خبریں

باجوڑ میں خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے پولنگ عملے پر تشدد کیا جس پر احتجاج کرتے ہوئے عملے نے الیکشن ڈیوٹی کا بائیکاٹ کردیا,زبیر علی خان نے لکھا خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کے چار اہلکاروں نے دفتر میں آکر بدتمیزی کی اور پولنگ عملے کا ڈیٹا مانگا اور انہیں تبدیل کرنے کا حکم دیا، باجوڑ ریٹرنگ آفیسر کا ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر کو خط میں خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی مبینہ مداخلت پر احتجاج کے بعد باجوڑ ضلعی انتظامیہ نے دفاتر بند کردیے۔ باجوڑ کے ریٹنرنگ افسر نے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر کو خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی مبینہ مداخلت سے متعلق خط میں لکھ کرآگاہ کردیا۔ زبیر علی خان نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق ایس کی مبینہ مداخلت کے باعث پولنگ عملے نے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا,باجوڑ میں ریٹرنگ افیسر میں کلرک پر تشدد کرنے کے خلاف کلرک ایسوسی ایشن نے ایس کے اہلکاروں کے تبادلے کا مطالبہ کردیا,صدر کلرک ایسوسی ایشن نے کہا جب تک تشدد کرنے والے اہلکاروں کا تبادلہ نہیں کیا جاتا ہمارا الیکشن سے بائیکاٹ ہے، آئندہ ایجنسی کا کوئی بھی اہلکار بغیر تحریری آرڈر کے دفتر میں آیا تو زمہ دار خود ہوگا، ایجنسی کے اہلکاروں کام سیکیورٹی کرنا ہے اپنی حدود میں رہیں، شاکر اعوان نے ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا آج پھر یہ شعر بار بار سننے کو دل کر رہا ہے۔۔باجوڑ این اے آٹھ کے ریٹرننگ افسر نے آئی ایس آئی کے چار اہلکاروں کی طرف سے پولنگ اسٹاف میں تبدیلی کیلئے دباو اور بعد ازاں اسٹاف پر جسمانی تشدد کی تحریری درخواست دے دی. دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے باجوڑ واقعے کا نوٹس لے لیا, ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق باجوڑ واقعے کی باقاعدہ تحقیقات کرکےملوث افراد کیخلاف ایکشن لیاجائےگا. خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ کے حلقہ ایم اے 8 کے ضمنی انتخابات کے لیے ریٹرنگ افسر پر الیکشن عملے کو تبدیل کرنے لئے خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے مبینہ دباو اور اسٹاف پر تشدد کے خلاف ضلعی انتظامیہ کے عملے نے ضمنی الیکشن ڈیوٹی کا بائیکاٹ اور احتجاجا دفاتر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ریٹرنگ افسر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر باجوڑ کو واقعے کی تحریری شکایت بھی کی جبکہ واقعے کے خلاف جمعے کی نماز کے بعد احتجاجی مظاہرہ بھی ہوا تھا۔ ریٹرنگ افسر کی جانب سے تحریری شکایت میں بتایا گیا کہ جمعے کی نماز سے پہلے باجوڑ میں تعنیات حساس ادارے کے چار اہلکار ان کے آفس ائے اور ضمنی الیکشن میں انتخابی عملے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ ان کی جانب سے انکار پر دباو بھی ڈالا گیا۔ ریٹرنگ افسر جمعے کی نماز کے لئے نکل گئے اور نماز کے بعد کھانے کے لئے گئے جس کے دوران حساس ادارے کے اہلکار دوبارہ ان کے آفس ائے اور اسٹاف پر تشدد کیا۔ جس سے انتخابی عملے میں شامل افسر زخمی ہو گیا جسے اسپتال منتقل کیا گیا۔ ریٹرنگ افسر نے مزید لکھا ہے کہ حساس ادارے کے اہلکاروں نے تشدد کے ساتھ بندوق بھی تانا۔ جبکہ بعد میں فرار ہو گئے۔ ڈپٹی کمشنر جو ریٹرنگ افسر بھی ہیں انہوں نے ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ریٹرنگ افسر نے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر کو بتایا کہ واقعے کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا عملہ سراپا احتجاج ہے۔ اور تمام دفاتر بند رہیں گے۔ اور الیکشن ڈیوٹی کا بھی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ریٹرنگ افسر نے ڈی سی کو آگاہ کیا کہ 20 اپریل کو الیکشن میٹریل کی تقسیم ہو گی لیکن عملہ بائیکاٹ پر ہے۔ اور الیکشن ڈیوٹی نہیں دیں گے۔ واقعے کے خلاف ضلعی انتظامیہ کے اسٹاف نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ اور ملوث اہلکاروں کا باجوڑ سے تبادلے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی ملازمین کا موقف تھا کہ حساس ادارے کے اہلکار ان کے دفتر گھس کر تشدد کیا اور سرکاری امور میں مداخلت کی۔ خبردار کیا کہ اہلکاروں کے تبادلے تک وہ احتجاج جاری رکھیں گئے۔
اہل علاقہ نے تعاقب کر کے دونوں بھائیوں کو پکڑ کر ان کی درگت بنا دی: رپورٹ ملک میں جرائم میں کمی لانے کیلئے قائم کیے گئے پنجاب پولیس کے اہلکار خود ہی جرائم میں ملوث نکلے۔ ذرائع کے مطابق گوجرانوالہ پولیس کا ایک اہلکار اپنے بھائی کے ساتھ بکرا چوری کی واردات کرتے ہوئے موقع پر پکڑا گیا، دونوں بھائیوں کو پکڑ کر اہل علاقہ نے ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر درگت بنا دیا۔ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور اہل علاقہ کی طرف سے پکڑے گئے پولیس اہلکار اور اس کے بھائی کی مشتعل ہجوم سے جان چھڑوائی۔ پولیس نے دونوں بھائیوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، وقاص نامی پولیس اہلکار اور اس کا بھائی گوجرانوالہ کے علاقہ لوہیانوالہ کے رہائشی بتائے گئے ہیں۔ دونوں بھائی اڑوپ موڑ کے علاقے میں ایک ڈیرے سے بکرا چوری کرنے کے بعد موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو رہے تھے کہ اہل علاقہ نے تعاقب کر کے انہیں پکڑ لیا اور ڈندوں سے پٹائی کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وقاص نامی پولیس اہلکار گوجرانوالہ جیل میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہا تھا، دونوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں نامعلوم چوروں نے کلرسیداں کے نواحی علاقے چوآ خالصہ میں ایک ہی دن میں 10 بکریاں چوری کرلیں۔ چوآخالصہ کے رہائشی بکری پال افراد کا کہنا ہے کہ ان کی بکریاں گھر کے قریب ہی کھیتوں میں تھیں کہ نامعلوم چوروں نے دن کے وقت 10 بکریاں چوری کرلیں۔ مالکان کے مطابق چوری ہونے والی بکریوں کی تعداد 10 ہے جن کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔پولیس تھانہ کلرسیداں کی طرف سے واقعے کا مقدمہ درج کرکے ضابطے کی کاروائی شروع کردی گئی ہے۔
کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا وفاقی حکومت کا کام ہوتا ہے: شہبازشریف نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق 167 صفحات پر مشتمل فیض آباد دھرنا کمیشن کی انکوائری رپورٹ موصول ہو گئی ہے جس کے مطابق کمیشن میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے 10 سوالات کے جوابات دیئے۔ کمیشن نے سوال پوچھا کہ آئی بی کی رپورٹ کے مطابق نفرت پر مبنی بیانات سامنے آنے پر آپ نے اس وقت کیا کارروائی کی؟ جس پر شہبازشریف نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے وزیر قانون کی سربراہی میں کابینہ سب کمیٹی تشکیل دی تھی۔ شہبازشریف نے بتایا کہ اہم وزراء، چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، چیف سیکرٹری کے علاوہ آئی بی، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور آئی ایس آئی افسران بھی اس کمیٹی میں شامل تھے۔ کمیٹی کا باقاعدہ اجلاس بھی ہوتے رہے اور مجھے باخبر رکھا جاتا تھا، ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے نوازشریف کیخلاف نفرت آمیز بیانات ودھمکیوں بارے انٹیلی جنس رپورٹ سے لاعلم ہونے کا اظہار کیا۔ شہبازشریف سے پوچھا گیا کہ آئی بی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان نے خلاف قانون سرگرمیاں کیں، ایسی جماعت پر الیکشن کمیشن پابندی عائد کر سکتا ہے تو اس حوالے سے وفاقی کو آپ نے کوئی سفارش کی تھی؟ شہبازشریف نے کہا ایسی کسی رپورٹ کا علم نہیں اور کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا وفاقی حکومت کا کام ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن نے سوال کیا کہ ٹی وائی ایل آر اے اور ٹی ایل پی کی قیادت نے سوشل میڈیا پر دھمکیاں دیں، ان کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ شہبازشریف نے جواب میں کہا اس معاملے کو پیمرا و پی ٹی اے دیکھتے ہیں اور خطرات کے حوالے سے ایس او پی کے تحت رپورٹ پر سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا آپ نے راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کو اسلام آباد کی انتظامیہ سے تعاون نہ کرنے کا حکم جاری کیا؟ جس پر شہبازشریف نے کہا آر پی او، سی پی او، کمشنر ڈی سی کو ضلعی انتظامیہ اسلام آباد سے تعاون کے احکامات جاری کیے۔ شہبازشریف سے پوچھا گیا کہ سیکرٹری وزیراعطم نے بتایا کہ طاقت کا استعمال دھرنے کے شروع میں ممکن تھا؟ دھرنا 18 دن بعد ہٹانا ممکن نہیں تھا، کیا یہ بیان اسلام آباد، راولپنڈی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان نہیں ہے؟ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ جو بیان سیکرٹری نے دیا وہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے لیکن پنجاب حکومت پر ذمہ داریاں نہ ادا کرنے کا الزام درست نہیں۔ کمیشن نے سوال کیا کہ فیض آباد دھرنے سے کیا پنجاب حکومت نے طاقت سے نپٹنے کا فیصلہ کیا تھا؟ جس پر جواب میں کہا کہ حکومت دھرنے سے نپٹنے کیلئے پرامن طریقہ اختیار کرنا چاہتی تھی۔ سوال ہوا کہ کیا ٹی ایل پی رہنمائوں کے کیسز ختم ہو گئے ہیں؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ دھرنا عمائدین اور وفاقی حکومت میں معاہدے کے تحت کیسز ختم کیے جا چکے ہیں۔ فیض آباد دھرنا کمیشن نے پوچھا کہ آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کیا کیا؟ جس پر شہبازشریف نے بتایا کہ 31 مئی 2018ء تک پنجاب حکومت رہی اور کیس کا فیصلہ 6 فروری 2019ء کو ہوا۔ یاد رہے کہ ٹی ایل پی کا دھرنا 2017ء میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران دیا گیا تھا جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے اور نوازشریف معزول ہو چکے تھے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات پر فیض آباد دھرنے کی تحقیقات کرنے کے لیے کمیشن قائم کیا گیا تھا جس نے طویل انکوائری کر کے چند دن پہلے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو کلین چٹ دی تھی۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لائی جائے۔
دال مونگ، دال ماش، گوشت، لہسن کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ : رپورٹ رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ گزرنے کے بعد ملک بھر میں مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کی شرح کے اعدادوشمار جاری کر دیئے ہیں۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق رمضان المبارک کا مہینہ گزرنے کے بعد ملک بھر میں رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0 اعشاریہ 79 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 28 اعشاریہ 56 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق پچھلے ہفتے کے دوران 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ پچھلے ہفتے کے دوران فی کلو آلو کی قیمت میں اوسطاً 12 روپے تک کا اضافہ ہوا جس کے بعد قیمت 78 روپے فی کلو ہو گئی، ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں اوسطاً 13 روپے اضافہ ہوا اور قیمت 117 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زندہ برائلر مرغی کی فی کلو قیمت میں 54 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 516 روپے فی کلو تک ریکارڈ کی گئی۔ اشیائے ضروریہ میں چاول، چینی، خشک دودھ، دال چنا، دال مونگ، دال ماش، گوشت، لہسن کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 130 روپے تک کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد اس کی قیمت 2ہزار 323 روپے ہو گئی ہے۔ ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 95 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد اس کی قیمت 3 ہزار 254 روپے ہو گئی ہے۔ پچھلے ہفتے میں انڈوں کی فی درجن قیمت میں 19 روپے کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد اس کی قیمت 257 روپے ہو گئی۔
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے لانڈھی میں غیرملکی شہریوں کی گاڑیوں پر حملے کی رپورٹ بم ڈسپوزل سکواڈ نے مرتب کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق بم ڈسپوزل سکواڈ نے کراچی کے علاقے لانڈھی میں غیرملکی شہریوں کی گاڑیوں پر حملے کی رپورٹ پیش کر دی ہے جس میں بتایا گیاہے غیرملکی شہریوں کے گاڑی کے قریب ہونے والا حملہ خودکش تھا۔ حملے میں مارے گئے 2 میں سے 1 دہشت گرد کی شناخت ہو چکی ہے جو پنجگور کا رہنے والا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملے کی جگہ سے خودکش بمبار کی ٹانگیں اور سر ملا ہے جبکہ دوسرا حملہ آور سکیورٹی گارڈز وپولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا جس سے ایک بیگ بھی برآمد ہوا تھا۔ دہشت گرد سے برآمد ہونے والے بیگ میں سے 4 دستی بم، 3 میگزین، 3 رافئل گرنیڈ، پانی وپٹرول کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔ ایک دستی بم دہشت گرد کی جیکٹ سے بھی ملااور ایک اس کے ہاتھ میں موجود تھا۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گرد کی ایس ایم جی پر ایک راکٹ لانچر نصب تھا جبکہ ایک رائفل گرنیڈ لانچر بھی موجود تھا، ان سے مجموعی طور پر 6 دستی بم اور 4 لانچر گرنیڈ برآمد ہوئے جبکہ ایک ڈبہ بال بیئرنگ کا بھی موجود تھا جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔ خودکش حملے میں ہلاک ایک دہشت گرد کی شناخت سہیل خان کے نام سے ہوئی جو پنجگور کا رہائشی تھا اور آخری دفعہ اپنے ساتھی سے فون پر رابطہ کیا۔ دہشت گرد نے اپنے موبائل فون سے کورنگی روڈ قیوم آباد چورنگی سے اپنے ساتھی کو یہ بتانے کیلئے فون کیا کہ یہاں موجود ہوں اور احکامات ملنے پر غیرملکی شہریوں کی وین کا تعاقب شروع کیا۔ مانسہرہ کالونے کے علاقے میں سپیڈ بریکر پر جیسے ہی گاڑی کی رفتار آہستہ ہوئی تو حملہ کر دیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آچکی ہے۔ سی سی ٹی وی دیکھا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں نے گاڑی کا تعاقب کر کے حملہ کیا اور پولیس وسکیورٹی فورسز اہلکاروں نے ایک دہشت گرد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا جبکہ دوسرے دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس وحساس اداروں نے غیرملکی شہریوں کو وین سے باحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا اور دہشت گردوں سے اسلحہ برآمد کیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے رپورٹ میں بتایا کہ اسلحے کو ناکارہ کر کے اشرفی گوٹھ پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، ہلاک دہشت گردوں کے ساتھی بھی موقع پر موجود تھے جو واقعہ کے بعد جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے جن کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور سہیل خان نے 2017ء کے بعد اوورسیز پاکستانی کا شناختی کارڈ بھی بنوایا تھا اور اس میں اپنا رہائشی پتہ عمان لکھوایا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت میں آج حج وعمرہ سروسز دینے والی پرائیویٹ کمپنیز کو حج کوٹا دینے کے حوالے سے دائر درخواست پر کیس کی سماعت ہوئی جہاں وزارت مذہبی امور کا نمائندہ بھی پیش ہوا۔ عدالت نے حجاج کرام کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال ہم خود حج معاملات کی نگرانی کریں گے اگر ہمیں ٹیکسی کے حوالے سے بھی کوئی شکایت موصول ہوئی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں ہو گی۔ عدالت نے وزارت مذہبی امور کے نمائندے سے پوچھا کہ وزراء وسیکرٹریز کے ساتھ کتنے لوگ حج پر جاتے ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں جاتا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا آپ حاجی ہیں ہمیں معلوم ہے کہ ان کے ساتھ ہر سال بندے جاتے ہیں، ایسا نہ کہیں، ہم اس کی رپورٹ منگوا لیں گے، امید ہے آپ سچ بولیں گے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر کا کہنا تھا کہ وزراء اور سیکرٹری ہر سال 5،5 بندے اپنی طرف سے بھیجتے ہیں، ایف آئی اے سے بھی تمام ریکارڈ منگوا لیں گے، پیرا میڈیکس سٹاف میں کس کس کو بھیجا جاتا ہے یہ بتائیں؟ جھوٹ بولا تو آپ کے گلے فٹ ہو جائیگا، فرانزک کروایا جائیگا کہ کس کو کتنا کوٹا ملا؟ عدالت نے پرائیویٹ کمپنی کے نمائندے سے پوچھا آپ کو اس سال کتنا کوٹا ملا؟ کتنے افراد بھیجیں گے؟ اور حجاج کرام کب جائیں گے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ مئی کے آخر میں جائیں گے۔ کیا آپ حجاج کرام کو بتاتے ہیں کہ وہاں کوئی مشکل پیش آئے تو کس سے رابطہ کرنا ہے؟ پرائیویٹ کمپنی کے نمائندے نے کہا اس کیلئے ہم نے پچھلے سال اشتہار جاری کیا تھا۔ جسٹس ارباب طاہر نے وزارت مذہبی امور کے نمائندے سے پوچھا بلوچستان کے پہاڑوں پر رہنے والے تک اشتہار کیسے پہنچتا ہے یا کوئی دوسرے ذرائع سے پتا چلتا ہے؟ جس پر بتایا گیا کہ اس کیلئے فری ٹال نمبر ہے پر تمام معلومات شیئر کی جاتی ہیں۔ عدالت نے کہا دوردراز کے شہری حج وعمرہ پر جاتے ہیں تو آگاہی دی جاتی ہے کہ شکایت کیسے کریں؟ حجاج کرام سے واپس آنے پر مختلف گروپس کے لوگوں کو بلائیں گے اور پوچھیں گے کہ جو افراد حج کیلئے گئے انہیں کیا سہولیات دی گئیں، ہمارا طبی عملہ بھی حجاج کرام کے ساتھ جاتا ہے لیکن نظر نہین آتا۔ رواں سال وزارت مذہبی امور کی نگرانی کرنے کے بعد ان کیسز کا فیصلہ کریں گے اور ایک بھی شکایت ملی تو کسی ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی آپ نے لوگوں کو بہت تنگ کیا ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر کا کہنا تھا کہ منیٰ یا مزدلفہ میں سے کوئی بھی شکایت ملی تو ذمہ داروں کو نہیں چھوڑیں گے، الحبیبی، گلوبل، پاک حطیم سمیت تم درخواست گزاروں کے کیس اگست کے پہلے ہفتے میں لگائے جائیں گے، شکایت پر لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔ وزارت مذہبی امور کے نمائندے نے بتایا کہ ہر حاجی کے موبائل نمبر پر پیغام دیا جاتا ہے کہ اس کی کس کمپنی کے ذریعے بکنگ ہوئی۔ عدالت نے پوچھا کہ پیغام میں کیا لکھا ہوتا کہ کسی شکایت پر کس سے اور کیسے رابطہ کرنا ہے؟ جس پر بتایا گیا کہ پیغام میں ایسا کچھ نہیں لکھا ہوتا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اپنے پیغام میں یہ شامل کریں اور وزارت سے متعلقہ شکایت پر نمبر بھی دیا جائے۔ حجاج کرام کو جاری پیغام میں پورا میکنزم شامل کر کے تفصیلات بتائی جائیں جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت اگست کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
سیٹی کیوں بجائی؟ اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے 2 پی ٹی آئی ارکان جمشید دستی اور اقبال آفریدی کی رکنیت معطل کردی جمشید دستی اور اقبال آفریدی نے صدر کی تقریر کے دوران باجے بجائے اور سیٹیاں بجاتے رہے اسپیکر قومی اسمبلی کاکہنا تھا کہ صدر مملکت کے خطاب کے دوران جمشید دستی اور اقبال احمد خان نے تضحیک آمیز حرکات کیں، دونوں اراکین نے باجے بجائے، ایوان کی توہین کی۔ اس پر اقبال آفریدی نے ردعمل دیا اور کہا کہ کیا اسپیکر نے خود آئین اور قانون کو مانا ہے؟ صحافی جاوید حسن نے ایک کلپ شئیر کیا جس میں قاسم سوری اجلاس میں صدارت کررہے ہیں اور ن لیگی ارکان سیٹیاں بجارہے ہیں جاوید حسن کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر 2020 کو قومی اسمبلی اجلاس میں اس وقت کی اپوزیشن نے سیٹیاں بجانے کے رواج کی بنیادی ڈالی۔ آج وہی اپوزیشن حکومت میں ہے تو اپوزیشن کے ایوان میں سیٹیاں بجانے پر دو ممبران کی رکنیت ہی معطل کردی۔ شہرام ترکئی نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں آواز بلند کرنے پر رکنیت معطل ۔پوچھنا یہ تھا وہ جو فارم 47 کی پیدوار ہیں ان کی رکنیت کب معطل کی جائے گئی ۔
صوبہ سندھ کے خواجہ سرائوں نے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری آنے والے وقت میں ملک کے وزیراعظم ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق جینڈر انٹرایکٹو الائنس (جی آئی اے) کی بانی وصدر بندیا رانا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم بغیر کسی ڈیمانڈ کیے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کر رہے ہیں، اس موقع پر ان کے ساتھ خواجہ سرائوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ بندیا رانا کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے خواجہ سراء آنے والے دنوں میں بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔ ہم بغیر کسی ڈیمانڈ کے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں کیونکہ یہ پارٹی سدابہار پارٹی ہے اور لوگوں کے دکھ درد کو سمجھتی ہے۔ سینئر صحافی شاکر محمود اعوان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا: خواجہ سراء بلاول بھٹو کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں،، کراچی خواجہ سراؤں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی! واضح رہے کہ بندیا رانا خواجہ سرا برادری کی رکن و سماجی کارکن ہے جو جینڈر انٹرایکٹو الائنس کی بانی اور صدر ہیں اور 2023ء کے انتخابات میں کراچی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑا تھا لیکن ناکام رہی تھیں۔ بندیا رانا کو خواجہ سرا برادری میں گرو سمجھا جاتا ہے، وہ خواجہ سرائوں پر ہونے والے جنسی تشدد کے خلاف اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے فیض آباد دھرنا کمیشن کو بتایا کہ سابق ڈی جی سی فیض حمید نے دھرنے کے دوران ان سے ملاقات کی اور استعفے کا کہا جبکہ 26 نومبر 2017 کی شام آئی ایس آئی کے جونئیر افسران لاہور میں میرے گھر مجھ سے استعفا لینے آئے۔ فیض آباد دھرنا کے باعث اپنی وزارت سے ہاتھ دھونے والے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد نے دھرنا کمشن کے ارکان کو تفصیلات بتائیں, سابق وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ ان کی دھرنے کے دوران آئی ایس آئی سے دو ملاقاتیں ہوئیں ، پہلی ملاقات وزارت قانون میں دو افراد سے ہوئی جنکے رینک کا صحیح سے علم نہیں ،ملاقات کرنے والے شاید کرنل سطح کے افسران تھے ، وہ میرے منصوبوں کے بارے میں جاننا چاہتے تھے میں نے انہیں بتایا تھا کہ وزیراعظم اور پارٹی قیادت کی ہدایات پر عمل کروں گا ۔ زاہد حامد نے کہا کہ مجھ سے دوسری ملاقات ڈی جی سی فیض حمید نے کی ، فیض حمید نےتجویز دی کہ بحران کے خاتمے کیلیے کیا آپ مختصر وقت کے لیے استعفے پر غور کرسکتے ہیں ؟ وہ سمجھتے تھے کہ اگر میں کچھ عرصہ چھٹی پر بھی چلا جاؤں تو شاید اس سے بھی ٹی ایل پی والے مطمئن ہو جائیں گے ۔ زاہد حامد نے کہا کہ میں نے انہیں (فیض حمید کو ) کہا کہ میں پہلے ہی وزیراعظم کو یہ پیشکش کرچکا ہوں مگر وہ ماننے کیلئے تیار نہیں ،انہیں بتایا کہ وزیر اعظم نے مجھے بھی کہا کہ میں دباؤ کا شکار نہ ہوں ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اجلاس میں کہا تھا حکومت توڑ دوں گا اپنے وزیر کو استعفی نہیں دینے دوں گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے جب پولیس ایکشن ناکام ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ واحد متبادل فوج کی مداخلت ہوگی جو اچھی نہیں ہوگی .اس صورتحال میں قیادت کو ایک بار پھر استعفی قبول کرنے کا کہا تھا ، میرے اصرار پر وزیراعظم نے نہ چاہتے ہوئے اتفاق کیا جسکے بارے میں وزیراعلی پنجاب نے بتایا ۔ زاہد حامد نے کہا کہ26نومبر 2017 کی رات لاہور میں میری رہائشگاہ پرآئی ایس آئی کے جونئیر افسران آئے ، وہ مجھ سے درخواست کرنے آئے تھے کہ میرے استعفی کا اعلان کیا جائے تاکہ فیض آباد انٹرچینج صبح کلیر ہو,سابق وزیر نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب سے فون پر مشاورت کے بعد میں نے استعفی جمع کرانے سے قبل اسکی خبر کے اجرا پر اتفاق کیا . انہوں نے کہا کہ جب 26 نومبر کی رات پولیس آپریشن ناکام ہوا تو مجھے لگا کہ اب مداخلت ہو گی زاہد حامد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دھرنے کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنماوں کے ہمراہ انکی ٹی ایل پی وفد سے ملاقات کرائی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات میں میرے عقیدے اور آخری نبی صلی اللہ و علیہ وسلم کے حوالے سے مجھ پر بے بنیادالزامات سے مجھے دلی دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی وفد نے مجھے سنا تو دوٹوک کہا کہ وہ اپنے الزامات سے دستبردار ہوتے ہیں ، وفد مطمئن نظر آیا اور اس نے اپنی قیادت سے مشاورت کا وقت مانگا ، تاہم انہوں نے محسوس کیا کہ تین ہفتوں سے احتجاج کرتے مظاہرین ان کے استعفے سے کم پر منتشر نہیں ہونگے۔ دوسری جانب سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال کا فیض آباد دھرنے سے متعلق نیا انکشاف سامنے آیا ہے, فیض آباد دھرنا کمیشن کو رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ تحریکِ لبیک کے ساتھ معاہدہ پہلے کیا گیا تھا جو اس وقت کے وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا۔ احسن اقبال نے دھرنا کمیشن کو بیان دیا ہے کہ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے معاہدہ دیکھا تو اعتراض کیا,وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر کے استعفے اور فیض حمید کے معاہدے میں نام پر اعتراض کیا,احسن اقبال نے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو بتایا گیا کہ معاہدہ تو ہو چکا، اس پر دستخط بھی ہو گئے، اب اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ فیض آباد دھرنا کمیشن نے مظاہرین کے ساتھ تحریری معاہدہ کرنے والے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ انٹرنل سیکیورٹی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور دھرنا ختم ہونے پر مظاہرین میں پیسے تقسیم کرتے ویڈیوز میں دکھائی دینے والے اس وقت کے ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل نوید اظہر حیات کو کلین چٹ دے دی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو وفاقی سیکریٹری داخلہ نے آگاہ کردیا کہ غیر ملکی ایجنسیوں کی طرف سے اڈیالہ جیل پر حملہ کرنے اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مستند اطلاعات موصول ہوئی ہیں لہذا سیکورٹی خدشات کے پیش1 نظر اڈیالہ جیل کی فل پروف سیکیورٹی کے لئے پنجاب حکومت کو ہدایات دی ہیں تاکہ ممکنہ طور پر کسی بھی حملے سے نمٹا جا سکے تاہم اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی کا معاملہ براہ راست پنجاب حکومت کا ہے سیکیورٹی فراہم کرنے کا کام ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی فل پروف بنانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عمران خان ہو یا میاں نواز شریف ہمیں کوئی غرض نہیں ہم صرف قانون کو دیکھتے ہیں,چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس مبین لاکھو پرمشتمل ڈویژن رکنی بینچ کے روبرو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی میں اضافے کے لیئے درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد بٹ وفاقی حکومت کی طرف سےکمنٹس فائل کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو اڈیالہ جیل کی سیکیورٹی بڑھانے اور بانی پی ٹی آئی کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل خلیق احمد نے کہا کہ وفاقی نے صرف احکامات ہی جاری نہیں کیئے وہ سارے معاملے کی مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے انہوں نے مزید کہا یہ درخواست سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔ درخواست گزار کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ سے رجوع کرنا چاہئے۔ درخواست گزار وہاب بلوچ کے وکیل غلام محی الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق کے حساس اداروں نے اڈیالہ جیل کی بارے میں سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا اور اسلحہ سمیت دہشت گرد بھی گرفتار ہوئے تھے وفاق کی ہی ذمے داری ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر قیدیوں کی سکیورٹی یقینی بنانےکا حکم جاری کیا,سندھ ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ جواب میں کہا گیا ہےکہ سکیورٹی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے,درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی بڑھائی جائے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو خطرات کے پیش نظر انتظامات کا کہا,عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جو آپ کے پنجرے میں ہے اس کی حفاظت آپ کی بڑی ذمہ داری ہےکیونکہ وہ تو کہیں بھاگ بھی نہیں سکتا ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ سرحد پار سے دھمکیوں کا معاملہ ہے اسی لیے اس کو سنجیدہ لیا جائے، اتنی اچھی آپ کی ایجنسیاں ہیں ماشاءاللہ ان کو پتہ ہوتا ہے، کون ہےکہاں سے آرہا ہے اور کب حملہ کر رہا ہے، بہت اچھی بات ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو فل پروف سکیورٹی انتظامات کا کہا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ وفاقی حکومت ایسے جان نہیں چھڑا سکتی باہر سے حملے کا خطرہ ہے تو وفاق ہی یہ معاملہ دیکھے ہم نے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی لیگل ٹیم کو چاہیے کہ صیح جگہ جا کر درخواست دائر کریں، درخواست یہاں بنتی نہیں تھی، آپ لوگ یہاں کہہ کر چلے جاتے ہیں پھر باتیں ہوتی ہیں کہ چیف جسٹس بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دے رہے ہیں، ہم نے قانون کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے، چاہے عمران خان ہو یا نواز شریف ہو، کل کو آپ کہہ دیں گے بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے یہاں منتقل کیا جائے۔
پنجاب میں کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف ہوا, صوبے میں سرکاری گندم کی خریداری کے معاملے پر سیاسی و کسان حلقوں اورافسر شاہی کے درمیان جاری تنازع کا فائدہ اٹھانے کے لیے ذخیرہ اندوز مافیا میدان میں آگیا۔ ذرائع کے مطابق مافیا کی جانب سے کسانوں سے سستے داموں گندم خرید کر خفیہ گوداموں میں ذخیرہ کی جا رہی ہے اور چند ماہ بعد سستی خریدی گئی گندم کومہنگے داموں فلورملز کو فروخت کیا جائے گا۔ گزشتہ 2 برسوں میں بھی اسٹاکسٹ مافیا کی وجہ ہی سے آٹا مہنگا ہوا تھا,مارکیٹ ذرائع کے مطابق اس وقت کسان کو 3200 سے3300 روپے فی من قیمت مل رہی ہے,مڈل مین فلورملز کو یہ گندم 3500 سے3600 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ پنجاب میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 600 روپے کم ہونے کے باوجود عوام مکمل ریلیف سے محروم ہیں۔ پرچون فروش 20 کلو کے تھیلے پر200 سے300 روپے منافع کما رہے ہیں۔ لاہور میں 20 کلو کے آٹے کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 2 ہزار سے2100 روپے ہے۔ گزشتہ سال ملک کے مختلف شہروں میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، سکھر، لاڑکانہ، سانگھڑ، عمرکوٹ سمیت کئی علاقوں میں چھاپوں کے دوران چینی، گندم اور کھاد کی ہزاروں بوریاں گوداموں سے برآمد کرلی گئیں، کریک ڈاؤن کے بعد چینی کی قیمت میں پچاس روپے تک کمی آگئی تھی۔
ایک طرف عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں, دوسری جانب کہا جارہاہے کہ مہنگائی میں کمی سامنے آرہی ہے, گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024 میں 2برس کی کم ترین سطح 20.7 فیصد پر آگئی ہے جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔ ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی بہتر معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا بیرونی شعبہ بھی مستحکم ہو گیا ہے جس کی عکاسی جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران جاری کھاتے کے خسارے کے تیزی سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر پر آنے سے ہوتی ہے جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 3.8 ارب ڈالر تھا۔ ترجمان کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں کے موقع پر جے پی مورگن، سٹی بینک اور جیفریز سمیت سرفہرست عالمی بینکوں اور مالی فرموں کی جانب سے منعقد کی گئی متعدد تقریبات میں اہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے شریک افراد کو فراستی زری پالیسی، مناسب مالیاتی یکجائی کی اعانت اور اہم ساختی اصلاحات کے آغاز کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کی معاشی صورت حال میں آنے والی خاصی بہتری کے متعلق آگاہ کیا۔ جمیل احمد نے بتایا گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024 میں 2برسوں کی کم ترین سطح20.7 فیصد پر آ گئی ہے جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی. دو روز قبل آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ 2024 میں پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی پیش گوئی کی,آئی ایم ایف کے مطابق اگلے سال معاشی شرح نمو بڑھ کر ساڑھے3فیصد تک پہنچ جائے گی، جبکہ اس سال معاشی شرح نمو 2 فیصد اور اگلے سال 3.5 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔ رواں مالی سال مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی توقع ظاہر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ رواں سال مہنگائی 24.8 فیصد اور اگلے سال 12.7 فیصد کی شرح پر آجائے گی,رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں سال بے روزگاری 8 فیصد اور اگلے سال 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولی کوزیک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 19 مارچ کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہوا، اس معاہدے کے تحت پاکستان کو کل 3ارب ڈالرکی ادائیگی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ ہوگی۔ نئی حکومت کی معاشی اصلاحات سے متعلق کوششوں کو سراہتے ہیں۔ ڈائریکٹرآئی ایم ایف جولی کوزیک کا مزید کہنا تھا کہ پہلے جائزے کے بعد پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی صورتحال میں بہتری آئی ہے,ترجمان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ آئندہ مہینوں میں نئے پروگرام پر بات کرنے کو تیار ہیں۔
اسلام آباد میں پولیس کی وردی میں ملبوس جرائم پیشہ افراد سرگرم، پولیس وردی میں ملبوس ڈاکوؤں نے شہری سے 12 لاکھ روپےلوٹ کرفرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تھانہ سنبل کے علاقہ میں پولیس وردی میں ملبوس تین پولیس اہلکاروں نے شہری سے12لاکھ روپے لوٹ لئے،نوشہرہ کا رہائشی کاشف اسلام آباد سے گاڑی خریدنے آیا تھا،ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق گاڑی کا سودا ہونے کے بعد گاڑی کا بونٹ چیک کرنے لگے تو اسلام آباد پولیس کے تین اہلکار آگیے،پولیس اہلکاروں نے تلاشی لی اور ویری فیکیشن کے بہانے پیسے جیب سے نکال لئے،پولیس اہلکاروں نے بوتل پلائی جس سے غنودگی ہوئی تو جی13 اتار کے چلے گئے ۔ یادرہے کہ گزشتہ ماہ 10 مارچ کو بھی تھانہ چکری کے علاقے میں پولیس وردیوں میں ملبوس مسلح ڈاکو بزنس مین سے 60 لاکھ روپے سے زائد کی نقدی چھین کر لے گئے تھے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق وہ ریت بجری کا کام کرتا تھا اور ایکسیویٹر خریدنے موٹر وے کے راستے جھنگ جانا تھا، چکری انٹر چینج سے کچھ فاصلے پر پہنچا تو پولیس وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے روک لیا۔ مدعی نے بتایا کہ پولیس وردیوں اور ہاتھوں میں وائرلیس سیٹ دیکھ کر گاڑی روک لی، ملزمان تلاشی لیتے ہوئے 60 لاکھ 50 ہزار کی نقدی لوٹ کر لے گئے۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما حکومتی کمیٹیوں میں شامل نا کیےجانے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جانب سے انتظامی امور کیلئے ضلعی سطح پر کورڈینیشن کمیٹیو ں کے قیام کے نوٹیفکیشن کے بعد مسلم لیگ ن کے سینئر اور الیکشن میں ہارے ہوئے رہنماؤں کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ ان کمیٹیوں میں الیکشن ہارے ہوئے رہنماؤں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ ہوں یا لاہور سے خواجہ سعد رفیق، شیخوپورہ سے جاوید لطیف ہوں یا گجرانوالہ سے خرم دستگیر، پارٹی کی سینئر رہنماؤں کو ضلعی کورڈینیشن کمیٹیوں میں شامل نہیں کیا گیا۔ دوسری جاب گجرات سمیت کچھ اضلاع ایسے ہیں جہاں سے ن لیگ کے ہارے ہوئے رہنماؤں کو کمیٹیوں میں شامل کرلیا گیا ہے، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کچھ اہم ن لیگی رہنماؤں کو ہدف بنایا گیا ہے اور انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ن لیگ کے ایک اہم رہنما نے اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے سرکاری افسران کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ انہوں نے ان رہنماؤں کے کام نہیں کرنے۔
ضمنی انتخابات:10 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ،روالپنڈی میں جلسہ کی اجازت نا ملنے پر حماد اظہر پھٹ پڑے ضمنی انتخابات کے انعقاد کے پیش نظر پنجاب حکومت نے صوبے کے 10 اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے 21 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران لاہور، گجرات، رحیم یار خان، شیخوپورہ، ڈیرہ غازی خان،چکوال، نارووال، بھکر، وزیرآباد اور قصور میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 18 اپریل سے 22 اپریل تک ان اضلاع میں دفعہ 144 نافذ رہے گی اور اس دوران لائسنس یافتہ اسلحہ لے کر چلنے پر بھی پابندی ہوگی۔ دوسری جانب راولپنڈی میں جلسے کی اجازت نا ملنے پر پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل حماد اظہر نے کہا کہ پنجاب حکومت اور ضلعی انتظامیہ ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود پی ٹی آئی کو لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت نہیں دے رہی، ہم دوبارہ عدالت جائیں گے اور صرف راولپنڈی نہیں بلکہ پورے پنجاب میں جلسے کریں گے۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے احکامات پر نان بائیوں نے کان نہ دھرے, اسلام آباد اور راولپنڈی میں نان بائی ڈٹ گئے, روٹی کی سرکاری قمیت پر نان بائیوں نے ہڑتال کردی,ڈپٹی کمشنر کی طرف سے روٹی کی قیمت میں کمی اور نان بائی قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ضلع بھر کے نان بائیوں نے ہڑتال کر کے ضلع بھر کے تنور بند کر دئیے جس سے راولپنڈی کے شہری روٹی نان پراٹھہ سے مکمل محروم اور صبح ناشتہ میں شدید مشکلات کا شکار ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی طرف سے روٹی کی قیمت 20 روپے سے کم کر کے 16 روپے اور نان قیمت 20 روپے مقرر کرنے تنوروں کے چالان ، بھاری جرمانوں اور قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ضلع بھر کے نان بائی 3 روزہ ہڑتال پر چلے گئے ہیں جس سے پورے ڈسٹرکٹ کے تنور بند ہوگئے۔ تنوروں کی بندش سے شہری صبح ناشتہ کرنے میں مشکلات کا شکار رہے۔ بڑی تعداد میں شہری بغیر ناشتہ کے دفاتر اور طلبہ اسکول گئے جبکہ اکثریت نے ڈبل روٹی اور پاپوں پر گزارہ کیا۔سیکرٹری جنرل نان بائی ایسوسی ایشن خورشید قریشی کا کہنا ہے ابتدائی طور پر یہ ہڑتال 3 روزہ ہے اس میں اضافہ بھی ممکن ہے ڈپٹی کمشنر دفتر باہر دھرنا بھی دیں گے۔ کل سے اسلام آباد راولپنڈی ڈویژن کے تمام 6 اضلاع سمیت پنجاب بھر میں ہڑتال شروع کر رہے ہیں حکومت کی 16 روپے روٹی 2019 کا ریٹ ہے جب آٹا 850 روپے چوری تھی اس وقت آٹا 12 ہزار روپے میدہ 12500 سے 12700 روپے فروخت ہورہا ہے اور بجلی سوئی گیس ۔سلنڈر گیس قیمتوں میں 1 ہزار فیصد اضافہ ہوچکا ایک طرف 4 روپے روٹی قیمت کم دوسری طرف 8 روپے پٹرولیم مصنوعات بڑھا دی گئیں بے تکی کمی واپس لی جائے وگرنہ لانگ دورانیہ کی ہڑتال پر جاسکتے ہیں ۔ متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت جو چاہےکر لے، ہم روٹی سستی نہیں کریں گے۔ ایسوسی ایشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جب تک آٹے کا تھیلا 1600 اور میدہ 7500 کا نہیں دیں گے، نان روٹی سستی نہیں کریں گے۔متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ لاہور کے بیشتر تندوروں پر نان اور روٹی کی پرانی قیمت بحال کر دی گئی ہے۔ لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نواز شریف کے ہمراہ تندوروں کا دورہ کر کے نان روٹی کی نئی قیمتوں کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد چیک کیا۔ مریم نواز نے روٹی کے وزن اور قیمت کے بارے میں دریافت کیا اور ہدایت کی کہ نوٹیفکیشن کو دیوار پر لگائیں جبکہ نواز شریف کا اس موقع پر کہنا تھاکہ روٹی 20 روپے میں دوبارہ نہ دے دینا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھاکہ روٹی اب 16 روپے کی ہو گئی ہے، ہم نے روٹی کی قیمت 16 روپے اور نان کی 20 کر دی,گزشتہ دنوں پنجاب میں آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بعد روٹی بھی سستی کردی گئی تھی اور روٹی کی نئی قیمت 16 روپے مقرر کی گئی۔
سعودیہ کو 32 ارب ڈالر منصوبوں کی پیشکش، پی آئی اے، ایئرپورٹس کی نجکاری گوادر ریلوے لنک، بھاشا ڈیم سمیت 25 شعبے شامل پاکستان نے سعودی عرب کے تمام تر بڑے خدشات کے سدباب کا وعدہ کرتے ہوئے 32 ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کے 25 منصوبوں کی پیشکش کی ہےجن میں پی آئی اے، ایئر پروٹس کی نجکاری، کانکنی کی بڑی سائٹس سے گوادر تک ریلوے لنک اور بھاشاڈیم ، مٹیاری ،مورو رحیم یارخان اور، غازی بروتھا سے فیصل آبادٹرانسشمن لائنز اور سیمی کنڈیکٹرچپ بنانے، فائیو اسٹار ہوٹل کی فیزیبلٹی ، 50 ہزارایکٹراراضی کی کارپوریٹ فارمنگ کےلیےلیز اور، 10 ارب ڈالرکی گرین فیلڈ ریفائنری سمیت 25 شعبے شامل ہیں۔ گرین فیلڈ ریفائنری حب یا گوادر میں بنے گی اور اسے 20 سال تک کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق یہ پیشکش دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے وفد کو کی گئی ۔ان منصوبوں میں دو ارب ڈالر کا ایک ریل لنک بھی ہے جو کانکنی کی تمام بڑی سائٹس کوگوادر سے ملائے گا۔ ان منصوبوں میں اسلام آ باد نے طویل عرصے سے تاخیر کے شکار دیامر بھاشاڈیم کے منصوبےکو بھی شامل کیا ہے جس میں 1.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ پاکستان نے ایک فائیو اسٹار لگژری ہوٹل کی فیزیبلٹی میں سعودی سرمایہ کاری کا کی خواہش کا اظہاربھی کیا ہے اور اس کیلیے سی ڈی اے کی زمین استعمال کی جائے گی فوجی اور سویلین سائڈ کی جانب سے مشترکہ طور پر چلائی جانے والی ایس آئی ایف سی نے سعودی وفد کے سامنے ایک مفصل پریزنٹیشن پیش کی اور انہیں ملک کے ارتقاپذیر منظرنامے کے حوال سے اگاہ کیا جن مین ائای یام ایف سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام، بیرون ملک لے جائے جانے والے منافع میں اضافے۔ 2024-25 کے آئندہ مالی سال میں مہنگائی میں متوقع کمی، منڈی کی بنیاد پر زرمبادلہ کا نظام، ایس آئی ایف سی کے اقدامات کے تحت سرمایہ کاری کا بہتر ماحول ،نجی سیکٹر کی سرکردگی میں ترقی پر نجکاری کے ذریعے خصوصی ارتکاز، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ریاستی فٹ پرنٹس میں کمی وغیرہ شامل تھے۔ ایس آئی ایف سی کو سرمایہ کاروں کےلیے ’’ون اسٹاپ شاپ ‘‘ قراردیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ فورم مشترکہ فوجی اور سویلین اقدامات کرتا ہے تاکہ سرمایہ کاری کو تیز کرکے کلاں اقتصادیات ( میکرواکنامک ) میں استحکام حاصل کیاجاسکے۔ پانچ بڑے سیکٹر دفاع، زراعت/مویشی بانی، معدنیا ت ار کانکنی، آئی ٹی اور ٹیلی کام اور توانائی کے شعبوںمیں طویل مدتی سرمایہ کاری کےلیے حکمت عملی بنائی گئی ہے جس کے تحت نوکرشاہی کو کم کیاجائےگا، افقی اور عمودی ارتباط حاصل کیاجائیگا اور اس پر تیزتر عملدرآمد کےلیے پاکستان فوج کی مہارتوں سے فائدہ اٹھایاجائےگا تاکہ ان اقدامات کو حقیقت کی شکل دی جاسکے اور جلد حاصل ہونے والے ثمرات حاصل کیے جاسکیں اور منافع بخش پروجیکٹس کی پائپ لائن کو برقرار رکھاجاسکے۔ سعودی عرب کے اندیشے بھی ختم کر دیے گئے ہیں یا کم از کم ان کے حوالے سے پیشرفت جاری ہے جن میں کراچی الیکٹرک، الجمایہ ، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اثرورسوخ برقرارر رکھنا ، حل طلب موخرشدہ سمجھوتوں اور مالیاتی سیٹلمنٹ کے 6 میں سے چار معاملات پر پیشرفت ہوئی ہے,مخدوم لاجسٹکس کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور ضبط شدہ 5 لاکھ 20 ہزارڈ الر لوٹا دیے گئے ہیں اور یہ مخدودم لاجسٹکس کے تجویز کردہ دودرجاتی حل کے طریقہ کار کے تحت کیا گیا ہے اس پر ردعمل کا انتظار کیاجارہا ہے۔ اے سی ڈبیلو اے پاور کا معاملہ یہ تھا کہ وہ سولر پاور پلانٹس پر ٹیرف کے تعین پر نظرثانی چاہتا ہے جو کہ 2019 سے موخر کیاجارہا تھا اور یہ بھی طے کرلیا گیا ہے کیونکہ ٹیرف مکمل ہوگیا ہے اور فریم ورک شیئر کر دیا گیا,موخر شدہ منافع مالی سال 2023کی پہلی سہ ماہی تک کےلیے کلیئر کر دیا گیا ہے اور 24جون تک پہلے کی طرح کاروباری جاری رہنے کی توقع ہے. سعودی کمپنیوں کے واجبات کلیئر کرنا وزیراعظم کی ترجیح میں شامل ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا ہے۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 سے بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ شرح مبادلہ مستحکم ہوگئی ہے آئی ایم ایف کا پروگرام کامیاب طریقے سے مکمل ہوگیا ہے۔ سعودی عرب سے باہمی سرمایہ کاری کے معاہدوں میں بین الاقوامی ثالثی کے زریعے تنازعات کا خاتمہ جس کی توثیق کا انتظار کیاجارہا ہے اور تنازعات کے فوری حل کےلیے سرمایہ کاری محتسب کا ادارہ قائم کیاجائےگا۔
جج ملک اعجاز آصف کا بڑا حکم، ریفرنس بدنیتی قرار، مسترد کر دیا، سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ، 30 اپریل کو بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب نو مئی کے مقدمات سننے والی راولپنڈی انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کیخلاف پنجاب حکومت کے ریفرنس کی حقیقت عدالتی حکم میں آشکار ہو گئی جج ملک اعجاز آصف نے ریفرنس بدنیتی قرار دیکر مسترد کر دیا اور سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بریت پر دلائل طلب کرلئے ہیں۔ پراسیکیوٹر کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج نے حکمنامے میں لکھا کہ ریفرنس میں اٹھائے گئے نکات کا تعلق جیل حکام سے ہے نہ کہ عدالت کے جج سے۔ فیصلے کے مطابق عدالتی کارروائی رکوانے کیلئے غیرمتعلقہ ریفرنس کا استعمال کیا گیا، ظاہر ہوتا کہ پراسیکیویشن کا مقصد کچھ پوشیدہ اہداف کو حاصل کرنا ہے، ریفرنس میں موجود شکایات کا تعلق پراسیکویشن سے نہیں جیل حکام سے ہے انہون نے حکمنامے میں مزید کہا کہ عدالتوں کو ہر حال میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہے، غیر جانبداری پر قائم رہنا ہے، پبلک پراسیکیوٹر کی درخواست مسترد کی جاتی ہے،۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کے حوالے سے درج مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کے خلاف پنجاب حکومت نے ریفرنس دائر کیا تھا، پنجاب حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ۔ ریفرنس کا سامنے کرنے والے جج نے بدھ کو سماعت مقدمے کی سماعت کرنی تھی تاہم انہوں نے بغیر کاروائی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔شیخ رشید، شہریار آفریدی، زرتاج گل، اجمل صابر، سمابیہ طاہر اور راجہ بشارت عدالت پیش ہوئے۔ ملزمان میں چالان نقول کی کاپیاں تقسیم نہ کی جا سکی,سماعت ملتوی ہونے پر پی ٹی آئی رہنما انسداد دہشت گردی عدالت سے روانہ ہوگئے۔
چند دن پہلے گوجرانوالہ میں بجلی بلوں کی رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کے بجائے ادارے کے افسران کی جیبوں میں جانے کا انکشاف سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اووربلنگ میں ملوث عملے کے خلاف بلاامتیاز ایکشن لینے کا حکم جاری کیا تھا۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحقیقات کے دوران شواہد سامنے آنے پر گیپکو کے 20 افسران گرفتار کیے گئے تھے جن میں گیپکو ریونیو اکائونٹس برانچ کے گریڈ 9، 16 اور 17 کے افسران بھی شامل تھے۔ دوسری طرف ایف آئی اے کو گیپکو سے پنگا لینا مہنگا پڑ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (گیپکو) نے ایف آئی اے کے خلاف انتقامی کارروائی کرتے ہوئے لاکھوں روپے کا ڈیفالٹر ہونے پر گوجرانوالہ کے علاقہ جلیل ٹائون میں واقع ایف آئی اے ڈویژنل آفس کے بجلی کا کنکشن ہی کاٹ دیا۔ ایف آئی اے ڈویژنل آفس بجلی منقطع ہونے کے بعد اندھیرے میں ڈوب گیا۔ ایف آئی اے ڈویژنل آفس ایمن آباد سب ڈویژن جلیل ٹائون کے علاقہ میں واقع ہے جس کی طرف بجلی بلوں کی مد میں مجموعی طور پر گیپکو کی 1 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گیپکو کی طرف سے یہ کارروائی اووربلنگ میں ملوث اپنے افسران کی گرفتاری کے بعد انتقامی طور پر کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ تحقیقات میں شواہد سامنے آنے پر ایف آئی اے نے گیپکو کے 20 افسران کو گرفتار کیا تھا، تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ ملزمان صارفین کی طرف سے بجلی بلوں کی مد میں ادا کی گئی رقم اپنی جیبوں میں ڈال لیتے تھے۔ گیپکو افسران کو انکوائری کیلئے ایف آئی اے تھانہ بلایا گیا اور موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد گیپکو آفیسرز ایسوسی ایشن ولیبر یونین نے مشترکہ احتجاج بھی کیا تھا۔ ایف آئی اے کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ملزمان نے 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم خوردبرد کر کے اپنی جیبوں میں ڈالی۔ علاوہ ازیں بجلی چوروں اور اووبلنگ کے خلاف ملک بھر میں کارروائیاں جاری ہیں اور لاہور میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران بجلی چوری میں ملوث افراد کیخلاف 121 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کے لیے لابنگ شروع کردی۔پرویز خٹک کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ وہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں شکست کے بعد سیاست چھوڑنے کے باوجود پیپلز پارٹی میں شمولیت پر غور کر رہے ہیں۔ نجی چینل کے مطابق پرویز خٹک نے راجہ پرویز اشرف، خورشید شاہ اور دیگر سمیت پی پی رہنماؤں سے شمولیت کے لیے رابطہ کیا تھا، تاہم پرویز خٹک کو بتایا گیا کہ ان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت پارٹی کی مقامی لیڈرشپ کی جانب سے ان کی شمولیت پر رضامندی سے مشروط ہوگی۔ نوشہرہ میں پیپلز پارٹی کے رہنما الیاس خان نے تصدیق کی کہ خورشید شاہ نے پارٹی کے نوشہرہ کے جنرل سیکریٹری سعید اللہ سے رابطہ کرتے ہوئے خٹک کی پارٹی میں شمولیت کی پیشکش پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پرویز خٹک نے اسلام آباد میں پیپلز پارٹی نوشہرہ کی قیادت کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق بلاول نے پرویز خٹک سے کچھ وقت مانگا تھا تاکہ وہ نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما لیاقت شباب کی بیوہ سے اس معاملے پر بات کر سکیں جن کے ساتھ سابق وزیراعلیٰ کے اختلافات تھے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اگر پرویز خٹک پی میں شامل ہوتے ہیں تو کیا وہ گورنر خیبر پختونخوا بن سکتے ہیں، الیاس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس پر بات کریں گے لیکن واضح کیا کہ پارٹی نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب پرویز خٹک اپنے بھائی لیاقت خٹک سے بھی صلح صفائی کی کوششیں کررہے ہیں جو اسوقت جے یو آئی ف کا حصہ ہیں۔ واضح رہے کہ پرویز خٹک ، انکے داماد اور صاحبزادے اپنی تمام سیٹیں پی ٹی آئی کے نوجوانوں سے ہارچکے ہیں، پرویز خٹک کو قومی اسمبلی کے حلقے سے احدخٹک نے بھاری مارجن سے شکست دی تھی جبکہ پی پی 87 سے پی ٹی آئی رہنما خلیق الرحمان نے انہیں بھاری مارجن سے ہرایا۔ اسی طرح انکے داماد عمران خٹک قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنما ذوالفقار احمد جبکہ صوبائی اسمبلی سے عمرفاروق کاکاخیل سے رہے۔