aray kush ansoo jee hum jo hain ap k dukhe aur dared bantenay k leya ... hum say zakir ker leya kerya ga ... (bigsmile)nahin yaar esa nahin hey , yaar is forum per chand log hi tou reh gaye , sarey aik aik ker key jaa rahey hain.lekn mohtrama ki chand posts sey kch andaza ho giya tha. key new entry hey .lekn in key saath khob jamey gi.likhney ka andaz mohtrama ka qable tareef hey. abhi to shuruwaat hey,dekhtey hain agey agey kiya hota hey.
برادرم عرب خان!۔
جیسا کہ پوسٹ نمبر اٹھارہ میں کہا گیا ہے بعد از تائید میں اُس خیال کو یوں آگے بڑھاؤں گا کہ واقعی آپکی باتوں سے اخلاص عیاں ہے، اگر نہ بھی ہوتا، یہ میرا موضوع تب بھی نہ ہوتا کہ دِلوں کے بھید جاننے کا میرا کوئی دعویٰ نہیں۔
آپ اور آپکے کئی ہم جماعتوں کو خدشہ ہے بلکہ یقین ہے کہ عالمِ اغیار ملالہ کو منفی سوچ کے تحت بڑھاوا دے کر پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ ملالہ کے انٹرویوز سے پاکستان کا چہرہ مسخ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ اِسقدر ناقص اور بیہودہ تصور ہے جِس کی کوئی زمینی حقیقت نہیں۔ اِس خیال کی جائے ولادت و ہلاکت خوفزدہ اور تاریک اذہان ہیں ورنہ دُنیا کو آج کا پاکستان ویسا ہی نظر آ رہا ہے جیسا وہ ہے، عمارت باہر سے زیادہ واضح دکھائی دیتی ہے۔ کیا دُنیا اندھی بہری ہے جِسے پاکستان میں پچاس ہزار بیگُناہ بچوں، بوڑھوں، عورتوں کی لاشیں نظر آتی ہیں نہ دھماکوں سے لرزتے پاکستان سے کوئی آواز باہر نکلتی ہے۔ کیا ملالہ کے انٹرویوز کا آہنگ بلند ہے یا دھماکوں کا مسلسل شور؟ آپ کے بقول دُنیا ملالہ کا انٹرویو سُن کر پاکستان کے بارے رائے قائم کر رہی ہے لیکن اُس بہری دُنیا کو دھماکے سُنائی نہیں دیتے، ریاست کے اندر ریاستیں، بھتے، شہریوں کا اِغوا برائے تاوان، پھوُل کی پتیوں ایسی پانچ سالہ سنبل دِکھتی ہے نہ افلاس کے میناروں سے کود کر خود کُشی کرتی غریب رعایا، بد عنوانی میں سرِ فہرست، تعلیمی معیار گراوٹ کا شکار اور رزق ملاوٹ کا، دوائیں شفا کی بجائے موت کا سندیسہ، قومی املاک اشرافیہ کا سامانِ عیاشی، ریلوے، پی آئی اے جسکی ایک آدھ مثال ہیں۔
بھائی صاحب، لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں میں غرق پاکستان سے بلند ہوتے قتل وغارت و افلاس کے شعلے دُنیا خوب دیکھ رہی ہے آپ اور آپکے ہم جماعت ہی آنکھیں کھولنے کو آمادہ نہیں تو ہم آپکو جگانے کیلئے کیا چبھوئیں۔ یہ تصور کیسا بچگانہ و فضول لگتا ہے جیسے ملالہ نے پاکستان کا نام خراب کر دیا ہے ورنہ ہمارا دیس تو علم و ہُنر کا بُقعہ نور تھا، ہماری دانشگاہوں سے تحقیقی مقالے دُنیا کی رہنُمائی کرتے تھے، کینسر سے لیکر ہیپا ٹائتس تک ہر موذی مرض کا شافی و کافی علاج ہم نے ہی دریافت کیا تھا۔ ایجادات کا شُمار تھا نہ حساب۔ جمہوری، اخلاقی و انسانی قدار کو اوجِ ثُریا تک پہنچایا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ساٹھ سال میں چار بار فوجی "جمہور" کو لِتر مار کر تیس سال ڈندا دے کر سواری کر گئے، عالمی کرپشن کے سٹڈی کیس کے طور پر ہمارے صدر کا نام آتا ہے، وزیرِ اعظم کا بیٹا سمگلر ہے اور پرائم منسٹر ہاؤس میں اسکے سودے طے ہوئے، ہر جگہ سفارش، امتحانات میں نقل، دین کے نام پر جذبات فروشی، وطن کے نام پر جہالت کا دھندہ جیسی لاکھوں بیماریاں ہمارے جسدِ پاش پاش کو لاحق ہیں آپ کہتے ہیں ملالہ کاغذ کے پھوُلوں پر عطر چھڑکے اور دُنیا کو گلاب بنا کر بیچ دے۔کاغذ کے پھول سر پہ سجا کے چلی حیات
نکلی برونِ شہر تو بارش نے آ لیا
موسیقی حرام، آرٹ لغو، سائنس باطل، جِدت مکروہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آخر آپکو کِس شعبے میں نوبل پرائز دیا جائے۔ اگر اپنے بھائیوں کی گردنیں کاٹنے، دھماکوں سے اپنی بستیاں اُجاڑنے پر کوئی انعام ہوتا تو نوبل نہیں ہمیں "گلوبل پرائز" مِلتا۔ شُکر کریں ایک غیر ذمہ دار ریاست اور دِن بدن ایک دہشت گرد (درحقیقت دہشت زدہ) مشہور ہوتے مُلک سے ایک بچی اٹھی جِس نے جھُکنے سے انکار کیا مرنے سے انکار کیا۔ وہ تعلیم کی بات کرتی ہے، علم دوستی کی بات کرتی ہے۔ آپ جتنا نہ سہی تھوڑا بہت مغرب ہم نے بھی دیکھا ہے۔ میری دانست میں اِس سے کِسی قوم کا منفی تاثر نہیں بنتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ منفی تو تب ہو جیسے ملالہ سے پہلے ہم دُنیا کا سوئتزر لینڈ تھے۔
آخر میں ایک مختلف زاویے کیطرف متوجہ کروں گا۔
میں بھی ملالہ کو آپکی نگاہ سے ہی دیکھتا لیکن میرے سامنے باب العلم کا قول ہے، "چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں" ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر ملالہ کے مخالف یہ مریض لوگ صف آراء نہ ہوتے تو شاید میری نگاہ بھی تشکیک کا شکار ہوتی لیکن چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں۔
aray kush ansoo jee hum jo hain ap k dukhe aur dared bantenay k leya ... hum say zakir ker leya kerya ga ... (bigsmile)
جاسمین ہی/شی ۔۔۔ یہ جو بھی ہے مگر اس نے آپ سب کو ایک ہی جھٹکے میں گرما دیا ہے ۔۔۔ ہاہاہا
na jee hum tu is he id per namodar hotay hainjanab apko parhney ka moqa kam hi mila hey. ya hamari nazar hi nahin pari aap per. mafi ka talbgaar hoon.
apko janey bagher ,dukh dard ka zikar kerna munasib nahin hey. kiya aap ki id pehley mukhtlif thi?
na jee hum tu is he id per namodar hotay hain
کالا باطن کالا ظاہر ذہن میں توہمات کا انبار اور اوپر سے سالانہ بنیادوں پر اپنی ٹھکایی آپ کا مذہبی پروگرام. عقل گھٹنوں نہیں جا پہنچے گی تو اور کیا ہوگا ؟
:biggthumpup:
acha je yah jo haat senou per utay hain wo yazeed k moun per tamancah hai wah bei wah aur apnay apnay naam k saath Sayed laga ker koud he sayed zadi ben jaou aur tumam harQaat yazeed wali aur elam k takaydar ... Hazarat Zanib :razi: ke badwa the kah tum jessay saree umer rotay rahain gay ... ab ro rahay ho na .... Jis ko Allah aur maray payaray Nabi pbuh nay Jannet ke basharat de tum tu on ke he nahe mantay .. Nabipbuh nay fermia Abubaker :razi:Janati , Umer:razi: Janati , Ali :razi:janati aur Talha :razi:Janati ... aur jis nay in main say kisse aik ka be inqar keya wo Islam say harij and dozgeeیقین رکھیے کے پاک رسول کالی کملی والے کے نام سے پکارے گے اور تو اور الله کو یہ رنگ اتنا اچھا لگا کے اپنے گھر کی دیواروں پر بھی کالا غلاف لگا اور جچتا بھی یہی ہے پھر 1400سال بعد یہ رنگ اتنا دل کو لگا کے کچھ لوگوں نے اپنے جھنڈوں اور عماموں کو بھی اسی رنگ کا کر لیا کے شائد جس کے آنے کی نشانیاں ظاہر ہو رہی ہیں کے شائد کے اب وقت کچھ قریب آ پوھنچا ہے باقی الله کی ذات جانتی ہے کے کَب اے گا پر اس کی خوشبو پہاڑوں میں بسنے والے سیاہ دلوں پر بھی محسوس ہوئی ہے جس کا شائد اپنے باطن کے طور پر ذکر خیر کیا ہے پر یقین مانیے میرے جیسے ملنگ جو اتنی بری مطیار لیکر کھڑے ہوں گے یوہ ان درندوں کو دور ھانکتے رہیں گے اخیر میں عرض کروں کے یہ ہاتھ جو اٹھتے ہیں میرے سینے کی طرف توں خوب جانتا ہے کے وہ میرے سینے پر پڑنے سے پہلے یزید اور یزیدیت کے مون پر بھرپور طمانچہ ہوتے ہیں جس کی شائد تپش اور دھمک ابھی تک موجود ہو گی جس سے گال گلابی سے لال بھجکڑ ہو جاتے ہیں اور شائد یہی میں دیکھ رہا ہوں کے اس کی تمازت کس کس کے چہروں پر عیاں ہیں خوب دیکھ بھی رہا ہوں اور پہچان بھی رہا ہوں باقی مجھے یقینن وہ واقعہ یاد آگیا ہے جس میں برقے کے اندر سے ایک لمبی داڑھی والے ملا صاحب نظر اے تھے جن کو کے بشارت ملی تھی جہاد کرنے کی پر بیچارے برقے میں گرفتار ہو گے اسس پر ایک شیر خوب یاد آتا ہے آپکے اسرار کو دیکھتے ہووے ملازه کیجے
Shabbir sai jo barsare pekaar howa hai
Aksar wohi burqey main griftaar howa hai
Pakra bhi gia mullah to kia farar hai faraar ki aulad hai
Hadd ho gai keykhud ko abdul aziz ney
Hafiz bana lia kabhi shibli bana lia
Aiy paak foug teri jasarath ko hai salam
Kibla ko ik raat main kibli banadia
acha je yah jo haat senou per utay hain wo yazeed k moun per tamancah hai wah bei wah aur apnay apnay naam k saath Sayed laga ker koud he sayed zadi ben jaou aur tumam harQaat yazeed wali aur elam k takaydar ... Hazarat Zanib :razi: ke badwa the kah tum jessay saree umer rotay rahain gay ... ab ro rahay ho na .... Jis ko Allah aur maray payaray Nabi pbuh nay Jannet ke basharat de tum tu on ke he nahe mantay .. Nabipbuh nay fermia Abubaker :razi:Janati , Umer:razi: Janati , Ali :razi:janati aur Talha :razi:Janati ... aur jis nay in main say kisse aik ka be inqar keya wo Islam say harij and dozgee
koun na kasse Imaam barga kay zakir khotay de putter say rabta ker lain :lol:
برادرم عرب خان!۔
جیسا کہ پوسٹ نمبر اٹھارہ میں کہا گیا ہے بعد از تائید میں اُس خیال کو یوں آگے بڑھاؤں گا کہ واقعی آپکی باتوں سے اخلاص عیاں ہے، اگر نہ بھی ہوتا، یہ میرا موضوع تب بھی نہ ہوتا کہ دِلوں کے بھید جاننے کا میرا کوئی دعویٰ نہیں۔
آپ اور آپکے کئی ہم جماعتوں کو خدشہ ہے بلکہ یقین ہے کہ عالمِ اغیار ملالہ کو منفی سوچ کے تحت بڑھاوا دے کر پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ ملالہ کے انٹرویوز سے پاکستان کا چہرہ مسخ ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہ اِسقدر ناقص اور بیہودہ تصور ہے جِس کی کوئی زمینی حقیقت نہیں۔ اِس خیال کی جائے ولادت و ہلاکت خوفزدہ اور تاریک اذہان ہیں ورنہ دُنیا کو آج کا پاکستان ویسا ہی نظر آ رہا ہے جیسا وہ ہے، عمارت باہر سے زیادہ واضح دکھائی دیتی ہے۔ کیا دُنیا اندھی بہری ہے جِسے پاکستان میں پچاس ہزار بیگُناہ بچوں، بوڑھوں، عورتوں کی لاشیں نظر آتی ہیں نہ دھماکوں سے لرزتے پاکستان سے کوئی آواز باہر نکلتی ہے۔ کیا ملالہ کے انٹرویوز کا آہنگ بلند ہے یا دھماکوں کا مسلسل شور؟ آپ کے بقول دُنیا ملالہ کا انٹرویو سُن کر پاکستان کے بارے رائے قائم کر رہی ہے لیکن اُس بہری دُنیا کو دھماکے سُنائی نہیں دیتے، ریاست کے اندر ریاستیں، بھتے، شہریوں کا اِغوا برائے تاوان، پھوُل کی پتیوں ایسی پانچ سالہ سنبل دِکھتی ہے نہ افلاس کے میناروں سے کود کر خود کُشی کرتی غریب رعایا، بد عنوانی میں سرِ فہرست، تعلیمی معیار گراوٹ کا شکار اور رزق ملاوٹ کا، دوائیں شفا کی بجائے موت کا سندیسہ، قومی املاک اشرافیہ کا سامانِ عیاشی، ریلوے، پی آئی اے جسکی ایک آدھ مثال ہیں۔
بھائی صاحب، لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں میں غرق پاکستان سے بلند ہوتے قتل و غارت و افلاس کے شعلے دُنیا خوب دیکھ رہی ہے آپ اور آپکے ہم جماعت ہی آنکھیں کھولنے کو آمادہ نہیں تو ہم آپکو جگانے کیلئے کیا چبھوئیں۔ یہ تصور کیسا بچگانہ و فضول لگتا ہے جیسے ملالہ نے پاکستان کا نام خراب کر دیا ہے ورنہ ہمارا دیس تو علم و ہُنر کا بُقعہ نور تھا، ہماری دانشگاہوں سے تحقیقی مقالے دُنیا کی رہنُمائی کرتے تھے، کینسر سے لیکر ہیپا ٹائتس تک ہر موذی مرض کا شافی و کافی علاج ہم نے ہی دریافت کیا تھا۔ ایجادات کا شُمار تھا نہ حساب۔ جمہوری، اخلاقی و انسانی اقدار کو اوجِ ثُریا تک پہنچایا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ساٹھ سال میں چار بار فوجی "جمہور" کو لِتر مار کر تیس سال ڈندا دے کر سواری کر گئے، عالمی کرپشن کے سٹڈی کیس کے طور پر ہمارے صدر کا نام آتا ہے، وزیرِ اعظم کا بیٹا سمگلر ہے اور پرائم منسٹر ہاؤس میں اسکے سودے طے ہوئے، ہر جگہ سفارش، امتحانات میں نقل، دین کے نام پر جذبات فروشی، وطن کے نام پر جہالت کا دھندہ جیسی لاکھوں بیماریاں ہمارے جسدِ پاش پاش کو لاحق ہیں آپ کہتے ہیں ملالہ کاغذ کے پھوُلوں پر عطر چھڑکے اور دُنیا کو گلاب بنا کر بیچ دے۔کاغذ کے پھول سر پہ سجا کے چلی حیات
نکلی برونِ شہر تو بارش نے آ لیا
موسیقی حرام، آرٹ لغو، سائنس باطل، جِدت مکروہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آخر آپکو کِس شعبے میں نوبل پرائز دیا جائے۔ اگر اپنے بھائیوں کی گردنیں کاٹنے، دھماکوں سے اپنی بستیاں اُجاڑنے پر کوئی انعام ہوتا تو نوبل نہیں ہمیں "گلوبل پرائز" مِلتا۔ شُکر کریں ایک غیر ذمہ دار ریاست اور دِن بدن ایک دہشت گرد (درحقیقت دہشت زدہ) مشہور ہوتے مُلک سے ایک بچی اٹھی جِس نے جھُکنے سے انکار کیا مرنے سے انکار کیا۔ وہ تعلیم کی بات کرتی ہے، علم دوستی کی بات کرتی ہے۔ آپ جتنا نہ سہی تھوڑا بہت مغرب ہم نے بھی دیکھا ہے۔ میری دانست میں اِس سے کِسی قوم کا منفی تاثر نہیں بنتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ منفی تو تب ہو جیسے ملالہ سے پہلے ہم دُنیا کا سوئتزر لینڈ تھے۔
آخر میں ایک مختلف زاویے کیطرف متوجہ کروں گا۔
میں بھی ملالہ کو آپکی نگاہ سے ہی دیکھتا لیکن میرے سامنے باب العلم کا قول ہے، "چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں" ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر ملالہ کے مخالف یہ مریض لوگ صف آراء نہ ہوتے تو شاید میری نگاہ بھی تشکیک کا شکار ہوتی لیکن چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں۔
hahahahaha ... tumharay jis moun main dante nahe hain us ko aik patan ko deka ta k tumharee aqal dar nikle aya :lol::lol:.........میں شائد ایک بار پہلے بھی گزارش کر چکا ہوں آپ سے کے ابھی آپ ذہنی طور پر بالغ نہیں ہووے ہیں چاہے آپکی پوسٹ ہزار سے بڑھ گئی ہے کچھ وقت انتظار کریں آپکو سب کچھ خود سمجھ آ جیے گا ٹیب تک مون بینڈ رکھیں اور اس پاس آلودگی پھیلانے سے گریز کریں زیادہ ضرورت پڑے تو کسی بچوں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں
اگر ذخیرہِ الفاظ کی قے آ رہی ہو اور روکے نہ رُکے تب بھی خیال رکھنا چاہیئے کہ کسی عام آدمی کے چہرے پر نہ جا پڑے۔مبر نام نہاد لبرل ازم پر بیٹھ کر آپ نے جو جوشیلا خطبہ دیا ہے ، اس سے قطع نظر کیونکہ جذبات کے اس تلاطم میں شب فراق کی جو داستان آپ نے لکھ ماری ہے ، عقل اور دلیل کا کوئی ایک جگنو بھی اس میں موجود نہیں ہے. لیکن جو آپ نے معیار قیام کیا ہے اس سے ضرور غرض ہے کے چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں . امید ہے کے اپنے قیام کردہ معیار سے اب رجا نہیں کرینگیں.
بجا کہ بعض لوگوں نے ملالہ کی مخالفت میں افراط و تفریط سے کام لیا ہوگا لیکن ملالہ کی حمایت میں جو لوگ ہیں اگر انکی فہرست دیکھی جائے تو چودہ طبق روشن ہوجاتے ہیں. کیا تو اسفندیار ولی تو کیا الطاف حسین ، کیا تو زرداری تو کیا ندیم پراچہ. سب ہی لشکر ملالا میں سر بکف ہیں. اور تو اور حسین حقانی اور فرح ناز اصفہانی تو ملالہ کو دختر انقلاب کا خطاب دے چکے ہیں. رضا رومی ، شیری رحمان ، طاہر اشرفی اور متحدہ قومی موومنٹ کے خوشہ چین نیز جتنے بھی ننگ وطن ننگ دین ہیں سب مدح خواں ملالہ ہیں اور ایسے مداح کے کہ عالم تصور میں ملالا کو ایک پری کی صورت دیکھتے ہیں. ہوسکتا ہے کے یہ سب ملالہ کو انقلاب کی پری کے نام سے ہی منسوب کرلیتے لیکن ابو پری ضیاء الدین کی رنگت آڑے آگیی .
ایک لمحے کو تو مجھے بھی شک گزرا لیکن ملالا کی حمایت میں غلاظت کا ایک ایسا ضرب المثل اجتماع ہے کہ تیقن کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ دروں خانہ کہانی کچھ اور ہے . اگر ملالہ کے حمایتی یہ مریض لوگ صف آراء نہ ہوتے تو شاید میری نگاہ بھی تشکیک کا شکار ہوتی لیکن چیزیں اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہیں
اگر ذخیرہِ الفاظ کی قے آ رہی ہو اور روکے نہ رُکے تب بھی خیال رکھنا چاہیئے کہ کسی عام آدمی کے چہرے پر نہ جا پڑے۔
الفاظ کی بے دریغ فائرنگ کی زد میں آپکی گفتنی کا مفہوم آ گیا، کیا کہنا چاہ رہے ہو دوبارہ لِکھو ۔ ۔ ۔ اور لکھنے کے بعد فورم پر چڑھانے سے پہلے پڑھ لینا کہ عام آدمی کو/کی سمجھ بھی آئے مدعا کیا ہے۔
اگر ذھن "مقبوضہ" ہو چکا ہے تو الگ بات ورنہ دوبارہ پڑھنے کی کوشش کریں
hahahahaha ... tumharay jis moun main dante nahe hain us ko aik patan ko deka ta k tumharee aqal dar nikle aya :lol::lol:.........
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|