سوشل میڈیا کی خبریں

اگر آپ کے الزام ثابت نہ ہوئے آپ کو پاکستان میں پی ٹی آئی کی ویب سائٹ اور ٹوئٹر کو بلاک کرنا ہو گا: سوشل میڈیا صارف نگران وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف چیمہ نے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کی طرف سے جعلی اکائونٹس بنا کر گمراہ کن معلومات پھیلائے جانے کا دعویٰ کر دیا۔ عمر سیف چیمہ نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف امریکہ کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ جبران الیاس ٹوئٹر پر جعلی اکائونٹس بنا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی ٹوئٹر کے جعلی اکائونٹ کو ٹوئٹر کا آفیشل اکائونٹ ظاہر کر کے لوگوں کو وارننگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں۔ جعلی ٹوئٹر اکائونٹ سے یہ پیغامات ڈائریکٹر میسجز (ڈی ایم) کے طور پر بھیجے جا رہے ہیںجس میں لوگوں کو xhelprules.com نامی ویب سائٹ پر جانے کا بولا جاتا ہے جہاں لاگ ان کی معلومات طلب کی جاتی ہیں جس کے بعد لوگوں کا اکائونٹ ہیک کر لیا جاتا ہے۔ ملک امین اسلم کے ٹوئٹر اکائونٹ کا نام بدل کر دھوکہ دینے کیلئے عارضی طور پر xTwitterHelp رکھا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ: میرے ٹوئٹر اکائونٹ کو گزشتہ رات اٹیک کیا تھا، سب ٹوئٹر کے اس اکائونٹ کو رپورٹ کر کے جبران الیاس کو بے نقاب کریں، میں پہلے ہی اس اکاؤنٹ اور متعلقہ جعلی ویب سائٹ (http://xhelprules.com) کی اطلاع ٹوئٹر کو دے چکا ہوں۔ انہوں نے لکھا: یہ سب کچھ سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کن معلومات پھیلانے، تشدد بھڑکانے اور لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے لیے بدنیتی پر مبنی ایک وسیع مہم کا حصہ ہے۔ آپ لوگوں کو اس طرح کا خطرناک کھیل کھیلتے ہوئے شرم آنی چاہیے! تحریک انصاف امریکہ کے سوشل میڈیا ہیڈ جبران الیاس نے عمر سیف چیمہ کے پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: عمر سیف چیمہ کے بے بنیاد دعوے کی تحقیقات کر کے اس کے نتائج یہاں شیئر کیے جائیں۔ عمر سیف چیمہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: عمر بھائی اگر آپ کے الزام ثابت نہ ہوئے آپ کو پاکستان میں پی ٹی آئی کی ویب سائٹ اور ٹوئٹر) کو بلاک کرنا ہو گا، ٹھیک ہے؟ ویسے آپ یہ ٹویٹ VPN استعمال کر کے کر رہے ہیں؟ صحافی عدیل حبیب نے عمر سیف کی تعلیمی قابلیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ مجھے عمر سیف سے ایسی توقع نہیں تھی، اس بات نے اسے مزید ایکسپوز کر دیا ہے۔ سینئر صحافی انس ملک نے لکھا: آپ کی مہربانی ہو گی مجھے بتا دیں کہ کون سا VPN استعمال کرنا ہے تاکہ میں ان وزیر صاحب کو ٹوئٹر میں رپورٹ کر سکوں! ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: آپ اس نتیجے پر پہنچے کیسے کہ یہ جعلی اکائونٹ جبران الیاس نے بنایا ہے؟ یا اسی آئی ایس آئی اہلکار نے آپ کو یہ معلومات دی ہیں جس نے ٹوئٹر پر آپ کو یہ ٹویٹ پوسٹ کرنے کیلئے مفت میں VPN اکائونٹ دیا ہے! ہارون نے لکھا: عمر سیف چیمہ میں ایک پیشہ ور ڈیجیٹل/سائبر فرانزک ایڈوائزر ہوں، اس لیے میں آپ کی طرف سے کیے گئے کسی بھی سوال پر کسی تکنیکی وضاحت کو سمجھ سکتا ہوں! آپ اس نتیجے پر پہنچے کیسے کہ یہ جبران الیاس ہی ہے جو جعلی آئی ڈیز اور گمراہ کن ویب سائٹس بنا رہا ہے؟ ہدیٰ نوید نے لکھا: الزام تراشی کا کھیل کھیلنے کے بجائے آپ پاکستان میں ٹویٹر/X کو بحال کرنے کو ترجیح دیں! ٹوئٹر کھولنے کے وسیع تر فوائد پر غور کریں اور اس پلیٹ فارم تک رسائی بحال کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ یہ آپ کی طرف سے قوم کے لیے بہترین الوداعی تحفہ ہو سکتا ہے!!!
صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کو سادہ کپڑوں میں ملوث اہلکاروں نے گھر سے گرفتار کرلیا,صحافی کے بھائی یوسف نے دعویٰ کیا کہ عمران ریاض کو لاہور ڈیفنس روڈ پر واقع سوسائٹی میں گھر سے نامعلوم مسلح افراد نے حراست میں لیا اور اپنے ہمراہ لے کر روانہ ہوگئے۔ عمران ریاض کی گرفتاری کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو کے مطابق کارروائی میں چار گاڑیاں شامل تھی۔ بھائی یوسف کا کہنا تھا کہ 15 سے زائد گاڑیوں پر سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے گھر کے اندر گھس کر عمران ریاض کو گرفتار کیا اور وہ گھر سے لیپ ٹاپ سمیت دیگر سامان بھی ساتھ لے گئے ہیں, آئی اے کی جانب سے عمران ریاض خان کو سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں ایف آئی اے نے آج لاہور ماڈل ٹاؤن دفتر میں طلبی کا مراسلہ ارسال کیا اور انہیں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ سوشل میڈیا پر ریئل عمران ریاض ٹاپ ٹرینڈ بن گیا,جہاں عمران ریاض کو خراج تحسین پیش کیا جارہاہے, صارفین عمران ریاض کی بہادری کو سرا رہے ہیں. نوشی گیلانی نے لکھا حلف لینے سے پہلے انتقامی کارروائی شروع ہوگئی. صدیق جان نے لکھا عمران بھائی نے گارڈز کی مزاحمت روک کر خود گرفتاری دی. فاطمہ نے لکھا عمران ریاض کو مریم نواز کی تعلیم ایکسپوز کرنےپر گرفتار کیا گیا. نینی نے شعر کے ساتھ خراج تحسین پیش کیا. رضوان نے لکھا بہادر قوم کا بہادر بیٹا.
: الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگانے والے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے بیان ریکارڈ کروا دیا، جس میں انہوں نے اپنے بیانات پر قوم سے معافی مانگی ہے اور ندامت کا اظہار کیا ہے۔ لیاقت علی چٹھہ نے اپنی پریس کانفرنس کا ملبہ ایک سیاسی جماعت (پی ٹی آئی) پر ڈالتے ہوئے بتایا کہ اُسی کے بہکانے پر ایسا بیان دیا اور ڈرامے سے بھرپور جذباتی پریس کانفرنس کی۔ لیاقت علی چٹھہ کے مطابق خاص طور پر احتجاجی مظاہروں والے دن منصوبے کے تحت پریس کانفرنس کی اور پی ایس ایل کا بہانہ بنا کر میڈیا میں ساری باتیں بولیں، جس میں خودکشی اور پھانسی جیسے جذباتی جملے بھی ادا کیے، تاہم یہ ذاتی نوعیت کے تھے۔ لیاقت علی چٹھہ کے بیان کو جہاں مشکوک نظروں سے دیکھا جارہا ہے وہیں رانا ثناء اللہ اور عامرمیر کا یہ بیان بھی زیربحث ہے جس انہوں نے لیاقت چٹھہ کو پاگل اور دماغی مریض قراردیا تھا۔ ارشاد بھٹی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ مسلم لیگ والوں سےپوچھنا تھا کہ چونکہ آپ نے ہمیں بتایا تھا کہ لیاقت چھٹہ ذہنی مریض ہے،اب ہم لیاقت چھٹہ کا دوسرا بیان مان لیں یا ابھی بھی اُسے ذہنی مریض ہی سمجھیں۔۔ نادیہ مرزا نے تبصرہ کیا کہ سابق کمشنر پنڈی لیاقت چٹھہ جو کل تک نفسیاتی مریض تھے اور جھوٹ بول رہے تھے اب نا صرف انکا دماغی توازن ٹھیک ہو گیا بلکی سچ بھی بولنے لگے۔ تالیاں وقاص امجد نے ردعمل دیا کہ پہلے بیان کے بعد کمشنر راولپنڈی کو پاگل قرار دے دیا گیا۔۔پانچ دن بعد اب دوسرا بیان دیا ہے۔۔ کیا اب وہ ٹھیک ہو گئے؟ مبشر زیدی کا کہنا تھا کہ اب کیونکہ کمشنر راولپنڈی کا دماغی توازن بہترین ہو چکا ہے تو کیوں نا اسے وزیراعظم بنا دیں فیاض شاہ نے کہا کہ چار دن پاکستان میں ٹویٹر بند رکھ کر کمشنر راولپنڈی فتح کیا گیا؟ وقاص اعوان نے کہا کہ اور ہمارے ہاں زہنی توازن درست کرنے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے ۔کیا کمشنر راولپنڈی کا ذہنی توازن اب درست سمجھا جائے یا اب بھی زہنی توازن خراب ہی تصور ہوگا ۔ایسا صرف بنانا ریپلبک پاکستان میں ہی ہوسکتا ہے صحافی فہیم اختر نے کہا کہ وہ جو کہتے تھے لیاقت علی چٹھہ پاگل ہے اب کیا کرینگے؟ عظمی بخاری کے مطابق کمشنر راولپنڈی کی ملاقات اسلام آباد میں ہوئی کمشنر راولپنڈی نے بیان دیا ہے کہ ملاقات لاہور میں ہوئی۔سچا کون ہے؟ محمد عمیر نے مزید کہا کہ صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو اسکو ذہنی مریض نہیں کہتے۔ احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ لیاقت چٹھہ کا ذہنی توازن درست کر لیا گیا ڈاکٹر شہبازگل نے تبصرہ کیا کہ یہ کمشنر راولپنڈی تو پاگل نہیں تھا؟کیوں لفافوں راتب خورو؟اچانک سے اتنا ایمان لے آئے ہو آج احتشام نے سوال کیا کہ وہ تو پاگل تھا۔۔۔ آج پاگل نہیں ہے؟ احتشام کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے ملکِ پاکستان میں آج ایک دماغی مریض مفت میں ٹھیک ہوگیا۔ کامران نے تبصرہ کیا کہ پنڈی کمشنر نے اپنی پریس کانفرنس پر معافی مانگ لی چلو شکر ہے کم سے کم اب وہ ذہنی مریض تو نہیں رہا۔ ساجد نے کہا کہ کل تک جو کمشنر پاگل تھا، پانچ روز کے اغوا نے اسکو اب نارمل بنادیا ہے علی رضا نے کہا کہ منہ سے نکلے ہوئے الفاظ اور کمان سے نکلا ہوا تیر واپس نہیں ہوتے۔ لیاقت چھٹہ اب جتنی بھی صفائیاں پیش کرے، اس نے دھاندلی کے متعلق سچ بول دیا ہے۔ بخاری نے کہا کہ یہ کمشنر راولپنڈی تو پاگل، ذہنی مریض نہیں تھا؟اچانک سے اس پاگل پے اتنا ایمان لے آئے ہو آج؟ شہباز ماہی نے کہا کہ سب کچھ تحریک انصاف کے کہنے پر کیا۔نیا بیان سامنے آ گیا۔۔سابق الیکشن کمشنر نے 9 مئی کا زکر بھی کر دیا۔زہنی مریض ایسا ٹھیک کیا کہ 9 مئی بھی شامل کروا دیا گیا۔جو ذہنی مریض اور پاگل قرار دیتے رہے اب کیا بولیں گے ڈاکٹر اسرار نے تبصرہ کیا کہ ن لیگ والے کل کمشنر راولپنڈی کو پاگل اور ذہنی مریض قرار دے رہے تھے اور آج وہ ذہنی مریض کی باتوں پر خوشیاں منا رہے ہیں راجہ عمران نے کہا کہ یہ تو پاگل تھا۔۔۔ آج پاگل نہیں ہے؟ خرم اقبال کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے عہدے پر منا کاکا کمشنر بیٹھا تھا جو بہکاوے میں آ گیا، کمال است۔۔!!
بلاول بھٹو زرداری نے تمام فارم 45 شیئر کردیئے، کیا نواز شریف و مریم بھی یہ حوصلہ کریں گے؟ سوشل میڈیا صارفین کا سوال پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ کے حلقہ این اے194کے انتخابی نتائج سے متعلق تمام پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 ٹویٹر پر شیئر کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میرے ایک مخالف امیدوار نے دعویٰ کیا ہے کہ لاڑکانہ سے میری جیت دھاندلی زدہ ہے، میں نے اس حلقے کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 شیئر کردیئے ہیں، پیپلزپارٹی نےجمہوریت کیلئے اپنی قیادت اور ورکرز کے خون کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے، جو جھوٹے دعوے کرتے ہیں وہ تمام سچے دعویداروں کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں، میں اپنے خلاف جھوٹے الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کروں گا۔ بلاول بھٹو نے اپنے حلقہ کے تمام فارم 45 شیئر کیے اور فارم 47 کے مطابق نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے مخالف امیدوار سے1 لاکھ ووٹوں کی لیڈ لی ہے، شکست کو تسلیم کیے بغیر جھوٹ بولنا شرمناک ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تمام پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 شیئر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ،ایک صارف نےسوال کیا کہ کیا نواز شریف اور مریم نواز بھی یہ حوصلہ پیدا کرسکتی ہیں کہ وہ اپنے حلقے کے تمام فارم 45 شیئر کرسکیں۔ عدیل اظہر نے پوچھا کہ کیا آپ کراچی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے جیتی گئی تمام نشستوں کے فارم 45 بھی اسی طرح شیئر کرسکتے ہیں۔ ذیشان خٹک نے کہا کہ ہمت کریں اور پیپلزپارٹی کے تمام قومی و صوبائی اسمبلی کے کامیاب امیدوار اپنے فارم 45 ٹویٹر پر اپلوڈ کریں، کم از کم ملتان کے حلقوں کے تو ضرور دکھائیں، آپ ہمیشہ قانون و آئین کی بالادستی کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں، آپ نے دھاندلی زدہ ن لیگ کے ساتھ حکومت میں شامل ہوکر بھٹو خاندان کی عزت کو تار تار کردیا۔ گوہر حسن نے فرمائش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لاہور سے جو الیکشن لڑا تھا اس حلقے کے فارم 45 بھی شیئر کردیں۔ عابد شفقت نے لکھا کہ ہم بینظیر کے زمانے تک جیالےتھے، اگر آپ لاہور والے حلقےکے فارم 45 لگادیں تو خان کو چھوڑ کر آپ کی بیعت کرکے مرشد بنالیں۔
مشہور کامیڈین اور ممکری آرٹسٹ مصطفیٰ چوہدری نے کراچی لٹریچر فیسٹیول میں سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن سے متعلق نامناسب گفتگو کی جس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنےآرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ چوہدری اور خالد بٹ کراچی لٹریچر فیسٹیول میں شریک تھے جہاں انہوں نے سیاسی صورتحال پر طنز و مزح سے کام لیا، تاہم مصطفیٰ چوہدری نے اس موقع پر حد پار کرتے ہوئے نامناسب گفتگو شروع کردی اور کہا کہ پی ٹی آئی والوں سے نشان واپس لے کر انہیں حلیمہ باجی کے جہیز کی چیزیوں کے نشانات الاٹ کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ساری چیزیں حلیمہ باجی کی سلائی مشین سے جوڑی گئی ہیں، مصطفیٰ چوہدری کی اس گفتگو پر ان کے ہمراہ موجود مہمانوں اور منتظمین نے قہقہے لگانا شروع کردیئے اور بجائے مصطفیٰ چوہدری کو سراہنا شروع کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ آج کل بے غیرتی کا نام لٹریری فیسٹیول رکھا ہوا ہے گو غلام گو نامی صارف نے لکھا کہ لٹریچر فیسٹیول میں بدزبانی کرنے والے کا لٹریچر سے کوئی تعلق بنتا ہے؟ نا ہی قہقہے لگانے والوں کو کوئی شرم ہے اور نا ہی منتظمین کو۔ شعیب قدیر نے کہا کہ جب نوجوان ان کی ماں بہنوں کو سوشل میڈیا پر ڈسکس کرے گی تو انہیں تمیز یاد آجائے گی۔ مجید مہر نے کہا کہ لٹریچر فیسٹیول کے نام پر ایسے افراد کو بلانے اور ان کے ہاتھوں ماؤں بہنوں کی تذلیل کروانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ شائستہ محبوب نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنی بہنوں کو قطری شہزادوں کے دیئے گئے تحفے جہیز میں دیئے ہوں گے اسی لیے خوش ہورہے ہیں۔ یہ کیسا لٹریچر فیسٹیول ہے، وقت بدلنے کے بعد کیا آئندہ آنے والے لٹریچر فیسٹیول میں اپنوں کے بارے میں ایسی گفتگو برداشت کرپائیں گے۔ ایک صارف نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ خالد بٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں "کراچی لچر فیسٹیول" میں بلایا گیا تھامگر ہم غلطی سے لٹریچر فیسٹیول میں چلے گئے۔
وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم کے متفقہ اور آصف علی زرداری صدر کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔۔ذرائع کے مطابق چیئر مین سینیٹ پیپلزپارٹی اور ڈپٹی چیئر مین ن لیگ کا ہوگا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ن لیگ اور ڈپٹی اسپیکر پیپلزپارٹی کا ہوگا۔بلوچستان کا وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا ہوگاجبکہ صوبے میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی مل کرحکومت بنائیں گے ۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان ملکر حکومت بنانے پر دلچسپ تبصرے ہورہے ہیں اور شہبازشریف اور بلاول کے پرانے بیانات شئیر کررہےہیں، شہبازشریف کا وہ کلپ سوشل میڈیا پر مرکزنگاہ بناہوا ہے جس میں وہ شہبازشریف آصف زرداری کو لاہور اور لاڑکانہ کی سڑکوں پر گھسیٹنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ آؤ مل کرکھائیں پاکستان کو۔ ایک جعلی مینڈیٹ کی حکومت جس کا کوئی اخلاقی بنیاد نہیں،جس میں نظریاتی مخالف صرف کرسی کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہاں گئے وہ بلاول کا شہباز کو مناظرہ کی چیلنج؟یاد رکھیں،آئی ایم ایف کی غلامی اور ٹیکسوں میں اضافے،بڑھتی ہوئی مہنگائی، بجلی، گیس،پٹرولیم مصنوعات،ادویات اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول ہوگا،اب مافیا کی عیاشیاں نہیں چلے گی۔اب ظلم کیخلاف راست اقدام ہوگا۔ مونس الٰہی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی پی ڈی ایم 2 بن گئی ہے۔ اس ٹولے نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔ پچھلی دفعہ تو چورچور کے نعرے شاید اتنے نہیں لگے جتنے ان کو اس بار سننے پڑیں گے۔ ذیشان عزیز نے تبصرہ کیا کہ لو جی معاہدہ یہ ہوا ہے کہ:گھسیٹنے والا وزیراعظم ہو گا اور جِسے گھسیٹنا تھا وہ صدر ہو گا صحافی نادربلوچ نے شہبازشریف کی پرانی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ کی سڑکوں سے گھسیٹ کر ایوان صدر تک لے جانے کا سفر منصور علی خان نے طنز کیا کہ مناظرہ کرنا تھا، معائدہ ہو گیا صحافی شیراز حسن نے کہا کہ مناظرہ کامیاب ہوگیا! آصف زرداری صدر، شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے! احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف صاحب لاڑکانہ کی سڑکوں پر تو نہ گھسیٹ سکے، حسرت ہی رہ گئی لیکن صدر کیلئے ووٹ دینے کا اعلان کر دیا۔ بلاول بھٹو بھی اب شاید قومی اسمبلی میں مناظرہ کریں۔ جلال قاضی کا کہنا تھا کہ ایکشن سے پہلے: یہ ایلکشن دو جماعتوں کا ہے تیر ہی شیر کا شکار کرے گا ۔ جیل میں بیٹھے شخص نے دونوں کو ڈھیر کر دیا اور اب منہ لٹکائے بیٹھے ہیں صحافی عارفہ نور نے شہباز،آصف زرداری، بلال کی تصویر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ ایک تصویر ہزاروں الفاظ رکھتی ہے۔ زبیر علی خان نے کہا کہ جنرل ضیا اور بھٹو کی سیاسی اولادیں پھر ایک ہوگئے جعلی مینڈیٹ پر حکومت بنا بھی لی تو اسے کوئی پذیرائی نہیں ملنی، حالات کی وجہ سے ملک میں مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے ایسے میں کوئی ایس لیڈر ہی بہتر رہتا جس کے ساتھ پبلک سپورٹ ہوتی عثمان فرحت نے طنز کیا کہ پاپڑ والا صدر جبکہ مقصود چپڑاسی والا وزیراعظم ہوگا مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ شھباز شریف اور بلاول بھٹو کے کامیاب مناظرے کے بعد آصف زرداری، بلاول بھٹو اور شھباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس میں شھباز شریف کو وزارتِ عظمی اور آصف زرداری کو صدارت کا امیدوار نامزد کیا ہے۔ ڈاکٹر شہبازگل نے ردعمل دیا کہ ہاں جی پانچ سال گھسیٹ گھسیٹ کر صدر بنائیں گے
کیا عمران اسماعیل کو تحریک انصاف کو واپس لے لینا چاہئے؟ سوشل میڈیا صارفین نے اپنی رائے دیدی نجی چینل کے شو میں عمران اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف چھوڑنا بہت بڑی غلطی تھی، پی ٹی آئی چھوڑنا دل کا نہیں دماغ کا فیصلہ تھا، حالات ایسے پیدا کیے گئے کہ پارٹی چھوڑنا پڑی، دباؤ کی وجہ سے تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ کیا احمد وڑائچ نے اسپر کہا کہ اسی عمران اسماعیل نے کچھ عرصہ قبل کراچی سے تحریک انصاف یو سی چیئرمینز کو استحکام پارٹی میں شامل کرایا تھا آج کہہ رہے ہیں کہ میں کبھی اس جماعت کا حصہ نہیں رہا۔ کیسے کیسے لوگ ہیں دنیا میں صدیق جان نے اس پر سوال کیا کہ یہ بات 8 فروری کے بعد ہی یاد کیوں آئی؟ فلک جاوید نے ردعمل دیا کہ آپ جیسے احسان فراموش اور بزدل کو کبھی تحریک انصاف میں ہونا ہی نہیں چاہیے تھا فیاض شاہ نے کہا ک علی زیدی، عمران اسماعیل اور اسد عمر ناک رگڑ کر معافی مانگیں پھر بھی انہیں پارٹی میں واپس نہیں لینا چاہیے۔ ایسا کرنا ان ہزاروں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، کارکنوں، نوجوانوں، بزرگوں اور ہمارے شہدا کے خون سے غداری ہو گی جنہوں نے ہر ریاستی جبر کا مقابلہ کیا جب یہ بزدل سائیڈ پر ہو گئے تھے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ صنم جاوید عالیہ حمزہ طیبہ راجہ ان خواتین ورکرز کی قربانیوں کو میں جب دیکھتا ہوں مجھے علی زیدی عمران اسماعیل فواد چوہدری اسد عمر ان تمام بزدلوں سے گھن اتی ہے بلکہ ان لوگوں کو میرا مشورہ ہے اپ بھی چوڑیاں پہنا کریں عدیل نے کہا کہ علی زیدی ۔۔ عمران اسماعیل جیسے بزدل نا لائق احسان فراموش لوگ کسی قیمت پر ھم تحریک انصاف میں گھسنے نہیں دیں گے۔ ایک پی ٹی آئی سپورٹر نے کہا کہ ہم وارن کرتے ہیں اپنے لیڈران کو ۔کہ اگر علی زیدی یا عمران اسماعیل یا کسی ایسے گندے انڈوں کو جو مشکل حالات میں ہمیں بے یارو مددگار چھوڑ گئے تھے واپس پی ٹی آئی میں شامل کیا تو ہم سے پھر کسی اچھے کی امید نہ رکھنا ۔
رانا ثناء اللہ نے حامد میر کو جھوٹا قرار دیدیا۔۔ حامد میر کو چیلنج۔۔ حامد میر کا جوابی وار۔۔"آپ نے جعلی خبروں کے ذریعے میرے بارے میں جھوٹ بول کر میری اور میرے خاندان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔"- رانا ثناء اللہ حامد میر نے ایک ٹویٹ جس میں انکا کہنا تھا کہ پچاس لاپتہ افراد کی لسٹ ستمبر 2022 میں اعظم نذیر تارڑ اور رانا ثنا اللہ سمیت وفاقی وزرا کے اس وفد کو دی گئی جو بلوچ خواتین کا دھرنا ختم کرانے کوئٹہ گئے تھے ان وزرا کے وعدے پر دھرنا ختم ہو گیا تھا انکی کوشش پر کسی نے شک نہیں کیا شک ان پر کیا گیا جنہوں نے تابش بلوچ کو مارا انہوں نے مزید کہا کہ اعظم نذیر تارڑ نے بطور وزیر قانون لاپتہ افراد کا مسلئہ حل کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے انہیں 50 لاپتہ افراد کی ایک لسٹ دی گئی لسٹ میں شامل ایک شاعر کو جعلی مقابلے میں مار کر پیغام دیا گیا کہ سیاسی حکومت بے ااختیار ہے کوئٹہ جانے والے وفد میں عطااللہ تارڑ شامل نہیں تھے حامد میر کے اس دعوے پر رانا ثناء اللہ نے نجی چینل کے شو میں ردعمل دیتے ہوئے ک اکہ حامد میر نے جھوٹ بولا کہ رانا ثناء اللہ نے مجھے لسٹ دی، یہ کہاں کی آزادی صحافت ہے کہ ٹی وی پر بیٹھ کر جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ انہوں نے لسٹ دی ہے یا میں نے لی ہے تو میں سیاست چھوڑدوں گا۔ رانا ثناء اللہ بعدازاں انہوں نے حامدمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ آپ اور آپ کے خاندان کا احترام کرتا ہوں اور بہت زیادہ احترام کرتا ہوں، لیکن بدقسمتی سے، آپ نے جعلی خبروں کے ذریعے میرے بارے میں جھوٹ بول کر میری اور میرے خاندان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجھے اور میرے خاندان کو کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ نے غیر ذمہ دارانہ جعلی خبروں کے ذریعے جو کچھ کہا ہے اس پر معذرت کرنے کے بجائے آپ پیچھے ہٹیں، تردید کریں اور وضاحت کریں۔ انکا کہنا تھا کہ میں جیو نیوز کی انتظامیہ سے یہ بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سہیل وڑائچ صاحب، شاہ زیب خانزادہ صاحب اور مرتضیٰ شاہ پر مشتمل اپنے لوگوں کی ایک انکوائری کمیٹی بنائے جو اس معاملے کی انکوائری کرے اور حقائق کو منظر عام پر لائے۔ حامدمیر نے رانا ثناء اللہ کو جواب دیتے وہئے کہا ک جناب رانا صاحب، میں نے آج کیپیٹل ٹاک میں ثبوت پیش کرکے ثابت کیا کہ آپ اور دیگر وزراء کو 50 افراد کی فہرست دی گئی تھی اور اس فہرست میں سے ایک شاعر تابش بلوچ بعد میں مارا گیا تھا لیکن میں نے اس کا آپ پر کبھی الزام نہیں لگایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اسے سی ٹی ڈی نے مارا تھا۔ بہرحال میرے پاس اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے مزید دستاویزی ثبوت ہیں اس لیے بہتر ہے کہ آپ اپنا الزام واپس لے لیں۔
دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو لیک ہوئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پرنٹنگ پریس جو لکشمی چوک پر واقع ہے وہاں این اے 15 مانسہرہ کے بیلٹ پیپرز چھاپے جارہے تھے ، یہ بیلٹ پیپرز جعلی ووٹوں کیلئے استعمال ہونا تھے مگر رائے ثاقب کھرل نے موقع پر پہنچ کربیلٹ پیپرز ایکسپوز کردئیے۔ یادرہے کہ نوازشریف این اے 15 مانسہرہ سے ہارچکے ہیں اور اسکا نتیجہ الیکشن کمیشن نے روک رکھا ہے۔ سوشل میڈیاصارفین کے مطابق یہ بیلٹ پیپرز وہاں جعلی ووٹوں کیلئے استعمال ہونا تھے۔ اس پر تحریک انصاف نے ایک ٹویٹ کیا جس میں کہنا تھا کہ شریف فیملی کے حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی پکڑی گئی۔ رائل پارک، لکشمی چوک میں نون لیگی رہنما احسان کی پرنٹنگ پریس پر صحافیوں کا چھاپہ: الیکشن گزرنے کے دس روز بعد بجی مانسہرہ اور لاہور کے حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی پکڑی گئی۔ عظمیٰ بخاری نے تحریک انصاف کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جہالت کے عالمی میناروں، اور کتنا ذلیل و خوار ہونا آپکے مقدر میں لکھا ہے،نا تو اتنے امیدوار الیکشن اس حلقے سے لڑ رہے تھے،جتنے چھاپے گئے،اور یہ بیلٹ پیپرز پہ دو شیر بھی بنا دئیے مان لو تم لوگ جاہل ہو اور بار بار پکڑے جا رہے ہو انہوں نے شیر کی مہر لگا ایک بیلٹ پیپر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہا اصلی بیلٹ پیپر، جس میں صرف 15 امیدوار تھے،انہوں نے پوری جہالت کی کتاب چھاپ دی مان لو ایتھے وی پھڑے گئے او اس پر ثمرعباس نے کہا کہ جو پکڑا گیا ہے وہ بھی ایسا ہی ہے ارسلان بلوچ نے جواب دیا کہ 15 امیدوار ہی ہیں اور ایک ہی پیپر پر ڈبل چھپوائی جاری تھی۔بعد میں درمیان سے کٹ کیا جانا تھا۔ لیکن کمال ہے تم بے شرموں پر ۔حقیقت تو تم لوگوں نے تسلیم کرنا ہی نہیں۔ میر محمد علی خان نے سوال کیا کہ بی بی سب چھوڑیں فقط یہ بتائیں کے آپ کے پاس اسٹیمپ شُدہ بیلٹ پیپر کہاں سے آیا ؟ احمد ندیم نے کہا کہ ویسے تو یہ ڈبل پرنٹ ہے، لیکن یہ جو تمہارے پاس ہے، یہ بھی تمہارے پاس کہاں سے آیا؟ اس میں بھی کسی تہہ کا بھی نشان نہیں ہے- پھڑے اسی نہیں گئیے، پھڑے تسی اپنڑیاں چولاں دی وجہ توں ہور گئے نجم الحسن باجوہ نے کہا کہ یار یہ عظمی بیچاری بڑی سادی ہیں لیکن انھیں نہیں پتا عوام اب بڑی سیانی ہو چکی ہیں عظمی بی بی کو نو کوئی دسو جب بیلٹ پیپر چھپتا تو ہے ڈبل چھاپا جاتا ہے جسے بعد میں درمیان سے کاٹ کر 2 بن جاتے ہیں !! چوری پکڑی جانے پر بیچاری کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے جمال کا کہنا تھا کہ عظمیٰ جی جن بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ جاری تھی اس میں بھی 15 امیدوار ہی تھے زرا غور کریں نا ایک صفحہ 2 بیلٹ پیپر پر مشتمل ہے۔ یہ بیلٹ پیپرز ہی ہیں تو براہ کرم تحقیقات کا مطالبہ کریں سب سے مطلب سب سے ایک سوشل میڈیا صارف نے وضاحت دی کہ پرنٹنگ پریس میں کاغذ کی ڈبل چھپائی کے بعد ہاف کاٹا جاتا ہے اس سے فائدہ یہ حاصل ہوتا ہے کم وقت میں زیادہ رزلٹ حاصل ہو جاتا ہے
ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم نے لکشمی چوک سے این اے 15 مانسہرہ کے جعلی بیلٹ پیپر پکڑنے والے صحافی رائے ثاقب کھرل کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا یہ ٹرینڈ ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کے انچارج عاطف رؤف نے شروع کیا جنہوں نے تمام ن لیگی کارکنوں کو رائے ثاقب کھرل کی گرفتاری کے مطالبے کے ٹویٹس اور ہیش ٹیگ استعمال کرنے کا کہا ن لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم دعویٰ کررہی ہے کہ یہ بیلٹ پیپرز جعلی ہیں کیونکہ ان بیلٹ پیپرز پر نہ تو دستخط، انگوٹھالگانے اور شناختی کارڈ نمبر کا اندراج درج کرنیکاخانہ ہے جبکہ ووٹ ڈالنے کیلئے صرف بیلٹ پیپر ہی استعمال وتا ہے اور کاؤنٹرفائل جہاں ووٹر انگوٹھالگاتا ہے اسے پولنگ عملہ پھاڑ کر ریکارڈ میں رکھ لیتا ہے اور یہ ریکارڈ پر نہیں آتا دوسرا جواز یہ پیش کررہے ہیں کہ مانسہرہ سے 15 امیدواروں نے حصہ لیا جبکہ بیلٹ پیپرز پر 30 امیدوار ہیں یعنی نوازشریف اور دیگر امیدواروں کا نام 2،2 بار ہے جبکہ حقیقت میں ان بیلٹ پیپرز کو چھپائی کے بعد 2 حصوں میں کرلیا جائے گا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ رائے ثاقب کھرل کو فوری گرفتار کیا جائے یہ لاتوں کے بھوت باتوں سے باز نہیں آئیں گے،اب یہ پنجاب کی حدود سے بھاگ کر خیبرپختونخوا میں پناہ لینے کی کوشش کرے گا ایک نے کہا کہ اسے پنجاب کی حدود سے نکلنے سے پہلے ہی گرفتار کیا جائے۔ ایک نے مطالبہ کیا کہ ریاست اسے ٹیکس نیٹ پر لائے اور اسکا کونٹینٹ سنسر کرے۔ ن لیگی وکلاء کیساتھ مختلف کیسز میں پیش ہونیوالے خالداحمد تاج نے کہا کہ اس بدبودار اور گھٹیا شخص کو فوری طور پر گرفتار نہیں کیا تو پاکستان بنانا ریپبلک بنے گا پھر یہاں ہر کوئی تماشہ لگائے گا اس کو اگر جلد گرفتار کیا تو پھر جھوٹے پروپاگنڈہ کرنے والے دوسرے صحافی اور یوٹیوبرز بھی عبرت حاصل کریں گے
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ میں فوری طور پر اعلان کرتا ہوں کہ میں اپنی سرکاری یا غیر سرکاری تفصیلات یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے تحت کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کسی بھی متنازعہ پوسٹ/مذہب مخالف پوسٹس کا ذمہ دار نہیں انہوں نے کہا کہ کل سی ٹی ڈی اور ایجنسیوں مل کر میرے گھر پر دھاوا بولا گھر کے دروازے توڑے اور گھر میں موجود افراد کو ہراساں کیا. میں مشکل سے وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوا اور اب محفوظ مقام پر موجود ہوں انکا مزید کہنا تھا کہ میرا لیپ ٹاپ بھی اٹھا لیا گیا ہے میں اس گندے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گا اور میں ائی جی اسلام اباد اور ایس ایس پی آپریشن کے خلاف قانونی کاروائی کروں گا اور کل اگر میرے اکاؤنٹ سے توہین مذہب یا کسی طرح کی بھی کوئی مواد شائع کیا جاتا ہے تو میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں اور میں قانون کا سہارا لوں گا
عمران خان کے فوٹو شاپڈ اسکرین شاٹس شیئر کرنے پر صحافی شاہد متیلا پر تنقید صحافی شاہد میتلا نے عمران خان سے جیو کا منسوب جعلی اسکرین شاٹ شئیر کردیا,صحافی نے لکھا خان صاحب یو ٹرن اتنی تیزی سے لیتے ہیں کہ پیچھے آنے والے انصافی ایک دوسرے سے ٹکرا جاتے ہیں. منصور علی خان اور دیگر نے پروپیگنڈا بے نقاب کردیا,منصور علی خان اسکرین شاٹس کے حوالے سے بتایا کہ پاکستانی میڈیا پر عمران خان کی تصاویر لگانے پر پابندی ہے پھر کیسے لگائی جاسکتی ہے جبکہ فوٹو شاپڈ کرنے والے نوجوان کی اردو بھی ٹھیک نہیں ہے.منصور علی خان نے کہا میں فیک نیوز کسی کو پھیلانے نہیں دوں گا. ایک صارف نے لکھاسر ‎منصور علی خان اس وڈیو کیلئے شکریہ۔اب آپکی پسندیدہ شخصیت فوٹوشاپڈ اسکرین شاٹس پھیلا رہی ہیں ذرا انکی بھی ایسی ہی انداز میں کلاس لیں اور انکی رہنمائی فرما دیں۔ سید جلال الدین نے لکھا سر آپ کیسے صحافی ہیں جو ایڈٹ شدہ غلط خبر ٹویٹ کر رہے ہیں۔ یا تو آپ کو پتا نہیں چلا، اور یا آپ نے جان بوجھ کر لگائی ہے۔ دونوں صورتوں میں قابلِ افسوس ہے. آزاد منش نے لکھا صحافت چھوڑ دیں، کیونکہ آپکو پتہ ہی نہیں ہوتا، کیا اصل کیا نقل، کیا کسی نے بولا، کیا نہیں بولا، عظمی بخاری نے تنقید کرتے ہوئے کہا اب اس ثبوت کے بعد جن "صحافی" حضرات کا ذکر خیر ہے انکو کیا نام دینا ہے؟کمشنر صاحب پریس کانفرنس کرنے جارہے ہیں یہ بشری بی بی کے" موکلان "نے بتایا تھا یا اسلم اقبال کا "جادو" یا کوئی "چمک "کام آئی؟ وحید خان نے لکھا حیرت ہے یہ نمونے خود کو صحافی بھی کہتے ہیں۔پھر جب ہم کچھ کہتے ہیں تو بھاشن دینا شروع کر دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی والوں میں تمیز نہیں۔۔۔جاھل انسان پہلے کچھ تحقیق تو کیا کریں پھر بکواس کیا کریں۔
راولپنڈی کے ڈسٹر کٹ ریٹرننگ افسران بھی میدان میں آگئے .مرجھائے ہوئے چہروں اور باڈی لینگویج پر تبصرے راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر کے بعد ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران نے بھی انٹری دے دی, جن پر تبصرے کئے جارہے ہیں, سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ انکی باڈی لینگویج، اڑی رنگت، مرجھائے چہرے گواہی دے رہے ہیں کہ انہوں نے کیا کھلواڑ کیا۔ راولپنڈی، چکوال اور جہلم کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کو اکٹھا کر کے نئے کمشنر راولپنڈی کے ساتھ پریس کانفرنس میں بٹھا دیا گیا ہے اور سب نے یک زباں ہو کر کسی بھی قسم کے دباؤ کی تردید کر دی اور کمشنر راولپنڈی کے الزامات کو غلط قراردیا۔ وقاص امجد نے لکھا ‏یہ ڈی سی چکوال کی انکی پریس کانفرنس کی تصویر ہے جہاں بیان کیا گیا کہ کمشنر کا الیکشنز کے حوالے سے کوئی رول نہ ہے جبکہ دوسری تصویر انکے ٹویٹر اکاؤنٹ کی ہے جہاں ان کی طرف سے کمشنر کو الیکشنز بارے سرگرمیوں پر بریفنگ دی جارہی ہے. حماد اظہر نے لکھا ہر چیز کا حل زبردستی کی پریس کانفرنس اور اغوا برائے بیان نہیں ہوتا جناب۔ جیتے ہوئے امیدوار اپنی ہار تسلیم کر رہے ہیں، سینیر سرکاری افسر خود دھاندلی کروانے کی گواہی دے رہے ہیں، فارم 45 کے مطابق 80 نشستوں پر دھاندلا ہونے ثبوت موجود,عوام کے چوری کئے مینڈیٹ کو واپس کرنا ہوگا۔ سلمان خان نیازی نے لکھا تُو شاکر آپ سیانا ہیں ساڈا چہرہ ڈیکھ حالات نہ پُچھ اقدس بھٹی نے لکھا تمام ڈی آر آوز پریشان نظر آرہے ہیں اور انکی باڈی لینگویج بھی نارمل نہیں ہے ۔۔ شاہ غازی نے لکھا راولپنڈی ڈویژن کے تمام ریٹرننگ افسران کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا، سب نے دباؤ نہ ہونے کا بیان دیا۔ میڈیا کے سوالوں کے جواب دیے بغیر "آپ کا بہت شکریہ" کہہ کر نکل گئے. تم نے عوام کو نواز زرداری سمجھ رکھا ہے کیا؟ محمد علی جا خان نے کہا راولپنڈی، چکوال اور جہلم کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسروں کو اکٹھا کر کے نئے کمشنر راولپنڈی کے ساتھ پریس کانفرنس میں بٹھا دیا گیا ہے اور سب نے یک زباں ہو کر کسی بھی قسم کے دباؤ کی تردید کر دی،،،( توں شاکر آپ سیانا ایں،،ساڈی چہرے ویکھ ،،ساڈے حالات نہ پچھ) وقار ملک نے لکھا ڈی آر او چکوال چہرہ دیکھیں لگتا ہے رونے والی ہیں لیکن کمشنر پنڈی کے الزامات کو مسترد کردیا ظاہر ہے شدید ڈباؤ اور دھمکیوں کے بعد ہی یہ کیا گیا ہے چہرہ سب بتا دیتا ہے!!
عظمیٰ بخاری نے اظہرمشوانی اور ڈاکٹر ارسلان خالد کے جعلی وٹس ایپ سکرین شاٹ شئیر کردئیے۔۔ جعلی سکرین شاٹ شئیر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب اس ثبوت کے بعد جن "صحافی" حضرات کا ذکر خیر ہے انکو کیا نام دینا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ کمشنر صاحب پریس کانفرنس کرنے جارہے ہیں یہ بشری بی بی کے" موکلان "نے بتایا تھا یا اسلم اقبال کا "جادو" یا کوئی "چمک "کام آئی؟ اس پر اظہرمشوانی اور دیگر نے جعلی سکرین شاٹ پر عظمیٰ بخاری کو کھری کھری سنادیں ۔ اس سکرین شاٹ کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں رسلان کے سپیلنگ غلط لکھے گئے تھے جبکہ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ڈاکٹرارسلان خالد اور اظہرمشوانی کی ڈی پی بھی تبدیل ہے۔ اظہر مشوانی اس پر سیخ پا ہوگئے اور کہا کہ مانا کہ ریمنڈ ڈیوس کی بروکری والے وراثتی پیسے ختم ہو گئے ہوں گے۔۔۔ لیکن مریم کے تلوے چاٹ کر جو نوٹ کماتی ہو اس میں سے ہی 4-5 ہزار خرچ کر لیا کرو تاکہ فوٹو شاپ تو اچھا ہو جائے حمزہ خان نے ردعمل دیا کہ ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں دوسرا پڑھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے ایک Fake سکرین شاٹ تک صحیح نہیں بنا سکتے علی سلمان علوی کا کہنا تھا کہ اس فوٹوشاپڈ ثبوت کی بتی بنا لیں کیونکہ ایک ہی اسکرین شاٹ پر ارسلان کے دو الگ الگ اسپیلنگ نظر آ رہے ہیں۔ سعید بلوچ نے کہا کہ ن لیگ والوں کی عقل پر ماتم کریں کہ جعلی سکرین شاٹس انہوں نے شیئر کر دیے ہیں، ابھی ایک دوست کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا اس کو بھی کہیں سے میسج میں یہ موصول ہوئے تو ہم نے فوری طور پر پہچان لیا کہ یہ جعلی ہیں اور یہاں عظمیٰ بخاری صاحب ان کو اصلی بنا کر ٹویٹ کر دیا ہے عمرفیضان غلزئی نے طنز کیا کہ 150 روپے میں ایسی چیٹ بن جاتی ہے ارسلان بلوچ نے کہا کہ تھوڑی محنت کر کے اگلی دفعہ ایک جیسے سپیلنگ لکھ لینا۔پھڑی گئی جے جوانو
پاکستان میں بڑے پیمانے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر )کی سروس تاحال عطل کا شکار ہے۔ معروف ادارے نیٹ بلاکس کے مطابق ایکس کی سروس میں تعطل رات 9 بج کر دس منٹ پر شروع ہوااور 9 بج کر 30 منٹ پر پلیٹ فارم تک رسائی ناممکن ہو گئی۔ نیٹ بلاکس نے کہا ہے کہ یہ خلل انتخابی دھاندلی کے الزامات کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بے چینی ، مظاہروں اور سینئر افسر کے استعفی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔ ایکس کے صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس سروس استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ صحافی ثمر عباس کا اس پر کہنا تھا کہ حکمران عوامی رائے سے اتنے ڈرتے ہیں کہ پاکستان میں ٹوئٹڑ بند کر دیا ہے- ابھی صرف ایک کمشنر نے سچ بولا ہے- خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 20 جنوری کو بھی ملک بھر میں تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یوٹیوب، ایکس، فیس بک اور انسٹاگرام کی سروسز تعطل کا شکار ہو گئی تھی ۔ اسی طرح ایکس سروس 9 مئی کے واقعات کے بعد بھی بند ہوئی جبکہ الیکشن کے روز پاکستان بھر میں انٹرنیٹ سروس ہی بند کردی گئی تھی۔ وزیر آئی ٹی عمر سیف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے جب سے انہوں نے عہدہ سنبھالا ہے تب سے ہر اہم موقع پر انٹرنیٹ یا ایکس سروس بند کردی جاتی ہے۔
پنجاب پولیس امریکی سفارتخانے اور امریکی حکومت کے متعلقہ حکام کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گی: بیان پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انوش مسعود چودھری بارے ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر پنجاب پولیس نے ردعمل دیتے ہوئے پاکستان میں امریکی سفارتخانے اور امریکی حکومت کے متعلقہ حکام کو شکایت درج کروانے کا انتباہ دے دیا۔ ڈاکٹر شہباز گل نے ڈاکٹر انوش مسعود بارے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں عمران خان کے فتح مکہ بارے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: فتح مکہ کی سنت ص پر بھی ان کا فیصلہ تو وہ بے گناہ عورتیں ہی کریں گی جن کو نا حق جیلوں میں رکھا گیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا: صرف اس لئے کہ محترمہ انوش مسعود میں اتنی اخلاقی دلیری نہیں تھی کہ غیر قانونی کام سے انکار کر دیتیں لیکن انہوں نے اچھی پوسٹنگ لینے کے لئے کچھ عورتوں کے گھر اور زندگی تباہ کر دی۔انشااللہ ان کا حساب ہوگا! ترجمان پنجاب پولیس نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں ردعمل دیتے ہوئے لکھا: پنجاب پولیس نے اپنی سینئر پولیس اہلکار ڈاکٹر انوش مسعود چودھری کے خلاف ڈاکٹر شہباز گل کی جانب سے عائد کیے گئے بے بنیاد اور بلاجواز ہتک آمیز الزامات اور اس کے ساتھ ساتھ جسمانی نقصان کی دھمکی کا سخت نوٹس لیا ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے لکھا: ڈاکٹر شہباز گل کا انوش مسعود کے بارے میں بیان ایک سلجھی ہوئی پولیس اہلکار کے خلاف صنفی بنیاد پر تشدد پر اکسانا اور ایسے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے مذہبی حوالوں سے استحصال کرنا قابل مذمت ہے۔پنجاب پولیس باضابطہ طور پر امریکی سفارتخانے اور امریکی حکومت کے متعلقہ حکام کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گی۔ ترجمان پنجاب پولیس کا فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی، انٹرپول ہیڈکوارٹر، امریکی حکومت اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ کو ٹیگ کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ میں ڈاکٹر شہباز گل کے خلاف قانون کے مطابق مناسب (سول وفوجداری) کارروائی شروع کرنے کے لیے درخواست بھی کی جائے گی۔
جی، ممکن ہے اب کچھ عرصہ بعد یہ فسطائیت سوچ کی مالک آپ کی وزیر بن جائے!: سوشل میڈیا صارف کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی پریس کانفرنس کے بعد ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کا "سر قلم" کر دینا چاہیے تھا جس پر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا 2014ء میں جب چائنا کا صدر پاکستان آرہا تھا اور اس گروہ نے ریڈیو اور پاکستان ٹیلیویژن پر حملہ کیا تھا اس وقت ان فتنوں کا سر قلم کرنا چاہیے تھا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اِسی فتنے نے ریڈیو پاکستان پشاور پر حملہ، شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا، جی ایچ کیو پر حملہ کیا، اِن کی آگ ٹھنڈی ہی نہیں ہو رہی، اُن کی بکواس ختم ہی نہیں ہو رہی، ان کی آگ ٹھنڈی ہی نہیں ہو رہی۔ سوشل میڈیا صارف شاہزیب ورک نے ان کے بیان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2014ء میں عمران خان اور پی ٹی آئی والوں کا سر قلم کر دینا چاہیے تھا۔ سینئر صحافی کامران یوسف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا: مریم اورنگزیب کا بیان کہ عمران خان کا "سر قلم" کر دینا چاہیے تھا کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اپنا نقطہ نظر ضرور بیان کریں لیکن ایسے تشدد پسند بیانات سے گریز کرنا چاہیے! عدیل راجہ نے لکھا: تحریک انصاف کا 2014 میں سر قلم کرنا چاہیے تھا؟ مریم جی تو گھبرا گئیں۔۔ ارم زعیم نے لکھا: گھر کی نوکر، عوامی لیڈر، دو تہائی اکثریت حاصل کرنے والے اور دنیا کے جانے مانے ستارے کا سر قلم کرنے کا کہہ رہی ہیں! گزشتہ روز انٹرنیشنل میڈیا کو بھی یہ نوکرانی دھمکیاں لگا رہی تھی، کوریج کو دراندازی کہہ رہی تھی، ذہنی حالت تو ان کی خراب لگ رہی ہے! سینئر صحافی مغیث علی نے مریم اورنگزیب کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: فتنہ کا سر قلم ہونا چاہیے، ان کی آگ ٹھنڈی ہی نہیں ہورہی، آپ کیا چاہتے ہیں؟ مریم اورنگزیب۔۔۔!!! وقاص امجد نے لکھا: 2014ء میں ہی اس فتنے کا سر قلم کر دینا چاہیے تھا: مریم اورنگزیب، جی، ممکن ہے اب کچھ عرصہ بعد یہ فسطائیت سوچ کی مالک آپ کی وزیر بن جائے! سینئر صحافی نادر بلوچ نے لکھا: اتنی جھنجلاہٹ،، سر قلم کر دینا چاہیے تھا، مریم اورنگزیب کی گفتگو سنیں! کامران واحد نے لکھا: نیازی کا سر قلم کر کے تو دیکھ بے شرم عورت، تمہارے سر تمہارے وجود پر رہ گئے تو کہنا۔۔۔ فلک جاوید خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا: فتنے کا سر تب ہی قلم کر دینا چاہئے تھا جب کارگل میں اس نےاپنی فوج کو دھوکہ دیا تھا، جب آرمی چیف کا جہاز ہائی جیک کیا، جب ڈان لیکس کروائی، جب سجن جندل سے یاریاں لگائیں۔۔۔ اور تم سب کا سر تب قلم کرنا چاہئے تھا جب 3.5حکومت تھی۔۔۔!!!
8 فروری 2024ء کو ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو متعدد سیاسی جماعتوں کی طرف سے متنازع قرار دیا جا رہا ہے تو دوسری طرف لیگی رہنمائوں نے انٹرنیشنل میڈیا کے دھاندلی کو کوریج کو مداخلت کے مترادف قرار دے دیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے انٹرنیشنل میڈیا کو دھمکی دینے کے ساتھ ان کی دھاندلی کی کوریج کو مداخلت قرار دے دیا۔ ترجمان پاکستان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں انٹرنیشنل میڈیا سے واضح طور پر یہ بات کہنا چاہتی ہوں کہ پاکستان کو نہ تو کسی مداخلت کی ضرورت ہے نہ ہی ہم ایسا کچھ برداشت کریں گے۔ مریم اورنگزیب کو اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشوانی نے پریس کانفرنس کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا: پاکستان مسلم لیگ ن کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب بین الاقوامی میڈیا کو دھمکیاں دے رہی ہیں اور انتخابات میں ہونےو الی دھاندلی کی کوریج کرنے کو مداخلت قرار دے دیا ہے۔ سینئر صحافی رضوان شاہ نے مریم اورنگزیب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: آپ لوگوں کو دنیا سیریس نہیں لیتی لیکن اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو یہ آپ کا وہم ہے۔ بین الاقوامی سطح پر آپ کی بات سنتا کون ہے؟ سوشل میڈیا صارف نجم صاحبزادہ نے طنزیہ انداز میں لکھا: نریندر مودی کی کتاب اندرونی معاملہ سے اقتباس! غلام محی الدین ملک نے لکھا: پاکستان مسلم لیگ ن کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب بین الاقوامی میڈیا کو دھمکیاں دے رہی ہیں اور انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کی کوریج کو مداخلت قرار دے دیا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ان انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور بین الاقوامی میڈیا وہی کر رہا ہے جو کہ باقی خبررساں ادارے کرتے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی کی کوریج مداخلت نہیں ہے بلکہ یہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ ہے۔
خیبر پختونخوا میں علماء نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے والی خاتون کے انتقال پر نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کردیا ہے، شہباز گل نے معاملے پر اپیل کردی۔ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے صحافی افتخارفردوس کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں علماء نے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کردیا ہے ، اس عورت کا جرم یہ ہے کہ اس نے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام ف کے بجائے پی ٹی آئی کوووٹ ڈالا تھا۔ صحافی کے مطابق انتقال کرنے والی خاتون سے متعلق تفصیلات خاندان کی پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے خفیہ رکھی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس خاتون کی نماز جنازہ بعدازاں عام شہری نے پڑھائی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے اس معاملے پرردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کو ووٹ دینے والی بہن کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری گزارش ہے کہ اس بہن کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کیا جائے تاکہ سب کو ایک مضبوط اور واضح پیغام جائے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
عدم اعتماد کی تحریک جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے کہنے پر لائی گئی، مولانا فضل الرحمان کا اعتراف، سوشل میڈیا پر تبصرے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تازہ ترین اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے کہنے پر لائی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ سابق آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے سب پارٹیوں کو بلا کر کہا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد لانی ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ سمیت تمام جماعتوں نے اس پر مہر لگادی، اگر میں عدم اعتماد سے انکار کرتا تو کہا جاتا کہ عمران خان کو مولانا فضل الرحمان نے بچایا۔ مولانا فضل الرحمان کے اس انکشاف نے ملک میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے ، کہاجارہا ہے کہ یہ سب سے بڑا اعتراف اور گواہی ہے کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے ساتھ مل کر تمام سیاسی جماعتوں نے عمران خان کی حکومت گرانے کی سازش کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے ارشد شریف کی ایک ویڈیو کلپ کی جس میں وہ سوال پوچھتے ہیں"وہ کون تھا؟"پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ آج قوم کو جواب مل گیا کہ وہ کون تھا۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس انٹرویو کی بنیاد پر جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے خلاف حلف کی خلاف ورزی کی کارروائی کرنی چاہیے، جتنے گنہگار حلف کی خلاف ورزی کرنے والے باوردی جنرل ہیں اتنے ہی گنہگار غیبی اشاروں پر چلنے والے سیاستدان بھی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما فلک جاوید خان نے کہا کہ آج عمران خان ہی نہیں ارشد شریف بھی سرخرو ہوگیا ہے، کیونکہ ارشد شریف نے سب سے پہلے بتادیا تھا کہ بادشاہ ننگا ہے۔ سینئر صحافی و سیاسی مبصر انوار لودھی نے کہا کہ اب بتائیں عمران خان کی جانب سے میر جعفر اور میر صادق کے الفاظ غلط تھے؟ سینئر صحافی احمد نورانی نے کہا کہ اس سے بڑی کوئی گواہی نہیں ہوسکتی، فوج کے ساتھ خفیہ مذاکرات اور ڈیل طے کرنے میں مریم نواز پیش پیش تھیں، فوج کے ساتھ یہ ساز باز مریم نواز کے سیاسی کیریئر پر ہمیشہ دھبہ رہے گی۔ صحافی سلمان درانی نے کہا کہ کیا ان الزامات پر دو سابق فوجی افسران کا کورٹ مارشل نہیں ہونا چاہئے؟ صحافی و نیوز ایڈیٹر مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ عمران خان کے سب سے بڑے سیاسی حریف کھلم کھلا اعتراف کررہے ہیں، عمران خان کے بیانیے اور موقف کی تائید بھی ان کے سب سے بڑے سیاسی حریف نے کردی۔ صحافی فہیم اختر ملک نے کہا کہ اس سے بڑی گواہی کوئی نہیں ہوسکتی،وقت نے ثابت کردیا کہ عمران خان سچا تھا۔ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ جو چپ رہے گی زباں خنجر۔۔۔لہو پکارے گا آستیں کا۔۔۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ وقار ملک نے کہا کہ آرٹیکل 6 صرف 2 لوگوں پر نہیں بلکہ ان سب پر لگے گا۔

Back
Top