AwaZ-e-HaQ
MPA (400+ posts)

مسلہ
اسی کے بارے علامہ اقبال نے کہا تھا ___ سود ایک کا ہے لاکھوں کے لیے مرگ مفاجات
اب سود کے بارے اسلام میں کیا ہے یہ آپ واقف ہوں گے میں بیان نہیں کروں گا -
اب اگر آپ غیرت مند مسلمان ہیں تو آپ کے پاس راستہ یی ہے کہ ایسے نظام سے بغاوت کریں اور الله کے خلاف اس جنگ کو روکنے کے لیے بندوق ہاتھ میں اٹھا لیں یا ایسے عمل کے لیے مسلمانوں کو آمدہ کریںلیکن اس عرصۂ میں سود دیتے رہیں -
لیکن آؤ میں آپ کو ایک اور آسان راستہ بتاتا ہوں جسکو فکری مسلمانوں نے شرک اور تبلیغی مسلمانوں نے گناہ عظیم کہہ کر کنارہ کشی کر لی یہ جمہوریت کا راستہ ہے میں بڑے وثوق سے کہتا ہوں اگر یہ دونوں طبقے اس پر آمادہ ہو جایئں تو صرف ایک دو سال کے اندر ہم اسی کے راستےسےجا کر اس نظام کا گلہ گھونٹ سکتے ہیں یہ تو صرف ایک مثال ہے میں یہاں دسیوں ایسی خبیثہ بتا سکتا ہوں
حل
جب تک آپ اس معاشرے میں بحثیت ایک قوت اپنی حثیت نہیں منوائیں گے چاہے آپ کے پاس بہت زیادہ نیک اور اور پاکیزہ لوگ کیوں نہ ہوں اسلام ہمارے معاشرے پر قائم نہیں ہو سکتا ضروری ہے کہ ہم باطل قوتوں کے سامنے آجائیں اور ڈٹ کر مقابلہ کریں اور جب اس طرح اقتدار کے ایوانوں میں پنہچ جایئں تو جمہوری نظام کی اس خوبی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کہ پارلیمنٹ آئین کو بدل سکتی ہے آپ شریعت کو کلی طور پر آئین کا درجہ دے دیں یا اسی اختیار کو استعمال کر کے نظام کو ہی بدل دیں اگر آپ پانچ سال خوبصورتی کے ساتھ عوام کو خدا کی شریعت سے فیض یاب کرتے ہیں تو لا محالہ وہ آپ کے ساتھ ہوں گے اس طرح آپ یہ اختیار بھی با آسانی حاصل کر سکتے ہیں کہ خلافت راشدہ جیسہ نظام نافذ کر دیں
اب تک اسلام پسندوں کا کردار
ہم لاکھ مذھبی اور اسلامی لوگوں کو برا کہیں ملّا کے ناموں سے نوازیں لیکن حقیقت ہے کہ انہی کی وجہ سے آج اسلامی ملک کہا جاتا ہے اور سڑکوں پر اگر کوئی ایمان کی نشانی نظر آجاتی ہے تو انہی کی وجہ سے ہے ورنہ ہماری حکومتوں نے ہمارے میڈیا نے ہمارے نام نہاد تھنک ٹینکس نے کیا کیا نہیں کیا اور کیا کیا نہیں کر رہے ان سب ظالمان کا اگر کسی نے راستہ روکا ہوا ہے تو یہ ملّا ہی ہیں ورنہ انکو اور نہ باطل قوتوں کو جس میں بلخصوص امریکا بھی شامل ہے مسجد کے نمازی اور امام سے کوئی تکلیف نہیں ہے انکو اگر کوئی خطرہ ہے تو وہ اس اسلام سے ہے جو حکومت میں آنا چاہتا ہے آج مشرق سے مغرب تک کوئی لڑائی ہے تو یہی لڑائی ہے حقیقت ہے کہ ان اسلام پسندوں نے اس ایجنڈا کو روکا ہوا ہے جس ایجنڈا میں اسلام کو مسجد میں قیدکر دینا شامل ہے
کمی یہ ہے اسلام پسندوں نے باوجود اسکے کہ باقی گرہوں سے اچھے کردار کے حامل ہیں اپنے آپ کو پیش نہیں کر سکےاور عام لوگ میڈیا پر اپنی رخ متین کرنے والے انکے خلاف باطل نظریات کے پروپوگینڈا کا شکار ہیں اسکا منظر یہ نکلتا ہے کہ جنکو قرآن مجید کی تلاوت کرنا بھی نہیں آتی جو مسجد میں جمعہ کے دن جاتا ہے اسلام کے تقاضوں کا نہیں پتا ہوتا جس کی صبحیں سیاست کی نظر اور شامیں رنگین ہوتی ہیں وہ بھی بڑی ڈھاڈھائی سے انکو منافق کے لقب سے نوازتا ہے انکا ایک ہی مطالبہ ہے اگر کوئی فرشتہ نما انسان انکو خدا کے دین کی طرف بلاۓ گا تو تب وہ لبیک کہیں گے -
یہ بات بھی اس تناظر میں سامنے رہے کہ اس معاشرے اور پندرہ سو سال پرانے معاشرے میں جہاں کی قدریں مشترک ہیں وہیں یہ فرق بھی بہت اہمیت کا حامل ہے وہ معاشرہ کلی طور پر کافرانہ تھا اپنے قول سے بھی اور اپنے کردار سے بھی لیکن آج ہمارے سامنے ایسا معاشرہ ہے جو خود کو کلمہ گو اور مسلمان بھی کہتا ہے
آخری سوال
سب سے پہلے تو آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے آپ مسلمان رہنا بھی چاہتے ہیں یا نہیں اگر آپ رہنا چاہتے ہیں اور رہنا چاہیں گے بھی تو پھر آپکو اس بات کو ماننا پڑے گا کہ اسلام کی بالادستی ملک کے تمام نظاموں پر ہونا چاہے جس کو ہم اسلامی نظام کا نفاذ کہتے ہیں اب آپ کا کردار کیا ہونا چاہے اسکے نفاذ کے لیے اب آپ کے سامنے تین راستے ہیں ایک کہ کسی فرشتہ نما انسان کا انتظار کریں جو اس جانب آپکو بلاۓ یا پھر ملک میں مجود اسلام پسندوں کا ہاتھ بٹا یں یا پھر ایک نئی جماعت کو تشکیل دیںجو اس کام کو پایا تکمیل تک پہنچاے
Last edited: