A Test Case

Status
Not open for further replies.

khan_sultan

Banned
assalam o alaikum ........ Bhaai kese mizaaj hain. Nawaab sahab ko main dalaail se ghair kar lajawab karta hon phir nawab sahab kehte hain mujhay kiya pata main us time paida hi nahi huaa tha :lol:

Ye bhaai se pehle main ne khali jagah jaan boojh kar chorr di hai. Mujhay pata hai aap ka naam :lol:
واعلیکم اسلام خان جی دلائل پر تو نواب جی مار نہیں کھاتے ہیں بس آج کل کچھ مصروف لگ رہے ہیں ورنہ نادان جی کی شامت آ جانی تھی ان کو شائد معلوم ہے کے میں ان کی جگہ موجود ہوں باقی بھائی میں کون ہوں میں تا گرائیں ہوں
:p
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
بڑوں سےہی پوچھا ہے اور ان کے دشمنوں سے بھی سنا ہے جنمیں جماعت اسلامی والے تک شامل ہیں کے بھٹو شہید ایمان دار شخص تھے ویسے کرپٹ ہونے سے پیسوں کی کرپشن بھی ہوتی ہے یا باقی امور بھی شامل ہوتے ہیں پھر تو نواز ہو یا کوئی اور وہ تو خیر جانیں دیں ان کی بات کو سب جانتے ہیں باقی میں عمران خان کو پسند کرتا ہوں پر اگر کرپٹ ہونے کی بات کریں گی تو وہ کسی بھی صورت ان لوگوں کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکتے جن کی لسٹ آپ بنانا چاہ رہی ہیں

جیسے امانت داری بہت چیزوں کو کور کرتی ہے ..اس حد تک کہ آپ جس محفل میں بیٹھے ہوں اس محفل کی گفتگو بھی امانت ہوتی ہے ..

اسی طرح کرپشن کا لفظ بھی بھی وسیح پیمانےمیں استمعال ہوتا ہے ..یہاں کرپشن میرے حساب سے پیسوں کی بھی ہے ..یاد رہے ،میرے نزدیک ایمانداری کے پیمانے بڑے سخت ہیں ..

عمران اندھوں میں کانا راجا ہے ..
 

saadmahhmood83

Minister (2k+ posts)
جناب آپ کو شاید اس فورم کےانوکھے اصول کا پتا نہیں ۔ اصول یہ ہے آپ کسی جماعت ، گروہ یا فرقے کو بحثیت مجموعی گالی دے سکتے ہو۔۔ اس پر کوئی پکڑ نہیں ۔ ہاں اگر جواب میں اگر اس جماعت ، گروہ یا فرقے کے رکن نے مشتعل ہو کر دشنام درازی کر دی تو وہ یقیناً بین ہو جائے گا۔
 

khan_sultan

Banned
جیسے امانت داری بہت چیزوں کو کور کرتی ہے ..اس حد تک کہ آپ جس محفل میں بیٹھے ہوں اس محفل کی گفتگو بھی امانت ہوتی ہے ..

اسی طرح کرپشن کا لفظ بھی بھی وسیح پیمانےمیں استمعال ہوتا ہے ..یہاں کرپشن میرے حساب سے پیسوں کی بھی ہے ..یاد رہے ،میرے نزدیک ایمانداری کے پیمانے بڑے سخت ہیں ..

عمران اندھوں میں کانا راجا ہے ..
یہ بھی آپ کی بھول ہے معزرت کے ساتھ میں اگر پاکستان ہوں تو ووٹ بھی اسی کو دوں کیوں کے وہ ان سب سے بہتر ہے میرے خون میں پیپلز پارٹی شامل ہے پر جب کرپشن دیکھی ان لوگوں کی تو بلکل ہی ان سے دور ہو گیا کرپٹ ہونا صرف پیسوں کی غبن سہی نہیں ہوتا ہے جس ملک میں آپ رہتی ہیں ادھر اگر بندہ جو کے خود جتنا مرضی برا ہو گناہوں میں لتھڑا ہو پر اگر لیڈر کے کوئی اس طرح کے الزام لگیں تو وہ مجبور ہو جاتا ہے جانے کو بھی اور لوگ بھی اس کو نہیں چھوڑتے آگے آپ رہن ہی دیں میں بہت اندر کا بندہ ہوں بس نہ ہی پوچھیں تو بہتر ہے نہ ہی میں کھلنا چاہتا ہوں کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی طرح ان حماموں میں ننگا ہی ہے بد رہن دو تسی وی
 

FaisalKh

Chief Minister (5k+ posts)
واعلیکم اسلام خان جی دلائل پر تو نواب جی مار نہیں کھاتے ہیں بس آج کل کچھ مصروف لگ رہے ہیں ورنہ نادان جی کی شامت آ جانی تھی ان کو شائد معلوم ہے کے میں ان کی جگہ موجود ہوں باقی بھائی میں کون ہوں میں تا گرائیں ہوں
:p

Mujhay aap ka message mila aap befikar rahain... Nawab ko bas bhutto ke qaseeday sunaao aur daad paao :lol:
 

khan_sultan

Banned
Mujhay aap ka message mila aap befikar rahain... Nawab ko bas bhutto ke qaseeday sunaao aur daad paao :lol:


نواب صاحب تو خود قصیدہ گو ہیں وہ سننے سے زیادہ اپنا کلام پڑھنا پسند فرماتے ہیں اور بس مجھے قبول اس لیے کرتے ہیں کے مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں ورنہ اس وقت انہوں نے نادان جی کو چھڈنا نہیں تھا انکا ڈس لائیک تو آپ دیکھ ہی چکے ہیں
 
Last edited:

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Naadaan Ji Sohrab ko mere khayaal main Army se nafrat bhutto ki waja se hai...

Abhi abhi main aik siasat.pk ka thread parh raha tha bhutto ke baare main lekin usay share nahi karna chaahta ke kuch mohtaram logon ki dil aazaari hogi...

Army waalay hamaare muhafiz hain aur bohot mohtaram aur qaabil izzat hain... Army ki policies per tanqeed karni chahiye lekin unko namunasib alfaz main yaad nahi karna chahiye




آپ کی بات بلکل بجا ہے ..بھٹو کے عاشق ضیاء ک وجہ سے اور نواز کے عاشق مشرف کی وجہ سے آرمی سے نفرت کرتے ہیں ...

ہم اگر غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنا سیکھ لیں تو بات ہی کیا ہے ....جس نے جتنی غلطی کی ہے . اس کو اتنا ہی الزام دینا چاہئے .بسسسسسسس
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
یہ بھی آپ کی بھول ہے معزرت کے ساتھ میں اگر پاکستان ہوں تو ووٹ بھی اسی کو دوں کیوں کے وہ ان سب سے بہتر ہے میرے خون میں پیپلز پارٹی شامل ہے پر جب کرپشن دیکھی ان لوگوں کی تو بلکل ہی ان سے دور ہو گیا کرپٹ ہونا صرف پیسوں کی غبن سہی نہیں ہوتا ہے جس ملک میں آپ رہتی ہیں ادھر اگر بندہ جو کے خود جتنا مرضی برا ہو گناہوں میں لتھڑا ہو پر اگر لیڈر کے کوئی اس طرح کے الزام لگیں تو وہ مجبور ہو جاتا ہے جانے کو بھی اور لوگ بھی اس کو نہیں چھوڑتے آگے آپ رہن ہی دیں میں بہت اندر کا بندہ ہوں بس نہ ہی پوچھیں تو بہتر ہے نہ ہی میں کھلنا چاہتا ہوں کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی طرح ان حماموں میں ننگا ہی ہے بد رہن دو تسی وی



عرصے سے ایک ہی بات لکھ رہی ہوں ..عمران اندھوں میں کانا راجہ ہے ..

اخلاقی طور پر ابھی میں کسی کو بھی اس لئے نہیں دیکھتی ..کیونکہ ابھی ہم اس منزل سے بہت دور ہیں ..ابھی کوئی نسباتاً زیادہ ایماندار بندہ مل جائے وہ ہی کافی ہے جو ملکی خزانے کا پیسہ اپنا ذاتی مال سمجھ کر اپنے اوپر خرچ نہ کرے ...
جب یہ سٹیج پا لیں گے تو پھر ہم ایسے بندے تلاش کریں گے جو کسی بھی طرح کے غلط کاموں میں ملوث نہ رہے ہوں ...
 

Don302

Minister (2k+ posts)
سہراب کو آرمی سے نفرت ....میں آرمی کی عاشق ...

مجھے یونیفارم بہت پسند ہے ..پہننے والوں سمیت ....لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ مجھے ضیاء ، مشرف یا کیانی بھی پسند ہیں ...

Naadaan Ji Sohrab ko mere khayaal main Army se nafrat bhutto ki waja se hai...

Abhi abhi main aik siasat.pk ka thread parh raha tha bhutto ke baare main lekin usay share nahi karna chaahta ke kuch mohtaram logon ki dil aazaari hogi...

Army waalay hamaare muhafiz hain aur bohot mohtaram aur qaabil izzat hain... Army ki policies per tanqeed karni chahiye lekin unko namunasib alfaz main yaad nahi karna chahiye
Sohraab Bhutto k ishq mein paaagal ho gya hai. usy mashwra dena chaiye k sindh mein usk mazaar pe chala jaay aur wahan ja daal chaawal kha k usko duaaen dya karry. aur Army ab kuch behtar ho gai hai pehly bht khraab thi. hum ny b ab isko support karna shiru kar dya hai
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
Sohraab Bhutto k ishq mein paaagal ho gya hai. usy mashwra dena chaiye k sindh mein usk mazaar pe chala jaay aur wahan ja daal chaawal kha k usko duaaen dya karry. aur Army ab kuch behtar ho gai hai pehly bht khraab thi. hum ny b ab isko support karna shiru kar dya hai

یہ ہی تو کہنا ہے ..جس کا جتنا حق ہے اتنی ہی تعریف یا برائی کرو
 

khan_sultan

Banned
عرصے سے ایک ہی بات لکھ رہی ہوں ..عمران اندھوں میں کانا راجہ ہے ..

اخلاقی طور پر ابھی میں کسی کو بھی اس لئے نہیں دیکھتی ..کیونکہ ابھی ہم اس منزل سے بہت دور ہیں ..ابھی کوئی نسباتاً زیادہ ایماندار بندہ مل جائے وہ ہی کافی ہے جو ملکی خزانے کا پیسہ اپنا ذاتی مال سمجھ کر اپنے اوپر خرچ نہ کرے ...
جب یہ سٹیج پا لیں گے تو پھر ہم ایسے بندے تلاش کریں گے جو کسی بھی طرح کے غلط کاموں میں ملوث نہ رہے ہوں ...
آپ میں اور مجھ میں یہی فرق ہے کے آپ کو اندھوں میں کانا راجہ پسند ہے جب کے میں اس کو مانتا ہوں جو سب سے بہتر تھا اور ہے
(yapping)
 
Last edited:

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
آپ میں اور مجھ میں یہی فرق ہے کے آپ اندھوں میں کانا راجہ پسند ہے جب کے میں اس کو مانتا ہوں جو سب سے بہتر تھا اور ہے
(yapping)



میرے پاس کوئی اور چوائس نہیں ہے ........

اگر ہو تو اس کو چن لوں
 

khan_sultan

Banned

آپ کی بات بلکل بجا ہے ..بھٹو کے عاشق ضیاء ک وجہ سے اور نواز کے عاشق مشرف کی وجہ سے آرمی سے نفرت کرتے ہیں ...

ہم اگر غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنا سیکھ لیں تو بات ہی کیا ہے ....جس نے جتنی غلطی کی ہے . اس کو اتنا ہی الزام دینا چاہئے .بسسسسسسس
جی نہیں بھٹو کے شیدائی فوج کے مخالف نہیں بلکے ان جرنیلوں کے مخالف ہیں جنہوں نے اس ملک پر زبردستی حکومت کی بھٹو ویسے ہی بھٹو تھا اگر ضیا نہ بھی ہوتا پر اس ملعون کے ظلم نے بھٹو کو امر کر دیا اس نے جان دے کر اور سر نہ جھکا کر ایک ایسی مثال قائم کی جو کوئی آسانی سے نہیں توڑ سکتا
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
تو پھر جو سب سے بہتر ہےاس کو اوپر ہی رہنے دیں جو کے ان سب میں عظیم ہے عظیم تر ہے
:(

آپ مجھ جیسے فئیر بندے سے یہ توقع کرتے ہیں کہ اگر ایسا ہی ہوتا جیسا کہ آپ کہتے ہیں ..تو میں ایسا نہ کرتی
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
جی نہیں بھٹو کے شیدائی فوج کے مخالف نہیں بلکے ان جرنیلوں کے مخالف ہیں جنہوں نے اس ملک پر زبردستی حکومت کی بھٹو ویسے ہی بھٹو تھا اگر ضیا نہ بھی ہوتا پر اس ملعون کے ظلم نے بھٹو کو امر کر دیا اس نے جان دے کر اور سر نہ جھکا کر ایک ایسی مثال قائم کی جو کوئی آسانی سے نہیں توڑ سکتا





بی فئیر .


:)
 

khan_sultan

Banned
بی فئیر .


:)
نادان جی آپ نے صرف باتیں سنی ہیں اور کی ہیں ادھر پر آپ نے شہید کے اوپر کوئی کرپشن کا ثبوت یا الزام کسی کا لگا ہو تو بتایے کے کبھی ضیا خبیث نے ہی کچھ کہا ہو جب کے اس نے اینٹ چوٹی کا زور لگایا تھا
جبکے جو آپ کی بات ہے وہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے بھٹو شہید کا کارنامہ کوئی ایک نہیں ہے کچھ تو میں نے گنوا دیے ہیں آپ کے پاس کچھ ہے بتانے کو ؟
 

hmkhan

Senator (1k+ posts)
بھٹو کے چاہنے والوں کے ساتھ معزرت ....ذرا اپنے بڑوں سے پوچھیں کہ بھٹو کرپٹ تھا یا نہیں ....

غیر جانبداری ہر حال میں چلے گی ....


جہاں تک نہ بھاگنے کی بات ہے ..سننے میں یہ ہی آیا ہے اعتماد کی مار کھا گئے ..انکو کچھ لوگوں نے یقین دلایا ہوا تھا ان کو کچھ نہیں ہو گا ...ڈٹے رہیں ...


محبت سے ہٹ کر معلومات حاصل کریں

نادان جی! کچھ بڑوں سے بھی پوچھا محبت کے جذبے کو دور ایک کونے میں کھڑا کرکے بغیر کسی خراش،تراش اور تبصرہ کے حاصل جمع کچھ یوں
ہے





[TABLE="class: backGX, width: 0"]
[TR]
[TD]
spacer.gif

[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی۔ اس دن کی صبح کسقدر اداس تھی۔از۔صفدر ھمدانی
04.04.2016, 03:45am , سوموار (GMT+1)
صفدر ھمدانی۔لندن

20030822144848zia203.jpg
ایک ایسا تاثراتی کالم جو ہر چار اپریل کو تروتازہ ہو جاتا ہے۔تاریخ کبھی پرانی نہیں ہوتی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مستند ہوتی چلی جاتی ہے

اپریل کو موسم بہار کا مہینہ کہا جاتا ہے لیکن اسی اپریل میں خون رنگ پھول بھی شاخوں پر جھول جاتے ہیں۔فیض احمد فیض نے بھی جب یہ کہا تھا کہ، پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں۔ تو نہ جانے انکے ذہن میں یہ پھول بھی تھا کہ نہیں کہ جسے ایک آمر مطلق جنرل نے اپنی انا کی شاخ پر ایسے کھلا دیا تھا کہ آج اسکی خوشبو جمہوریت اور آمریت دشمن بستیوں میں پھیلی ہوئی ہے۔


ذوالفقار علی بھٹو سے ہماری عمر کے لوگوں کی محبت اور عقیدت ان کے اس نظریے کی وجہ سے تھی کہ جس کا مقصد حکومت عوام کی اور عوام کے لیئے قائم کرنا اور ان کے منہہ میں زبان دینا تھی۔


جنرل محمد ایوب خان ملک کے دوسرے صدر تھے جو 11سال اس منصب پرفائز رہے ۔انہوں نے 27 جنوری 1958کو صدر کا عہدہ سنبھالااور 25 مارچ
20060303114029ayub_khan_203.jpg
1969کو اقتدار جنرل یحیْ خان کے سپرد کردیا.صدر جنرل یحیْ خان نے سقوط ڈھاکہ کے 4 روز بعد20 دسمبر 1971 کو اقتدار چھوڑ دیا اور اس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین اور سابق وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو ملک کے چوتھے صدر بنے۔

1968اور1969میں جب ایوب خان اور یحیٰ خان کے خلاف بھٹو صاحب کی تحریک چل رہی تھی تو میں اسوقت لاہور کے ایف سی کالج میں تعلیم حاصل کر رہا تھا اور یہ وہ کالج تھا جس کے طلبانے کبھی کسی تحریک یا ہڑتال یا مظاہرے میں حصہ نہیں لیا تھا۔

یہ پہلا موقع تھا کہ ایف سی کالج لاہور کے طلبا نے ہڑتالوں اور مظاہروں میں بہت بھر پور طریقے سےحصہ لیا اور صورت حال اس درجہ خراب ہوئی کہ جنرل شیر علی نے ایف سی کالج سے ملحقہ نہر پر باقاعدہ توپیں لگوا دیں کہ طلبا کالج سے نکل نہ سکیں۔
u3_126.jpg

کالج کی انتظامیہ بھی یہی چاہتی تھی کی طلبا باہر نہ جائیں لیکن ہم سب دوست جن میں سید زادہ انجم انور،جمیل الدین راٹھور،طارق چوہدری،راجہ اعجاز اللہ،ندیم افضل اور دیگر ساتھی شامل تھے ہم نے ہیلی کالج آف کامرس کے طالب علم رہنما جہانگیر بدر اور گورنمنٹ کالج کے ثمر خان سے یہ وعدہ کر رکھا تھا کہ ہم جلوس لیکر ہر طرح مال روڈ تک پہنچیں گے اور پھر یونہی ہوا کہ ہم نے طے کیا کہ نہر کے راستے جانے کی بجائے گلبرگ کی طرف سے جایا جائے۔
u3_1.jpg

اسی دوران نیو کیمپس سے نکلنے والا جلوس بھی ایف سی کالج کے قریب پہنچ گیا لیکن پولیس نے سخت لاٹھی چارج اور آنسو گیس پھینک کر جلوس کو منتشر کر دیا تا ہم نیو کیمپس کے طلبا بھی ٹولیوں میں تقسیم ہو کر کسی نہ کسی طرح مال روڈ پر پہنچ گئے اور اسی طرح ہم سب ایف سی کالج سے چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں بکھر کر مال روڈ پہنچے اور ایم اے او کالج سے افتخار فتنہ کی قیادت میں طلبا یہاں پہنچے جہاں جہانگیر بدر کی قیادت میں زبردست جلوس نکلا جس نے انتظامیہ کی نیندیں اڑا دیں اور پولیس نے ہر طرح سے مظاہرین کومنتشر کرنے کا تہیہ کر لیا۔

اسی دوران ثمر خان اور چند دیگر ساتھیوں نے مال روڈ پر واقع راجہ وائن کی دوکان کو آگ لگا دی تو پولیس نے بیدردی سے طلبا پر لاٹھی چارج کیا۔ مجھے اسوقت خدائی امداد کے طور پر معروف صحافی صالح ظافر نے اپنے ویسپا سکوٹر پر بٹھا کر وہاں سے نکالا اور اس طرح سے اس دن ہماری جان بچ گئی لیکن اگلے روز ہم میں سے بیشتر ساتھی مال روڈ پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیئے گئے۔

screenhunter_02_aug_24_1812.gif
ایف سی کالج کے ساتھیوں میں میرے علاوہ،جمیل الدین راٹھور،راجہ اعجاز اللہ اور کچھ دوسرے طلبا اور اسی طرح ہیلی کالج سے جہانگیر بدر اور گورنمنٹ کالج سے ثمر خان اور کچھ اور طلبا کو شمع سینماکے سامنے کیمپ جیل میں رکھا گیا لیکن جلدہی ذاتی مچلکوں پر رہائی مل گئی۔

میں نے کالج کے بعد صحافت میں ایم کرنے کے لیئے جب پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو اسوقت تک شعبہ صحافت پر جماعت اسلامی کی گرفت تھی اور شعبے کی صدر ڈاکٹر عبدالسلام خورشید کے علاوہ مرحوم وارث میر اور مسکین علی حجازی کے نظریات و خیالات بھی جماعت اسلامی سے مطابقت رکھتے تھے۔



علامہ علاؤ الدین صدیقی جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر تھے اور شعبہ صحافت کے ترقی پسند استاد مہدی حسن کی نوکری اپنے ترقی پسندانہ خیالات کی وجہ سے معطل تھے۔


جامعہ پنجاب میں بائیں بازو کے طلبا کی قیادت اس وقت راجہ انور کر رہے تھے۔لہٰذا ہم سب نے مل کر مہدی حسن صاحب کو بحال کروانے کی تحریک چلائی اوربالآخر انکی بحالی پر جب تقریب منعقد کرنے کے لیئے مرحوم حنیف رامے کو مدعو کیا تو صدرشعبہ ڈاکٹر عبدالسلام خورشید نے رخصت لے لی تا ہم طلبا کے مشیر ہونے کے ناطے وارث میر صاحب نے اس تقریب میں شرکت کی۔

pakteahouse.jpg
یہی وہ زمانہ تھا جب پاک ٹی ہاؤس میں ہم نوجوان لکھاریوں کا گروپ خوب ابھرا تھا جن میں میرے علاوہ زاہد کامران،باصر کاظمی،حسن سلطان کاظمی،اختر کاظمی،شعیب بن عزیز،جاوید سید،راجہ اعجاز،محسن نقوی،اظہر سہیل،افضال سید،سلیم طاہر،ارشاد عرشی وغیرہ شامل تھے۔


پھر جب میں 1974میں ریڈیو پاکستان میں ملازم ہوا تو اپنے ترقی پسندانہ خیالات و نظریات کی وجہ سے ہمیشہ مشکلات کا شکار رہا۔ یہاں بھی ایسے قلم کار ساتھی میسر آئے جنہوں نے اس آتش کو اور بھڑکایا جن میں اقبال فہیم جوزی،مرحومہ شائستہ حبیب،نسرین انجم بھٹی،ستار سید،افضال بیلا خاص طور پر نمایاں تھے۔



u3_sgilani.jpg
اسوقت کے لاہور کے اسٹیشن ڈائریکٹر سلیم گیلانی یوں تو اپنے نظریات میں دائیں بازو کے فرد تھے لیکن ابن الوقتی کے فارمولے سے خوب آشنا ہونے کے باعث انہوں نے مزدور اور کسانوں کے لیے نغمات لکھ کر خود کو بائیں بازو اور ترقی پسند حلقوں میں بھی متعارف کروا لیا تھا



لیکن جب آمر مطلق جنرل ضیاء الحق نے 5جولائی 1977 کو وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا تو اس رات ذوالفقار علی بھٹو کی آخری پریس کانفرنس اور جنرل ضیاالحق کی پہلی کانفرنس میں نے خود ریکارڈ کی تھی اور مارشل لا لگنے کی وجہ سے مجھے رات دفتر میں ہی رکنا پڑا اور مارشل لا کا سرکاری اعلان لاہور ریڈیو سے نشر کرنا پڑا۔





لاہور ریڈیو پر بیرونی تقریبات کی ریکارڈنگ کی ٹیم میں میرے علاوہ مرحوم عتیق اللہ شیخ، افضال بیلا،اقبال جوزی تھے اور ہمیں لوگ بھٹو صاحب کی
u3_radiologo.jpg
تقاریر ریکارڈ کر کے نشر کیا کرتے تھے۔ ایسے میں جب بھٹو صاحب کی حکومت کا تختہ الٹا تو لاہور ریڈیو کے اسوقت کے اسٹیشن ڈائریکٹر سلیم گیلانی نے صدر دفتر اور مارشل لا انتظامیہ کو یہ کہہ کر کہ ہم پیپلز پارٹی کے لوگ ہیں ہمیں لاہور سے ٹرانسفر کروا دیا۔ میرا اور عتیق اللہ کا تبادلہ حیدر آباد ہوا اور اقبال جوزی شاید کراچی بھیجا گیا۔

میں نے طے کر لیا کہ حیدر آباد نہیں جاؤں گا. اب جو تگ و دو شروع کی تو میری اہلیہ ماہ پارہ کے ایک رشتے کے چچا مرحوم بریگیڈئر جرار حیدر اسوقت چیف انسپکٹر آف آرمامنٹ تھے اور مارشل لا ڈیوٹی پر تھے،

لہٰذا انکی مدد سے تبادلہ حیدر آباد کی بجائے ریڈیو پاکستان کے اسٹیشن راولپنڈی تھری پر ہو گیاجو ریڈیو تراڑ کھل تھا جہاں اسوقت ہمارے اسٹیشن ڈائریکٹر محمد عمر،پروگرام مینجر بشیر زیدی اسیر اور ترقی پنسد دوستوں میں طاؤس بانہالی،بشیر صرفی ،احمد ظفر اور فقیر حیسن ساحر شامل تھے۔

u3_zbhutocase.jpg
یہ ریڈیو تراڑ کھل پشاور روڈ پر سپریم کورٹ کی اس عمارت کے قریب تھا جہاں بھٹو صاحب پر قتل کا مقدمہ چل رہا تھا۔ یہاں بھی ایک عجیب واقعہ ہوا جو ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نا اہلی کی ایک سچی کہانی ہے۔

ہوا یوں کے قائد اعظم یونیورسٹی کے میرے ایک ہمنام سٹوڈنٹ لیڈر بھی اسوقت راولپنڈی میں تھے اور فلش مین ہوٹل میں بھٹو صاحب کے وکیل یحییٰ بختیار سے ملا بھی کرتے تھے اور مقدمے کی سماعت سننے سپریم کورٹ بھی جایا کرتے تھے لیکن خفیہ والے ساری رپورٹ تو انکی لکھتے لیکن گاڑی کا نمبر میرا لکھ دیتے تھے۔
میرے ایک کالج فیلو اور بہت اچھے دوست سید زادہ انجم انور ان دنوں دلائی کیمپ سے تبدیل ہو کر راولپنڈی تعینات ہوئے تو انکے خفیہ محکمے نے انہیں پہلا کام یہ سونپا کہ صفدر ھمدانی کو اٹھایا جائے۔

سید زادہ نے جب فائل دیکھی تو وہ میرے پاس تراڑکھل ریڈیو آئے اور باتوں باتوں میں اس کا تذکرہ کیا اور وہ فائل بھی دکھائی جو انہیں کے محکمے کے فدویوں نے تیار کی تھی۔ وہ تو میری قسمت اچھی تھی کہ میں اس ایک غلطی پر بچ گیاکہ فدوی نے ہر بار فائل میں لکھا تھاصفدر ھمدانی،سٹوڈنٹ لیڈر ریڈیو پاکستان

logo_ptv.jpg
میرا قیام لالہ زار میں تھا جہاں میرے قریب ہی پی ٹی وی کے شعبہ خبر کے ایڈیٹر مرحوم خالد محمود ربانی بھی رہتے تھے جو اکثر رات کو ٹی وی سے واپسی پر میرے ہاں آ جاتےتھے اور ہم دیر تک حالات حاضرہ پر گفتگو کیا کرتے تھے۔

3 اور 4 اپریل 1979کی درمیانی رات جب خالد محمود ربانی کوئی رات دس بجے میرے ہاں آئے تو انہوں نے بتایا کہ آج علی الصبح بھٹو صاحب کو پھانسی ہو جائے گی۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا آپ کا قیافہ ہے یا کوئی یقینی بات۔ وہ بولے کہ نہیں ،دراصل آج دفتر میں کچھ احکامات ایسے ہیں جن سے یہی لگتا ہے کیونکہ اسلم کیمرہ مین کو بھی فوج نے بلوایا ہے۔(یہ وہی اسلم کیمرہ مین ہے جس نے بھٹو صاحب کے تمام آخری لمحات کی فلم بنائی تھی جسے بعد میں آئی ایس پی آر میں ضائع کر دیا گیا تھا)



_41388440_jail_generic_afp203bod.jpg
چار اپریل کی صبح کوئی چار بجے کے قریب میں اور خالد محمود ربانی جب راولپنڈی جیل کی طرف گئے تو فضا یوم عاشور کی طرح سوگوار تھی لیکن مردہ مردہ سی فضا کسی کے قتل کی خبر دے رہی تھی تا ہم بظاہر جیل اور اسکے اطراف میں کسی قسم کی کوئی غیر معمولی صورت حال نہیں تھی۔

مجھے خالد محمود ربانی کی اطلاع پر یقین نہیں تھا لیکن وہ خود اس خبر پر مصر تھے۔ گھر واپس آکر ہم دونوں سو نہ سکے تا آنکہ ریڈیو پاکستان نے اتنی بڑی خبر کو ایک لائن کی خبر کے طور پر نشر کیا۔ سارے ملک کی فضا سوگوار تھی، دفتر میں طاوس بانہالی،احمد ظفر،بشیر زیدی،محمد عمر سب ایک دوسرے سے مل کر رورہے تھے۔
میں نے اس دن دو غزلیں لکھی تھیں۔ ایک کچھ اس طرح تھی۔
پتہ ہواؤں سے پوچھے کی فاختہ کس کا
چلے گا میرے توسط سے سلسلہ کس کا
۔۔۔۔۔
جہاں پہ کل ابابیلوں نے سنگ پھینکے تھے
لگا ہے آج وہیں پر مجسمہ کس کا
دوسری غزل تھی،
نازک ہے بہت وقت ہواؤں کو بتا دو
کاغذ پہ لکھی آیتیں پانی میں جلا دو
۔۔۔۔۔
ہم بخت جلے لوگوں کے تاریک گھروں میں
بس ایک ضیا ہے اسے سولی پہ چڑھا دو


اس روز پاکستان کے ان گنت گھروں میں چولہا نہیں جلا۔کتنے ہی لوگ اس خبر کو برداشت نہ کر سکے۔ ایک ان کہی دہشت تھی جو ہر طرف برس رہی تھی۔ جیسے گھر میں موت واقع ہونے پر بچے سہم جاتے ہیں۔

20060404112054bhutto_funeral203.jpg
اسی پھانسی پر ادبی جریدے فنون میں اختر حسین جعفری کی نظم نوحہ چھپی تھی جس نے حکومتی حلقوں میں ایک شور مچا دیا تھا اورآمر مطلق ضیا الحق نے اسی نظم کے مصرعے دہرا کے نام نہاد اور ظلم کا ساتھ دینے والے سرکار نواز اہل قلم کانفرنس میں ادیبوں کی خوب گت بنائی تھی۔
اختر حسین جعفری کی نظم نوحہ
اب نہیں ہوتیں دعائیں مستجاب
اب کسی ابجد سے زندانِ ستم کھلتے نہیں
سبز سجادوں پہ بیٹھی بیبیوں نے
جس قدر حرف عبادت یاد تھے
پو پھٹے تک انگلیوں پہ گن لیے
اور دیکھا رحل کے نیچے لہو ہے
شیشۂ محفوظ کی مٹی ہے سرخ
سطر مستحکم کے اندر بست و در باقی نہیں
ایلچی کیسے بلاد مصر سے
سوئے کنعاں آئے ہیں
اک جلوس بے تماشہ گلیوں بازاروں میں ہے
یا الہی، مرگِ یوسف کی خبر سچی نہ ہو
اب سمیٹو مشک و عنبر
ڈھانپ دو لوح و قلم
اشک پونچھو اور ردائیں نوک پا تک کھینچ لو
کچی آنکھوں سے جنازے دیکھنا اچھا نہیں





 
Status
Not open for further replies.

Back
Top