خبریں

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو وفاقی سیکریٹری داخلہ نے آگاہ کردیا کہ غیر ملکی ایجنسیوں کی طرف سے اڈیالہ جیل پر حملہ کرنے اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مستند اطلاعات موصول ہوئی ہیں لہذا سیکورٹی خدشات کے پیش1 نظر اڈیالہ جیل کی فل پروف سیکیورٹی کے لئے پنجاب حکومت کو ہدایات دی ہیں تاکہ ممکنہ طور پر کسی بھی حملے سے نمٹا جا سکے تاہم اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی کا معاملہ براہ راست پنجاب حکومت کا ہے سیکیورٹی فراہم کرنے کا کام ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی فل پروف بنانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عمران خان ہو یا میاں نواز شریف ہمیں کوئی غرض نہیں ہم صرف قانون کو دیکھتے ہیں,چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس مبین لاکھو پرمشتمل ڈویژن رکنی بینچ کے روبرو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیئے درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد بٹ وفاقی حکومت کی طرف سےکمنٹس فائل کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی بڑھانے اور بانی پی ٹی آئی کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد نے کہا کہ وفاقی نے صرف احکامات ہی جاری نہیں کیئے وہ سارے معاملے کی مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے انہوں نے مزید کہا یہ درخواست سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔ درخواست گزار کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کرنا چاہئے۔ درخواست گزار وہاب بلوچ کے وکیل غلام محی الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق کے حساس اداروں نے اڈیالہ جیل کی بارے میں سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا اور اسلحہ سمیت دہشت گرد بھی گرفتار ہوئے تھے وفاق کی ہی ذمے داری ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر قیدیوں کی سکیورٹی یقینی بنانےکا حکم جاری کیا,سندھ ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ جواب میں کہا گیا ہےکہ سکیورٹی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے,درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی بڑھائی جائے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو خطرات کے پیش نظر انتظامات کا کہا,عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جو آپ کے پنجرے میں ہے اس کی حفاظت آپ کی بڑی ذمہ داری ہےکیونکہ وہ تو کہیں بھاگ بھی نہیں سکتا ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ سرحد پار سے دھمکیوں کا معاملہ ہے اسی لیے اس کو سنجیدہ لیا جائے، اتنی اچھی آپ کی ایجنسیاں ہیں ماشاءاللہ ان کو پتہ ہوتا ہے، کون ہےکہاں سے آرہا ہے اور کب حملہ کر رہا ہے، بہت اچھی بات ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو فل پروف سکیورٹی انتظامات کا کہا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ وفاقی حکومت ایسے جان نہیں چھڑا سکتی باہر سے حملے کا خطرہ ہے تو وفاق ہی یہ معاملہ دیکھے ہم نے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی لیگل ٹیم کو چاہیے کہ صیح جگہ جا کر درخواست دائر کریں، درخواست یہاں بنتی نہیں تھی، آپ لوگ یہاں کہہ کر چلے جاتے ہیں پھر باتیں ہوتی ہیں کہ چیف جسٹس بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دے رہے ہیں، ہم نے قانون کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے، چاہے عمران خان ہو یا نواز شریف ہو، کل کو آپ کہہ دیں گے بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے یہاں منتقل کیا جائے۔
پنجاب میں کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف ہوا, صوبے میں سرکاری گندم کی خریداری کے معاملے پر سیاسی و کسان حلقوں اورافسر شاہی کے درمیان جاری تنازع کا فائدہ اٹھانے کے لیے ذخیرہ اندوز مافیا میدان میں آگیا۔ ذرائع کے مطابق مافیا کی جانب سے کسانوں سے سستے داموں گندم خرید کر خفیہ گوداموں میں ذخیرہ کی جا رہی ہے اور چند ماہ بعد سستی خریدی گئی گندم کومہنگے داموں فلورملز کو فروخت کیا جائے گا۔ گزشتہ 2 برسوں میں بھی اسٹاکسٹ مافیا کی وجہ ہی سے آٹا مہنگا ہوا تھا,مارکیٹ ذرائع کے مطابق اس وقت کسان کو 3200 سے3300 روپے فی من قیمت مل رہی ہے,مڈل مین فلورملز کو یہ گندم 3500 سے3600 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ پنجاب میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 600 روپے کم ہونے کے باوجود عوام مکمل ریلیف سے محروم ہیں۔ پرچون فروش 20 کلو کے تھیلے پر200 سے300 روپے منافع کما رہے ہیں۔ لاہور میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 2 ہزار سے2100 روپے ہے۔ گزشتہ سال ملک کے مختلف شہروں میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، سکھر، لاڑکانہ، سانگھڑ، عمرکوٹ سمیت کئی علاقوں میں چھاپوں کے دوران چینی، گندم اور کھاد کی ہزاروں بوریاں گوداموں سے برآمد کرلی گئیں، کریک ڈاؤن کے بعد چینی کی قیمت میں پچاس روپے تک کمی آگئی تھی۔
ایک طرف عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں, دوسری جانب کہا جارہاہے کہ مہنگائی میں کمی سامنے آرہی ہے, گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024 میں 2برس کی کم ترین سطح 20.7 فیصد پر آگئی ہے جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔ ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی بہتر معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا بیرونی شعبہ بھی مستحکم ہو گیا ہے جس کی عکاسی جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران جاری کھاتے کے خسارے کے تیزی سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر پر آنے سے ہوتی ہے جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 3.8 ارب ڈالر تھا۔ ترجمان کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں کے موقع پر جے پی مورگن، سٹی بینک اور جیفریز سمیت سرفہرست عالمی بینکوں اور مالی فرموں کی جانب سے منعقد کی گئی متعدد تقریبات میں اہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے شریک افراد کو فراستی زری پالیسی، مناسب مالیاتی یکجائی کی اعانت اور اہم ساختی اصلاحات کے آغاز کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کی معاشی صورت حال میں آنے والی خاصی بہتری کے متعلق آگاہ کیا۔ جمیل احمد نے بتایا گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024 میں 2برسوں کی کم ترین سطح20.7 فیصد پر آ گئی ہے جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی. دو روز قبل آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ 2024 میں پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی پیش گوئی کی,آئی ایم ایف کے مطابق اگلے سال معاشی شرح نمو بڑھ کر ساڑھے3فیصد تک پہنچ جائے گی، جبکہ اس سال معاشی شرح نمو 2 فیصد اور اگلے سال 3.5 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔ رواں مالی سال مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی توقع ظاہر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ رواں سال مہنگائی 24.8 فیصد اور اگلے سال 12.7 فیصد کی شرح پر آجائے گی,رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں سال بے روزگاری 8 فیصد اور اگلے سال 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولی کوزیک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 19 مارچ کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہوا، اس معاہدے کے تحت پاکستان کو کل 3ارب ڈالرکی ادائیگی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ ہوگی۔ نئی حکومت کی معاشی اصلاحات سے متعلق کوششوں کو سراہتے ہیں۔ ڈائریکٹرآئی ایم ایف جولی کوزیک کا مزید کہنا تھا کہ پہلے جائزے کے بعد پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی صورتحال میں بہتری آئی ہے,ترجمان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ آئندہ مہینوں میں نئے پروگرام پر بات کرنے کو تیار ہیں۔
اسلام آباد میں پولیس کی وردی میں ملبوس جرائم پیشہ افراد سرگرم، پولیس وردی میں ملبوس ڈاکوؤں نے شہری سے 12 لاکھ روپےلوٹ کرفرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تھانہ سنبل کے علاقہ میں پولیس وردی میں ملبوس تین پولیس اہلکاروں نے شہری سے12لاکھ روپے لوٹ لئے،نوشہرہ کا رہائشی کاشف اسلام آباد سے گاڑی خریدنے آیا تھا،ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق گاڑی کا سودا ہونے کے بعد گاڑی کا بونٹ چیک کرنے لگے تو اسلام آباد پولیس کے تین اہلکار آگیے،پولیس اہلکاروں نے تلاشی لی اور ویری فیکیشن کے بہانے پیسے جیب سے نکال لئے،پولیس اہلکاروں نے بوتل پلائی جس سے غنودگی ہوئی تو جی13 اتار کے چلے گئے ۔ یادرہے کہ گزشتہ ماہ 10 مارچ کو بھی تھانہ چکری کے علاقے میں پولیس وردیوں میں ملبوس مسلح ڈاکو بزنس مین سے 60 لاکھ روپے سے زائد کی نقدی چھین کر لے گئے تھے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق وہ ریت بجری کا کام کرتا تھا اور ایکسیویٹر خریدنے موٹر وے کے راستے جھنگ جانا تھا، چکری انٹر چینج سے کچھ فاصلے پر پہنچا تو پولیس وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے روک لیا۔ مدعی نے بتایا کہ پولیس وردیوں اور ہاتھوں میں وائرلیس سیٹ دیکھ کر گاڑی روک لی، ملزمان تلاشی لیتے ہوئے 60 لاکھ 50 ہزار کی نقدی لوٹ کر لے گئے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما حکومتی کمیٹیوں میں شامل نا کیےجانے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے انتظامی امور کیلئے ضلعی سطح پر کورڈینیشن کمیٹیو ں کے قیام کے نوٹیفکیشن کے بعد مسلم لیگ ن کے سینئر اور الیکشن میں ہارے ہوئے رہنماؤں کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ ان کمیٹیوں میں الیکشن ہارے ہوئے رہنماؤں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ ہوں یا لاہور سے خواجہ سعد رفیق، شیخوپورہ سے جاوید لطیف ہوں یا گجرانوالہ سے خرم دستگیر، پارٹی کی سینئر رہنماؤں کو ضلعی کورڈینیشن کمیٹیوں میں شامل نہیں کیا گیا۔ دوسری جاب گجرات سمیت کچھ اضلاع ایسے ہیں جہاں سے ن لیگ کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو کمیٹیوں میں شامل کرلیا گیا ہے، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کچھ اہم ن لیگی رہنماؤں کو ہدف بنایا گیا ہے اور انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ن لیگ کے ایک اہم رہنما نے اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے سرکاری افسران کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ انہوں نے ان رہنماؤں کے کام نہیں کرنے۔
ضمنی انتخابات:10 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ،روالپنڈی میں جلسہ کی اجازت نا ملنے پر حماد اظہر پھٹ پڑے ضمنی انتخابات کے انعقاد کے پیش نظر پنجاب حکومت نے صوبے کے 10 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے 21 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران لاہور، گجرات، رحیم یار خان، شیخوپورہ، ڈیرہ غازی خان،چکوال، نارووال، بھکر، وزیرآباد اور قصور میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 18 اپریل سے 22 اپریل تک ان اضلاع میں دفعہ 144 نافذ رہے گی اور اس دوران لائسنس یافتہ اسلحہ لے کر چلنے پر بھی پابندی ہوگی۔ دوسری جانب راولپنڈی میں جلسے کی اجازت نا ملنے پر پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل حماد اظہر نے کہا کہ پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود پی ٹی آئی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت نہیں دے رہی، ہم دوبارہ عدالت جائیں گے اور صرف راولپنڈی نہیں بلکہ پورے پنجاب میں جلسے کریں گے۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے احکامات پر نان بائیوں نے کان نہ دھرے, اسلام آباد اور راولپنڈی میں نان بائی ڈٹ گئے, روٹی کی سرکاری قمیت پر نان بائیوں نے ہڑتال کردی,ڈپٹی کمشنر کی طرف سے روٹی کی قیمت میں کمی اور نان بائی قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ضلع بھر کے نان بائیوں نے ہڑتال کر کے ضلع بھر کے تنور بند کر دئیے جس سے راولپنڈی کے شہری روٹی نان پراٹھہ سے مکمل محروم اور صبح ناشتہ میں شدید مشکلات کا شکار ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی طرف سے روٹی کی قیمت 20 روپے سے کم کر کے 16 روپے اور نان قیمت 20 روپے مقرر کرنے تنوروں کے چالان ، بھاری جرمانوں اور قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ضلع بھر کے نان بائی 3 روزہ ہڑتال پر چلے گئے ہیں جس سے پورے ڈسٹرکٹ کے تنور بند ہوگئے۔ تنوروں کی بندش سے شہری صبح ناشتہ کرنے میں مشکلات کا شکار رہے۔ بڑی تعداد میں شہری بغیر ناشتہ کے دفاتر اور طلبہ اسکول گئے جبکہ اکثریت نے ڈبل روٹی اور پاپوں پر گزارہ کیا۔سیکرٹری جنرل نان بائی ایسوسی ایشن خورشید قریشی کا کہنا ہے ابتدائی طور پر یہ ہڑتال 3 روزہ ہے اس میں اضافہ بھی ممکن ہے ڈپٹی کمشنر دفتر باہر دھرنا بھی دیں گے۔ کل سے اسلام آباد راولپنڈی ڈویژن کے تمام 6 اضلاع سمیت پنجاب بھر میں ہڑتال شروع کر رہے ہیں حکومت کی 16 روپے روٹی 2019 کا ریٹ ہے جب آٹا 850 روپے چوری تھی اس وقت آٹا 12 ہزار روپے میدہ 12500 سے 12700 روپے فروخت ہورہا ہے اور بجلی سوئی گیس ۔سلنڈر گیس قیمتوں میں 1 ہزار فیصد اضافہ ہوچکا ایک طرف 4 روپے روٹی قیمت کم دوسری طرف 8 روپے پٹرولیم مصنوعات بڑھا دی گئیں بے تکی کمی واپس لی جائے وگرنہ لانگ دورانیہ کی ہڑتال پر جاسکتے ہیں ۔ متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت جو چاہےکر لے، ہم روٹی سستی نہیں کریں گے۔ ایسوسی ایشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جب تک آٹے کا تھیلا 1600 اور میدہ 7500 کا نہیں دیں گے، نان روٹی سستی نہیں کریں گے۔متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ لاہور کے بیشتر تندوروں پر نان اور روٹی کی پرانی قیمت بحال کر دی گئی ہے۔ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نواز شریف کے ہمراہ تندوروں کا دورہ کر کے نان روٹی کی نئی قیمتوں کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد چیک کیا۔ مریم نواز نے روٹی کے وزن اور قیمت کے بارے میں دریافت کیا اور ہدایت کی کہ نوٹیفکیشن کو دیوار پر لگائیں جبکہ نواز شریف کا اس موقع پر کہنا تھاکہ روٹی 20 روپے میں دوبارہ نہ دے دینا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھاکہ روٹی اب 16 روپے کی ہو گئی ہے، ہم نے روٹی کی قیمت 16 روپے اور نان کی 20 کر دی,گزشتہ دنوں پنجاب میں آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بعد روٹی بھی سستی کردی گئی تھی اور روٹی کی نئی قیمت 16 روپے مقرر کی گئی۔
سعودیہ کو 32 ارب ڈالر منصوبوں کی پیشکش، پی آئی اے، ایئرپورٹس کی نجکاری گوادر ریلوے لنک، بھاشا ڈیم سمیت 25 شعبے شامل پاکستان نے سعودی عرب کے تمام تر بڑے خدشات کے سدباب کا وعدہ کرتے ہوئے 32 ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کے 25 منصوبوں کی پیشکش کی ہےجن میں پی آئی اے، ایئر پروٹس کی نجکاری، کانکنی کی بڑی سائٹس سے گوادر تک ریلوے لنک اور بھاشاڈیم ، مٹیاری ،مورو رحیم یارخان اور، غازی بروتھا سے فیصل آبادٹرانسشمن لائنز اور سیمی کنڈیکٹرچپ بنانے، فائیو اسٹار ہوٹل کی فیزیبلٹی ، 50 ہزارایکٹراراضی کی کارپوریٹ فارمنگ کےلیےلیز اور، 10 ارب ڈالرکی گرین فیلڈ ریفائنری سمیت 25 شعبے شامل ہیں۔ گرین فیلڈ ریفائنری حب یا گوادر میں بنے گی اور اسے 20 سال تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیشکش دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد کو کی گئی ۔ان منصوبوں میں دو ارب ڈالر کا ایک ریل لنک بھی ہے جو کانکنی کی تمام بڑی سائٹس کوگوادر سے ملائے گا۔ ان منصوبوں میں اسلام آ باد نے طویل عرصے سے تاخیر کے شکار دیامر بھاشاڈیم کے منصوبےکو بھی شامل کیا ہے جس میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ پاکستان نے ایک فائیو اسٹار لگژری ہوٹل کی فیزیبلٹی میں سعودی سرمایہ کاری کا کی خواہش کا اظہاربھی کیا ہے اور اس کیلیے سی ڈی اے کی زمین استعمال کی جائے گی فوجی اور سویلین سائڈ کی جانب سے مشترکہ طور پر چلائی جانے والی ایس آئی ایف سی نے سعودی وفد کے سامنے ایک مفصل پریزنٹیشن پیش کی اور انہیں ملک کے ارتقاپذیر منظرنامے کے حوال سے اگاہ کیا جن مین ائای یام ایف سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام، بیرون ملک لے جائے جانے والے منافع میں اضافے۔ 2024-25 کے آئندہ مالی سال میں مہنگائی میں متوقع کمی، منڈی کی بنیاد پر زرمبادلہ کا نظام، ایس آئی ایف سی کے اقدامات کے تحت سرمایہ کاری کا بہتر ماحول ،نجی سیکٹر کی سرکردگی میں ترقی پر نجکاری کے ذریعے خصوصی ارتکاز، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ریاستی فٹ پرنٹس میں کمی وغیرہ شامل تھے۔ ایس آئی ایف سی کو سرمایہ کاروں کےلیے ’’ون اسٹاپ شاپ ‘‘ قراردیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ فورم مشترکہ فوجی اور سویلین اقدامات کرتا ہے تاکہ سرمایہ کاری کو تیز کرکے کلاں اقتصادیات ( میکرواکنامک ) میں استحکام حاصل کیاجاسکے۔ پانچ بڑے سیکٹر دفاع، زراعت/مویشی بانی، معدنیا ت ار کانکنی، آئی ٹی اور ٹیلی کام اور توانائی کے شعبوںمیں طویل مدتی سرمایہ کاری کےلیے حکمت عملی بنائی گئی ہے جس کے تحت نوکرشاہی کو کم کیاجائےگا، افقی اور عمودی ارتباط حاصل کیاجائیگا اور اس پر تیزتر عملدرآمد کےلیے پاکستان فوج کی مہارتوں سے فائدہ اٹھایاجائےگا تاکہ ان اقدامات کو حقیقت کی شکل دی جاسکے اور جلد حاصل ہونے والے ثمرات حاصل کیے جاسکیں اور منافع بخش پروجیکٹس کی پائپ لائن کو برقرار رکھاجاسکے۔ سعودی عرب کے اندیشے بھی ختم کر دیے گئے ہیں یا کم از کم ان کے حوالے سے پیشرفت جاری ہے جن میں کراچی الیکٹرک، الجمایہ ، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اثرورسوخ برقرارر رکھنا ، حل طلب موخرشدہ سمجھوتوں اور مالیاتی سیٹلمنٹ کے 6 میں سے چار معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے,مخدوم لاجسٹکس کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور ضبط شدہ 5 لاکھ 20 ہزارڈ الر لوٹا دیے گئے ہیں اور یہ مخدودم لاجسٹکس کے تجویز کردہ دودرجاتی حل کے طریقہ کار کے تحت کیا گیا ہے اس پر ردعمل کا انتظار کیاجارہا ہے۔ اے سی ڈبیلو اے پاور کا معاملہ یہ تھا کہ وہ سولر پاور پلانٹس پر ٹیرف کے تعین پر نظرثانی چاہتا ہے جو کہ 2019 سے موخر کیاجارہا تھا اور یہ بھی طے کرلیا گیا ہے کیونکہ ٹیرف مکمل ہوگیا ہے اور فریم ورک شیئر کر دیا گیا,موخر شدہ منافع مالی سال 2023کی پہلی سہ ماہی تک کےلیے کلیئر کر دیا گیا ہے اور 24جون تک پہلے کی طرح کاروباری جاری رہنے کی توقع ہے. سعودی کمپنیوں کے واجبات کلیئر کرنا وزیراعظم کی ترجیح میں شامل ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 سے بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ شرح مبادلہ مستحکم ہوگئی ہے آئی ایم ایف کا پروگرام کامیاب طریقے سے مکمل ہوگیا ہے۔ سعودی عرب سے باہمی سرمایہ کاری کے معاہدوں میں بین الاقوامی ثالثی کے زریعے تنازعات کا خاتمہ جس کی توثیق کا انتظار کیاجارہا ہے اور تنازعات کے فوری حل کےلیے سرمایہ کاری محتسب کا ادارہ قائم کیاجائےگا۔
جج ملک اعجاز آصف کا بڑا حکم، ریفرنس بدنیتی قرار، مسترد کر دیا، سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ، 30 اپریل کو بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب نو مئی کے مقدمات سننے والی راولپنڈی انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کیخلاف پنجاب حکومت کے ریفرنس کی حقیقت عدالتی حکم میں آشکار ہو گئی جج ملک اعجاز آصف نے ریفرنس بدنیتی قرار دیکر مسترد کر دیا اور سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بریت پر دلائل طلب کرلئے ہیں۔ پراسیکیوٹر کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج نے حکمنامے میں لکھا کہ ریفرنس میں اٹھائے گئے نکات کا تعلق جیل حکام سے ہے نہ کہ عدالت کے جج سے۔ فیصلے کے مطابق عدالتی کارروائی رکوانے کیلئے غیرمتعلقہ ریفرنس کا استعمال کیا گیا، ظاہر ہوتا کہ پراسیکیویشن کا مقصد کچھ پوشیدہ اہداف کو حاصل کرنا ہے، ریفرنس میں موجود شکایات کا تعلق پراسیکویشن سے نہیں جیل حکام سے ہے انہون نے حکمنامے میں مزید کہا کہ عدالتوں کو ہر حال میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہے، غیر جانبداری پر قائم رہنا ہے، پبلک پراسیکیوٹر کی درخواست مسترد کی جاتی ہے،۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کے حوالے سے درج مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کے خلاف پنجاب حکومت نے ریفرنس دائر کیا تھا، پنجاب حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ۔ ریفرنس کا سامنے کرنے والے جج نے بدھ کو سماعت مقدمے کی سماعت کرنی تھی تاہم انہوں نے بغیر کاروائی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔شیخ رشید، شہریار آفریدی، زرتاج گل، اجمل صابر، سمابیہ طاہر اور راجہ بشارت عدالت پیش ہوئے۔ ملزمان میں چالان نقول کی کاپیاں تقسیم نہ کی جا سکی,سماعت ملتوی ہونے پر پی ٹی آئی رہنما انسداد دہشت گردی عدالت سے روانہ ہوگئے۔
چند دن پہلے گوجرانوالہ میں بجلی بلوں کی رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کے بجائے ادارے کے افسران کی جیبوں میں جانے کا انکشاف سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اووربلنگ میں ملوث عملے کے خلاف بلاامتیاز ایکشن لینے کا حکم جاری کیا تھا۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحقیقات کے دوران شواہد سامنے آنے پر گیپکو کے 20 افسران گرفتار کیے گئے تھے جن میں گیپکو ریونیو اکائونٹس برانچ کے گریڈ 9، 16 اور 17 کے افسران بھی شامل تھے۔ دوسری طرف ایف آئی اے کو گیپکو سے پنگا لینا مہنگا پڑ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (گیپکو) نے ایف آئی اے کے خلاف انتقامی کارروائی کرتے ہوئے لاکھوں روپے کا ڈیفالٹر ہونے پر گوجرانوالہ کے علاقہ جلیل ٹائون میں واقع ایف آئی اے ڈویژنل آفس کے بجلی کا کنکشن ہی کاٹ دیا۔ ایف آئی اے ڈویژنل آفس بجلی منقطع ہونے کے بعد اندھیرے میں ڈوب گیا۔ ایف آئی اے ڈویژنل آفس ایمن آباد سب ڈویژن جلیل ٹائون کے علاقہ میں واقع ہے جس کی طرف بجلی بلوں کی مد میں مجموعی طور پر گیپکو کی 1 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گیپکو کی طرف سے یہ کارروائی اووربلنگ میں ملوث اپنے افسران کی گرفتاری کے بعد انتقامی طور پر کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ تحقیقات میں شواہد سامنے آنے پر ایف آئی اے نے گیپکو کے 20 افسران کو گرفتار کیا تھا، تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ ملزمان صارفین کی طرف سے بجلی بلوں کی مد میں ادا کی گئی رقم اپنی جیبوں میں ڈال لیتے تھے۔ گیپکو افسران کو انکوائری کیلئے ایف آئی اے تھانہ بلایا گیا اور موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد گیپکو آفیسرز ایسوسی ایشن ولیبر یونین نے مشترکہ احتجاج بھی کیا تھا۔ ایف آئی اے کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ملزمان نے 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم خوردبرد کر کے اپنی جیبوں میں ڈالی۔ علاوہ ازیں بجلی چوروں اور اووبلنگ کے خلاف ملک بھر میں کارروائیاں جاری ہیں اور لاہور میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران بجلی چوری میں ملوث افراد کیخلاف 121 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کے لیے لابنگ شروع کردی۔پرویز خٹک کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ وہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں شکست کے بعد سیاست چھوڑنے کے باوجود پیپلز پارٹی میں شمولیت پر غور کر رہے ہیں۔ نجی چینل کے مطابق پرویز خٹک نے راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ اور دیگر سمیت پی پی رہنماؤں سے شمولیت کے لیے رابطہ کیا تھا، تاہم پرویز خٹک کو بتایا گیا کہ ان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت پارٹی کی مقامی لیڈرشپ کی جانب سے ان کی شمولیت پر رضامندی سے مشروط ہوگی۔ نوشہرہ میں پیپلز پارٹی کے رہنما الیاس خان نے تصدیق کی کہ خورشید شاہ نے پارٹی کے نوشہرہ کے جنرل سیکریٹری سعید اللہ سے رابطہ کرتے ہوئے خٹک کی پارٹی میں شمولیت کی پیشکش پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پرویز خٹک نے اسلام آباد میں پیپلز پارٹی نوشہرہ کی قیادت کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق بلاول نے پرویز خٹک سے کچھ وقت مانگا تھا تاکہ وہ نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما لیاقت شباب کی بیوہ سے اس معاملے پر بات کر سکیں جن کے ساتھ سابق وزیراعلیٰ کے اختلافات تھے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اگر پرویز خٹک پی میں شامل ہوتے ہیں تو کیا وہ گورنر خیبر پختونخوا بن سکتے ہیں، الیاس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس پر بات کریں گے لیکن واضح کیا کہ پارٹی نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب پرویز خٹک اپنے بھائی لیاقت خٹک سے بھی صلح صفائی کی کوششیں کررہے ہیں جو اسوقت جے یو آئی ف کا حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ پرویز خٹک ، انکے داماد اور صاحبزادے اپنی تمام سیٹیں پی ٹی آئی کے نوجوانوں سے ہارچکے ہیں، پرویز خٹک کو قومی اسمبلی کے حلقے سے احدخٹک نے بھاری مارجن سے شکست دی تھی جبکہ پی پی 87 سے پی ٹی آئی رہنما خلیق الرحمان نے انہیں بھاری مارجن سے ہرایا۔ اسی طرح انکے داماد عمران خٹک قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار احمد جبکہ صوبائی اسمبلی سے عمرفاروق کاکاخیل سے رہے۔
ایجنسیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کی سفارش، بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟ انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق فیض آباد دھرنا کمیشن نے حکومت سے کہا ہے کہ تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ایک قانونی نظام میں لایا جائے تاکہ ان کے کام کو منظم کیا جا سکے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے۔ ماضی میں آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت ملک کی تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کام کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون بنانے کی کچھ کوششیں اور متعدد مرتبہ مطالبات سامنے آتے رہے ہیں لیکن ایسا کبھی ہوا نہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب فیض آباد دھرنا کمیشن پھر وہی تجویز پیش کر رہا ہے۔ کمیشن نے یہ مشاہدہ پیش کیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کام کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانون موجود نہیں، اور ساتھ ہی اس ضمن میں ضروری قانون سازی اور شرائط کار (ایس او پیز ) بنانے کی سفارش کی ہے۔ پاکستان اُن چند جمہوری ممالک میں شامل ہے جہاں انٹیلی جنس ایجنسیاں بلا روک ٹوک کام کرتی ہیں کیونکہ ان پر لگام ڈالنے یا ان کے اقدامات پر سوال پوچھنے یا کارکردگی پر سوال اٹھانے والا کوئی قانون موجود نہیں۔ ملک کی سرکردہ انٹیلی جنس ایجنسیاں (آئی ایس آئی اور آئی بی) پاکستان کے قیام کے فوراً بعد ا یگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے قائم کی گئی تھیں لیکن ان کے کام کاج کی نگرانی کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔ فی الوقت یہ ایجنسیاں ایسے ایس او پیز کے تحت کام کرتی ہیں جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ ماضی میں مختلف اوقات پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کو قانون سازی کے ذریعے ریگولیٹ کرنے کا معاملہ اٹھایا جاچکا ہے اور اس معاملے پر بحث بھی ہوئی ہے لیکن کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کے ڈی جی انٹیلی جنس بیورو ڈاکٹر شعیب سڈل نے قانون سازی کے حوالے سے اقدامات کیے تھے۔ حتیٰ کہ انہوں نے ایک قانون کا مسودہ تیار کرکے حکومت کو پیش کیا تھا۔ یہ مسودہ انہوں نے مختلف ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کیلئے کی گئی قانون سازی کا جائزہ لینے کے بعد تیار کیا تھا۔ شعیب سڈل نے رضاکارانہ طور پر اس بات پر آمادگی ظاہر کی تھی کہ ایک قانون کے ذریعے انٹیلی جنس بیورو کی پارلیمانی نگرانی ہونا چاہئے۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں چند جمہوری ممالک نے اپنی ایجنسیوں کو بغیر کسی قانونی فریم ورک کے کام کیلئے چھوڑ دیا ہے۔ حتیٰ کہ جن ممالک میں پہلے آمریت تھی وہاں بھی انٹیلی جنس ایجنسیوں کیلئے اصلاحات کی گئی ہیں۔ عمر چیمہ کی دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق، بہتر انداز سے کام کرنے والی جمہوریتیں پارلیمانی نگرانی کے بغیر کام نہیں کرتیں۔ ان ممالک میں امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اسپین، ناروے، لکسمبرگ، آسٹریلیا، بیلجیم، کینیڈا، نیدرلینڈ اور دیگر شامل ہیں,نیدرلینڈز نے تو اپنی فوجی انٹیلی جنس کو پارلیمانی نگرانی کے تابع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں بیشتر قانون سازی گزشتہ دو دہائیوں میں کی گئی، اور برطانیہ ایسے ممالک میں نمایاں ہے جنہوں نے 1989ء میں قانون سازی کا آغاز کیا تھا۔ برطانیہ نے 1989ء میں ایم آئی فائیو کیلئے قانون کو باضابطہ شکل دے کر اسے سیکورٹی سروس ایکٹ کا نام دیا۔ اس کے بعد 1994ء میں ایم آئی سکس کیلئے بھی قانون بناکر اسے انٹیلی جنس سروس ایکٹ کا نام دیا,قانونی حیثیت کا تقاضا ہے کہ سیکورٹی فورسز صرف قانون میں وضع کردہ اختیارات کے تحت کام کریں۔ دیگر ملکوں میں رائج طریقوں کے برعکس، برطانیہ نے غیر ملکی انٹیلی جنس آپریشنز کیلئے ایم آئی سکس کیلئے قانون سازی کی۔ انٹیلی جنس ضروریات کیلئے ریاستیں مختلف ادارہ جاتی انتظام کرتی ہیں۔ ترکی، اسپین، نیدرلینڈز اور بوسنیا ہرزیگووینا جیسے ممالک میں ملکی اور بیرونی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کا کام ایک ہی ایجنسی سے لیا جاتا ہے,دیگر ممالک مثلاً برطانیہ، پولینڈ، ہنگری اور جرمنی وغیرہ میں ملکی اور بیرونی انٹیلی جنس ضروریات کیلئے علیحدہ علیحدہ ایجنسیاں ہیں۔ کینیڈا واحد ملک ہے جہاں کوئی غیر ملکی خفیہ ایجنسی نہیں۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن رپورٹ پر کچھ نہیں کرے گی،سویلین حکومت کا فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں جنرل فیض کو کلین چٹ دینا دلچسپ ہے،وفاقی حکومت اور وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ جنرل فیض حمید نے دستخط ان کی مرضی کیخلاف کیے تھے۔ تجزیہ کار ارشادبھٹی ،سلیم صافی ،ریما عمر اور عمر چیمہ نے اظہار خیال کیا۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ سویلین حکومت کا فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں جنرل فیض کو کلین چٹ دینا دلچسپ ہے، کچھ لوگ گنگناتے تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئیں گے فیض حمید اینڈ کمپنی کو لگ پتا چل جائے گا اب انکوائری رپورٹ آگئی ہے، فیض آباد دھرنا ختم کرانے کیلئے کردار ادا کرنے پر اس وقت کی حکومت فوج کو سیلوٹ کررہی تھی،احسن اقبال معاہدے پر جنرل فیض حمید کے دستخط کیخلاف نہیں تھے، اگر احسن اقبال خلاف تھے تو کم از کم دستخط کرنے سے انکار ہی کردیتے، جنرل فیض حمید حکومت اور آرمی چیف کے کہنے پر معاہدے کیلئے پھرتیاں دکھارہے تھے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عموماً فوج سویلین حکومت کی مدد کرتی ہے، فیض آباد دھرنا جنرل فیض حمید کے دستخط کی وجہ سے موضوع بحث بن گیا، عمران خان کے دور حکومت میں ٹی ایل پی کے ساتھ بھی ایک معاہدہ ہوا تھا اس میں بھی جنرل فیض حمید کا بنیادی کردار تھا، اس معاملہ میں جنرل فیض حمید کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ معاہدے پر ان کے ساتھ وزراء کے دستخط بھی ہیں، وفاقی حکومت اور وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ جنرل فیض حمید نے دستخط ان کی مرضی کیخلاف کیے تھے۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے محسود قبیلے نے اہم اقدام اٹھالیا,کراچی میں محسود قبیلہ کابڑا جرگہ ہوا ہے جسکے مطابق جو بھی محسود ڈکیتی وغیرہ میں ملوث ہوا پکڑا یا مارا گیا تو اسکے جنازے میں شرکت ہوگی نہ اسے اون کیا جائیگا قبائلی نظام میں سماجی مقاطعہ کسی بھی گھر کیلئے موت جیسا ہوتا ہے محسود قبیلے کے مشران نے غیر معمولی فیصلہ کیا ہے. سندھ حکومت نے شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافے کے باعث کراچی پولیس چیف کو ہٹانے کا فیصلہ کیا,پی پی پی کی مسلسل چوتھی بار آنے والی حکومت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب کو اعلیٰ عہدے پر تعیناتی کے صرف 15 دن بعد تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے معاملہ پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے‘ پولیس اپنا کام کررہی ہے‘ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھی ہوئی ہے‘کچے کے علاقے میں جانامشکل ہے ‘ایم کیو ایم دوستوں کے سیاسی بیانیہ پر اپنا رد عمل دے چکا ہوں، کراچی میں اسٹریٹ کرائم ضرور ہے، ہمیں مرنے والوں کے ورثاء کے دکھ کا احساس ہے۔ ڈی آئی جی سکھر آفس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر گروہوں کو ختم کیا جارہا ہے‘کچے کے علاقے میں جانا مشکل ہے، پلان کرنا آسان، عمل کرنا دشوار ہوتا ہے‘پی پی حکومت کو حیدرآباد سے سکھر تک کانوائے ملا، ڈاکوؤں کو مارا گیا، عوام کو گھوٹکی، صادق آباد تک بغیر کانوائے کے چلایا ہے، بسیں چلی ہیں‘پولیس کو بھی چیلنجز کا سامنا ہے، توجہ نہ دینے کے باعث معاملہ خراب ہوا، کچے میں مستقل پولیس چوکیاں نہیں بناسکتے، پانی آتا ہے تو وہاں رہنا ممکن نہیں ہوتا، امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، 25فیصد بہتری آئی ہے، مزیدبھی آئے گی۔ قبل ازیں انہوں نے ڈی آئی جی آفس میں سکھر و خیرپور کچے کے علاقوں میں امن کے قیام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی ، بعد ازاں کمسن بچی پریا کماری اور مقتول صحافی جان محمد مہر کے ورثاء سے ملاقاتیں کیں اور ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن رپورٹ کو مذاق قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فیض آباد انکوائری کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کمیشن کو مذاق قرار دیا اور کہا کہ اس کمیشن کے سابق جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید پیش ہی نہیں ہوئے بلکہ ہم جیسے سیاسی ورکرز پیش ہوئے، کمیشن کے سامنے پیش ہوکر مجھے یہ احساس ہوا کہ یہاں تو کوئی سنجیدگی نہیں ہے، یہاں آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیض آباد دھرنا کمیشن اپنے گریبانوں میں جھانکے کہ انہوں نے فرض نبھایا یا نہیں نبھایا، اس کمیشن کی رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں ہے، یہ رپورٹ غیر مستند اور ناقابل بھروسہ ہے۔ خیال رہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا میں خفیہ اداروں کے کردار کا انکار کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض حمید نے اس وقت کی سویلین حکومت کے کہنے پر مظاہرین سے مذاکرات کیے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمان کو تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروادی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیش رفت جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکے درمیان ہونے والے ٹیلی فونک رابطے کے دوران سامنے آئی۔ اس گفتگو کے حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور اسد قیصر کے درمیان ہونے والے ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ایک دوسرے کو عید مبارک دی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ گفتگو کے دوران اسد قیصر نے دونوں جماعتوں میں رابطوں کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے اس خواہش کے اظہار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ملاقاتوں میں جے یو آءی کی جانب سے کچھ تحفظات پر بات کی گئی تھی، پہلے ان تحفظات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان مستقبل بنیادوں پر رابطے قائم ہونے کی ضرورت ہے۔ اسد قیصر نے مولانا فضل الرحمان کو بیرون ملک سے واپسی پر تمام تحفظات دور کرنے کی یقینی دہانی کروائی اور کہا کہ واپسی پر ان تحفظات کو دور کرنے کیلئے نیا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا۔
بارہ سالہ بچے سے بدفعلی و ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے والا نجی اکیڈمی ٹیچر گرفتار لاہور میں 12 سالہ بچے سے بدفعلی کرنے اور ویڈیو بناکر بلیک میل کرنے والا نجی اکیڈمی کا ٹیچر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رائیونڈ پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی جانب سے دی گئی درخواست پر مقدمہ درج کرکے کارروائی کرتے ہوئے نجی اکیڈمی کے ٹیچر نعیم راشد کو گرفتار کرلیا ہے۔ بچے کے والد نے پولیس کو دی گئی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ 12 سالہ بچہ ایک نجی اکیڈمی میں پڑھنے جاتا تھا، اکیڈمی کے ایک ٹیچر نے بچے کے ساتھ زیادتی کرکے بدفعلی کی ویڈیو ریکارڈنگ کی اور اس ریکارڈنگ کی بنیاد پر بچے کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ پولیس نے درخواست پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتا رکرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ دوسری جانب قاری ابوبکر معاویہ کے وکیل میاں داؤد کا دعویٰ ہے کہ قاری ابوبکر کو اغوا کرکے تھانہ لایا گیا اور اسکے بعد اسے نشہ آور چیز کھلاکر بے ہوش کیا گیا جس کے بعد اسکے سپرم نکالے گئے تاکہ ثبوت پیدا کئے جاسکتیں۔ میاں داؤد کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے سپرم نکالے اور اسکے بعد اسکے کپڑوں پر خود ہی لگائے،اور پھر پولیس نے وہی سپرم بچے کے کپڑوں پر لگائے تاکہ یہ کہانی بنائی جاسکے کہ قاری صاحب نے بچے سے بدفعلی کی
سوشل میڈیا کی مدد سے ایک 13 سال کی عمر میں اغوا کی جانے والی لڑکی کو 16 سال بعد اپنے گھر پہنچنا نصیب ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کی رہائشی ایک 13 برس کی لڑکی کو 2008ء میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ چکوٹھی کے علاقے سے اغواء کر لیا گیا تھا جسے سوشل میڈیا کی مدد سے 16 سال بعد اپنے گھر پہنچنا نصیب ہو گیا۔ اغوا ہونے والی آسیہ نامی لڑکی کو ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے شاہ پور سے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی نامی 13 سالہ لڑکی کو 2008ء میں جھنگ کے رہائشی مصطفی نامی شخص نے اسلام آباد کے تھانہ چکوٹھی کے علاقے سے اغوا کر لیا تھا اور اس کی ایک ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی علاقے روتی میں ایک معمر شخص کو فروخت کر دیا تھا۔ پولیس نے آسیہ بی بی شاہ پور سے بازیاب کروانے کے بعد دارالامان ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دارالامان میں منتقل کر دیا ہے۔ آسیہ بی بی نے موقع ملنے پر اپنی بازیابی کے لیے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم کو بیان کرتے ہوئے اپنی ایک ویڈیو وائرل کر کے اپیل کی تھی کہ اسے اس کے والدین کے پاس پہنچایا جائے۔ ویڈیو سامنے آن کے بعد لڑکی کے ورثاء نے تھانہ چک شہزاد اسلام آباد میں درخواست دی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے آسیہ بی بی کو شاہ پور کے علاقے میں معمر شخص کے گھر سے برآمد کر لیا۔ پولیس نے آسیہ کو شاہ پور سے بازیاب کروانے کے بعد مجسٹریٹ کے حکم پر ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دارالامان میں منتقل کر دیا ہے اور اسے جلد ہی اسلام آباد پولیس کے حوالہ کر دیا جائے گا۔ آسیہ کا اپنی ویڈیو میں کہنا تھا کہ 16 سال پہلے مصطفی نامی شخص اسے اغوا کر کے جھنگ لے گیا تھا اور بعد میں ایک بوڑھے شخص کو فروخت کر دیا جس نے اس سے شادی کر لی اور اس نے موقع ملنے پر ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔
بڑھتی مہنگائی میں عوام کو ریلیف پہنچانے کیلئے پنجاب حکومت نے روٹی کی قیمت میں چار روپےکی کمی کر کے نئی قیمت 16 روپے مقرر کر دی۔ ڈپٹی کمشنررافعہ حیدر نے کہا ہےکہ لاہور میں روٹی اور نان کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ترجمان ڈی سی لاہور کے مطابق روٹی کی قیمت 16 روپے اور نان کی قیمت 20 روپے مقرر کی گئی ہے، صوبائی دارالحکومت میں روٹی نان کی قیمت کا اطلاق فی الفور ہو گا۔ متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن نے روٹی کی قیمت کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔۔ نان بائی ایسوسی ایشن کے صدر آفتاب گل نے کہا کہ نان اور روٹی کا یکطرفہ نوٹیفکیشن مسترد کرتے ہیں کیونکہ جب روٹی کی قیمت 20 روپے مقرر کی گئی تب آٹے کا 20 کلو کا بیگ 2100 روپے کا تھا نان بائی ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ جب نان کی قیمت 25 روپے مقرر کی گئی تب 80 کلو فائن آٹے کا ٹھیلا 8000 روپے کا تھا اور اب 10500 روپے کا ہے اب تو گیس کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہے اور لیبر کی دیہاڑی بھی زیادہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے 16 وپے کی روٹی کی قیمت ہم نہیں کرسکتے۔
شہریوں کو بجلی کے زائد یونٹس ڈالنے پرعدالت نے ایکسین واپڈا باغبان پورہ کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف ائی اے کے حوالے کردیا ۔ ایف آئی اے لاہور نے ملزم رب یار کو گرفتار کرکے عدالت پیش کیا ۔ سرکاری وکیل کے مطابق ملزم رب یار نے 2021 اور 2022 میں بجلی کے زائد یونٹس ڈالےجو شہری سو یونٹس سے کم استعمال کرتے تھے انکو بھی چھ چھ سو یونٹس ڈالے گے۔ تحریری حکمنامہ گزشتہ روز ایف آئی اے نے لیسکو کے ایکسیئن کو گرفتار کیا،ایکسیئن رب یار کو کروڑوں روپے کی اووربلنگ کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ فیڈرل انویسٹیگیشن اتھارٹی کے مطابق باغبانپورہ ڈویژن میں تعیناتی کے دوران لائف لائن صارفین کو زائد یونٹس چارج کئے گئے،صارفین کو1 کروڑ 90لاکھ اضافی یونٹس چارج کئے گئے۔
گزشتہ 5 روز میں 5 لاکھ 83 ہزار سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا،محکمہ سیاحت اور خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی نے رپورٹ جاری کردی تفصیلات کے مطابق پچھلے سال عید کے پانچ روز میں 1 لاکھ 25 ہزار آئے تھے،اس وقت خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوچکی تھی اور نگران حکومت قائم تھی ۔ کمراٹ ویلی میں 92470سیاح سیروسیاحت کیلئے آئے جن میں سے 11 غیرملکی بھی تھے۔ مالم جبکہ میں ایک لاکھ 51 ہزار 900 سیاح آئے جن میں 131 غیرملکی تھی گلیات جس میں نتھیاگلی اور دیگر علاقے شامل ہیں وہاں 2 لاکھ 37 ہزار 500 سیاح گئے جبکہ وادی کلاش میں 23 ہزار 780 سیاح آئے ناران کاغان میں 77 ہزار سیاح سیاحت کیلئے گئے۔ اپردیر کے علاقے مستوج میں 0 43سیاح آئے