خبریں

اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی پاکستان میں آن لائن اسٹریمنگ پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) پر پابندی کے جواب میں کیا گیا ہے، جسے دو طرفہ کشیدہ تعلقات کے تناظر میں ایک سخت اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزارتِ اطلاعات و نشریات کی ہدایت پر مقامی اسٹریمنگ پلیٹ فارمز کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ "کسی بھی ایپ یا آن لائن پلیٹ فارم پر آئی پی ایل کی براہِ راست نشریات یا ویڈیوز پاکستان میں نشر نہیں کی جائیں گی۔" یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے 22 اپریل کو پہلگام فالس فلیگ واقعے کے بعد پاکستان سپر لیگ پر پابندی عائد کر دی تھی۔ بھارت میں واحد ڈیجیٹل پارٹنر فینکوڈ نے اچانک پی ایس ایل 10 کی نشریات بند کر کے تمام متعلقہ ویڈیوز بھی اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دی تھیں۔ اس کے بعد حکومتِ پاکستان نے فوری طور پر جواب دیتے ہوئے 23 بھارتی براڈکاسٹرز کو ملک بدر کر دیا تھا۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام برابری کی سطح پر جواب دینے اور بھارت کی جانب سے یکطرفہ و غیر منصفانہ فیصلوں کی روک تھام کے لیے ناگزیر ہو گیا تھا۔ پس منظر میں دیکھا جائے تو بھارت نے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے نہ صرف سندھ طاس معاہدہ معطل کیا بلکہ پاکستان سے تجارت بند، واہگہ بارڈر سیل، اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کے احکامات جاری کیے۔ حالیہ صورتحال میں دونوں ملکوں کے درمیان کھیل، ثقافت اور سفارتکاری کے تمام راستے بند ہوتے جا رہے ہیں، جو خطے میں تناؤ کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
اسلام آباد: معروف مصنف و مزاح نگار انور مقصود کے سٹیج ڈرامے "ہاؤس اریسٹ" پر اسلام آباد انتظامیہ نے اچانک پابندی عائد کر دی، جس کے باعث 24 اپریل سے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں جاری شوز معطل کر دیے گئے۔ ڈرامے کے جمعے کے شو سے چند لمحے قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے این او سی منسوخ کر دیا گیا، جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں قانونی کارروائی کی وارننگ بھی دی گئی۔ کاپی کیٹ پروڈکشنز — جو کہ ڈرامے کی منتظم کمپنی ہے — نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ ’’ہم بوجھل دل کے ساتھ اطلاع دیتے ہیں کہ آج کے تمام شوز منسوخ کر دیے گئے ہیں کیونکہ اسلام آباد انتظامیہ نے بغیر کسی وضاحت کے این او سی کینسل کر دیا ہے۔‘‘ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انور مقصود نے بتایا کہ انتظامیہ نے پلے کا مکمل اسکرپٹ پہلے سے دیکھا تھا اور بعض نکات پر اعتراض کے بعد ان حصوں کو نکالنے پر ڈرامے کو منظوری دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نو شوز مکمل ہو چکے تھے اور مزید نو باقی تھے، مگر شو سے عین قبل اچانک انتظامیہ نے آ کر ڈرامہ بند کروا دیا۔ "ہمیں کینسلیشن کی کوئی باقاعدہ وجہ نہیں بتائی گئی، صرف حکم جاری کر دیا گیا"، انور مقصود نے وضاحت کی۔ ڈرامے "ہاؤس اریسٹ" کی کہانی دو بزرگ بہنوں — 80 سالہ بی اماں اور 75 سالہ نسرین — کے گرد گھومتی ہے، جو لکھنؤ سے ہجرت کر کے کراچی آتی ہیں اور اپنے بیٹے کے ہاتھوں گھر میں قید کی زندگی گزار رہی ہیں۔ تاہم، شہریوں اور ناظرین کے مطابق اس سادہ کہانی میں سیاسی طنز و مزاح اور بعض معروف سیاستدانوں، خصوصاً وزیر اعظم شہباز شریف، کی نقل و تمثیل شامل ہے، جو ممکنہ طور پر اس پابندی کا باعث بنی۔ ایک تماشائی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’’ڈرامے میں سیاستدانوں کی مزاحیہ نقالی، ڈی ایچ اے ہاؤسنگ سوسائٹی جیسے اداروں کا ذکر اور سیاسی حالات پر باریک طنز شامل تھا۔‘‘ یہ پہلا موقع نہیں کہ انور مقصود کسی تنازع کا شکار ہوئے ہوں۔ ماضی میں بھی ان کے بیانات یا ویڈیوز پر تنقید ہوتی رہی ہے، خاص طور پر پاکستان نیوی سے متعلق ایک وائرل کلپ پر انھیں معذرت بھی کرنا پڑی تھی۔ اس بار، انتظامیہ کی خاموشی، این او سی کی اچانک منسوخی، اور واضح وجوہات کا نہ بتایا جانا، اظہارِ رائے اور فنون لطیفہ کی آزادی پر سوالات اٹھا رہا ہے۔ بی بی سی نے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عرفان میمن سے مؤقف جاننے کی کوشش کی، لیکن تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
راولپنڈی: خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 5 خوارج کو ہلاک کر دیا، جب کہ 2 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کارروائیاں 30 اپریل اور یکم مئی کے دوران مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، ضلع باجوڑ میں خفیہ اطلاع ملنے پر کیے گئے آپریشن میں ہائی ویلیو ٹارگٹ خارجی فرید اللہ سمیت تین خطرناک دہشت گرد مارے گئے۔ دیگر دو دہشت گرد خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، آپریشنز کے دوران خوارج کے ٹھکانوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے، جو کہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور کاروائیوں میں استعمال ہونا تھا۔ سیکیورٹی فورسز کی ان کامیاب کارروائیوں سے خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے، جبکہ عوام نے ان کارروائیوں کو سراہا ہے۔ آئی ایس پی آر نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس خبر کا مختصر ورژن سوشل میڈیا یا واٹس ایپ کے لیے بھی تیار کر دوں؟
نئی دہلی: بھارت میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سیاسی گرما گرمی میں شدت آ گئی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ آپس میں گتھم گتھا ہوگئے ہیں، جس سے ملک کی سیاسی فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے رہنما اور مشرقی پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ثبوت طلب کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’آج تک ہمیں بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملا۔ کہاں حملے ہوئے؟ کہاں لوگ مارے گئے؟‘‘ سردار چرن جیت سنگھ چنی نے مزید کہا کہ ’’کیا اگر ہمارے ملک میں بم گرے تو ہمیں پتہ نہیں چلے گا؟ 2019 میں کچھ نہیں ہوا، کہیں کوئی حملہ نہیں ہوا۔‘‘ بی جے پی نے کانگریس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کو ’’پاکستان ورکنگ کمیٹی‘‘ قرار دے دیا۔ بی جے پی کے ترجمان سمبت پترا نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کو ’’آکسیجن فراہم کر رہی ہے‘‘۔ اسی سلسلے میں بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے کانگریس کو ’’پاکستان پرست پارٹی‘‘ قرار دے دیا۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں مودی سرکار کے ماضی کے فالس فلیگ آپریشن پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ ریاست بہار میں انتخابات جیتنے کے لیے مودی سرکار نے پہلگام کا ڈرامہ رچایا ہے۔ یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر بے جا الزام تراشی شروع کی اور سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کر دی تھی۔ مودی سرکار نے اس کے علاوہ پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی سمیت کئی جارحانہ فیصلے کیے۔ پاکستان نے جوابی اقدامات میں بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا۔ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ ’’پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اگر پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔‘‘ جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑائی ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت نے امن کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے، اور روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار رکھا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کو جاری رکھا ہے۔
بھارت نے اپنی آبی جارحیت اور تجارتی پابندیوں کے بعد ایک اور شدت پسندی کا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کے بھارت کی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے اور پاکستان سے تمام اشیاء کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی کے بعد کیا گیا ہے۔ ڈائریکٹریٹ جنرل شپنگ ممبئی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی پرچم والے بحری جہاز اب بھارت کی کسی بھی بندرگاہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ اسی طرح، بھارتی پرچم والے جہازوں کو پاکستان کی کسی بھی بندرگاہ کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بھارت نے یہ تمام اقدامات پاکستان کے خلاف اپنے جارحانہ رویے کو مزید بڑھاتے ہوئے کیے ہیں۔ بھارتی حکام نے پہلگام کے ایک بے بنیاد واقعے کو جواز بنا کر ان تمام اقدامات کا آغاز کیا، جن میں سندھ طاس معاہدہ کی منسوخی اور تجارتی پابندیاں شامل ہیں۔ یہ تمام واقعات دونوں ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تناؤ کی غمازی کرتے ہیں، جس کے اثرات دونوں ممالک کی معیشتوں اور عوام پر پڑ رہے ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے بھارت کی اس یکطرفہ کارروائی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی ان جارحانہ سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور پاکستان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ ایسی صورتحال میں، دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید تناؤ کی توقع کی جا رہی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تنازعہ کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
قلات: بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگوچر میں شدت پسندی کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ-کراچی قومی شاہراہ کو بند کر کے علاقے میں شدید بدامنی پھیلا دی۔ مسلح افراد نے منگوچر بازار میں واقع متعدد اہم سرکاری دفاتر پر قبضہ کر کے انہیں نذرِ آتش کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق، ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک مسلح گروہ نے منگوچر کے مقام پر قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں، جس کے باعث ٹریفک کی روانی مکمل طور پر معطل ہوگئی۔ انہوں نے موقع پر موجود گاڑیوں، جن میں مسافر بسیں اور نجی گاڑیاں شامل تھیں، کو روک کر ان کی تلاشی لی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ گروہ بعد ازاں منگوچر کے مرکزی بازار میں داخل ہوا اور نادرا دفتر، جوڈیشل کمپلیکس اور نیشنل بینک آف پاکستان سمیت دیگر اہم سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی۔ آگ سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ سیکیورٹی فورسز کے پہنچنے سے قبل ہی حملہ آور فرار ہو چکے تھے۔ ضلعی حکام کے مطابق، واقعے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے جبکہ رات گئے قومی شاہراہ پر ٹریفک کی جزوی بحالی ممکن ہوئی۔ دوسری جانب، کوٹ لانگو کے قریب لیویز کی چیک پوسٹ پر موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک لیویز اہلکار کو شہید کر دیا، جس کی شناخت حق نواز لانگو کے نام سے ہوئی ہے۔ اسی روز قلات ہی کے علاقے رحیم آباد میں قومی شاہراہ کے ایک پل کے نیچے دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے پل کو معمولی نقصان پہنچا تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مزید برآں، مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں ایک مسافر کوچ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون اور دو بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے۔ مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر اکرم ہریفال کے مطابق، زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے غوث بخش میموریل اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعات صوبے میں جاری بدامنی کی فضا کو مزید گھمبیر کرتے جا رہے ہیں، جس پر قابو پانے کے لیے سیکیورٹی ادارے متحرک ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے اعلان کیا ہے کہ مہنگے بجلی کے منصوبوں کو ختم کر دیا گیا ہے، جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگلے 10 سال کے لیے بجلی کی نئی منصوبہ بندی منظور کر لی ہے، جس کے تحت اب بجلی خریداری کا نظام تبدیل کر دیا گیا ہے۔ وزیر توانائی کے مطابق، اگر پرانی پالیسی جاری رہتی تو صارفین کو 4,743 ارب روپے کا اضافی مالی بوجھ اٹھانا پڑتا، لیکن نئی منصوبہ بندی سے اس قدر خطیر رقم کی بچت ممکن ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سنگل بیئر ماڈل اور کاسٹ پلس ٹیرف کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، جس سے بجلی کی خریداری کے نئے معاہدوں کے ذریعے 2,790 ارب روپے کی مزید بچت ہو گی۔ اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں بنیادی اصلاحات کی گئی ہیں اور مہنگی بجلی کی خریداری کو روکنے کے لیے منصوبہ بندی کو صحیح اصولوں پر استوار کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی، بلکہ نئے نظام کے تحت بجلی کی پیداوار اور تقسیم کو زیادہ موثر بنایا جائے گا
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کا ذمہ دار بھارت خود ہے اور اس نے بغیر کسی شواہد کے پاکستان پر الزامات عائد کیے ہیں۔ عالمی نشریاتی ادارے "سی این این" کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے پاس انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے، اور ان اطلاعات کو عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرنا ہمارا فرض تھا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارت کے پاس اس واقعے کے بارے میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بارے میں الزام عائد کیا ہے بغیر اس کے کہ کوئی تحقیقات کی ہوں، اور پاکستان نے اس واقعے کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ تاہم بھارت نے ان پیشکشوں کو نظرانداز کیا اور بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ بھارت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ حملہ سرحد پار سے ہوا تھا، لیکن اس کے پاس اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے کوئی شواہد نہیں ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہیں کہ پہلگام حملے میں ملوث شدت پسند پاکستان میں مقیم ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بھارت ابھی تک اس حملے میں ملوث کسی گروپ کی شناخت نہیں کر سکا اور صرف پاکستان پر الزام عائد کرنا کافی نہیں ہے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے اس واقعہ پر منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے اور ہم اپنے موقف کو دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ تو جارحیت میں ملوث ہے اور نہ ہی کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، بلکہ پاکستان ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کا خواہاں رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنے وطن کا دفاع کریں گے۔ وزیر اطلاعات نے یہ واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
مری: وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام کے قافلے میں شامل گاڑی کو حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق، حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر سی ایم ایچ مری منتقل کیا گیا جہاں 2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ ذرائع کے مطابق، وفاقی وزیر امیر مقام کشمیر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد واپس آ رہے تھے کہ یہ حادثہ پیش آیا۔ زخمیوں کو علاج فراہم کیا جا رہا ہے اور حکام کی جانب سے واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
مشہور صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں پی ٹی آئی جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے سیاسی گروپ کو قابو میں رکھنے والے فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ کسی قسم کا تصادم یا "پنگا لینا" نہ صرف خطرناک بلکہ ملکی استحکام کے لیے بھی شدید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ جاوید چوہدری نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے پاکستان کی فوج اور سکیورٹی اداروں کی قیادت کرتے ہوئے ایک اہم قدم اٹھایا تھا، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو دھیما کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جیسی جماعت جو کہ ایک وقت میں ملکی سیاست پر غالب تھی اور اس کے پاس عوامی طاقت بھی تھی، کو قابو کرنا ایک بڑا چیلنج تھا، اور جنرل عاصم منیر نے اس چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے اپنے فیصلوں سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ ایک مضبوط اور باصلاحیت رہنما ہیں۔ چوہدری نے مزید کہا کہ جب ایک فوجی سربراہ ایسے طاقتور سیاسی گروپ کو قابو میں رکھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو اس کے ساتھ کسی بھی قسم کا تنازعہ ملکی حالات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے سیاسی معاملات میں مداخلت سے احتیاط برتی ہے، لیکن ان کے فیصلے ہمیشہ ملکی مفاد میں ہوتے ہیں۔ جاوید چوہدری نے خبردار کیا کہ اس وقت جنرل عاصم منیر سے کوئی بھی "پنگا" لینا پاکستان کی سیاسی اور سکیورٹی صورتحال کو مزید بے قابو کر سکتا ہے، جس کا منفی اثر پورے ملک پر پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوجی قیادت کا احترام کرنا ضروری ہے اور اگر کوئی طاقتور جماعت یا سیاستدان اپنے مفادات کے لئے ان کے ساتھ ٹکراؤ کی کوشش کرے گا تو وہ پاکستان کی اندرونی سیاست اور سکیورٹی کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی سیاست میں قیادت کے درمیان توازن اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں امن، ترقی اور استحکام قائم رہے۔
نئی دہلی: بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے کہا ہے کہ پہلگام حملہ بھارت کی سکیورٹی اداروں کی ناکامی کا نتیجہ تھا، لیکن اس واقعہ کے باوجود انڈیا اور پاکستان کے درمیان مکمل جنگ کا امکان کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے حالات میں مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کا حل ممکن ہے، اور جنگ ہمیشہ "آخری اور سب سے بُرا آپشن" ہوتی ہے۔ بی بی سی ہندی کو دیے گئے انٹرویو میں امرجیت سنگھ دولت نے کہا کہ "ہاں، اگر کوئی سرجیکل سٹرائیک کرنی ہے، جیسے بالاکوٹ کی کارروائی، تو وہ محدود اور مخصوص فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔ لیکن جنگ کی بات کرنا جوہری ہتھیاروں کی جنگ کی بات کرنا ہے، اور یہ صرف ڈراوے دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ ایک انتہائی خراب آپشن ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ بات چیت ہی مسائل کے حل کا بہترین طریقہ ہے۔" یاد رہے کہ پہلگام حملے کے بعد انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ حملہ کرنے والوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو ڈھونڈ نکالیں گے اور انہیں ایسی سزائیں دیں گے جو وہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارتی مسلح افواج کو حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل آزادی حاصل ہے۔ پاکستان نے اس حملے کے تناظر میں کہا تھا کہ اگر انڈیا نے کوئی فوجی کارروائی کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کا حل بات چیت سے نکالنا ضروری ہے۔ امرجیت سنگھ دولت نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر اس معاملے پر بہت سے بیانات سامنے آئے ہیں، جیسے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات طویل عرصے سے چل رہے ہیں اور دونوں ممالک اپنے مسائل خود حل کریں گے۔ دولت نے مزید کہا کہ "میرے خیال میں بات چیت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ اگر دونوں ملک عوامی سطح پر بات چیت نہ کرنا چاہیں، تو سعودی عرب، ایران یا متحدہ عرب امارات جیسے ممالک یہ بات چیت آگے بڑھا سکتے ہیں۔" جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان کو بین الاقوامی برادری کے سامنے اس حملے میں اپنے مبینہ ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرنا چاہیے، تو دولت نے کہا، "ہاں، اگر ایسا کیا جائے تو یہ اچھا ہو گا اور اس سے انڈیا کا موقف مزید مضبوط ہوگا۔" امرجیت سنگھ دولت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کشمیر میں مقامی لوگوں کا کوئی قصور نہیں اور پہلگام حملے میں زیادہ تر مداخلت سرحد پار سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس وقت پورا علاقہ ایک ساتھ کھڑا ہے اور اس میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ اس تمام گفتگو کے دوران دولت نے واضح کیا کہ یہ ہندو مسلم مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی کشمیر میں ایسا کوئی مسئلہ ہے، بلکہ بھارت اور پاکستان کے عوام کو ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد: فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ "فریڈم آف ایکسپریشن اینڈ میڈیا فریڈم رپورٹ 2025" میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کا میڈیا اس وقت شدید بحران کا شکار ہے اور اپنی بقا کے ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق میڈیا کو بڑھتی ہوئی پابندیوں، سیکیورٹی خدشات، ملازمتوں کے غیر یقینی مستقبل اور صحافتی سالمیت کو درپیش چیلنجز نے ایک "محاصرے" کی کیفیت میں دھکیل دیا ہے۔ ڈان اخبار میں شائع اس رپورٹ کے مطابق، "آزادی اظہار اور مفاد عامہ کی صحافت محاصرے میں ہے" کے عنوان سے جاری کردہ تجزیے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے بحران کی ایک بڑی وجہ جنوری 2025 میں "پیکا" قانون میں کی گئی وہ متنازعہ ترامیم ہیں، جنہوں نے حکام کو صحافیوں اور ناقدین کو آسانی سے گرفتار کرنے، جرمانے کرنے اور جیل بھیجنے کا اختیار دے دیا۔ فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے کہا کہ صورتحال پاکستان میں جمہوریت کی بنیادوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور ریاست اختلاف رائے کے لیے مزید سخت اور عدم برداشت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مصنف عدنان رحمت نے مئی 2024 سے اپریل 2025 تک کے عرصے میں آزادی اظہار کی صورت حال کا جائزہ لیا، جس میں بتایا گیا کہ اس دوران ملک میں کم از کم 5 صحافی قتل کیے گئے — جن میں سے 3 سندھ اور 2 خیبر پختونخوا میں مارے گئے۔ مزید یہ کہ 82 سے زائد صحافیوں کو دھمکیوں، حملوں یا دیگر نوعیت کی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ خیبر پختونخوا 22 کیسز کے ساتھ صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک صوبہ قرار پایا، اس کے بعد اسلام آباد میں 20، پنجاب میں 18، بلوچستان میں 4 اور آزاد کشمیر میں 1 کیس ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کم از کم 14 صحافیوں پر قانونی مقدمات قائم کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر پیکا کے تحت تھے، جبکہ 8 صحافیوں کو گرفتار یا حراست میں لیا گیا۔ اس رپورٹ میں آزادی اظہار پر سنسرشپ، تشدد، خواتین صحافیوں کو درپیش چیلنجز، ڈیجیٹل حقوق پر قدغن، سیاسی دباؤ، اور معلومات تک محدود رسائی کو میڈیا کی گرتی ہوئی حالت کی بڑی وجوہات قرار دیا گیا ہے۔ اگرچہ میڈیا میں خواتین کی نمائندگی کچھ حد تک بڑھی ہے، تاہم اب بھی نمایاں عدم مساوات موجود ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ آئینی سطح پر آزادی اظہار اور اختلاف رائے کے حق کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی تحریک کی بنیاد رکھی جائے، جس میں سول سوسائٹی، میڈیا، اور عوامی نمائندے بھرپور شرکت کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لیے ایک نئے قومی چارٹر پر اتفاق رائے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ آن لائن آزادی اظہار کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہو۔
اسلام آباد: سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی حماقت نہیں کرے گا۔ انہوں نے انویسٹی گیٹس کے زاہد گشکوری کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ اگرچہ بھارت کی جارحیت کے آثار ہیں، لیکن موجودہ عالمی تناظر میں ایسا کوئی اقدام بھارت کے لیے سیاسی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پہلگام حملے کے پیٹرن پر بات کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے 2000 میں بھارتی ایجنسیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں سکھوں کے قتل عام کا حوالہ دیا، جسے سکھوں کی تنظیم نے بھارتی ایجنسی "را" کی کارروائی قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر جا رہے تھے، اور اسی طرح پہلگام حملہ بھی اس وقت ہوا جب امریکی نائب صدر بھارت میں موجود تھے۔ اس سے حملے کی منصوبہ بندی پر سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور امریکہ کے موجودہ کردار کا بھی اس صورتحال پر بڑا اثر ہے۔ اگر بھارت نے پانی بند کرنے کا اقدام اٹھایا، تو چین بھی برہم پتر دریا پر اپنا کیس اٹھا سکتا ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے واضح کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، اور اس نے اس معاہدے سمیت کئی بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ بیان عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے جاری اقدامات اور پاکستانی موقف کو اجاگر کرنے کی کوشش ہے، جس میں عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کی جارحیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔
اسلام آباد: پاکستان ریلویز نے رواں مالی سال میں 75 ارب روپے کی تاریخی آمدن حاصل کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ ریلوے ترجمان کے مطابق گزشتہ سال 20 اپریل تک ادارے نے 69 ارب روپے کی آمدن حاصل کی تھی، جب کہ اس سال اسی مدت میں 6 ارب روپے زیادہ کمائے گئے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ آمدن کا بڑا حصہ مال بردار ٹرینوں سے حاصل ہوا، جن سے رواں سال اب تک 40 ارب روپے کی کمائی کی گئی۔ دوسری جانب مسافر ٹرینوں سے 26 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا، جب کہ زمین اور دیگر ذرائع سے 9 ارب روپے کی آمدن ہوئی۔ سی ای او پاکستان ریلویز، عامر علی بلوچ نے اس کارکردگی کو ادارے کی درست سمت میں پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آمدن میں اضافے کا سہرا اصلاحاتی اقدامات، سروس میں بہتری اور ریلوے ٹیم کی محنت کو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صارفین کو مزید سہولیات فراہم کرنے اور نظام کو جدید بنانے کے لیے ادارہ پرعزم ہے۔ یہ پیش رفت ریلوے کو خود کفیل ادارہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم سمجھی جا رہی ہے، جس سے قومی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔
اسلام آباد: پاکستان میں غیرقانونی تجارت کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے بڑے کاروباری شعبوں میں 750 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے۔ اس رپورٹ کو نجی تھنک ٹینک "پرائم" نے جاری کیا ہے، جس میں غیر قانونی تجارت کے مختلف شعبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق غیرقانونی تجارت میں تمباکو، دوا سازی، ٹائر، آئل، پیٹرول، ڈیزل اور چائے جیسے شعبے شامل ہیں۔ تمباکو کے شعبے میں غیر قانونی تجارت کا حصہ 65 فیصد ہے، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 300 ارب روپے کا ریونیو نقصان ہو رہا ہے۔ ایران سے اسمگل ہونے والے پیٹرول و ڈیزل کی مقدار سالانہ دو ارب 80 کروڑ لیٹر تک پہنچ چکی ہے، جس سے ملک کو 270 ارب روپے کے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔ فارماسیوٹیکل شعبے میں بھی 40 فیصد دوائیں جعلی یا غیر معیاری ہیں، جس کے نتیجے میں 60 سے 65 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ مزید برآں، پاکستان میں 60 فیصد اسمگلڈ ٹائرز کی فروخت سے 106 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، جبکہ 30 فیصد اسمگلڈ چائے کی فروخت سے سالانہ 10 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ یہ رپورٹ پاکستان میں اقتصادی مشکلات اور ٹیکس چوری کے سنگین مسائل کو اجاگر کرتی ہے، جس سے نہ صرف قومی خزانے کو بڑا نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملک کی معیشت بھی اس سے متاثر ہو رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے تاکہ قومی خزانے کی حفاظت کی جا سکے اور معیشت کو استحکام مل سکے۔
لاہور پولیس نے ایک نجی یونیورسٹی کی طالبہ کو شادی کے جھانسے میں دو سال تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ قلعہ گجر سنگھ پولیس کے مطابق ملزم بابر نے سوشل میڈیا کے ذریعے متاثرہ لڑکی سے رابطہ قائم کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ملزم نے طالبہ کو دو سال تک شادی کا جھانسہ دے کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ پولیس کے مطابق ملزم متاثرہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا رہا اور جسمانی تشدد کا بھی استعمال کرتا تھا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ کیس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتاری کے بعد ملزم کو مزید تفتیش کے لیے جینڈر سیل کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ پولیس ترجمان نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد اور زیادتی کے مرتکب افراد کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ایسے واقعات کی صورت میں فوری طور پر پولیس کو اطلاع دیں۔
اسلام آباد: پنجاب پولیس کے ایک کانسٹیبل کے اغواء برائے تاوان میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے علاقے I-11/2 سے غلام حسین نامی شہری کو اغوا کیا گیا، جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اغوا میں ملوث 8 افراد کو گرفتار کرلیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اغواکاروں نے مغوی کے اہل خانہ سے 90 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مغوی غلام حسین کو بازیاب کروا لیا۔ اس کارروائی میں پولیس کانسٹیبل عمیر سمیت اغواکار گروہ کے دیگر ارکان کو بھی فراش ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق ایس ایچ او فواد خالد کی قیادت میں یہ کامیاب آپریشن کیا گیا۔ پولیس نے جدید تکنیکی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملزمان کا سراغ لگایا اور انہیں گرفتار کیا۔ یہ واقعہ پنجاب پولیس کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج کو ظاہر کرتا ہے، اور اس میں ملوث اہلکار کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا گیا ہے تاکہ ایسے جرائم کو روکا جا سکے۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے عندیہ دیا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے لیے جلد ’فری مارکیٹ‘ کا نظام متعارف کرایا جائے گا، جس کے تحت بجلی کی فراہمی مسابقتی بنیادوں پر ممکن ہو سکے گی اور صارفین کو مزید سستی بجلی فراہم کی جا سکے گی۔ یہ بات انہوں نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور بجلی کے نرخوں میں کمی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں "انٹیگریٹڈ جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان 2024-2034" پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ ساڑھے سات روپے فی یونٹ کمی کے بعد حکومت توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کے لیے پرعزم ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جا سکے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ دیامر بھاشا ڈیم جیسے بڑے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے اور توانائی منصوبوں میں کسی بھی قسم کی تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ IGCEP کی وزیراعظم کی ہدایت پر ازسرنو تیاری کی گئی ہے، جس کے تحت آئندہ 10 برس میں بجلی کے نئے منصوبے مسابقتی بولی اور کم لاگت کی بنیاد پر تشکیل دیے جا رہے ہیں۔ پرانے مہنگے منصوبے، جن کی پیداواری صلاحیت 7967 میگا واٹ ہے، پلان سے نکالے جا رہے ہیں جبکہ دیگر منصوبوں کی تکمیل کے اوقات میں بھی تبدیلی کی جا رہی ہے۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ان اقدامات سے ملکی خزانے کو مجموعی طور پر 17 ارب ڈالر (تقریباً 4743 ارب روپے) کی بچت ممکن ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ درآمدی ایندھن کی جگہ مقامی ذرائع جیسے شمسی، نیوکلیئر اور پن بجلی کو ترجیح دی جائے گی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور ان کی ٹیم کو محنت اور شاندار بچت پر سراہا اور اس پیش رفت کو تاریخی کامیابی قرار دیا۔ اجلاس میں سردار اویس لغاری، احد چیمہ، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام شریک تھے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے رواں سال کے 10 ماہ میں کی گئی ٹیکس وصولیوں کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ٹیکس وصولیوں میں 837 ارب روپے کا شارٹ فال رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 9 ہزار 304 ارب روپے اکٹھے کیے گئے۔ ایف بی آر کے مطابق، اپریل میں 844 ارب روپے اکٹھے کیے گئے جبکہ ہدف 983 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا تھا۔ ایف بی آر کے ذرائع نے مزید بتایا کہ جولائی سے اپریل تک انکم ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 490 ارب روپے اکٹھے ہوئے، اور سیلز ٹیکس کی مد میں تقریباً 3 ہزار 200 ارب روپے حاصل ہوئے، جب کہ ہدف 3.95 کھرب روپے تھا۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق، جولائی سے اپریل کے دوران فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 605 ارب روپے حاصل کیے گئے، جو کہ ہدف سے 154 ارب روپے کم ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1.09 کھرب روپے حاصل کیے گئے، جو کہ مقررہ ہدف سے 230 ارب روپے کم ہیں۔
مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلی بار پاکستان میں مزدور قومی پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت کی پروفائل سے مستفید ہو رہا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں محنت کشوں کا دن آج منایا جا رہا ہے، جس کے باعث ملک بھر میں آج عام تعطیل ہے۔ تاہم، مہنگائی، بے روزگاری اور کم اجرت کی چکی میں پسا مزدور آج بھی دیہاڑی کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا ہے۔ مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم کا پیغام وزیر اعظم شہباز شریف نے اس دن کی مناسبت سے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے اہم قانون سازی اور انتظامی اصلاحات کی گئی ہیں۔ پہلی بار پاکستان میں مزدور قومی پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت کی پروفائل سے مستفید ہو رہا ہے، اور ملک میں روزگار کے حصول کے ماحول کو محفوظ اور صحت مند جگہوں میں تبدیل کرنے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ صدر مملکت کا محنت کشوں کو خراج تحسین اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ بدلتی جاب مارکیٹ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے کارکنوں اور نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر پاکستان نے منصفانہ لیبر ماحول تشکیل دینے اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام پر بھی زور دیا۔ گورنر سندھ کا پیغام ادھر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی کہا کہ ہماری زندگی آسان بنانے والے ہاتھوں کو سلام ہے، ہر مزدور قابلِ فخر ہے۔

Back
Top