Well what he is saying is absalutey
right but he couldn't put his point across properly to a common person .
Had he put his point across properly ,he would have been still alive .
so common man will kill anyone because he could not understand simple thing? Mumtaz Qadri was misguided idiot who was getting brain washed by local molvi for years.
میری نظر میں آسیہ بی بی اس لیے بے قصور ہے کہ جس وقت یہ جھگڑا ہوا اس وقت وہاں موجود دیگر خواتین نے آسیہ کو مذہب کے حوالے سے بُرا بھلا کہا۔
رسول اللۃﷺ کا قول ہے کہ تم کسی کی بُری ماں کو بُرا مت کہو تاکہ کوئی تمہاری اچھی ماں کو بُرا نہ کہے۔
اگر وہاں موجود لوگوں نے عیسائی ہونے کے حوالے سے آسیہ بی بی کو بُرا کہا تو یقیناً آسیہ بی بی نے بھی اسلام کے حوالے سے کچھ کہا ہوگا۔
سلمان تاثیر ایک گورنر ہے اور گورنر کو ناپ تول کر بات کرنی چاہیے تھی۔ وہ یہ کہہ سکتا تھا کہ اس قانون کا غلط استعمال روکنا چاہیے لیکن اس نے کُھل کر اس قانون کا کالا قانون کہا۔ اگر توہین رسالت کے قانون کا کالا قانون کہنا توہین رسالت نہیں تو پھر توہین کسے کہتے ہیں؟
سلمان تاثیر نے جو دیگر باتیں کیں۔ وہ کا فی حد تک درست ہے۔ لیکن یہ سب باتیں پریس کانفرنس میں نہیں بلکہ عدالت میں کی جاتی ہیں۔ اور آخر میں تو رحم کی اپیل گورنر سے ہو کر صدر کے پاس جاتی تھی۔ اس وقت سلمان تاثیر یہ سب کچھ صدر کے گوش گزار کرکے اسے معاف کروا دیتا۔ رہائی کے بعد آسیہ بی بی کسی بھی علاقے میں رہ سکتی تھی لیکن سلمان تاثیر کی حرکتوں نے اسے پاکستان میں کہیں بھی سکون سے رہنے کے قابل نہیں چھوڑا۔ کیوں کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں مذہب کے نام پر کسی بھی وت کوئی بھی بلوہ کروایا جا سکتا ہے۔
اس کیس میں سلمان تاثیر نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جو بالا خر خود اس کی موت کا باعث بنا۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ممتاز قادری کی پھانسی کا عمل بالکل درست تھا۔
یہ سب بات تو ناموس رسالت قانون کی ہو رہی ہے ، اسکا اپنا نقطہ نظر ہے ، غلط یا صحیح ، لیکن یہ سب ویڈیو میں اس نے کوئی بات ڈائریکٹ آپ صلی الله علیہ وسلم کی شان میں کہاں کی ہے ؟ ویڈیو دوبارہ سے سنو ، جوتے کی نوک پہ ملاؤں کو رکھتا ہوں ، یہ بات کی ہے اس نے
اصل مسلہ گستاخی مولوی صاحبان تھا جس پر قتل ہوا ، تاثیر نے ملاؤں کو جوتی کی نوک پر رکھنے کا کہا تھا کیونکہ مولوی حضرات ہر بات پر تحقیق کیے بغیر فتویٰ جاری کر دیتے ہیں اور اس نے قانون پر نظر ثانی کرنے کی بات کی ، ہمارے پیارے نبی کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی ، اگر آسیہ بی بی نے گستاخی کی تھی تو اس کو مارنا چاہیے تھا لیکن قادری نے تو گورنر کو مار دیا
کالا قانون بمقابلہ شفاف قانون ، فرق کیا ہے ؟ کالا قانون وہ جس کا ناجائز استعمال کر کے صرف غریبوں کو ہی مروایا جاتا ہے اور جس پر عمل در آمد امیر اور بااثر لوگوں کے لئے اور طرح سے اور غریبوں کے لئے اور طرح سے ہوتا ہے
شفاف قانون کیا ہے ؟ دراصل پاکستان میں ایسا کوئی قانون بھی نہیں جو شفاف ہو اور جس پر ٹھیک طرح سے عمل درآمد ہوتا ہو
ہم کب سمجھیں گے دراصل گستاخ رسول ﷺ کون ہے؟ عاشق رسول ﷺ کون؟
یہ دہشت گرد جو اپنے وجود کے ساتھ بارود باندھ کر آتے ہیں ، یہ ہمیں ، آپ کو، ہم سب کے بچوں کو واجب القتل سمجھتے ہیں ۔ ان کے پاس دین کی جو تعبیر ہے وہ اُن کے لیئے اُسی طرح درست ہے جس طرح ہمارے پاس ہماری تعبیر۔ خودکش حملہ آور گناہ کرنے نہیں آتا ۔ ہم اُسے گناہگار سمجھتے ہیں تو یہ ہماری تعبیر ہے۔ اُس کے نزدیک ایسا کرنا عین ثواب ہے۔ افضل ترین ثواب۔
میں اور آپ دہشت گردوں کو جہنمی کہتے پھریں ، یہ ہماری تعبیر ہو گی۔ ظاہر ہے جب ہم کسی کو جہنمی اور واجب القتل کہتے ہیں تو قرآن و احادیث سے اپنے حصے کی تعبیر کو قوی کرنے کے دلائل ہی اخذ کرتے ہیں۔
جو دہشت گرد ہمیں مارنے آتا ہے، وہ بھی قرآن و احادیث کی روشنی میں ہی ہمیں مارنے آتا ہے۔
سسپنس ڈائجسٹ پڑھ کر کوئی اپنے وجود کے ساتھ بارود باندھنے پر قائل نہیں ہو سکتا۔ بڑی اتھارٹی، بڑی سند درکار ہوتی ہے۔
اب جس کے لیئے جو بڑا ہے، وہی اتھارٹی ہے۔
ہر فرقہ پرست دوسرے کو جہنمی بناتا ہے تو قرآن و احادیث سے اپنی تعبیر کو قوی بناتا ہے۔
کسی کو کافر قرار دینا سب سے آسان کام بنا دیا گیا ہے۔
اب جو مارنے آتا ہے ، اُس کا قصور زیادہ ہے یا اُن کا قصور زیادہ ہے جو مارنے کی تحریک پیدا کرتے ہیں۔ جو مارنے کی تعبیر اور جواز فراہم کرتے ہیں۔
کہانی میں جھول ہی جھول ہیں۔
ہم جنہیں شہید کہتے ہیں، دہشت گرد اُنہیں مرتد سمجھتے ہیں۔
ہم جس فوج کو پاک فوج کہتے ہیں، اُسی فوج کو ناپاک فوج کہنے والے بھی اسی پاک سرزمین پر موجود ہیں۔
سارا جھگڑا تعبیرات اور تاویلات کا ہے
سوال یہ ہے کہ وہ کون سا جذبہ تھا جس کی بنا پر تاثیر نے توہین رسالت کے قانون کو کالا قانون کہا؟ توہین رسالت کے قانون کو کالا قانون کہنا بذات خود توہین رسالت ہے اس میں سمجھ اور نا سمجھی یا تاویل کی کیا ضرورت؟
اسی پاکستان میں لوگ اپنے سیاسی مخالفین اور کمزوروں کو قتل کے جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں سزائے موت یا عمر قید دلواتے ہیں تو کیا ہم تعزیرات پاکستان کے دفعہ تین سو دو کو کالا قانون کہہ دیں؟
ہاں اگر گورنر یہ کہتا کہ اس قانون کے غلط استعمال کو روکنا ضروری ہے تو کوئی سمجھ کی بات بھی تھی۔
کیا کوئی قانون یا اخلاق یا منطق کسی گورنر کو یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ جیل میں ایک ملزمہ سے ملاقات کرے اور اس کے ساتھ پریس کانقرنس کر کے اس بے گناہ کہے جب کہ اس کا مقدمہ ابھی عدالت میں ہو؟؟
معاف کیجیے ممتاز قادری کا عمل غلط ہے کہ اس نے غیر قانونی کام کیا تو گورنر نے کون سا قانونی کام کیا تھا۔