اگر ہم ترقی پذیر ممالک کو لسٹ سے نکال بھی دیں کہ وہاں بہت زیادہ جھوٹ بولا جاتا ہے اور فراڈ کئے جاتے ہیں لیکن ترقی یافتہ ملک اس لسٹ میں ٹاپ پر ہوتے ہیں جہاں جھوٹ اور فراڈ کی مقدار ترقی پذیر ممالک سے بھی زیادہ ہوتی ہے جہاں قانون سخت ہوتا ہے وہاں قانون کو جگاڑ کے زریعہ بریک کیا جاتا ہے ۔ انتظامئ اداروں کے علاوہ تقریبا نوے فیصد ادارے اصل صورت حال کبھی منظر عام پر نہیں لاتے کیونکہ یہ کمپنی یا ادارے کی پاپولیرٹی کو کم کردیتے ہیں باقی رہی بات ترقی یافتہ ممالک کے انٹیلیجنس اور دیگر حکومتی شعبوں کی وہاں تو جھوٹ کی مقدار عام اداروں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے