خبریں

بھارت نے اپنے جنگی جنون میں ایک اور اشتعال انگیز قدم اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی سرحد سے متصل گاؤں رورانوالا خرد میں کسانوں کو سرحدی علاقوں میں کھڑی فصلیں فوری طور پر کاٹنے کا حکم دے دیا ہے۔ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے کسانوں کو صرف دو دن کی مہلت دی ہے، جس کے بعد سرحدی دروازے بند کر دیے جائیں گے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کے یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ مودی سرکار کا جنگی جنون خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے روایتی جنگ کا آغاز کیا تو اس کے نتائج بھارت کے لیے بھی تباہ کن ہوں گے۔ ماہرین نے زور دے کر کہا کہ جنگ کا آغاز بھارت کرے گا، لیکن اختتام پاکستان طے کرے گا۔ یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام علاقے میں مبینہ طور پر 26 سیاحوں کی ہلاکت کا الزام لگا کر سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے، جسے بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کا جواز بنانے کے لیے استعمال کیا۔ بھارت نے اس واقعے کے بعد پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا، واہگہ بارڈر بند کر دیا، اپنے ملٹری اتاشی کو واپس بلایا اور پاکستان میں سفارتی عملے کی تعداد کم کر دی۔ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں بھارتی اشتعال انگیزی کے جواب میں فیصلہ کیا گیا کہ شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدے معطل کیے جائیں۔ بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمدورفت اور تجارت بند کر دی گئی۔ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 ارکان تک محدود کر دیا گیا۔ بھارتی فوجی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے گئے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو کھلی جنگ ہوگی، جو دونوں ممالک کے جوہری طاقت ہونے کے پیش نظر پورے خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کی خود ساختہ کارروائی قرار دیا۔ بھارت کے حالیہ اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ علاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا اور ہر ممکن جوابی اقدام کے لیے تیار ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جنگی پالیسیوں پر فوری طور پر توجہ دے اور تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکے۔
*ڈان نیوز* کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کے 3 اپریل کے اعلان کے ساڑھے تین ہفتے گزرنے کے باوجود گھریلو صارفین کو بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 41 پیسے کی مکمل کمی نہیں مل سکی۔ اب تک مجموعی طور پر بجلی کی قیمت میں صرف 4 روپے 97 پیسے فی یونٹ کی کمی کی گئی ہے۔ حکومت نے یہ کمی ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی میں کمی کرکے دی ہے۔ ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں 1 روپے 36 پیسے فی یونٹ، جبکہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی۔ اسی طرح، پیٹرولیم لیوی میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کی کمی کی گئی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے مالی سال کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست نیپرا (قومی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) میں جمع کرا دی ہے۔ ڈسکوز نے اس ایڈجسٹمنٹ میں 51 ارب 93 کروڑ 30 لاکھ روپے کی کمی کی سفارش کی ہے۔ نیپرا 29 اپریل کو اس معاملے پر سماعت کرے گا اور فیصلہ کرے گا کہ تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں مزید کتنی کمی ہوگی۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نے گزشتہ ماہ گھریلو صارفین کو ریلیف دینے کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا تھا، لیکن اب تک اس کا مکمل نفاذ نہیں ہو سکا۔
وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پاکستان کی موٹر ویز پر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ فیصلہ ملک بھر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے پیش نظر عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ عبدالعلیم خان نے اسلام آباد میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور دیگر شعبوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر چاق چوبند دستے نے وفاقی وزیر کو سلامی دی، اور انہوں نے شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وفاقی وزیر نے موٹر وے پر بڑھتے ہوئے حادثات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جانیں بچانے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہی مقام پر بار بار حادثات ہو رہے ہیں، جس کے حل کے لیے آئی جی موٹر وے پولیس کو جامع پلان مرتب کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں پر پابندی سختی سے نافذ کی جائے گی، اور اس کے ساتھ ساتھ اوور اسپیڈنگ اور ایکسل لوڈ کی خلاف ورزیوں پر بھی زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ کمرشل ڈرائیورز کے لیے لازمی تربیت کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، اور آئندہ تین ماہ کے اندر تمام کمرشل گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنا لازمی ہوگا۔ یہ اقدامات ملک میں روڈ سیفٹی کو بہتر بنانے اور قیمتی جانوں کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دوران ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں الپوری میڈیکل اسٹور ایسوسی ایشن کے صدر ملک عدالت خان کو قتل کر دیا گیا۔ الپوری کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد عارف خان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شانگلہ کے علاقے کوزہ الپوری میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ہونے والی ہڑتال کے دوران میڈیکل اسٹور مالکان کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ ایس ایچ او کے مطابق ملک عدالت خان، جو کہ الپوری میڈیکل اسٹور ایسوسی ایشن کے صدر تھے، نے دیگر میڈیکل اسٹور مالکان سے ہڑتال میں شرکت کی درخواست کی تھی، مگر انہوں نے انکار کر دیا جس کے باعث تلخ کلامی ہوئی۔ اس دوران اسٹور مالک اور اس کے بیٹوں نے مبینہ طور پر ملک عدالت خان پر بھاری آلے سے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ الپوری میں دفعہ 302 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ملک عدالت خان ایک معروف سیاسی اور یونین رہنما تھے اور ضلع کی مختلف اہم سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کرتے رہے۔ ان کی اچانک موت پر ضلع بھر میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایس ایچ او محمد عارف خان نے مزید بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ادھر وفاقی وزیر امیر مقام، شوکت یوسفزئی، اراکین اسمبلی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور قاتلوں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے جمعہ کے روز 11 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی، جن کی تخمینی لاگت 101.053 ارب روپے ہے، جن میں زیادہ تر منصوبے پنجاب میں ہوں گے۔ سی ڈی ڈبلیو پی کا اجلاس منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت ہوا، جس میں چار منصوبوں کی منظوری ایکنک (ایگزیکٹو کمیٹی برائے قومی اقتصادی کونسل) کو دی گئی جن کی لاگت 91 ارب روپے ہے، جبکہ سات منصوبے جن کی لاگت 10.053 ارب روپے ہے، ان کی منظوری دے دی گئی۔ منظور شدہ منصوبے مختلف شعبوں سے متعلق ہیں، جن میں اعلیٰ تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہاؤسنگ اور فزیکل پلاننگ، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشنز، اور سیاحت شامل ہیں۔ کُل 101.053 ارب روپے کے منصوبوں میں سے 78 ارب روپے کے منصوبے سی ڈی ڈبلیو پی نے پنجاب میں منظور کیے ہیں۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے دو منصوبوں کی منظوری دی جن کی مجموعی لاگت تقریباً 5 ارب روپے ہے۔ ان منصوبوں میں "نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (NUMS) راولپنڈی کی ترقی" 3.387 ارب روپے اور "سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کیمپس کا قیام میرپورخاص" 1.699 ارب روپے شامل ہیں۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے "گوادر سیف سٹی پروجیکٹ" کی منظوری دی، جس کی لاگت 4.967 ارب روپے ہے۔ یہ منصوبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی 50:50 شراکت داری پر پی ایس ڈی پی کے ذریعے فنڈ کیا جائے گا۔ سی ڈی ڈبلیو پی نے لاہور میں "لاچ کالونی سے گلشنِ راوی تک سیوریج سسٹم (ٹرینچ لیس ٹیکنالوجی کے ذریعے)" منصوبہ جس کی لاگت 49.27 ارب روپے ہے، ایکنک کو منظوری کے لیے بھیجا ہے۔ یہ منصوبہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) کی 160 ملین ڈالر کی غیر ملکی مالی امداد سے مکمل کیا جائے گا۔ پنجاب حکومت کے سیاحت کے شعبے کے لیے "پنجاب سیاحت برائے اقتصادی ترقی منصوبہ (PTEGP)" کی منظوری بھی ایکنک کو دی گئی۔ اس منصوبے کی لاگت 12.47 ارب روپے ہے اور اس کی فنڈنگ ورلڈ بینک کے 40 ملین ڈالر کے قرض سے کی جائے گی۔ پنجاب میں "سیالکوٹ ایمن آباد روڈ کی دو گلیوں میں تعمیر" 65 کلومیٹر تک، جس کی لاگت 12.973 ارب روپے ہے، بھی ایکنک کو منظوری کے لیے بھیجی گئی ہے۔ یہ منصوبہ وفاقی اور پنجاب حکومت کی 50:50 شراکت داری پر مکمل کیا جائے گا۔ بلوچستان کے لیے "جھل جاؤ – بیلا روڈ کی بحالی اور اپ گریڈیشن" منصوبہ جس کی لاگت 16.22 ارب روپے ہے، ایکنک کو منظوری کے لیے بھیجا گیا ہے۔ یہ منصوبے پاکستان کی معیشت کے مختلف شعبوں میں ترقی کی راہ ہموار کریں گے، خاص طور پر پنجاب میں ان منصوبوں کا ایک بڑا حصہ ہونے کی توقع ہے، جو علاقے کی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مددگار ثابت ہوں گے۔
بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی افواج نے وادی کے مختلف اضلاع میں بدترین کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 2 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر لیا، جب کہ مزید 5 گھروں کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع پلوامہ، کلگام اور شوپیاں میں بھارتی فوج نے گھروں پر چھاپے مارے اور آزادی کے حامی کشمیریوں کی املاک کو نشانہ بنایا۔ صرف گزشتہ دو روز میں قابض فوج نے 7 گھروں کو مکمل طور پر مسمار کر دیا۔ بھارتی فورسز نے ضلع اسلام آباد (اننت ناگ) میں سب سے زیادہ کارروائی کرتے ہوئے 175 سے زائد کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ مقامی آبادی کے مطابق فوجی اہلکار نہ صرف گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرتے ہیں بلکہ مرد و خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار اور بین الاقوامی ادارے کئی بار بھارت پر زور دے چکے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کے خلاف جبر و تشدد کا سلسلہ بند کرے، لیکن بھارتی حکومت اور افواج پر کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ کشمیری عوام نے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے بھارتی ریاستی دہشتگردی کو روکے اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی بحالی کو یقینی بنائے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری کشمیریوں کی آواز سننے میں ناکام رہی ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بھارت نے ایک اور سفارتی اقدام اٹھاتے ہوئے 60 بھارتی خواتین کو اپنے ملک میں روک لیا۔ یہ خواتین بھارتی شہری ہیں جن کی شادیاں پاکستانی شہریوں سے ہوئی ہیں اور یہ خواتین اپنے اہل خانہ سے ملنے بھارت آئی تھیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ان خواتین کے پاس پاکستان کے طویل المدتی ویزے موجود ہیں اور وہ اپنے خاندان اور رشتہ داروں سے ملاقات کے بعد واپس پاکستان جانا چاہتی تھیں۔ تاہم، بھارتی انتظامیہ نے انہیں پاکستان واپس جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور انہیں امرتسر میں روک لیا۔ ان خواتین کے ساتھ ان کے بچے بھی پاکستان واپسی سے روک لیے گئے ہیں، جس سے ان کا سفر مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔ یہ خواتین گزشتہ دو روز سے امرتسر میں پھنس کر رہ گئیں ہیں اور انہیں بھارت کے دیگر علاقوں میں جانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی نئی لہر آئی، جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے شہریوں کو جاری کیے گئے سارک ویزا منسوخ کر دیے تھے۔ اس صورتحال کے تناظر میں بھارت کی جانب سے کیے گئے اس اقدام کو دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید کشیدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ واہگہ بارڈر پر گزشتہ 24 گھنٹوں میں 288 بھارتی شہری واپس بھارت لوٹ چکے ہیں، جبکہ 190 پاکستانی شہری بھی وطن واپس پہنچے ہیں۔ سرحدی حکام کے مطابق، اس وقت واہگہ بارڈر پر دیگر تمام تجارتی اور ٹرانزٹ سرگرمیاں معطل ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان مزید سفارتی مشکلات کا سبب بن سکتی ہیں۔
پہلگام، جموں و کشمیر میں حالیہ دہشتگرد حملے کے بعد بھارت نے ایک بڑا سفارتی قدم اٹھاتے ہوئے سارک ویزا اسکیم کے تحت تمام پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے اور انہیں فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اس اچانک فیصلے کے بعد بھارت میں مقیم پاکستانی نژاد افراد کی توجہ کا مرکز بننے والے معروف گلوکار عدنان سمیع ایک نئی تنازعے کا شکار ہو گئے، جب سوشل میڈیا پر ان کا سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سے شدید لفظی ٹکراؤ ہوا۔ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب فواد چوہدری نے ایک بھارتی صحافی کی پوسٹ پر طنزاً سوال کیا کہ "عدنان سمیع کا کیا ہوگا؟" — یہ جملہ سوشل میڈیا پر جنگ کی چنگاری بن گیا۔ عدنان سمیع نے فوری ردِعمل دیا، اور فواد چوہدری کو ’جاہل‘ اور ’احمق‘ قرار دے دیا۔ جواب میں، فواد چوہدری نے نہ صرف عدنان سمیع کے لاہوری ہونے کا مذاق اڑایا بلکہ طنزیہ انداز میں انہیں ’غبارہ‘ قرار دے دیا اور صحت یابی کی ’دعا‘ بھی کر دی۔ عدنان سمیع، جو ماضی میں پاکستان سے بھارت منتقل ہو کر شہریت حاصل کر چکے ہیں، مزید برہم ہو گئے اور فواد چوہدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ پشاور سے ہیں، نہ کہ لاہور سے، اور فواد کو سائنس اور تاریخ دونوں کا کم علم قرار دیا۔ یہ سوشل میڈیا جنگ عام صارفین کے درمیان بھی گرما گرم بحث کا باعث بنی۔ کچھ افراد نے عدنان سمیع کا دفاع کیا تو کچھ نے فواد چوہدری کو سراہا۔ معاملہ اب صرف ایک سیاسی ویزا پالیسی کا نہیں رہا بلکہ قومی شناخت اور سیاسی نظریات کی بحث میں بدل چکا ہے۔
چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ، مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بڑے مسلح تصادم کا امکان نہیں ہے۔ کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں چین، سعودی عرب اور ایران سرگرم ہو گئے ہیں، اور یہ دوست ممالک پاکستان اور بھارت دونوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان بہت مثبت ہے، کیونکہ انہوں نے بھارت کی طرف جھکاؤ ظاہر نہیں کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے رہنماؤں کے قریب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان ایک دیرینہ تنازعہ ہے۔
پنجاب کے عوام کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے دو اہم خوشخبریوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نئی ایئرلائن چلانے کے لیے تیار ہے اور لاہور سے راولپنڈی کے درمیان بلٹ ٹرین بھی چلائی جائے گی۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت، عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں دو بڑی خوشخبریاں ہیں۔ صوبائی حکومت ایئر پنجاب چلانے کے لیے تیار ہے۔ ایئر پنجاب میں چار طیارے لیز پر لیے جائیں گے۔ ابتدائی طور پر یہ ایئر لائن اندرون ملک پروازیں چلائے گی، اور ایک سال کے بعد بین الاقوامی ایئرلائن کا لائسنس حاصل کر لیا جائے گا۔ عظمیٰ بخاری نے یہ بھی اعلان کیا کہ لاہور سے راولپنڈی کے درمیان بلٹ ٹرین بھی چلائی جائے گی۔ یہ پاکستان کی پہلی بلٹ ٹرین ہو گی، جو اپنا سفر دو گھنٹے بیس منٹ میں مکمل کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں مختلف بلٹ ٹرین روٹس بھی بنائے جائیں گے۔ عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ کوئی صوبائی حکومت اپنی ایئرلائن کا اعلان کر رہی ہے، اور اسی طرح صوبے میں ہائی اسپیڈ ٹرین بھی چلائی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گلاس ٹرین راولپنڈی سے مری تک چلائی جائے گی۔ پاک بھارت صورت حال پر بات کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا: مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے افسوسناک واقعے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر پاکستانی قیادت نے اظہار ہمدردی اور واقعے کی مذمت کی، لیکن اس سے پہلے جعفر ایکسپریس واقعے میں بھارت کی جانب سے کوئی مذمت نہیں کی گئی تھی۔ اس واقعے میں پاک افواج نے چند گھنٹوں میں یرغمالیوں کو بازیاب کروا کر دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا تھا۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے پر ڈرامائی انداز اختیار کیا، جبکہ پاکستان نے جعفر ایکسپریس حملے میں موجود ثبوتوں کے باوجود غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دیا۔ جعفر ایکسپریس واقعہ پاکستان کے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بغیر تحقیقات کے فوراً پاکستان پر الزام تراشی کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ ایک سوچا سمجھا پلان تھا۔ بھارتی فوج کو عادت ہے الزام تراشی کی، اور اس بار پاکستان کے خلاف نیا منصوبہ بنایا گیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ بھارت نے اس بار ٹورسٹ کا بہانہ بنا کر پاکستان کو اس واقعے میں ملوث کرنے کی کوشش کی۔ کشمیر جنت نظیر ہے، اور اس واقعے کے ذریعے وہاں کے لوگوں کے کاروبار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے دس منٹ بعد مقدمہ درج کر لیا گیا، اور اتنے بڑے فاصلے پر جیٹ طیارے سے مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں اور سات لاکھ فوج کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رہی ہیں، ان جوانوں اور خواتین کو قتل کر رہی ہیں، پھر بھی بھارتی ایجنسیاں کہاں ہیں؟ بھارت نے پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ کو بند کر دیا ہے اور اب دھمکیاں دے رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ فوجی جوان جذبہ شہادت کے ساتھ وردی پہنتے ہیں، اور وہ بھوکے مر کر بھی لڑتے ہیں۔ مودی اپنی تقریروں میں پاکستان کا پانی روکنے کی باتیں کر رہا ہے اور سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کر رہا ہے، لیکن اس نے اپوزیشن سے بھی مشاورت نہیں کی۔ وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ جب بھی وزیر اعظم نے سلامتی کمیٹی کی میٹنگ بلائی ہو یا کوئی سیاسی مخالف ہو، سب پاکستان پر متحد ہو جاتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ مودی کی پکوڑے کی دکان یا چائے کا ٹھیلہ نہیں، مودی شاپر میں پانی نہیں روک سکتے۔ سندھ طاس معاہدہ گیدڑ بھبکی کے سوا کچھ نہیں۔ مودی عالمی دہشت گرد ہے، وہ جب بھی اقتدار میں آتا ہے، دنیا میں حالات خراب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دھمکیاں دے رہا ہے تو پاکستانی قوم اس کا مذاق اڑا رہی ہے۔ اگر ریاست جہاد کا اعلان کرے تو پھر سب فوجی جوان ہوتے ہیں۔ بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کیے تھے، تو نواز شریف نے چھ ایٹمی دھماکے کیے تھے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جنگیں ہتھیاروں سے نہیں، جذبہ شہادت سے لڑی جاتی ہیں۔ ہم ایک پرامن ملک ہیں اور کسی سے جنگ یا حالات خراب نہیں کرنا چاہتے، لیکن اگر کسی نے جنگ کی تو ہم اسے خود ختم کریں گے۔
گھوٹکی: جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما، راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے پانی بند کرنے کی غلطی کی تو ہم بھارت میں گھس کر دارالعلوم دیوبند میں ناشتہ کریں گے۔ گھوٹکی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے راشد محمود سومرو نے کہا کہ بھارت نے دھمکی دی ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدہ ختم کر کے پاکستان کا پانی بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اگر پانی بند کرنے کی کوشش کرے، تو ہم دیکھیں گے کہ وہ کیا کرتا ہے، اور وہ ہمیشہ یہ بات یاد رکھے گا۔ راشد محمود سومرو نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ اگر پاکستان کے لیے لڑنا پڑا تو وہ پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ ہم بھارت میں گھس کر دارالعلوم دیوبند میں اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ ناشتہ کریں گے۔ جے یو آئی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ ہم ایک قطرہ پانی اپنے بھائیوں پنجاب اور بلوچستان کو دینے کے لیے تیار نہیں، تو بھارت کو کیسے دیں گے؟ ہم اپنے پانی کے لیے لڑ سکتے ہیں اور بھارت کا جینا دوبھر کر دیں گے۔ یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم 27 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے فوراً بعد بھارت کی طرف سے سوشل میڈیا پر پاکستان پر الزامات عائد کیے گئے، اور سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کے مطالبات بھی شروع ہو گئے۔ اس کے علاوہ بھارتی میڈیا میں سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے سمیت مختلف اقدامات کے اشارے دیے گئے، اور بعد میں بھارتی حکومت کی جانب سے ایسے ہی اعلانات کیے گئے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی ایجنسیز کی دی گئی لائنز پر مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا نے کام کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی کابینہ کی کورٹ رپورٹرز سے ملاقات ،صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار واجد گیلانی ، سیکرٹری منظور ججہ کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو،ٹرانسفر ججز پٹیشن واپس لینے اور 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بار کی اہم وضاحت سامنے آگئی صدر واجد گیلانی نے واضح کیا کہ "سپریم کورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق درخواست واپس لینے میں بار کی کوئی بدنیتی نہیں تھی۔" انہوں نے کہا کہ بار کا موقف عدالتی نظام میں شفافیت اور بہتری کا ہے۔ واجد گیلانی نے کہا کہ "جب شوکت عزیز صدیقی کو معزول کیا گیا تو اس وقت بار نے احتجاج کیوں نہیں کیا؟" انہوں نے ڈسٹرکٹ ججشری کے ساتھ ساتھ **ہائی کورٹ ججز کی روٹیشن پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر روٹیشن کا نظام ہو تو ججز کا رویہ بھی بہتر ہوگا۔" کچھ حلقوں کی طرف سے یہ اعتراض کیا گیا کہ واجد گیلانی کو پی ٹی آئی کی حمایت حاصل تھی۔ اس پر انہوں نے کہا: بار کے انتخابات غیر جماعتی ہوتے ہیں۔ اگر کہا جائے کہ مجھے پی ٹی آئی نے سپورٹ کیا، تو یہ بھی سچ ہے کہ مجھے جے یو آئی نے بھی سپورٹ کیا۔ واجد گیلانی نے ہائی کورٹ کے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ان کا رویہ بار کے ساتھ درست نہیں۔ وہ بار کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔"اگر 26ویں آئینی ترمیم آسکتی ہے تو 27ویں کیوں نہیں؟ روٹیشن ہوگی تو ججز کو بھی عقل آئے گی۔" صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "یہ وہی ججز ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف دہشت گردی کے مقدمے بنوائے، ہمیں جیل بھجوایا۔ اسی بار کے ووٹوں سے میں صدر بنا ہوں، لیکن اب اسی بار کے لوگوں کو گندے انڈے کہا جا رہا ہے۔"
اسلام آباد / نئی دہلی: پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس پر اقوام متحدہ نے دونوں ممالک سے تحمل اور بامعنی مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ "ہم پاکستان اور بھارت دونوں حکومتوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ موجودہ حالات مزید بگڑنے نہ پائیں۔" انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کا حل صرف پرامن اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔ دوسری جانب، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اسلحہ فراہم کر کے پاکستان کے خلاف حملوں کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں کہ بھارت آئی ای ڈیز اور دیگر ہتھیار ٹی ٹی پی کو دے کر اہم پاکستانی شہروں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔" خواجہ آصف نے پلوامہ حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ "پلوامہ کا ڈرامہ بعد میں بے نقاب ہو گیا، اور اس بار بھی اگر بھارت کچھ ایسا کرنے کی کوشش کرے گا تو منہ کی کھائے گا۔ ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، اور بھرپور جواب دیں گے۔" واضح رہے کہ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے دہشتگرد حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا اور سفارتی سطح پر بھی سخت اقدامات اٹھائے۔ جواباً پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو ناقابل قبول قرار دیا۔ دفتر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستانی پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
نئی دہلی: بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں حالیہ دہشتگرد حملے کو سیکیورٹی کی سنگین ناکامی اور انٹیلی جنس کی غفلت قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کانگریس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں تین سطحی سیکیورٹی موجود ہوتی ہے، اس نوعیت کا حملہ انتہائی تشویشناک ہے اور اس پر حکومت کو جواب دہ ہونا چاہیے۔ جماعت نے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کی جائیں تاکہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی نظام کی خامیاں سامنے لائی جا سکیں۔ کانگریس نے اس حملے کا براہِ راست ذمہ دار بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت کو ٹھہرایا اور کہا کہ اس طرح کی کوتاہیوں پر عوامی مفاد میں سوالات اٹھانا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل پہلگام کے ایک سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد سیکیورٹی انتظامات پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی گاڑی کو ڈیفنس روڈ کے قریب ایک دوسری گاڑی نے ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں وہ معمولی زخمی ہو گئیں۔ حادثے میں انہیں آنکھ کے قریب چوٹ آئی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق، حادثہ اُس وقت پیش آیا جب مریم اورنگزیب اپنی والدہ، سابق رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کے ہمراہ سفر کر رہی تھیں۔ ٹکر کے باعث ان کے قافلے میں شامل دیگر گاڑیاں بھی ایک دوسرے سے ٹکرا گئیں۔ حادثے کے فوراً بعد مریم اورنگزیب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، "اللہ کا شکر ہے میں خیریت سے ہوں، معمولی چوٹ آئی ہے لیکن کوئی سنگین نقصان نہیں ہوا۔" واقعے کے بعد سیکیورٹی ادارے اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مریم اورنگزیب کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر موصوفہ جلد معمول کی سرگرمیوں میں دوبارہ شامل ہو جائیں گی۔
قلات: بلوچستان کے ضلع قلات میں دہشت گردی کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں سڑک کنارے نصب بم (آئی ای ڈی) کے دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت چار افراد جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔ ڈان نیوز کے مطابق لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھماکا قلات کے علاقے کبوتو کے مقام پر ہوا جہاں ایک گاڑی سڑک سے گزر رہی تھی۔ سڑک کنارے نصب دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں دو خواتین، ایک بچہ اور ایک مرد شامل ہیں جو موقع پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد بہتر علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ جاں بحق افراد کی لاشیں ڈی ایچ کیو اسپتال قلات منتقل کی گئیں۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ فوری طور پر کسی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اس واقعے سے قبل آج ہی بلوچستان کے ضلع نوشکی میں سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ حساس اداروں نے خفیہ اطلاع پر بائی پاس روڈ کے قریب ڈی سی ہاؤس کے نزدیک سے 4 خودکش جیکٹس برآمد کیں۔ خودکش جیکٹس کو کچرے کے ڈھیر میں بڑے تھیلے کے اندر چھپایا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی مدد سے تمام دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا گیا، جس سے ممکنہ تباہی کا خطرہ ٹل گیا۔ بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات نے ایک بار پھر سیکیورٹی خدشات کو بڑھا دیا ہے، جبکہ سیکیورٹی ادارے دہشت گرد عناصر کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔
اسلام آباد: سینئر سیاستدان اور سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کی دھمکیوں پر واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "پانی بھارت کا باپ بھی بند نہیں کرسکتا، یہ کوئی ٹونٹی (نلکا) نہیں ہے کہ جب چاہا بند کردیا۔" انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جنگ ہوئی تو یہ صرف پاکستان اور بھارت کی نہیں، بلکہ پورے خطے کو لپیٹ میں لے لے گی۔ نجی ٹی وی چینل "آج نیوز" کے پروگرام "روبرو" میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے، ہم دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی قوم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج نہایت مضبوط اور ایئر فورس دنیا کی بہترین فورسز میں شمار ہوتی ہے۔ فیصل واوڈا نے بھارتی پراپیگنڈے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے شور کیا، ہم نے عمل کرکے دکھایا۔ "آج کے فیصلے پر بہت خوشی ہوئی۔ بھارت کو یاد ہونا چاہیے کہ ہم نے ان کے پائلٹ ابھی نندن کو چائے پلا کر واپس بھیجا تھا، ہماری شرافت کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔" انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض دو ملکوں کا معاہدہ نہیں بلکہ اس میں عالمی بینک جیسا ادارہ بھی شامل ہے۔ اگر بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو یہ معاہدہ ختم نہیں ہوگا بلکہ عالمی برادری کی مداخلت بھی لازم ہو جائے گی۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ "ہمارے پڑوسی مضبوط ہیں، ہمارے ساتھ سپر پاورز کھڑی ہیں، پاکستان دنیا کی مجبوری ہے، ہمیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔" ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ متحد ہے، ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں، دشمنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے پی ٹی آئی کی اندرونی کشیدگی پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت ایم کیو ایم جیسی صورتحال کا شکار ہو چکی ہے، ہر کوئی ایک دوسرے کو گالیاں دے رہا ہے، اور بانی کی ہدایات پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ واوڈا نے سیاسی قیادت پر زور دیا کہ قومی مفاد اور سلامتی کو ہر چیز پر مقدم رکھا جائے، کیونکہ اندرونی خلفشار ملک دشمنوں کے لیے موقع پیدا کرتا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامور گیتکا سری واستو کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارت کے حالیہ اقدامات پر شدید احتجاج کیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، بھارتی ناظم الامور کو ایک احتجاجی مراسلہ دیا گیا جس میں بھارتی اقدامات پر سخت اعتراض کیا گیا۔ ان کو ناپسندیدہ شخصیات کی فہرست بھی فراہم کی گئی، جس میں بھارتی ہائی کمیشن کے بری، بحری اور فضائی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ ان اتاشیوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، اور ان کے ساتھ موجود عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو اپنے جوابی فیصلوں سے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔ بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ سفارتی تعلقات کو نچلی سطح پر لایا جائے گا اور بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 افراد تک محدود کردیا جائے گا۔ مزید یہ کہ بھارت کے تمام شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو یہ بھی آگاہ کیا کہ واہگہ بارڈر کو بند کرنے، بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے کیے گئے ہیں۔ اسی طرح سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو یکطرفہ قرار دیا گیا اور بھارت کو شملہ اور دیگر پاک بھارت معاہدوں کی معطلی کے امکانات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاک بھارت تجارت بشمول بلواسطہ تجارت کی معطلی کا فیصلہ بھی پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو بتایا۔
راولپنڈی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں افواج پاکستان کے چار ریٹائرڈ سینئر افسران نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کے لیے درخواست دائر کردی۔ یہ درخواست ایڈووکیٹ احسن ایاز خان کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں میجر جنرل ریٹائرڈ مسعود برقی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ زاہد اکبر، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سکندر افضل اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فاروق خان شامل ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار افسران کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ طویل ایسوسی ایشن رہی ہے اور اب چند اہم امور پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنا ضروری ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اہم قومی ایشوز پر فوری مشاورت کی ضرورت ہے، لہٰذا عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے اور اس ملاقات کا انتظام جلد از جلد کیا جائے۔ عدالتی عملے نے ملاقات سے متعلق درخواست وصول کرلی ہے اور یہ درخواست اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ کی عدالت میں دائر کی گئی ہے۔
نئی دہلی: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری بارڈر پر چیک پوسٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے بدھ کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، جو ہر سال پاکستان کو 39 ارب کیوبک میٹر پانی فراہم کرنے کی بنیاد پر تھا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔ یاد رہے کہ دو دن قبل مقبوضہ کشمیر کے پہلگام علاقے میں ایک فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاح ہلاک ہو گئے تھے، جن میں دو غیر ملکی بھی شامل تھے۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور کہا تھا کہ اس کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم اور ایک مستقل حل تلاش کرنا تھا کیونکہ برصغیر کی تقسیم کے بعد دریاؤں کا نظام مشترکہ تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں یعنی بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے، جب کہ مقبوضہ کشمیر کے مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو ملتا ہے۔ اگرچہ معاہدہ طے پایا تھا، لیکن بھارت نے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں کی ہیں اور پاکستان کو پانی سے محروم رکھا ہے۔ بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے، لیکن پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ عالمی برادری کی مداخلت کے بعد 19 ستمبر 1960 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔

Back
Top