پاکستان مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں باسٹھ نشستیں ہی لی تھیں کہ ابھی مکمل نتائج سے پہلے ہی نواز شریف نے وکٹری اسپیچ دے ڈالی, جس پر تنقید بھی کی گئی, لیکن مسلم لیگ ن نے میڈیا پر ناکامی کا الزام ڈال دیا
ایکس پر پی ایم ایل این کے آفیشل اکاونٹ پر لکھا میڈیا میں موجود باقیات عمرانی کا اگر بس چلتا تو یہ ساری کی ساری سیٹیں عمران نیازی کی جھولی میں ڈال چکے ہوتے مگر اب یہ مخصوص ٹولہ صرف ٹی وی چینلز پہ بیٹھ کر انتخابات کو متنازعہ بنانے اور اپنی ریٹنگ کی خاطر بے بنیاد نتائج اور ان پر تبصروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے اس ٹوئٹ پر صحافی برادری بھی چپ نہ رہی,سید سمر عباس نے لکھا ہمیں صحافت سکھانے کے بجائے ہار مان لیں عمران خان سے سیاست سیکھیں۔ میڈیا رپورٹ اور رپورٹنگ کے نتائج وہی ہیں جو فارم 45 کہتا ہے, امیدواروں کی غیر موجودگی میں فراڈ سے جاری کردہ فارم 47 پر یقین نہیں کر سکتے۔ کچھ فضل اور ہمت دکھائیں.
ثاقب بشیر نے لکھادرست کہا آپ نے آٹھ فروری جتنے رپورٹرز فیلڈ میں تھے تمام نے اپنے اپنے ٹی وی چینلز کو صرف وہ نتائج چلانے کے لیے بھیجے جو فارم 45 کے مطابق تھے ہوا میں نا کوئی نتیجہ بھیجا نا اسی کی چینلز کی جانب سے اجازت دی تھی یہ آپ کسی بھی صحافی سے پوچھ لیں جو اس دن فیلڈ رپورٹنگ کر رہے تھے اپنی غلطیاں ماننے کی بجائے جو کچھ ہے میڈیا پر ڈال دو.
رابعہ انعم بھی بھڑک اٹھیں لکھااپنی غلطیوں کی اصلاح کے بجائے میڈیا پر لعن طعن، یہی میڈیا والے آپ کے حق میں بولتے تھے جب آپ کو دیوار سے لگایا گیا، غلط کیسز پر سزائیں ہوئی تب پاکستان کا سب سے بڑا چینل آپ کے ساتھ کھڑا تھا،تب دوسری جماعت کی لعن طعن برداشت کی۔ آج آپ کی بھی کرلیں گے۔ بس اب یہ دعویٰ نہ کیجئے گا کہ آپ بہتر ہیں۔
رائے ثاقب کھرل نے لکھا نے پہلی سیاسی جماعت ہے جس کو میڈیا بھی اچھا نہیں ملا، ہار اپنی کارکردگی پر گئے اور غصہ میڈیا پر۔ میڈیا صرف فارم ۴۵ والے نتائج چلاتا رہا۔۔ ہار تسلیم کرنے کی بجائے یہاں وہاں الزام دھرے جا رہے ہیں۔
عدیل راجہ نے لکھا ڈگا جھوتی توں تے غصہ کمہیار تے۔۔ میڈیا اشتہار بھی لے گیا اور عوامی سپورٹ بھی بتلا گیا.
نادیہ مرزا نے لکھا میڈیا پر غصہ نکالنے سے بہتر ہے اپنی کوتاہیوں پر غور کریں اور غلطیوں کی اصلاح پر فوکس کریں نا کہ ایکبار پھر جوڑ توڑ کر کے حکومت بنانے پر .
امتیاز گل نے لکھالیکن یہ جو 3.5 کروڑ ووٹ پی ٹی ائی کو پڑ گیا کیا وہ بھی میڈیا کا کمال ہے ؟
نادر بلوچ نے لکھامیڈیا کو بھاشن دینے کے بجائے شکست قبول کرنے کی گریس پیدا کریں، فارم 47 نہیں 45 پر جیت دکھائیں، پھر آکر لکچر دیں، اس سے کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے.
احتشام علی عباسی نے لکھاعوام نے آپ کو ریجکٹ کر دیا اب عزت کا تقاضا یہی ہے چوری چھوڑ دیں اور عوام کا فیصلہ قبول کریں,میڈیا کیا کر رہا آپ مامے نہیں لگے خود ووٹ چوری کر رہے وہ نظر نہیں آرہا کیا؟؟؟
شفاعت علی نے لکھا ن لیگ کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئیے کہ اگر پچیس مئی کو شہباز شریف اسمبلیاں تحلیل کر کے الیکشن میں چلے جاتے تو شاید انہیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ اقتدار میں ٹھہرنالندن قیادت کا فیصلہ تھا اور انہیں اپنے فیصلوں کی ذمہ داری لینی چاہئیے۔ میڈیا پر تیربازی کرنے سے مزیدُنقصان ہونا ہے۔
نسیم صدیقی نے لکھااگر یہ میڈیا اتنا برا تھا تو کروڑوں کے اشتہار کیوں بانٹ رہے تھے، اب جب عوام نے ن سے ننگا کر دیا تو لگے میڈیا اور صحافیوں پر الزام لگانے کچھ اُن کا بھی ذکر کریں جو اپنے ٹاؤٹ مستقل چینل پر بٹھاۓ ہو ے ہیں۔
پلوشہ عباسی نے لکھاالفاظ سے بھی جہالت ہی ٹپکتی ہے اس جماعت کے! جب جیت سے پہلے جشن منائیں گے تو ذلت ہی اُٹھانی پڑے گی۔