یہ لوگ
خود کو مٹی میں رولتے ہوئے لوگ
صاف پانی کو مانگتے ہوئے لوگ
گھر کے ملبے پہ بیٹھے رو رہے ہیں
اپنے خوابوں کو ڈھونڈتے ہوئے لوگ
جو بچا لیں، وہی غنیمت ہے
ساز و ساماں گھسیٹتے ہوئے لوگ
کیا ہو پائیں گے ہم بحال کبھی؟
ایک اِک سے یہ پوچھتے ہوئے لوگ
کس طرح خود کو یہ سمیٹیں گے
لمحہ در لمحہ ٹُوٹتے ہوئے لوگ
بے بسی کی فضا میں جی رہے ہیں
اپنی خُوشیوں کا مارتے ہوئے لوگ
کچھ بتاؤ! کہاں کریں تدفین؟
حکمرانوں سے پوچھتے ہوئے لوگ
کتنے معصوم، سادہ دل ہیں یہ
جُھوٹے وعدوں کو مانتے ہوئے لوگ
اپنے گھر، اپنے خواب چھوڑ آئے
زندگی کو پُکارتے ہوئے لوگ
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|