Bravo Areeba

Citizen
Chalo Phr Dhoond Laein Hum! Usi Masoom Bachpan Ko!

Chalo Phr Dhoond Laein Hum!
Usi Masoom Bachpan Ko!
Unhi Masoom Khushiyon Ko!
Unhi Rangeen Lamhon Ko!
Jaha Ghum Ka Pata Na Tha! ...
Jaha Dukh Ki Samjh Na Thi!
Jahan Bus Muskurahat Thi!
Baharein Hi Baharein Thi!

...... Chalo Phr Dhond Laein Hum!
Usi Masoom Bachpan Ko!
K Jab Sawan Barasta Tha!
To Us Kaghaz Ki Kashti Ko!
Bana'na Aur Duba Dena!
Boht Acha Sa Lgta Tha!
Aur Is Duniya Ka Hr Chehra!
Boht Sacha Sa Lagta Tha!
Chalo Phir Dhoond Layen Hum
Usi Masoom Bachpan Ko."
 
Last edited by a moderator:

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Chalo Phr Dhoond Laein Hum! Usi Masoom Bachpan Ko!



بچپن ڈھونڈے سے نہیں ملتا ، ہاں "تخلیق" کیا جا سکتا ہے ، کوئی مشکل کام تو نہیں ،
بچوں میں مل بیٹھا کریں ، ان میں گم ہو جایا کریں ، چھوٹی چھوٹی ضرورتیں پوری کر دیا کریں ، خود بھی چھوٹے بن جایا کریں
بچپن کی یاد ، کسے نہیں آتی ، دن ایک بار اس یاد کو حقیقت بنا دیا کریں ، کوئی مشکل کام تو نہیں


ہاں ایک اور بات :- کسی بچے کا بچپن خوبصورت بنا دیا کریں ، اس سے بڑی نیکی ہی کیا ؟

tumblr_mgjnns5UMj1rlmxl8o1_500.jpg
 

Bravo Areeba

Citizen
تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہے ہیں شجر شام کے بعد


اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گے لا علم
چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد


میں نے ایسے ہی گناہ تیری جدائی میں کیے
جیسے طوفاں میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد


شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا
جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد


رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچا
کون تھا باعثِ آغاز سفر شام کے بعد


تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد


لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج
کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد


۔۔۔۔۔ فرحت عباس شاہ ۔۔۔۔۔۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
بیرنگ خط کا جواب

اِک خط جو کبھی میں نے بیرنگ انہیں بھیجا
بیرنگ ہی آیا ہے اس خط کا جواب آخر
زاہد کو سکھا دیجئے آداب یہ مجلس کے
پیتے ہیں شراب اوّل، کھاتے ہیں کباب آخر

 
Last edited by a moderator:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
جہاں سے کوئی نہ گزرا وہاں سے گزرے ہیں


بتا رہی ہیں ضیائیں یہاں سے گزرے ہیں
حضور کیا روشِ کہکشاں سے گزرے ہیں

ہوئے ہیں آج وہ عنوانِ داستانِ جمال
وگرنہ یوں تو ہر اِک داستاں سے گزرے ہیں

ہر ایک بزم میں کہتے ہیں فخر سے جبریل
حضور خاص مِرے آشیاں سے گزرے ہیں

ہے مختصر یہی افسانہ شبِ معراج
جہاں سے کوئی نہ گزرا وہاں سے گزرے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جون ایلیا​
 

Username

Senator (1k+ posts)
Re: جہاں سے کوئی نہ گزرا وہاں سے گزرے ہیں

Its funny and ironic that a man (Jaun Elia) who was more agnostic and more critical of Religion than Salman Taseer is being appreciated here by a person (Zia) who always justifies the murder of Salman Taseer.

Jaun died in good times otherwise how he criticized Islam and God, would have got him killed by a Qadri and his murder appreciated by a Zia Hydari.

Thats what Jaun wrote about DEEN...

کہاں کا دین، کیسا دین، کیا دین
یہ کیا گڑ بڑ مچائی جا رہی ہے




Its also Jaun who said....

جون اسلامیوں سے بحث نہ کر
تند ہیں یہ ثمود و عا د بہت


And, for the verses below, i'm sure Qadri Mentality would love to kill Jaun and play football with his head and Zia Hydari Mentality would love to defend his murder on the Internet...

ہم نے خدا کا رد لکھا' نفی با نفی' لا با لا
ہم ہی خدا گزیداں تم پہ گراں گزر گئے
 

Sarfraz1122

MPA (400+ posts)
--زندگی سوچ بس ہماری ہے--


زندگی فلسفہ نہیں کوئی
یہ ہے وہ آج,جس میں جیتے ہیں

کبھی یہ سوگ بن کے طاری ہے
کبھی یہ جشن ہم مناتے ہیں

یہ وہ سورج جو ڈوب جاتے ہیں
یہ وہ جگنو جو راہ دکھاتے ہیں

کبھی طوفان جو ڈبوتے ہیں
کبھی ساحل جو کھینچ لاتے ہیں

یہ ہے وہ نیند جو تباہ کر دے
یہ ہے وہ خواب جو جگاتے ہیں

یہ وہ آسیب جس سے ڈرتے ہیں
یہ وہ اپنے ہیں جن پہ مرتے ہیں

یہ وہ رستہ ہے جو جدا کر دے
یہ حسیں موڑ جو ملاتے ہیں

یہ وہ شکوے جو دور کر دیتے
یہ وه خوشیاں ہیں جن میں بستے ہیں

یہ وه قصّہ ہے جو رلاتا ہے
یہ ہے وه دھن جو گنگناتے ہیں

کبھی دشمن کی چال چلتی ہے
کبھی ہم دوست اس کو پاتے ہیں

کبھی آتش بنے فنا کر دے
کبھی شمع ہے جو جلاتے ہیں

کبھی لڑتے ہیں دور کرتے ہیں
کبھی سر پہ اسے بٹھاتے ہیں

ہے گناہ جو عذاب دیتا ہے
یہ وہ نیکی جو ہم کماتے ہیں

زندگی سوچ بس ہماری ہے
ہم پہ ہے کیا اسے بناتے ہیں

......................... اتباف ابرک

 
Last edited:

Rehman Khalid

Politcal Worker (100+ posts)
مٹ گئی بربادی دل کی شکایت دوستو ...
اب گلستان رکھ لیا ہے میں نے ویرانے کا نام

 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
لفظوں کی تمہید مجھے باندھنی نہیں آتی

لفظوں کی تمہید مجھے باندھنی نہیں آتی
کثرت سے یاد آتے ہو سیدھی سی بات ہے

میں کس طرح بولوں،
کس انداز سے بولوں،
میں سوچنا نہیں بھولا،
میرے تخیل میں مسلسل تم ہو،
تم میری سوچ ہو
ایک آرزو تھی میری
اس کی تمنائی تھی
میں جو لکھوں تو
اس میں نہ جھلک جائے تو
مانتا ہوں کہ بہت دور ہو
شب بھر اکیلے ہی اکیلے
دل کی باتیں کھل کر کہتا ہوں
ایک راز صاف صاف
کہتا ہوں
مجھے تم یاد آتی ہو

 

Saleemraza

Councller (250+ posts)
Re: لفظوں کی تمہید مجھے باندھنی نہیں آتی

تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے کہاں پہنچے
۔۔مگر بھٹکے تو یاد آیا بھٹکنا بھی ضروری تھا۔۔۔
(cry)
محبت بھی ضروری تھی ۔۔۔راحت کی غزل سنیں افاقہ ہوگا
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لفظوں کی تمہید مجھے باندھنی نہیں آتی

تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے کہاں پہنچے
۔۔مگر بھٹکے تو یاد آیا بھٹکنا بھی ضروری تھا۔۔۔
(cry)
محبت بھی ضروری تھی ۔۔۔راحت کی غزل سنیں افاقہ ہوگا
pl. send the link
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: لفظوں کی تمہید مجھے باندھنی نہیں آتی

تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے کہاں پہنچے
۔۔مگر بھٹکے تو یاد آیا بھٹکنا بھی ضروری تھا۔۔۔
(cry)
محبت بھی ضروری تھی ۔۔۔راحت کی غزل سنیں افاقہ ہوگا
لفظ کتنے ہی تیرے پیروں سے لپٹے ہوں گے
تو نے جب آخری خط میرا جلایا ہوگا
تو نے جب پھول کتابوں سے نکالے ہوں گے
دینے والا بھی تجھے یاد تو آیا ہوگا

تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا
محبت بھی ضروری تھی
بچھڑنا بھی ضروری تھا
ضروری تھا کہ ہم دونوں طوافِ آرزو کرتے
مگر پھر آرزووں کا بکھرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا

بتاو یاد ہے تم کو وہ جب دل کو چرایا تھا
چرائی چیز کو تم ے خدا کا گھر بنایا تھا
وہ جب کہتے تھے میرا نام تم تسبیح میں پڑھتے ہو
محبت کی نمازوں کو قضا کرنے سے ڈرتے ہو
مگر اب یاد آتا ہے
وہ باتیں تھیں محض باتیں
کہیں باتوں ہی باتوں میں
مکرنا بھی ضروری تھا
تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا

وہی ہے صورتیں اپنی
وہی میں ہوں،وہی تم ہو
مگر کھویا ہوا ہوں میں
مگر تم بھی کہیں گم ہو
محبت میں دغا کی تھی
سو کافر تھے سو کافر ہیں
ملی ہیں منزلیں پھر بھی
مسافر تھے، مسافر ہیں
تیرے دل کے نکالے ہم
کہاں بھٹکے،کہاں پہنچے
مگر بھٹکے تو یاد آیا
بھٹکنا بھی ضروری تھا
محبت بھی ضروری تھی
بچھڑنا بھی ضروری تھا

تیری آنکھوں کے دریا کا
اترنا بھی ضروری تھا