آٹھ فروری کو ہونیوالے الیکشن میں تحریک انصاف کے رانا فراز نون نے عبدالرحمان کانجو کو 6500 ووٹوں سے شکست دی تھی ، انکے خلاف دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں کی، انکا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا تھا اور وہ قومی اسمبلی کی رجسٹریشن کراچکے تھے مگر اچانک انہیں دوبارہ گنتی کی آڑ میں ہرادیا گیا
رانا فراز نون کو ہروانے کیلئے ریٹرننگ افسران کو 14 ہزار کے قریب ووٹ مسترد کرنا پڑے اور مجموعی طور پر 20 ہزار سے زائد ووٹ مسترد ہوئے۔
یادرہے کہ عبدالرحمان کانجو شہبازشریف کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں۔
اس پر ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رانا فراز نون کے 14 ہزار ووٹ کم کر دیئے گئے صرف عبدالرحمن کانجو کو جیتوانے کیلیےعبدالرحمن کانجو نے تو کہیں یہ کہا ہی نہی تھا کہ دھاندلی ہوئی یا ری کاونٹ کریں یہ اچانک کہاں سے گیم ڈال دی ہے
احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ رانا فراز نون کے ووٹ 14 ہزار 254 کم ہو گئے، 9فروری کو مسترد ووٹوں کی تعداد 7803 تھی، آج مسترد ووٹوں میں 13 ہزار کا اضافہ ہوا، مسترد ووٹ بڑھ کر 20ہزار 816 ہو گئے۔ عبدالرحمان کانجو کے ووٹ اتنے ہی رہے، فراز نون کے ووٹ ڈبل مہریں لگا کر مسترد اب تو آئین قانون پر بولنے کو بھی دل نہیں کرتا
صحافی فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ یہ ریاستی خیانت ہے لوگوں کے ووٹوں کے ساتھ فراڈ بددیانتی اور سنگین خیانت یہ سب الیکشن کمیشن کررہا ہے۔۔ آپ کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ ایک سیٹ جتوانے کےلئے آپ کتنی خوفناک نفرت لوگوں کے دلوں میں ڈال رہے ہیں۔این اے 154 لودھراں ہارے ہوئے ن لیگی امیدوار کو پی ٹی آئی امیدوار کے 13ہزار ووٹ مسترد کرکے جتوا دیا گیا۔۔
ساری سیٹیں پی ٹی آئی سے چھین کر ن لیگ کو دیدی جائیں دل پھر بھی نہ بھرے تو ان سیٹوں کو آدھی آدھی کرکے دو کردی جائیں شاید دو تہائی ہوجائے۔۔۔ سکندر سلطان راجہ صاحب کمال ریکارڈ قائم کررہے ہیں کمال کمال
سید ثمر عباس نے تبصرہ کیا کہ کمال ہے ویسے لودھراں کے اس حلقے این اے 154 سے نوٹفکیشن جاری ہو گیا تحریک انصاف کے رانا فراز نون کا لیکن اب دوبارہ گنتی کروا کر تحریک انصاف کے 6 ہزار ووٹوں سے جیتے ہوئے امیدوار کو 7 ہزار سے ہرا دیا، حیران کن طور پر 9 فروری کو 7800 ووٹ مسترد ہوا تھا تازہ گنتی میں 20 ہزار مسترد ہوا- اب اسے اتفاق کہا جائے یا کھلی واردات؟
صدیق جان کا کہنا تھا کہ این اے 154 لودھراں سے پی ٹی آئی کے رانا فراز نون بہت بھاری مارجن سے جیتے،فارم 47 میں لیڈ کم کردی گئی،پھر بھی ان کو ساڑھے 6 ہزار سے پہلے نمبر پر ڈکلیئر کیا گیا،ان کا نوٹیفکیشن ہوا، اسمبلی رجسٹریشن بھی ہو گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچانک کل رات بتایا گیا کہ آج دوبارہ گنتی ہے،رانا فراز نون نے آج عدالت سے اسٹے لے لیا لیکن اس وقت عدالتی آرڈر وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے پوری غنڈہ گردی اور دہشت گردی جاری ہےان کا کہنا ہے کہ ان کے لوگوں کو گنتی والی جگہ پر یرغمال بنا لیا گیا ہے،
صدیق جان کے مطابق کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں،عبدالرحمن کانجو کو جتوانے کے لیے بیشرمی کی ساری حدیں کراس کی جارہی ہیں،اس سے زیادہ ظلم نہیں ہو سکتا، کہ فارم 47 والوں کو بھی اب اسمبلی سے باہر کیا جا رہا ہے،بہت افسوسناک صورت حال ہے