خبریں

اسلام آباد میں ڈی جی آئی ایس آئی کی میزبانی میں پڑوسی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کی ملاقات ہوئی ہے جس میں افغانستان کی بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے اس اجلاس میں چین ، روس، ایران، تاجکستان، قازقستان، ازبکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی، اجلاس کی میزبانی کے فرائض انٹرسروسز انٹیلیجنس چیف جنرل فیض حمید نے نبھائے۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی مجموعی صورتحال سمیت خطے کی سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اس اجلاس کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار حارث نواز کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے قیام کیلئے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے، ماضی میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی، طالبان کو اپنی سرزمین پڑوسیوں کے خلاف استعمال ہونے سے روکنا ہوگی، افغانستان کی سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ حارث نواز کا مزید کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیتا رہا، اب بھارت کا پتہ افغانستان سے ہمیشہ کیلئے کٹ چکا ہے اور افغانستان میں بھارت کسی قسم کی کوئی گڑ بڑ نہیں کرسکتا، طالبان افغانستان میں امن کیلئے پاکستانی کوششوں کے معترف ہیں۔
لاہور کے ایم اے او کالج میں طالبہ کو ہراساں کرنے کا معاملہ، طالبہ نے پروفیسر کے خلاف ہراسگی کی درخواست تو واپس لے لی لیکن اس کے باجود لیکچرار کا ٹرانسفر کردیا گیا ہے، طالبہ کا کہنا ہے کہ درخواست غلط فہمی کے باعث دی جسے اب واپس لے رہی ہوں۔ طالبہ نے کہا کہ لیکچرارنے مجھے ہراساں نہیں کیا، غلط فہمی کی وجہ سےہراساں کرنےکی درخواست دی تھی،انکوائری کمیٹی کے سامنے طالبہ اور پروفیسر کے میسجزلائے گئے،مکمل تحقیقات پر ہراساں کرنا ثابت نہیں ہوا،ذرائع کا کہنا تھا کہ لیکچراراورطالبہ نےرضامندی سے ایک دوسرے کومیسج کیے تھے، ناراضگی ہونے پر طالبہ نے لیکچرارکیخلاف ہراساں کی درخواست دی تھی۔ طالبہ نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کالجز کو شکایت پیش کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سائیکالوجی کا لیکچرار نمبر لگانے کے لیے میرے ساتھ دیگر طالبات کو بھی ہراساں کرتا رہے، طالبہ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ لیکچرار نے کہا نمبر لگوانے ہیں تو باہر ملاقات کرو۔ طالبہ کے فون ڈیٹا کو بھی انکوائری کا حصہ بنایا گیا تھا۔ لیکچرار نے فون پر نازیبا پیغامات بھیجے،طالبہ کی شکایت پر ایک پروفیسر کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کی گئی تھی،انکوائری میں لیکچرار کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا لیکن پرنسپل نے بےگناہی کا لیٹر جاری نہ کیا تھا،لاہور کے ایم اے او کالج کے شعبہ سائیکلوجی کے لیکچرار نے مبینہ طور پر ایم ایس کرنے والی طالبہ کو موبائل پر نازیبا پیغام بھیجا اور نمبر بڑھانے کی مشروط پیش کش بھی کی تھی۔
شہبازشریف کی بیٹی رابعہ عمران اور داماد عمران علی یوسف کی جائیداد قرق کرلی گئیں،لاہور کی احتساب عدالت میں صاف پانی ریفرنس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب لاہورنے شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران اور داماد عمران علی کی جائیداد قرقی کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رابعہ عمران اورعمران علی کےعلی اینڈ فاطمہ ڈویلپرزمیں ایک کروڑکےشئیرزہیں،علی اینڈ کمپنی میں 60 لاکھ ،حدیبیہ انجینرنگ میں 2 لاکھ چار ہزارکے شیئرز ہیں،علی اینڈ کمپنی میں 60 لاکھ ،حدیبیہ انجینرنگ میں 2 لاکھ چار ہزارکے شیئرز ہیں۔ دونوں کےشریف پولٹری میں 4 ہزار مالیت کے شئیرز ہیں، شریف پولٹری فارم میں رابعہ عمران کے 1 ہزار مالیت کے شئیرز قرق کئے گئے ہیں۔ رابعہ عمران اورعمران علی یوسف کے مدینہ فیڈزمیں ایک کروڑ75 لاکھ کے شیئرہیں، جبکہ رابعہ عمران 50 لاکھ مالیت کے شئیرز کی مالک ہیں،میسرز پروسیڈ فوڈ میں عمران علی اور رابعہ عمران کے 25 لاکھ مالیت کے شئیرز ہیں،علی ٹریڈ سینٹر اور علی ٹاور میں عمران علی اور رابعہ عمران متعدد دکانوں کے مالک ہیں۔ احتساب عدالت لاہور نے کیس کی کارروائی 23 ستمبر تک ملتوی کر دی جبکہ عدالت نے دیگر شریک ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب کر لیے۔ شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران اور داماد کے پیش نہ ہونے پر انہیں 6 ماہ قبل اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔ صاف پانی کمپنی بدعنوانی کیس میں کئی ملزمان بھی گرفتار ہیں،نیب کی جانب سے دائر ریفرنس 250 سو سے زائد صفحات اور 9 جلدوں پر مشتمل ہے،ملزمان پر 345 ملین کی کرپشن کے الزامات ہیں۔
ورلڈ گولڈ کونسل نے مختلف ممالک کے پاس موجود سونے کے ذخائر کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی،رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سونے کے ذخائر 2020 کی چوتھی سہ ماہی میں 64.64 ٹن تھے، جو رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بڑھ کر 64.65 ٹن ہوگئے ہیں، دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس تقریباً 3.8 ارب ڈالر مالیت کے برابر سونا ذخائر میں موجود ہے اور یہ تقریباً ملک کے مجموعی ذخائر کا 16.6 فیصد بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک ایسے بھی ہیں جن کے پاس سونے کے ذخائر پاکستان کی نسبت زیادہ موجود ہیں، امریکا ان ممالک میں سرفہرست ہے،امریکا کے پاس سب سے زیادہ سونے کئ ذخائر ہیں جس کی تعداد 8 ہزار ٹن سے زیادہ ہے،یہ تعداد یورپ کے تین بڑے ممالک کے ذخائر کو ملا کر بھی سب سے زیادہ ہے۔ دوسری پوزیشن پر جرمنی ہے،جرمنی کے پاس سونے کے ذخائر کی تعداد 3 ہزار 361 ہے،ایشیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر چین کے پاس ہیں، ذخائر کی تعداد 1948 ٹن ہے،بھارت کے پاس سونے کے ذخائر کی تعداد 695 ٹن ہے،پاکستان کے پاس بھارت سے کم ذخائر ہیں،دنیا کے مختلف ملکوں کے سینٹرل بینک کے ریزروز کئی اقسام کے ہوتے ہیں جن میں سونے کے علاوہ دیگر غیر ملکی کرنسیاں وغیرہ بھی شامل ہوتی ہیں۔
سندھ میں فیوڈل لارڈز کو بری شکست۔۔ ام رباب کے والد، چچا، دادا کے مبینہ قاتلوں کے نام کیس میں برقرار رکھنے کا فیصلہ تفصیلات کے مطابق دادو کی اپنے والد ، چچا اور دادا کے قتل کی پیروی کرنیوالی ام رباب کو بڑی کامیابی مل گئی۔ دادو کی عدالت نے ام رباب کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ، ام رباب اور ملزمان فیصلے کے دوران عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے ام رباب کے دادا، والد اور چچا کے تہرے قتل کیس میں پیپلزپارٹی کے سٹنگ ایم پی اے نواب سردار چانڈیو اور ان کے بھائی برہان چانڈیو کو ملزم قرار دیتے ہوئے ان کے نام کیس میں برقرار رکھنے کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ سردار چانڈیو اور برہان چانڈیو کو ایف آئی آر میں شامل کیا جائے۔ فیصلے کے وقت سیکورٹی اہلکاروں کو عدالت کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا اور عدالت کے اندر اور باہر سیکورٹی کے انتظامات سخت کئے گئے۔ میہڑ میں ام رباب کا عدالتی فیصلے کے بعد شاندار استقبال کیا گیا جبکہ دوسری جانب ملزمان نے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ام رباب نے کہا تھا کہ نام نہاد سرداران کی جانب سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ہمارے کیس کی سماعت دادو کی کرمنل ٹرائل کورٹ ہوئی، عدالت سے واپسی پر نامزد ملزمان نے ہمیں ہراساں کیا۔ ام رباب نے الزام عائد کیا کہ مقدمےمیں نامزد ملزمان نے مجھےقتل کرنے کی کوشش کی، سماعت کے بعد ملزمان نے گاڑیوں میں ہمارا پیچھا کیا اور گاڑیوں کے زریعے راستہ تنگ کرکے ہمیں روڈ سے اتارنے کی کوشش کی، مگر الله کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم محفوظ رہے۔ واضھ رہے کہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل مہیٹر میں تین سال قبل مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک ہی خاندان کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔جس کے بعد ام رباب مختلف اداروں اور عدالتوں میں انصاف کیلئے دھکے کھاتی رہیں جبکہ ملزمان انتہائی بااثر اور بلاول بھٹو زرداری سے قربت رکھتے ہیں۔
ملک بھر فضائی آلودگی میں جہاں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، وہیں اس سے اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے ایئر کوالٹی لائف انڈیکس نے رواں سال کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی نے ایک اوسط پاکستانیوں کی متوقع عمر 3.9 سال کم کر دی ہے ، فضائی آلودگی سے ملک کے سب سے آلودہ شہروں میں متوقع عمرتقریباً سات سال کم ہوگئی ہے۔ ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق اگر فضائی آلودگی پر کنٹرول کیا گیا توایک اوسط پاکستانی رہائشی 4.2 سال زائد جی سکتے ہیں، ملک کے دو بڑے شہر کراچی اور لاہور میں بالترتیب زندگیاں 5.2 اور 5 سال طویل ہوسکتی ہیں۔ رپورٹ میں پاکستان میں فضائی آلودگی میں اضافے کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوہزار کی دہائی کے آغاز میں پاکستان کی سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا، جبکہ حیاتیاتی ایندھن سے بجلی کی پیداوار 1998 سے 2017 تک تین گنا بڑھ گئی ہے، پاکستان میں سالوں سے فصلوں کو جلانے ، اینٹوں کے بھٹوں اور دیگر صنعتی سرگرمیوں نے بھی ایئرکوالٹی کو گرایا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ موجودہ حکومت نے عالمی ادارہ صحت کی ہدایات پر فضائی آلودگی کم کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں، پی ٹی آئی حکومت نے موسم سرما میں آلودگی کو مانیٹر کیا، انتہائی آلودہ اضلاع میں فیکٹریاں بند کیں اور دیگر اقدامات اٹھائے۔ رپورٹ میں ایک بار پھر جنوبی ایشیا کو سب سے آلودہ خطہ قرار دیا،بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، نیپال مسلسل دنیا کے 5 سب سے آلودہ ممالک میں شامل ہیں،یہ چار ممالک عالمی آبادی کا تقریبا ایک چوتھائی ہیں۔ ان ممالک کی 89 فیصد آبادی ایسے علاقوں میں رہ رہی ہے جہاں فضائی آلودگی کی سطح ڈبلیو ایچ او کی مقرر کردہ لائن سے کئی زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور نیپال کے شہریوں کی عمریں چھ سال کم ہوگئی ہیں، جنوبی ایشیا بھی ایئرکوالٹی کی خرابی کی وجہ سے عالمی سطح پر ضائع ہونے والی کل زندگی کا تقریبا 60 60 فیصد ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر فضائی آلودگی کو کنٹرول کیا جائے تو بنگلہ دیش ، بھارت، نیپال اور پاکستان میں ایک اوسط شخص 5.6 سال سے زیادہ زندگی جی سکتا ہے۔
عوام ویسے ہی مہنگائی سے پریشان، ایسے میں وفاقی حکومت نے کردیا انوکھا اقدام، سستی چینی چھوڑ کر مہنگی چینی خرید لی،آخر ماجرا کیا ہے، جی ہاں وفاقی حکومت نے سستی مقامی چینی چھوڑ کر 38 روپے مہنگی چینی خریدنے کا منفرد کام کرڈالا ہے،ذرائع نے حکومت کے اس انوکھے اقدام کی تصدیق کردی ہے، ذرائع کے مطابق حکومت نے مہنگی ترین درآمدی چینی خریدنے کا ریکارڈ بنایا ہے، اور چینی کیلئے637.10 ڈالر فی ٹن کی کم سے کم بولی کو منظور کرلیا ہے۔ نجی ٹی وی نے ذرائع سے بتایا کہ درآمدی چینی پورٹ پر108روپے 85 پیسے فی کلو کے حساب سے ہوگی، جبکہ اخراجات ملا کر یوٹیلٹی اسٹورز کو چینی تقریباً 123 روپےکلو میں پڑے گی،ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے2 لاکھ میٹرک ٹن چینی کا سودا کیا جسے الخلیج گروپ سے خریدا گیا ہے، اس طرح حکومت نے سستی مقامی چینی چھوڑ کر تقریباً38 روپے فی کلو مہنگی چینی کا انتخاب کیا ہے،مقامی چینی 84.50 روپے فی کلو اور درآمدی چینی 123 روپے فی کلو ہوگی،درآمدی چینی کی پہلی کھیپ 20 سے 24 ستمبر تک پاکستان پہنچے گی۔ ملک میں چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے دعوے بے سود ثابت ہوئے ہیں، فی کلو چینی کی ریٹیل قیمت 89 روپے 50 پیسے ہے اور شہری 115 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہیں،جبکہ حکومت اب بھی کہتی سنائی دے رہی ہے کہ چینی سستی ہوگی،کراچی کے شہری 50 روپے 50 پیسے، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، بہاولپور، حیدر آباد اور کوئٹہ کے شہری 20 روپے 50 پیسے مہنگی چینی خرید کر گزارا کررہے ہیں۔
عزت کے رکھوالے ہی عزت کے دشمن بن گئے، کراچی میں اغوا برائے تاوان میں گرفتار پولیس اہلکار کی خاتون ٹک ٹاکر سے زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، گلشن اقبال پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے پولیس اہلکار نے ٹک ٹاکرامبرین کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے، زمان ٹاؤن پولیس نے ٹک ٹاکر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا، مقدمہ الزام نمبر 959/21بجرم دفعات 376 اور 506 ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت درج کیا تھا،امبرین ڈول نے موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس اہلکارعثمان اکبر نے متعدد مقامات پر زیادتی کی ہے۔ واقعے کے حوالے سے امبرین کا ویڈیو بیان بھی سامنےآگیا ہے، جس امبرین کا کہنا ہے کہ عثمان اکبر نے پہلے انہیں پولیس میں نوکری کا جھانسہ دیا نمبر لیا اور پھر نوکری دینے کے بہانے کسی سے ملاقات کا کہہ کر شارع فیصل لے گیا، وہاں گیسٹ ہاؤس میں زیادتی کا نشانہ بنایا اور تصاویراوروڈیو بھی بناکر بلیک کرنے لگا۔۔ متاثرہ ٹک ٹاکر نے بتایا کہ عثمان اکبر زمان ٹاؤن تھانے لیکرگیااورتھانے کے اندرمتعدد دفعہ زیادتی کی تھی، تھانے کے چند اہلکاروں کو بھی اس حوالےسے علم تھا لیکن کسی نے کچھ نہیں کیا، عثمان سرعام مارتا ہے اورزبردستی ساتھ لیجاکرزیادتی کرتا رہا۔ ٹک ٹاکر نے مزید انکشاف کیا کہ ڈر خوف اور زیادتی کے باعث گھر میں قید ہوگئی، دھمکیاں دینے لگا، عثمان نے گھر کے باہر فائرنگ بھی کی، جبکہ اکثر مجھے پولیس موبائل میں لے جاتا تھا موبائل میں بھی وڈیو بنائی گئی،امبرین نے حکام بالا سے انصاف کی اپیل کردی اور سخت سزا کا مطالبہ کردیا۔
جمشید چیمہ کے بچوں کو زہر دینے کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا،سابق مکان مالک کی بیٹی کے ملوث ہونے کا انکشاف وزیراعظم کے مشیر جمشید چیمہ کے بچوں کو مبینہ طورپر زہر دینے کے معاملے نے ایک اور اہم موڑ لے لیا، بچوں کی والدہ نے سابق مکان مالک کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ اس حوالے سے مسرت جمشید چیمہ نے ٹوئٹ میں تفصیل بتائی ہے، انہوں نے سابق مالک مکان ذمہ دار ٹھہرایاہے۔ مسرت جمشید چیمہ نے بتایا کہ سابق مالک کی بیٹی ہم سے مکان واپس لینا چاہتی تھی، جس کے لئے اس نے ہمارے ملازمین کو بھی اپنے منصوبہ کا حصہ بنایا،وہ ہمارے ملازمین سے رابطے میں رہی اور انہیں اپنا کام کروانے کیلئے رشوت بھی دیتی رہی۔ مسرت جمشید چیمہ نے بتایا کہ سابق مالک مکان کی بیٹی نے ملازمین کو منصوبے میں شامل کیا اور ملازمین سے مل کر بچوں کو زہر دینے کی کوشش کی،خانساماں کے پاس سے بھی پولیس نے کیمیکلز برآمد کئے ہیں،خانساماں نے ان کیمکلز کو کھانے میں ملانے کا اعتراف بھی کرلیا ہے،فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔ پولیس کے مطابق معالے کی تفتیش جاری ہے، کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا، اکتیس اگست کو وزیراعظم کے مشیر جمشید چیمہ کی اہلیہ کی مدعیت میں بچوں کو زہر دینے کے معاملے کا تھانہ مصطفیٰ ٹاون میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 9 سالہ آحل اور 8 سالہ آرش کو زہر دیا گیا ہے ۔ پولیس نے ان کے باورچی ،ڈرائیورز اور سیکیورٹی گارڈز سمیت چھ ملازمین کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی تھی۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع ایسٹ پولیس نے جعلی پولیس یونیفارم پہن کر خود کو پولیس اہلکار بتا کر شہریوں کو اغوا کرکے ان سے تاوان اینٹھنے والے گروہ کے 6ملزمان کو گرفتارکرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان مختلف محکموں کی یونیفارم پہن کر خود کو پولیس، کسٹم اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ظاہر کرتے ہوئے شہریوں کو اغوا کرلیتے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جعلی یونیفارم پہن کر وارداتیں کرنے والا گینگ 6 ملزمان پر مشمل ہے جن میں سے 5 کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے، ملزمان دکانوں سے سامان اور نقدی وغیرہ لوٹنے کی کارروائیوں میں بھی ملوث تھے۔ پولیس نے ملزمان کی معاونت کرنے والے کراچی کے زمان ٹاؤن تھانے کے ایک پولیس اہلکار کو بھی گرفتار کیا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے ملزمان اغوا برائے تاوان، لوٹ مار کی وارداتیں کرتے تھے، گرفتار ہونےو الے ملزمان سے جعلی وردیاں ، اسلحہ، موبائل فونز اور گاڑی برآمد کرلی ہے اور ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔پولیس کے مطابق گینگ کے پانچوں ارکان سے فرار ہونےو الے ملزم کی معلومات حاصل کرکے گرفتاری کیلئے تلاش بھی شروع کردی جائے گی۔
راولپنڈی کے علاقے فتح جنگ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایڈیشنل آئی جی موٹروے سجاد افضل آفریدی زخمی جبکہ ان کے بھائی نعمان فضل جاں بحق ہوگئے ہیں، واقعہ میں ملوث گاڑی پکڑی گئی ہے جبکہ اس میں سوار 4 مسلح ملزمان بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترجمان موٹروے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق واقعہ فتح جنگ انٹرچینج پر پیش آیا جہاں ایڈیشنل آئی جی موٹروے سجاد افضل آفریدی کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ ترجمان موٹروے کے مطابق واقعے میں ایڈیشنل آئی جی زخمی اور ان کے بھائی نعمان فضل جاں بحق ہوگئے ہیں، گاڑی پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کی تعداد 6 تھی، واقعہ بظاہر پرانی دشمنی کا نظر آتا ہے۔ ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی موٹروے پر ایک مشکوک گاڑی کا پیچھا کررہے ہیں کہ نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھنگ فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے، ایڈیشنل آئی جی کو 2 گولیاں لگیں جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔ موٹروے پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کو فوری طور پر پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جبکہ ایڈیشنل آئی جی کے بھائی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس ایڈیشنل آئی جی کی سرکاری گاڑی ایک سفید گاڑی کا پیچھا کرتی دکھائی دے رہی ہے ، گاڑی فتح جنگ انٹرچینج پر رکی تو نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے، موٹروے پولیس نے دوسری گاڑی میں ملزمان کا پیچھا کرنے کی کوشش کی مگر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ جس کے بعد اطلاعات سامنے آئیں ہیں کہ پولیس نے مذکورہ گاڑی پکڑ کرا س میں سوار 4مسلح افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
حکومت کی جانب سے عوام پر ایک اور مہنگائی کا بم گرانے کی تیاری کرلی گئی ہے، نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافے کی منظوری دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپیہ38 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔ نیپرا کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے، سینٹرل پاور پرجیزنگ ایجنسی نے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپیہ 47 پیسے اضافے کرنے کی سفارش کی تھی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سی پی پی کی تجویز پر نیپرا نے یکم ستمبر کو عوامی سماعت کی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ فی یونٹ قیمت میں ایک روپیہ 38 پیسہ اضافہ کیا جائے۔ نیپرا کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق صرف ماہ ستمبر کے بجلی بلوں پر ہوگا، تمام ڈسکوز کے صارفین اس فیصلے سے متاثر ہوں گے تاہم لائف لائن صارفین اور کے الیکٹرک کے صارفین کیلئے استثنیٰ ہوگا۔
گھوٹکی میں ہونے والے خوفناک ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والی 14 سالہ کائنات تین ماہ بعد صحت یاب ہوکر گھر واپس آگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھوٹکی میں 7 جون کو ہونے والے دو ٹرینوں کے خوفناک تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کائنات کو کراچی کے آغا خان ہسپتال سے صحت یابی کے بعد گھر منتقل کردیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ترجمان ریلوے نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بچی کے علاج کے دوران ڈویژنل سپرٹنڈنٹ کراچی محمد حنیف گل ہسپتال اور بچی کے اہلخانہ سے مسلسل رابطے میں رہے۔ ترجمان ریلوے کے مطابق بچی کے صحت یاب ہوکر گھر جانے کے بعد محمد حنیف گل اور ڈائریکٹر پبلک ریلشنزریلوے نازیہ جبین بچی کے گھر گئے اور اسے تحائف، پھول اور مٹھائی پیش کی۔ اس موقع پر ڈویژنل سپرٹنڈنٹ کراچی ریلوے محمد حنیف گل کا کہنا تھا کہ میں کائنات کی مکمل صحت یابی اور زندگی کی طرف واپس لوٹنے سے متعلق معاملات کو خود مانیٹر کرتا رہا ہوں، کائنات میرے لیے میری اپنی بچیوں کی طرح ہے۔ یادرہے کہ 7 جون کو گھوٹکی کے مقام پر سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس کے درمیان زوردار تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں 63 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ ریلوے ٹریک کی مناسب مینٹنس نہ ہونے کے باعث جوائنٹ کھلنے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔
سپریم کورٹ پاکستان میں سی ای او لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی ادارے کے معاملات پر بلوچستان ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار کیسے ہوا؟ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ جس پر سینئر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ضرور اس نکتہ پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو عدالت کے ڈیکورم کا نہیں پتہ؟ ایسا نہیں کہتے کہ ججمنٹ ہو گی۔ وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ مجھے عدالت کے ڈیکورم کا پتہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادب سے پیش ہوتا ہوں، چیف صاحب آپ اتنا غصہ نہ کریں۔ آپ کسی اور کا غصہ مجھ پر نہ نکالیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عدالت مجھے سننا ہی نہیں چاہتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا نوٹس بھی نہیں ہوا جب نوٹس ہو گا تو سن لیں گے۔ یاد رہے کہ اس کیس میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شاہد امین کو سی ای او لائیو اسٹاک تعینات کرنے کا حکم دیا تھا اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کو مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر رکھا تھا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر واپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں حکومتی ارکان کے الیکشن کمیشن سے متعلق دھمکی آمیز بیانات پر کہا کہ ای وی ایم سسٹم سے متعلق سوال کے جواب میں حکومت کے پاس دلیل کی بجائے دھمکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کا پراجیکٹ مسترد ہونے پر حکومت دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سسٹم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے فنی و تکنیکی سوالات کا حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں۔ حکومت نے پہلے پارلیمان میں قانون سازی کے عمل کو بلڈوز کیا اور اب حکومت کے اس رویے کے باعث ای سی پی ارکان کو واک آؤٹ کرنا پڑ گیا۔ وزراء کی اداروں کو آگ لگانے، ان کے جہنم میں جانے کی گفتگو ریاست دشمن رویہ ہے، یہ رویہ دہشت گردانہ اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ہماری پارٹی نے انتخابی اصلاحات پر 100 سے زائد مشاورتی اجلاس بلائے تھے، موجودہ حکومت کا ایک اجلاس میں یہ حال ہے، ان کی مشاورت یہ ہے کہ اپوزیشن سوال پوچھے تو جیل میں بند کردو، میڈیا کی زباں بندی کرو۔ دوسری جانب مرکزی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی لگا رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم نے اداروں پر نہیں صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی ہے لیکن یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں؟ یاد رہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی نے حکام کی موجودگی میں الیکشن کمیشن پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ اعظم سواتی جذباتی ہوگئے اور کہا کہ آپ جہنم میں جائیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں ، الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرواتا ہے، الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو تباہ کیا ہے۔ جس پر الیکشن کمیشن حکام واک آؤٹ کرگئے۔

Back
Top