میں ذیل میں صحیح مسلم اور سنن نسائی جو سنیوں کی صحاح ستہ کی معتبر کتب ہیں سے دو احادیث نقل کر رہا ہوں جس میں سید المرسلین ﷺ کی والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ اور والد گرامی سیدنا عبداللہ علیہ السلام کو مشرک، جہنمی اور ناقابل مغفرت لکھا گیا ہے۔ یہ توہین رسالت یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس ناپاک جسارت کو رسول اللہ سے منسوب کیا گیا ہے۔
استغفراللہ نقل کفر کفر نہ باشد
اب تمہارے پاس منکر حدیث بننے کے علاوہ ایک رستہ یہ بھی ہے کہ حسب وعدہ تم ان گستاخانِ والدینِ رسول اللہ ﷺ کو جہنم واصل ہونے کی تمنا کا اظہار کرو۔
صحیح المسلم
باب الایمان
حدیث: 500
عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ أَبِي؟
قَالَ: فِي النَّارِ
فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ
انس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ میرا باپ کہاں ہے؟
آپ نے فرمایا : دوزخ میں
جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ نے اسکو بلوایا اور فرمایا میرا باپ اور تیرا باپ دونوں جہنم میں ہیں
----------------------------
سنن النسائی
باب زیارۃ القبر المشرک
حدیث 2038
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی والدہ محترمہ کی قبر پر تشریف لے گئے تو رونے لگ گئے اور آپ نے ارشاد فرمایا: میں نے اپنے پروردگار سے اپنی والدہ کے واسطے دعا کرنے کی اجازت مانگی تو مجھ کو اسکی اجازت نہیں مل سکی (کیوں کہ اللہ عز و جل مشرکین کی مغفرت نہیں فرمائے گا) پھر میں نے اُنکی قبر پر حاضری کی دعا مانگی تو مجھ کو اجازت مل گئی تو تم لوگ بھی قبور کی زیارت کیا کرو کیونکہ زیارتِ قبور موت کی یاد دلاتی ہے