سیدزادی اور گاؤں کے لوگوں کی بیٹی کہا مگر لوگوں نے ماہا بخاری کی بہن کی بجائے معظم جتوئی کو ترجیح دی۔ دادا کی پوتی کی ہار پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کئے، کہیں نے مزاحیہ انداز میں ہار پر افسوس کا اظہار کیا تو کسی نے طنز کیا۔ نصیب نے کہا کہ باقی سب تو جاری و ساری ہے، لیکن دادا کی پوتی جسکا انتخابی نشان “مرا ہوا دادا” تھا، اس کی کوئی خیر خبر ہے کسی کو؟ مونا سکندر نے تبصرہ کیا کہ الیکشن میں کی گئی دھوکہ بازی اور رگنگ کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ میں پورا دن “دادا کی پوتی” کے نتیجے کا انتظار کرتا رہا اور پتا چلا کہ وہ تو امیدوار ہی نہیں تھی! “میں”، “میں” تڑیاں اور کام کروانے کے دعوے خوامخواہ ہی کر رہی تھی! نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں کو ماہا بخاری یاد ہوگیا اور بھول گئے کہ ووٹ اسکے ابا جان اور بہن کو دینا تھا دادا کی پوتی جو کہتی تھی کہ میں امریکہ سے واپس آئی ہوں آپ لوگوں کے ساتھ رہنے۔۔۔ پتہ کرو رہ رہی ہے یا واپس امریکہ نکل گئ۔۔ صحافی عبدالقادر نے سوال کیا کہ پی ٹی آءی اگر دادا کی پوتی کو ٹکٹ دیتی تو کیا وہ بھی جیت جاتی ؟ حافظ عظیم کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی دادا کی پوتی کی ہار پر افسوس کرنا ہے یا خوش ہونا ہے ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ جب سب کو ہی دھاندلی کروا کے جتوا رہے تھے تو اسکو بھی لے آتے کم از کم سائڈ پر entertain ہی کرتی رہتی اپنی ایکٹنگ سے احمد وڑائچ نے کہا کہ انتخابی نشان دادا ساری سیٹوں سے ہار گئے
پاکستان مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں باسٹھ نشستیں ہی لی تھیں کہ ابھی مکمل نتائج سے پہلے ہی نواز شریف نے وکٹری اسپیچ دے ڈالی, جس پر تنقید بھی کی گئی, لیکن مسلم لیگ ن نے میڈیا پر ناکامی کا الزام ڈال دیا ایکس پر پی ایم ایل این کے آفیشل اکاونٹ پر لکھا میڈیا میں موجود باقیات عمرانی کا اگر بس چلتا تو یہ ساری کی ساری سیٹیں عمران نیازی کی جھولی میں ڈال چکے ہوتے مگر اب یہ مخصوص ٹولہ صرف ٹی وی چینلز پہ بیٹھ کر انتخابات کو متنازعہ بنانے اور اپنی ریٹنگ کی خاطر بے بنیاد نتائج اور ان پر تبصروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اس ٹوئٹ پر صحافی برادری بھی چپ نہ رہی,سید سمر عباس نے لکھا ہمیں صحافت سکھانے کے بجائے ہار مان لیں عمران خان سے سیاست سیکھیں۔ میڈیا رپورٹ اور رپورٹنگ کے نتائج وہی ہیں جو فارم 45 کہتا ہے, امیدواروں کی غیر موجودگی میں فراڈ سے جاری کردہ فارم 47 پر یقین نہیں کر سکتے۔ کچھ فضل اور ہمت دکھائیں. ثاقب بشیر نے لکھادرست کہا آپ نے آٹھ فروری جتنے رپورٹرز فیلڈ میں تھے تمام نے اپنے اپنے ٹی وی چینلز کو صرف وہ نتائج چلانے کے لیے بھیجے جو فارم 45 کے مطابق تھے ہوا میں نا کوئی نتیجہ بھیجا نا اسی کی چینلز کی جانب سے اجازت دی تھی یہ آپ کسی بھی صحافی سے پوچھ لیں جو اس دن فیلڈ رپورٹنگ کر رہے تھے اپنی غلطیاں ماننے کی بجائے جو کچھ ہے میڈیا پر ڈال دو. رابعہ انعم بھی بھڑک اٹھیں لکھااپنی غلطیوں کی اصلاح کے بجائے میڈیا پر لعن طعن، یہی میڈیا والے آپ کے حق میں بولتے تھے جب آپ کو دیوار سے لگایا گیا، غلط کیسز پر سزائیں ہوئی تب پاکستان کا سب سے بڑا چینل آپ کے ساتھ کھڑا تھا،تب دوسری جماعت کی لعن طعن برداشت کی۔ آج آپ کی بھی کرلیں گے۔ بس اب یہ دعویٰ نہ کیجئے گا کہ آپ بہتر ہیں۔ رائے ثاقب کھرل نے لکھا نے پہلی سیاسی جماعت ہے جس کو میڈیا بھی اچھا نہیں ملا، ہار اپنی کارکردگی پر گئے اور غصہ میڈیا پر۔ میڈیا صرف فارم ۴۵ والے نتائج چلاتا رہا۔۔ ہار تسلیم کرنے کی بجائے یہاں وہاں الزام دھرے جا رہے ہیں۔ عدیل راجہ نے لکھا ڈگا جھوتی توں تے غصہ کمہیار تے۔۔ میڈیا اشتہار بھی لے گیا اور عوامی سپورٹ بھی بتلا گیا. نادیہ مرزا نے لکھا میڈیا پر غصہ نکالنے سے بہتر ہے اپنی کوتاہیوں پر غور کریں اور غلطیوں کی اصلاح پر فوکس کریں نا کہ ایکبار پھر جوڑ توڑ کر کے حکومت بنانے پر . امتیاز گل نے لکھالیکن یہ جو 3.5 کروڑ ووٹ پی ٹی ائی کو پڑ گیا کیا وہ بھی میڈیا کا کمال ہے ؟ نادر بلوچ نے لکھامیڈیا کو بھاشن دینے کے بجائے شکست قبول کرنے کی گریس پیدا کریں، فارم 47 نہیں 45 پر جیت دکھائیں، پھر آکر لکچر دیں، اس سے کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے. احتشام علی عباسی نے لکھاعوام نے آپ کو ریجکٹ کر دیا اب عزت کا تقاضا یہی ہے چوری چھوڑ دیں اور عوام کا فیصلہ قبول کریں,میڈیا کیا کر رہا آپ مامے نہیں لگے خود ووٹ چوری کر رہے وہ نظر نہیں آرہا کیا؟؟؟ شفاعت علی نے لکھا ن لیگ کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئیے کہ اگر پچیس مئی کو شہباز شریف اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن میں چلے جاتے تو شاید انہیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ اقتدار میں ٹھہرنالندن قیادت کا فیصلہ تھا اور انہیں اپنے فیصلوں کی ذمہ داری لینی چاہئیے۔ میڈیا پر تیربازی کرنے سے مزیدُنقصان ہونا ہے۔ نسیم صدیقی نے لکھااگر یہ میڈیا اتنا برا تھا تو کروڑوں کے اشتہار کیوں بانٹ رہے تھے، اب جب عوام نے ن سے ننگا کر دیا تو لگے میڈیا اور صحافیوں پر الزام لگانے کچھ اُن کا بھی ذکر کریں جو اپنے ٹاؤٹ مستقل چینل پر بٹھاۓ ہو ے ہیں۔ پلوشہ عباسی نے لکھاالفاظ سے بھی جہالت ہی ٹپکتی ہے اس جماعت کے! جب جیت سے پہلے جشن منائیں گے تو ذلت ہی اُٹھانی پڑے گی۔
جن 14 پی ٹی آئی ممبران کی وجہ سے سپریم کورٹ نے انتخابی نشان واپس لیکر پوری ایک سیاسی جماعت کو الیکشن سے باہر کردیا،کیا ان میں سے کسی ایک نے الیکشن میں حصہ لیا؟ صحافی ثاقب بشیر نے اہم سوال اٹھادیا۔ انٹراپارٹی الیکشن کے اس کیس میں سب سے بڑے فریق اکبر ایس بابر تھے جو ابھی تک کسی بھی حلقے سے الیکشن نہیں لڑرہے، آخری مرتبہ اکبر ایس بابر نے 1997 میں کوئٹہ سے الیکشن لڑا تھا۔ وہ گزشتہ 27 سال سے انتخابی سیاست سے آؤٹ ہیں اور ان کی توجہ زیادہ تر ممنوعہ فنڈنگ کیس، انٹراپارٹی الیکشن یا کسی پی ٹی آئی رہنما کے خلاف پیٹیشن دائر کرنا ہے۔ اسی طرح نورین فاروق نامی ایک رہنما مسلم لیگ ق کا حصہ بن چکی ہیں ، سعید نیازی 2012 میں اعلانیہ تحریک انصاف چھوڑچکے تھے اور وہ اچانک منظرعام پر آئے۔ صحافی ثاقب بشیر نے سوال اٹھایا کہ جن 14 پی ٹی آئی ممبران کی وجہ سے سپریم کورٹ نے انتخابی نشان واپس لیکر پوری ایک سیاسی جماعت کو سزا دی وہ 14 سیاسی لوگ کس کس حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں ان کی کیا پوزیشن ہے ؟ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو معلوم ہو تو ضرور آگاہ کریں یقینا وہ انتخابی سیاست کا حصہ تو ہوں گے کیونکہ اگر وہ انٹرا پارٹی انتخابات لڑ کر پارٹی لیڈر بن سکتے تھے تو یقینا الیکشن تو لڑ ہی رہے ہوں گے اور اگر وہ الیکشن بھی نہیں لڑ رہے نا کسی کی سپورٹ میں ہیں نا انتخابی سیاست میں ایکٹیو ہیں تو پھر یہ دھبہ طویل عرصے تک معزز سپریم کورٹ پر برقرار رہے گا ثاقب بشیر کا یہ ٹویٹ موضوع بحث بن گیا ہے، اسلام الدین ساجد نے کہا کہ قاضی صاحب کو بھی پوچھنا چاہے کہ وہ 14 لوگ آجکل کہاں ہیں اگر لیڈر ہوتے تو میدان میں ضرور موجود ہوتے ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ان میں سے ایک بھی الیکشن نہیں لڑ رہا وہ سب پلانٹڈ لوگ تھے یہ سب پہلے سے طے تھا اگر وہ بانی رکن ہوتے اور پی ٹی آئی سے اتنے ہی مخلص ہوتے تو وہ سپریم کورٹ سے ڈیمانڈ کرتے کے چیرمین سے ہٹائے بس انتخابی نشان رہنے دیں۔۔ زریشہ کا کہنا تھا کہ اور یہ دھبہ سپریم کورٹ کبھی بھی اپنے اوپر سے دھو نہیں سکے گی یاسرچیمہ نے کہا کہ نا وہ الیکشن لڑ رہے ہیں اور نا اس قابل ہیں۔ یہ کالک قاضی کے چہرے پر رہے گی۔
جہانگیرترین نے اپنے حق میں تیسرے امیدوار کو بھی دستبردار کروالیا، شفیق آرائیں کے بھتیجے گرفتار ہوئے تو انہوں الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا۔ اسکے بعد پیر عامر اقبال اقبال شاہ گرفتار ہوئے تو وہ اور انکےو الد الیکشن سے الگ ہو گیے، اسکے بعد عفت سومرو گرفتار ہوئیں، الیکشن سے دستبردار ہوگئیں اور جہانگیرترین کے گھر سے برآمد ہوئیں۔ علی ترین نے ردعمل دیتے وہئے لکھا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں میں کافی غصہ ہے، جو ان کے گزرے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے بالکل سمجھ میں آتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وہ لودھراں میں ہمارے پی ایم ایل این کے مخالف کی طرف سے شروع کی گئی افواہ پر یقین کر رہے ہیں۔ جس کی عفت اور اس کے خاندان کی جانب سے بارہا تردید کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطع نظر، میں اب بھی پی ٹی آئی کے حامیوں کا احترام کرتا ہوں۔
ن لیگ کے امیدوار باسط سلطان کی صاحبزادی بی بی زینب کےو اسطے دیکر ووٹ مانگتی رہیں،الیکشن مہم کے دوران وہ یہی کہتی رہیں کہ میں سیدزادی ہوں،عبداللہ شاہ بخاری کی پوتی ہیں ۔میں حسبی نسبی سیدزادی ہوں اور سید کو ہمیشہ سرداروں پر فوقیت حاصل ہے۔ یہ محترمہ تحریک انصاف کے سابق ایم این اے باسط بخاری کی بیٹی ہیں، جنہوں نے مارچ 2022 میں پارٹی بدل لی تھی اور منحرف ہوکر پی ڈی ایم کے کیمپ میں چلے گئے تھے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ "سوشل میڈیا پر جو باتیں کرتے ہیں انکو کیا پتہ ؟ کیسے میرے دادا نے خون پسینہ ایک کیا، قربانی دی، باتیں سہی، دشمنوں کا مقابلہ کیا،لوں گی دادا کا نام"۔ انہوں نے کہا کہ آپ مجھے ووٹ دینگے میں آپکی بیٹی ہوں، بیٹوں کو ناں کردیتے ہیں بیٹیوں کو کوئی ناں نہیں کرتا۔آپکی بیٹی چل کر آئی ہے آج۔ ایک اور کلپ میں انکا کہنا تھا کہ یہاں سڑکیں، گلیاں یہاں تک کہ بجلی میرے دادا مرحوم نےبنائی ہے۔ مقدس فاروق اعوان کا اس پر کہنا تھا کہ ماہا بخاری کی گاڑی دیکھیں اور پھر اس علاقے کی حالت جدھر وہ ووٹ مانگنے آئی ہیں مجھے پورا یقین ہے دو دن بعد یہ ان گلیوں میں 5 سال بعد نظر آئیں گی
عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدت میں نکاح کیس میں 7،7 سال کی سزا سنادی گئی ہے، اگرچہ فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی اور عمران خان کی شادی خاورمانیکا سے طلاق کے 48 دن بعد ہوئی تھی۔ مفتی تقی عثمانی صاحب نے فیڈرل شریعت کورٹ کے جج کے طور پر فیصلہ دیا کہ 39 دن بعد ہونے والا نکاح شرعی طور پر درست قرار پائے گا۔ بینچ میں اعلیٰ حضرت پیر کرم شاہ الازہری مرحوم بھی شامل تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مفتی تقی عثمانی نے عدت میں نکاح فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ سپریم کورٹ کا بھی 39 دن کا فیصلہ موجود ہے۔ جامعہ العلوم اسلامیہ کی ویب سائٹ کے مطابق خلع یا طلاق کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے سے پہلے عورت کے لیے عدت گزارنا لازمی ہے، عدت کی مقدار تین حیض گزرنا ہے(بشرطیکہ عورت حاملہ نہ ہو؛ کیوں کہ حاملہ کی عدت تو وضع حمل ہے)، اور حمل نہ ہونے کی صورت میں عدت کی کم از کم مقدار انتالیس (39) دن بن سکتی ہے۔ فتویٰ کے مطابق انتالیس دن سے کم دنوں میں عدت پوری نہیں ہوسکتی ہے، کیوں کہ جس دن طلاق یا خلع لی ہو اگر اس کے فوراً بعد حیض آجائے تو حیض کی کم از کم مدت تین دن ہے، اور طہر کی کم از کم مدت پندرہ دن ہے، لہٰذا اگر تین دن حیض اور پھر پندرہ دن طہر، اس کے بعد پھر تین دن حیض اور پندرہ دن طہر ، پھر تین دن حیض کے لگائے جائیں تو یہ انتالیس (39) دن ہوجائیں گے، تو گویا انتالیس دن سے پہلے حیض مکمل نہیں ہوسکتا، لہٰذا عدت بھی پوری نہیں ہوسکتی ہے۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ عدت تین مہینہ میں گزرتی ہے تو یہ بات کلی طور پر درست نہیں ہے؛ کیون کہ ہر عورت کی حیض کی عادت مختلف ہونے کی وجہ سے حیض کی مدت بھی مختلف ہوسکتی ہے۔ https://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%B9%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%85-%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D9%85-%D9%85%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%D8%AA%D9%86%DB%92-%D8%AF%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%B3%DA%A9%D8%AA%DB%8C-%DB%81%DB%92-144010200926/18-07-2019
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کا فیصلہ آنے کے بعد جہاں تحریک انصاف کے حامیوں، غیرجانبدار افراد اور مخالفین نے اس فیصلے پر تنقید کی وہیں رابعہ انعم کو یہ فیصلہ دیکھ کر اپنا ساڑ نکالنے کا موقع مل گیا اور تحریک انصاف کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے ہمیشہ مریم نواز کی شادی کے بارے میں مذاق کرتے تھے۔ اب اُنہیں احساس ہوا ہو گا کہ ذاتی فیصلوں کو جب عوام میں اچھالا جاتا ہے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے؟ پاکستان کی سیاست ایک خوفناک چکر ہے اس میں سب کچھ واپس آتا ہے سوشل میڈیا صارفین نے جب تنقید کا نشانہ بنایا تو رابعہ انعم نے یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔ رابعہ انعم نے بشری بی بی کیس کے فیصلے پر پہلے حمایت کی پھر تنقید کرنے پر مجبور ہوگئی, ایکس پر کہامضحکہ خیز کیس اور مضحکہ خیز فیصلہ, یہ مستقبل میں ہر سیاسی جماعت میں کسی نہ کسی کے خلاف پریشان اور استعمال ہوگا۔ رابعہ انعم نے مزید کہا اگر اب غیر شرعی کاموں پر جیل ہورہی ہے تو الیکشن روک دیں، آدھے سے زیادہ لوگ جیل بھیجنے پڑیں گے۔ اسلام آباد کی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔سینیئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت اڈیالا جیل میں کی,عدالت نے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ دونوں کمرہ عدالت پہنچے تو سینیئر سول جج قدرت اللہ نے فیصلہ سنایا، عدالت نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کی سیکشن 496 کے تحت بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی پر غیر شرعی نکاح کا الزام ثابت ہوچکا ہے لہٰذا دونوں ملزمان کو مجرم قرار دیتے ہوئے سات سات سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزمان کو مزید چار ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ گزشتہ روز تقریباً 14 گھنٹے کی طویل سماعت کے بعد جج قدرت اللہ نے عدت میں نکاح سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا مقدمےکےدرخواست گزار بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور بشری بی بی پر عدت کے دوران نکاح کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح سے متعلق کیس میں بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا، ان کے ملازم لطیف، مفتی سعید اور نکاح کے گواہ عون چوہدری سمیت دیگر گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔
کرک میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے، اس دوران عمران خان کے پرسنل سکو رٹی گارڈ جماثاران کمپت بنی گالا کے انچارج عارف خان کے بھائی مبینہ طور پر پولیس کی گولی لگنے سے زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انتخابی جلسے کا انعقادکیا گیا جس میں کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تاہم پولیس نے جلسہ پر دھاوا بول دیا اور شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی، پولیس کی کارروائی پر پی ٹی آئی کے کارکنان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے، تصادم کے دوران2 افراد زخمی ہوگئے ، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ واقعہ کی ویڈیو ز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جبکہ اس حوالے سے ردعمل آنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، پی ٹی آئی اسلام آباد کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کردہ ویڈیو میں پولیس کی جانب سے سیدھی فائرنگ دیکھی جاسکتی ہے۔ پی ٹی آئی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو اِنتخابات سے پہلے ہر قسم کی اِنتخابی سرگرمیوں سے روکنے کیلئے ریاستی مشینری کا بےشرمی سے استعمال جاری ہے،الیکشن کمیشن خاموشی شرمناک ہے۔ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرک میں نہتی عوام پر سیدھی گولیاں چلائیں گئیں، اس سب کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے، کسی بھی ردعمل اور حادثے کا ذمہ دار بھی الیکشن کمیشن ہی ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنما اظہر مشہوانی نے کہا کہ کرک میں آج ایک جلسہ سیاسی پروٹول کے تحت کروایا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے جلسے پر فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، الیکشن تو تحریک انصاف نے ہی جیتنا ہے لیکن معاشرے میں یہ نفرتیں بونے والے کون ہیں؟ پی ٹی ائی کے رہنما شاہد خٹک نے کرک جلسے کی تصاویری جھلکیاں شیئر کرتے ہوئے کہا کہکرک کی عوام نے عمران کے خق میں اپنا فیصلہ سنا دیا! انہوں نے مزید کہا کہ سارا دن ظلم، جبر، فسطائیت، شدید شیلنگ، اور فائرنگ کی باوجود ورکرز کنونشن میں ہزاروں کی تعداد میں کرک کے غیرت مند پحتونوں نے شرکت کرکے ثابت کیا کہ کرک عمران خان کا تھا، ہے، اور رہے گا۔ فیصل خان نے کرک میں ہونے والے مولانا فضل الرحمان کے نلسے میں پولیس کی شرکت اور پی ٹی آئی کے جلسے پر پولیس کے کریک ڈاؤن کی ویڈیوز شیئر کیں۔ پی ٹی آئی رہنما فلک جاوید خان نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سارا دن پولیس عوام کو روکتی رہی اور فائرنگ کرتی رہی، کوئی ردعمل آتا تو کہا جاتا کہ یہ باغی ہیں۔ ارسلان بلوچ نے کہا کہ پولیس کی سیدھی فائرنگ کے نتیجے میں ردعمل آئے گا تو کون ذمہ دار ہوگا؟ عمران لالیکا نے کہا کہ کرک میں پولیس کی فائرنگ سے عمران خان کے پرسنل سیکورٹی گارڈ جماثاران کیمپ بنی گالا کے انچارج عارف خان کے بھائی شدید زخمی۔ہوگئے ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کراچی میں بارش کے بعد شہر کا برا حال ہے,بارش کے بعد 700 فیڈر ٹرپ ہونے کی وجہ سے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، اربن فلڈنگ کے باعث ایمرجنسی نافذ شہر قائد کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے بعد کئی علاقے زیر آب آ گئے، جس کی وجہ سے شہری رات بھر سڑکوں پر پھنسے رہے اور میلوں تک ٹریفک جام رہا جب کہ بجلی بند ہونے سے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مغرب کے بعد شہر میں بارش کا سسٹم برسنا شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے شہر بھر میں موسلادھار بارش ہوئی۔ کم و بیش ایک گھنٹے کی بارش کے بعد شہر دریا کا منظر پیش کرنے لگا، سیوریج سسٹم ناکارہ اور کوئی پیشگی اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے شہر کی تمام چھوٹی بڑی شاہراہوں پر میلوں دور تک ٹریفک جام رہا اور شہری رات گئے تک سڑکوں پر پھنسے رہے۔ شہر میں بارش کے دوران 700 سے زائد فیڈر ٹرپ ہونے سے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ رات گئے تک شہریوں خصوصاً موٹر سائیکل سواروں کی بڑی تعداد سڑکوں پر دھکے کھاتے، پیدل گاڑیاں گھسیٹتے نظر آئے۔ علاوہ ازیں دیگر گاڑیاں بھی پھنسنے یا بند ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر بند کھڑی رہیں، جس کی وجہ سے ٹریفک مزید متاثر ہوا۔ کراچی کی شاہراہ پر ٹریفک کی ابدتر صورتحال بلوچ کالونی پل کے قریب گاڑیاں پانی میں ڈوب گئی گزری انڈرپاس اور ڈرگ روڈ انڈرپاس پانی بھر جانے سے بند ہیں. یہ کراچی ہے جہاں پچھلے پندرہ سال پیپلز پارٹی نے حکومت کی یہاں کوئی سیلاب نہیں آیا بس بارش ہوئی ہے لیکن چونکہ ”زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے “ اس لیے یہ حال ہے ۔۔ جناح اسپتال کا گائنی وارڈ یہاں بلاول بھٹو مخالفین سے مناظرہ کرکے بتائیں گے کہ یہ ہے ہماری کارکردگی اور عارضی طور پہ روٹھے اتحادی دوبارہ ساتھ ملکر اسمبلی میں گیت گایا کریں گے کہ آوملکر سندھ لوٹیں. میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں ہنگامی دورہ کیا اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں,میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے پی آئی ڈی سی پمپنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور کے ایم سی سمیت متعلقہ حکام و متعلقہ ڈی ایم سیز کو نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کی ہدایت کی۔ مرتضیٰ وہاب کو حکام نے بریفنگ دی کہ جن علاقوں میں بارش تھم چکی وہاں نکاسی آب کا کام شروع کردیا گیا,میئر کراچی نے کہا کہ ’کسی علاقے میں بھی بارش کا پانی جمع نہ ہونے پائے‘۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش کے باعث گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ میئر کراچی نے آئی آئی چندریگر روڈ، پاکستان چوک، برنس روڈ کا دورہ کیا,انہوں نے بتایا کہ پی آئی ڈی سی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی فراہمی بحال ہوگئی ہے، لیاری کے چار پمپنگ اسٹیشنز جنریٹرز پر چلائے جارہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں نکاسی آب کا کام جاری ہے۔ اس وقت بھی مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش جاری ہے۔ نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبے بھر میں شدید بارش کے پیش نظر افسران کو ہدایت جاری کر دیں جبکہ انھوں نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو ٹیلیفون کر کے بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق معلومات بھی حاصل کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ کراچی میں بارش کے پانی کی نکاسی کو ہر صورت یقینی بنانے بنایا جائے جبکہ انھوں نے واٹر بورڈ کے سی ای او کو بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ سکشن مشینوں کی مدد سے نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کو ہدایت کی ہے کہ ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے جو بھی ضروری اقدامات ہیں انھیں اپنایا جائے ، وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ عوام کی مدد کریں ۔
گزشتہ روز عدت میں نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ جہانگیرترین کے انتہائی قریبی ساتھی عون چوہدری اس کیس میں گواہ تھے جس کی گواہی عمران خان کو سزا کی وجہ بنی مگر اس فیصلے پر تنقید جہانگیرترین کے بیٹے علی ترین نے کی جس پر سوشل میڈیا صارفین برس پڑے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی ترین نے لکھا آج کا فیصلہ ایک خوفناک اور ناقابل قبول مثال قائم کرتا ہے۔ اسے الٹ دینا چاہیے,ہم سب کو خواتین کے وقار اور حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔ سوشل میڈیا صارفین نے علی ترین کو کھری کھری سنادیں اور کہا کہ کچھ دن پہلے تمہارے والد نے بشریٰ بی بی سے متعلق گھٹیا زبان استعمال کی اور عون چوہدری جس نے بشریٰ بی بی پر کیچڑ اچھالا وہ تمہارے والد کا ہی رائٹ ہینڈ ہے۔ فیاص شاہ نے لکھا تمہارا باپ جہانگیر ترین اس غلیظ اور گھٹیا سیاست میں برابر کا شریک ہے۔ ابھی چند دن پہلے تمہارے باپ نے ایک انٹرویو میں بُشریٰ بی بی کے کردار پر کیچڑ اچھالا تھا۔ کیا تُم نے اپنے باپ کی اُس پر مذمت کیا؟ کیا اُس کو شرم دلائی؟ ایک صارف نے لکھا تمہارے والد کا کارندہ عون چوہدری ناصرف گواہ تھا بلکہ اس مفتی کو بھی لیکر گیا اور جھوٹی گواہی دی. تمہارا والد کچھ دن پہلے بشری بی بی کے بارے میں مغلظات بک رہا تھا. اس لیے کھوتی کے بچے یہ منافقت بند کر. ارسلان بلوچ نے نے علی ترین پر کڑی تنقید کی. مزمل اسلم نے لکھا آپ کو سب سے پہلے اپنے والد کے بیان کی مذمت کرنی چاہئے, عمران افضل راجا نے لکھالگتا ہے والد نے ندیم ملک کے انٹرویو میں جو گند ڈالا تھا تو بیٹے کو بھیجا گیا ہے “جا کے تھوڑی صفائی کر دو,شاید الیکشن سے پہلے تھوڑا خاندانی دکھنا چاہتے ہیں. سلمان سرور نے لکھا آپ کے والد میں اتنی شرم نہیں تھی کہ وہ قومی میڈیا پر کسی خاتون کی توہین کرنے سے گرز کریں، اور آپ میں اتنی بھی جرات نہیں ہے کہ آپ اسی خاتون کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کا‌ نام لے کر یہ واضح کریں۔ عثمان فرحت نے لکھا آپ کے والد کے آدمی اس مقدمے میں اہم گواہ ہے۔ آپ کی منافقت بہت ہوگئی پلیز!! نادر بلوچ نے لکھا منافقت کا مجسم نمونہ ٹویٹ ، عون چوہدری کو کس نے گواہ کے طور پر تیار کیا اور اپنے والد کے ندیم ملک کو دیئے گئے انٹرویو کو ہی غور سے سنیں چودہ طبق روشن ہو جائیں گے. بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، سول جج قدرت اللّٰہ نے 51 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ تفصیلی فیصلے میں عدت سے متعلق مختلف قرآنی آیات کا حوالہ دیا گیا ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ شکایت کنندہ کے مطابق اس کی بشریٰ بی بی سے 1989 میں شادی ہوئی جو خوشگوار چل رہی تھی، شکایت کنندہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کی بہن کے ذریعے بشریٰ بی بی سے رابطے شروع کیے، شکایت کنندہ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران بشریٰ بی بی سے رابطے شروع ہوئے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شکایت کنندہ کے مطابق پیری مریدی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کی نجی زندگی میں دخل شروع کیا، ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے دونوں کا تعلق یکم جنوری 2018 کے فراڈ نکاح سے بھی پہلے کا تھا، خاور مانیکا نے حلف پر کہا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے تعلقات دھرنے میں شروع ہوئے۔
شرعی اعتبار سے غیر شادی شدہ لوگ اگر حرام کام کرتے ہیں تو سنگسار نہیں، 100 کوڑوں کی سزا ہے۔ سنگسار شادی شدہ کیلئے ہے۔غریدہ فاروقی کا فیصلے سے پہلے اپنا فیصلہ اپنے ٹوئٹر پیغام میں غریدہ فاروقی نے کہا کہ عمران خان بشری بی بی کا نکاح فاسد ہوا ہے یا نہیں، اس کیلئے فیصلے کی تفصیل کا انتظار کرنا ہو گا کیونکہ ایک دوسرا نکاح بھی ہوا تھا؛ لیکن کل بشری پنکی پیروی بی بی نے بیان دیا تھا کہ ان کا ایک ہی نکاح ہوا تھا جو 01 جنوری 2018 کو تھا۔ انہوں نے کہا کہ شرعی اعتبار سے غیر شادی شدہ لوگ اگر حرام کام کرتے ہیں تو سنگسار نہیں، 100 کوڑوں کی سزا ہے۔ سنگسار شادی شدہ کیلئے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہاگرچہ سنگسار کرنے کی سزا کا بھی ذکر قرآن میں نہیں۔ مختلف احادیث بتاتی ہیں کہ نبی کے دور میں یہ سزا دی گئی وگرنہ قرآن میں صرف 100 کوڑوں کا ذکر ہے۔ تفصیلی فیصلے میں دیکھنا پڑے گا کہ عدالت نے اس بارے میں کیا کہا ہے۔ اس پر ایک خاتون اینکر بتول راجپوت نے غریدہ فاروقی سے سوال کیا کہ عدت میں نکاح کیس پر آپ کی ٹویٹس صحافتی اقدار کے مطابق ہیں؟کیا صحافی کو ایسی ٹویٹس کرنی چاہیے؟ غریدہ فاروقی اس پر کوئی جواب نہ دے پائیں
خبررساں ادارے ڈان کے آج کے انگریزی اخبار میں شائع کردہ ایک بینر نے سوشل میڈیا پر جھنڈے گاڑ رکھے ہیں، اس بینر میں پوری سیاسی لیڈر کلاس کو عمران خان کو پیچھے دھکیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مشہور انگریزی اخبار ڈیلی ڈان نے آج ایک بینر شائع کیا جس میں عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہا ن اور مرکزی قائدین کی تصاویر شامل کی گئی ہیں۔ پہلی نظر میں اس بینر کے اندر دیکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سمیت کسی پی ٹی آئی رہنما کوشامل نہیں کیا گیا جس پر بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا اور ڈان انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ تاہم اگر بغور اس بینر کا جائزہ لیا جائے تو ان تمام سیاسی لیڈران کی پشت پر عمران خان کی ایک تصویر موجود ہے جس کی صرف آنکھیں واضح ہورہی ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ساری سیاسی لیڈرشپ نے عمران خان کو پیچھے دھکیلنے اور چھپانے کی کوشش کی ہے۔ صحافی عمر جٹ نے یہ بینر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سچ وہ ہے جو سات پردوں میں بھی نا چھپ سکے۔ حسان احمد نے ڈان نیو ز کے آرٹ ورک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پہلی نظر میں لگتا ہے کہ اہم شخصیت موجود نہیں ہے، مگر غور کرنےپر نظر آتا ہے کہ سب کچھ اسی ایک شخصیت کے گرد گھوم رہا ہے، جو کہ سچ بھی ہے۔ صحافی اکبر باجوہ نے کہا کہ ایک قد آور بمقابلہ تمام سیاسی بونے ، جو اس شخص کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کرررہے ہیں۔ صحافی سفینہ خان نے صحافی شاکر محمود اعوان کو عمران خان کی تصویر شائع کرنے کی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ غور سے دیکھیں، ان تمام چھوٹے سیاستدانوں کے پیچھے ایک بڑی تصویر عمران خان کی ہی ہے۔ سلمان درانی نے بینر میں جماعت اسلامی کے کسی لیڈر کی تصویر نا ہونے سے متعلق ایک صارف کی تنقید کا جواب دیا اور کہا کہ ڈان نے خان بمقابلہ تمام کی تھیم پر بینر شائع کیا جس پر ہمارے جماعتی بھائی امیر سراج الحق کی تصویر شامل نا ہونے پر شکوہ کررہے ہیں۔ سید افنان نامی صارف نے کہا کہ ڈان نے انتخابات 2024 کی خوبصورت عکاسی کی ہے، عمران خان کا مقابلہ پورےسسٹم سے ہے، الحمد اللہ عمران خان کے ساتھ 23 کروڑ عوام کھڑی ہے۔ نادر بلوچ نے بھی اس تصویر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاستدانوں کے پیچھے دو آنکھوں والا شخص عمران خان ہے، یہی اس الیکشن کی حقیقت ہے کہ اس شخص نے سب کو آگے لگایا ہوا ہے۔
جنگ نیوز نے آج اپنے اخبار میں ہیڈلائن لگائی کہ بشریٰ بی بی کے سابقہ و موجودہ شوہر عدالت میں لڑپڑے اخبار کا مزید کہنا تھا کہ لڑائی میں بشریٰ بی بی بھی کود پڑیں، سابق شوہر کو لعن طعن کرتی رہیں،خاور مانیکا نے کہا عمران نے میرا گھر تباہ کردیا۔ دوران جرح بشری بی بی کے وکیل مشتعل ہوگئے اور خاور مانیکا کو دھمکی دی کہ مکا مار دوں گا، عدالت سے باہر پھینکنے کی بھی دھمکی دی جس پر جج قدرت اللہ نے انتباہ کیا کہ سختی پر مجبور نہ کریں اس ہیڈلائن پر احمد نورانی نے تبصرہ کیا کہ پاکستان میں صحافت کا معیار حسنین رفیق نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے اخبار کی شہ سرخی دیکھ کر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رائج صحافت کے معیار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ رضوان غلزئی نے کہا کہ اخبارات اور ٹی وی چینلز عمران خان کا تو کچھ نہ بگاڑ سکے مگر اسکو گراتے گراتے خود بہت نیچے گِر گئے۔ اب لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں نہ اخبارات پڑھتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ہیڈلائنز اسی وقت ڈسکس ہوتی ہیں جس دن کوئی چوّل ماری ہو۔ سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ جنگ اخبار صحافت کی نئی معراج پر پہنچ چکا ہے صحافی زبیرعلی خان نے اسے تھکڑصحافت قراردیا
بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل میں گرفتاری دی تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈالنے کی بجائے اسے بنی گالہ مٰں نظر بند کروادیا۔ اس پر مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا پر کمپین شروع ہوگئی کہ مریم نواز کو بھی سہالہ ریسٹ ہاؤس میں رہنے کی آفر کی گئی تھی لیکن مریم نواز نے کہا کہ میں جیل ہی جاؤں گی۔ جس دن بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے لے جاکر بنی گالہ میں بند کیا گیا تھا اس دن نصرت جاوید نے کہا تھا کہ بشری بی بی کو بنی گالہ میں نظر بند کرنا ایک سیاسی چال ہے جس سے یہ ثابت کیا جائے گا کہ بشری بی بی کے ساتھ لاڈلوں والا سلوک ہو رہا ہے کل سے دیکھنا مریم نواز جلسوں میں کیا تقریر کرے گی ۔ نصرت جاوید کا دعویٰ درست ثابت ہوا ، گزشتہ روز مریم نواز نے بشریٰ بی بی کو بنی گالہ میں نظر بند کرنے کو سیاسی بیانیہ کے طور پر استعمال کیا۔ گزشتہ روز مریم نواز نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی آفر ہوئی تھی کہ آپ اڈیالہ کی بجائے سہالہ ریسٹ ہاؤس شفٹ ہوجائیں تو میں نے کہا نہیں میں جیل جاؤں گی تو نوازشریف کیساتھ جاؤں گی۔ اپنا دعویٰ سچ ثابت ہونے پر نصرت جاوید نے کہا کہ میں کل آپ سے رو رہا تھا جب فیصلہ ہوا ہے کہ بشری بی بی کو اڈیالہ جیل کی بجائے بنی گالہ بھیجا جائے گا یہ ایک چال ہے
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو سائفر کیس میں 10 سال قید کی سزا سنائے جانے پر تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اورسینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو 10 ، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنادی ہے جس پر صحافی برادری اور سیاستدانوں کی جانب سے ردعمل کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اس فیصلے پر صحافی برادری، سیاستدانوں، سول سوسائٹی اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا، اکثریت نے اس عدالتی فیصلے کی مذمت کی اور فیصلے کو افسوسناک قرا ر دیا۔ سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسا فیصلہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے خلاف سازش اور عوام کے ووٹ کے حق پر مارنے کے مترادف ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس کی آڑ میں کسی سیاسی لیڈر کو سیاسی عمل سے خارج کرنا، قید کرنا ناقابل قبول ہے۔یہ فیئر ٹرائل نہیں تھا،اس سے پاکستان کو کوئی سیاسی استحکام نہیں ملے گا۔ ایڈووکیٹ راجا عامر عباس نے کہا کہ ملک کی بدنامی سائفر لہرانے سے نہیں ہوئی بلکہ جس انداز میں یہ ٹرائل ہوا اسے دنیا بھر میں ہمارے عدالتی نظام کی بدنامی ہوئی۔ سینئر صحافی واینکر پرسن ثناء بچہ نے اگرسائفر کیس نا ہوتا تو کوئی کرسی چوری کا مقدمہ بھی چل سکتا تھا، جب فیصلہ ہوجائے تو پھر قانون، دلیل،مقدمہ ، گواہ وغیرہ راستہ بناتے ہیں روکتے نہیں ہیں۔ اینکر طارق متین نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی نے تاریخ رقم کردی، انصاف کا قتل ہوتا رہا اورعمران خان سسٹم کو برہنہ کرتا رہا۔ صحافی احتشام الحق کا کہنا تھا کہ وہ دس سال کی سزا دے کر بھی خوفزدہ ہیں اور سزا پانے والا مسکراتا ہوا عدالت سے چلاگیا۔ اینکر پرسن عاصمہ چوہدری نے کہا کہ پاکستانی ووٹ کو مقدس فریضہ سمجھتے ہوئے 8فروری کو گھر سے نکلیں، آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ صحافی سید ذیشان عزیز نے کہا کہ جتنی تیزی اور دل لگی سے عمران خان کے خلاف کیس سنا گیا اور فیصلہ دیا گیا ، قسم خدا کی اس سے آدھی سپیڈ سے عام عوام کے کیس سن کر ان کو انصاف ملنا شروع ہو جائے تو لوگ پاکستان کو دنیا کی جنت کہنا شروع کر دیں گے۔ عمردراز گوندل نے کہا کہ عمران خان اپنے حریفوں کو امتحان میں ڈالے رکھے گا، اصل کھلاڑی شاہ محمود قریشی نکلے جنہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور پچھلے سارے قرض چکادیئے۔ کرائم رپورٹر احتشام الہیٰ نے کہا کہ پہلےکہتے تھے سائفر ہے نہیں اور اب اسی سائفر کیس میں سزا سنادی۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ، جج دلاور اور ابوالحسنات ایک ہی صف میں آگئے ہیں۔ صحافی کامران علی نے کہا کہ فیصلے سے تصدیق ہوگئی کہ سائفر آیا تھا اور عمران خان جھوٹ نہیں بول رہا تھا۔ صحافی محمد فہیم نے کہا کہ فیصلے سے ہمدردی میں اضافہ ہوگا اور پی ٹی آئی کو فائدہ ملے گا اور دیگر جماعتوں کو نقصان پہنچے گا۔
ملک بھر میں انتخابی گہما گہمی عروج پر ہے,تمام امیدوار اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں, مریم نواز بھی سیاست میں قدم جمانے کے لئے زور آزمائی میں لگی ہوئی ہیں, کیا مریم نواز کا خواب پورا ہوسکے گا اس حوالے سے ان کے شوہر کیپٹن صفدر ریٹائرڈ نے مثبت بات کہہ دی. کیپٹن صفدر صاحب کے مطابق تو مریم نواز صاحبہ کے مدینہ شریف میں دیکھے جانے والے خواب کی تعبیر یہی بتاتی ہے کہ مریم نواز کا وزارت عظمیٰ کا ستارہ چمک رہا ہے. کیپٹن صفدر نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں بتایا کہ غیر ملکی دورے پر مراکش کے مولوی کو مریم کا خواب بتایا گیا تو انہوں نے کہا نواز شریف کی اس بیٹی کا ستارہ چمک رہا ہے. https://x.com/chsandhilaa/status/1751994824176414967?t=L50gF9hGxVDZG3gSwAeKNQ&s=08 مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ آپ کے ووٹکی پرچی ہی مستقبل کا ٹکٹ ہے۔ سیالکوٹ میں جلسے سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ چاہے کوئی اپنے مقابلے کا نظر آئے یا نہ آئے، 8 فروری کو نواز شریف کا کوئی ووٹر گھر نہ بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص عوام کے ہاتھ میں پیڑول بم دے، وہ آپ کا مخلص نہیں ہوسکتا۔ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ووٹ کی پرچی صرف پرچی نہیں ہوتی یہ آپ کا مستقبل ہوتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ووٹ قوم کی تقدیر کا فیصلہ ہے، سوچ سمجھ کر ووٹ کا حق استعمال کریں۔ مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ عوام کا مقدر ڈنڈے اور لاٹھی نہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ترقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا ووٹر گھر نہ بیٹھے، شیر کے نشان پر جتنے ٹھپے لگیں گے ،ترقی اُتنی ہی تیز ہوگی۔ ن لیگ کے ناراض رہنما دانیال عزیز نےالزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ احسن اقبال نے ماضی میں لوگوں کو مریم نواز کے جلسے میں شرکت سے روکا تھا۔ شکرگڑھ میں گفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیزنے کہا کہ 2018 میں بڑے لیڈروں نے جلسے سے انکار کیا ہم نے کروا دیا، نوازشریف جیل میں تھے تو میں نے ظفروال میں مریم نواز کا جلسہ کروایا تھا، جبکہ ’احسن اقبال لوگوں کو جلسے میں شرکت سے روکتے رہے‘۔ دانیال عزیز نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ احسن اقبال اوران کا ایم پی اے یا کوئی رشتے دار مریم کے جلسے میں نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مشکل دن تھے تب طے ہونا تھا لوٹا کون ہے ساتھی کون ہے۔ دانیال عزیز نے مزید کہا کہ مریم نواز اور احسن اقبال کو وہ دن تو اچھی طرح یاد ہوگا، پارٹی بہتر فیصلہ کرسکتی ہے مریم نے میرے حلقے میں جلسہ کرنا ہے یا نہیں۔
اٹلی، برطانیہ اور ایران سے سائیکلوں پر پاکستان آنے والے تین سیاحوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں صادق آباد سے رحیم یار خان کے سفر کے دوران پولیس نے ’ہراساں‘ کیا اور مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا, جس کی پنجاب پولیس نے سوشل میڈیا پر تردید کردی. پنجاب پولیس کے آفیشل ایکس اکاونٹ سے ویڈیو پیغام شیئر کرتے ہوئے کہا گیا آپ نے سوشل میڈیا پر غیر ملکی سیاحوں کی جانب سے ایک وائرل ویڈیو دیکھی ہے۔ یہ تین سیاح سندھ سے پنجاب میں داخل ہو رہے تھے جن کے متعلق سندھ پولیس نے ہمیں آگاہ کیا۔ ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل نے رحیم یار خان میں سیاحوں کے ساتھ ہونے والے واقعے پر بارے ویڈیو پیغام میں کہا موجودہ صورتحال اور علاقائی حالات کے پیش نظر پنجاب پولیس نے انہیں سکیورٹی دینا چاہی۔ انکار پر اے ایس پی صادق آباد اور اے سی صادق آباد موقع پر پہنچے اور سیاحوں کو صورتحال کے متعلق آگاہ کیا۔ کچے کے آپریشن اور ہمسایہ ملک کی خاتون سیاح کی موجودگی کی وجہ سے انہیں سکیورٹی دینا ناگزیر تھا۔ https://x.com/OfficialDPRPP/status/1752016993472147922?t=HsF4KnlQ2wuNmYObS1Wy1g&s=08 عبید بھٹی نے کہا آئی جی صاحب شاید جان بوجھ کر لاعلم بن رہے ہیں یا واقعی لاعلم ہیں۔ انکی راہنمائی کیلیے یہ وڈیو موجود ہے۔ یہ ڈیجیٹل زمانہ ہے وڈیو ثبوت مل جایا کرتے ہیں. https://x.com/Obibhatti/status/1752096979054977514?t=jbF-55MfjxEKcWzD2Tqpfg&s=08 پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین غیر ملکی سیاحوں نے پولیس کا حفاظتی دستہ ساتھ رکھنے سے انکار کیا اور گروپ میں شامل ایک ایرانی خاتون کی موجودگی کے باعث انہیں پولیس ایسکورٹ کے بغیر نہیں جانے دیا جا سکتا تھا۔ سبراہ پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کسی نے ان سیاحوں پر حملہ یا تشدد نہیں کیا اور نہ ہی ہراساں کیا۔ یہ لوگ حفاظتی دستہ ساتھ نہیں رکھنا چاہتے تھے جو کہ سکیورٹی پروٹوکولز کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ان کے ساتھ ایران سے تعلق رکھنے والی ایک سیاح بھی ہیں اور ایران میں پاکستانیوں کے قتل کے واقعے کے تناظر میں ہم انہیں حفاظتی دستے کے بغیر نہیں چھوڑ سکتے۔ دوسری جانب اٹلی سے تعلق رکھنے والے ایلکس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ ایک سال قبل اٹلی سے روانہ ہوئے تھے اور ایران میں ان کی ملاقات مطاہرہ نامی ایرانی خاتون سے ہوئی جس کے بعد دونوں نے پاکستان کا سفر شروع کیا۔ کراچی پہنچنے پر ایلکس اور مطاہرہ کی ملاقات برطانوی سیاح چارلی سے ہوئی اور تینوں نے گروپ کی شکل میں آگے کا سفر شروع کیا۔ ایلکس کے مطابق27 جنوری کو ہم نے سائیکلوں پر صادق آباد سے نیشنل ہائی وے فائیو کے ذریعے لاہور کا سفر شروع کیا۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ محفوظ شاہراہ ہے۔
صحافی و اینکر پرسن وجاہت سعید خان اس وقت شہر 'سیالکوٹ' سے متعلق نامناسب ریمارکس دینے پر سوشل میڈیا تنقید کی زد میں آئے ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بیرون ملک مقیم وجاہت سعید نے پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سیالکوٹ جلسے کی ایک ویڈیو پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "سیالکوٹ نے ہمیں صرف فٹ بالز اور خواجہ آصف دیا ہے، ہمیں 1965 کی جنگ میں انڈیا کے ہاتھوں سیالکوٹ ہار جانا چاہیے تھا"۔ وجاہت سعید کی جانب سے پاکستان کے ایک شہر کے بارے میں ایسے ریمارکس نےپاکستانیوں خصوصاسیالکوٹ کے باسیوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے، صارفین نے ملک کے خلاف بات کرنے والے ایسے شخص کو غدار قرار دیا۔ صحافی واینکر پرسن طارق متین نے کہا کہ وجاہت سعید سے گزارش ہے کہ حالات جتنے بھی برے ہوں ماں کی تذلیل کون کرسکتا ہے؟ حالات بہتر بنانے کیلئے جلاوطنی بھی کی جاتی ہے اور ہجرت بھی کی جاسکتی ہے، مگر ماں کی تذلیل نہیں کی جاسکتی۔ صحافی فہیم اختر ملک نے کہا کہ اختلاف رائے اپنی جگہ مگر پاکستان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، ہم دل سے پاکستانی ہیں اور جان سے پاکستانی ہیں اور رہیں گے۔ ڈاکٹر فرحان ورک نے کہا کہ وجاہت سعید ایک ٹویٹ میں کہتے ہیں کہ کاش انڈیا 1965 کی جنگ میں سیالکوٹ پر قبضہ کرلیتا ، تھوڑی دیر بعد پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے ہیڈ جبران الیاس وجاہت سعید کے اکاؤنٹ کو پروموٹ کرتےہیں۔

Back
Top