70 سالوں تک جو جھوٹ ہمارے ساتھ بولاگیاوہ اپنے بچوں کوسنا کرکیسے مطمئن کریں؟

12shaibashaheenkjsjs.png

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے 75 برسوں سے ملک کی عوام کو دیئے گئے دھوکوں بارے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر پیغام جاری کر دیا۔

شعیب شاہین نے لکھا: بھارت سے ہر معاملے میں مقابلہ کرنا ہمارا بچپن کا رومس تھا، ہاکی کا میچ ہو یا کرکٹ کا، پاکستان کی کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ میں کارکردگی کو بھارتی کارکردگی کے پیمانہ سے دیکھتے تھے۔ ہمیں کشمیر بنے گا پاکستان جیسے نعرے سنائے گئے اور لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کے خواب دکھائے گئے۔

انہوں نے لکھا کہ: ہمیں فخر ہوتا تھا کہ ہمارے وقار اور وسیم بھارت کے سری ناتھ اور پرساد سے اچھے ہیں، ہم ٹنڈولکر کی سنچریوں کا مقابلہ سعید انور کی سنچریوں سے کرتے رہے اور پھر سعید انور اس دوڑ سے باہر ہو گیا۔ انضمام الحق کو ٹنڈولکر سے بہتر کہتے رہے، اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر فخر کیا اور بھارتی ٹیکنالوجی سے بہتر کہتے رہے اور آدھا ملک ہی کٹوا اور گنوا بیٹھے۔

https://twitter.com/x/status/1779137280118063167
انہوں نے لکھا: ہم بھارتیوں کو گندے، بدبوداراور خود کو نیک، پاک اور پارسا کہتے رہے، بھارت میں ریپ کی بڑھتی شرف پر کہتے رہے کہ جو کچھ اپنی فلموں میں دکھایا اسی تہذیب تلے دب رہے ہیں لیکن یہ کبھی نہیں سوچنے دیا کہ وہ بہت زیادہ ڈیم بنا رہے ہیں حتیٰ کہ ہمارے دریائوں پر بھی جس کے نتیجے میں ہمارے دریا سوکھ گئے۔

انہوں نے لکھا: بھارتی ریاستوں میں بجلی مل رہی ہے اور ہمارے ہاں ایک یونٹ 50 روپے سے اوپر کا ہو گیا، یہ بھی نہیں سوچنے دیا گیا کہ بھارتی وزیراعظم یا کسی سیاسی جماعت کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں جبکہ یہاں حکومت کی دونوں بڑی پارٹیوں کے سربراہان بیرون ممالک اربوں ڈالرز کی جائیداد کے مالک ہیں۔

ہمیں سوچنے نہیں دیا گیا کہ جب ڈالرز کیلئے ہم امریکہ کے اتحادی بنے تب ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک بھر میں ڈالرز کیلئے صنعتی جال بچھایا، ہم سپہ سالاروں میں صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم دیکھتے رہے لیکن ہمارے اصل سپہ سالار جہانگیر کرامت ، اشفاق پرویز کیانی ، راحیل شریف ، اور پھر باجوہ جیسے مجاہدین نے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک میں رہنا بھی گوارا نہیں کیا اور بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں بنا لیں۔

ہمیں بتایا گیا ہم بھارتیوں سے بہتر ہیں، ہم اپنے بچوں کو کیا بتائیں؟ میرا بیٹا پوچھتا ہے کہ کیا بھارت میں بھی عسکری فیز 1،2،3، ڈیفنس سوسائٹیز یا بحریہ ٹائون ہوتا ہے، کیا عسکری بینک ان کے پاس بھی ہے؟ وہ کہتا ہے کہ ہم دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا ترانہ گاتے ہیں لیکن ایک بھارتی برطانیہ کا وزیراعظم اور ایک امریکی نائب صدر کیسے بن گئی؟ گوگل، آئی ایم ایف اعلیٰ عہدیدار بھارتی کیوں؟ سچ تو سچ ہوتا ہے!

ہم اپنے بچوں کو کیسے سمجھائیں کہ عسکری ادارے وریاست اپنے شہریوں پر گولیاں نہیں برساتی! پچھلے 70 سالوں سے جو جھوٹ ہمارے ساتھ بولا گیا اب ہم وہ اپنے بچوں کو سنا کر کیسے مطمئن کریں؟ ہم تو مطمئن تھے مگر بچے اب سچ جان چکے ہیں وہ مطمئن نہیں ہوتے! چندریان کی خبر پاکستان میں سنی گئی تو بچوں نے والدین سے پوچھا کہ ہماری خلائی شٹل چاند پر کب جائے گی؟

انہوں نے لکھا: بچوں نے یہ سوال بھی کیا ہو گا کہ ہمارے خلائی تحقیقی ادارے کے سربراہ کیوں سائنسدان نہیں ہوتے؟ پی آئی اے، واپڈا اور تمام قومی اداروں کے سربراہ وچیئرمین فوجی ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اور یہ تمام ادارے نقصان میں کیوں ہیں؟ سوال سننے والا باپ بچے کی طرف بے بسی سے دیکھے گا اور یہ بھی نہیں بتا سکے گا کہ بیٹا: مجھے بجلی کے بل کی سمجھ نہیں آرہی کہ کہاں سے اور کیسے جمع کرائوں تو چاند پر کب جائینگے یہ کیسے بتائوں؟
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
مودی کو چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر میں اب ریفرینڈم کروا ہی دے جس میں وہاں کی عوام سے پوچھا جائے کہ آیا وہ بھارت کہ ساتھ رہا چاہتے ہیں یا پاکستان کہ ساتھ. دھاندلی کہ بغیر ہی مودی یہ ریفرنڈم جیت جائیگا. پہلے تو اس ناپاک فوج کی حرکتوں وجہ سے بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کہ لوڑے لگ گئے تھے اور اب پاکستان کہ عوام کہ بھی لوڑے لگ چکے ہیں
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
12shaibashaheenkjsjs.png

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے 75 برسوں سے ملک کی عوام کو دیئے گئے دھوکوں بارے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر پیغام جاری کر دیا۔

شعیب شاہین نے لکھا: بھارت سے ہر معاملے میں مقابلہ کرنا ہمارا بچپن کا رومس تھا، ہاکی کا میچ ہو یا کرکٹ کا، پاکستان کی کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ میں کارکردگی کو بھارتی کارکردگی کے پیمانہ سے دیکھتے تھے۔ ہمیں کشمیر بنے گا پاکستان جیسے نعرے سنائے گئے اور لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کے خواب دکھائے گئے۔

انہوں نے لکھا کہ: ہمیں فخر ہوتا تھا کہ ہمارے وقار اور وسیم بھارت کے سری ناتھ اور پرساد سے اچھے ہیں، ہم ٹنڈولکر کی سنچریوں کا مقابلہ سعید انور کی سنچریوں سے کرتے رہے اور پھر سعید انور اس دوڑ سے باہر ہو گیا۔ انضمام الحق کو ٹنڈولکر سے بہتر کہتے رہے، اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر فخر کیا اور بھارتی ٹیکنالوجی سے بہتر کہتے رہے اور آدھا ملک ہی کٹوا اور گنوا بیٹھے۔

https://twitter.com/x/status/1779137280118063167
انہوں نے لکھا: ہم بھارتیوں کو گندے، بدبوداراور خود کو نیک، پاک اور پارسا کہتے رہے، بھارت میں ریپ کی بڑھتی شرف پر کہتے رہے کہ جو کچھ اپنی فلموں میں دکھایا اسی تہذیب تلے دب رہے ہیں لیکن یہ کبھی نہیں سوچنے دیا کہ وہ بہت زیادہ ڈیم بنا رہے ہیں حتیٰ کہ ہمارے دریائوں پر بھی جس کے نتیجے میں ہمارے دریا سوکھ گئے۔

انہوں نے لکھا: بھارتی ریاستوں میں بجلی مل رہی ہے اور ہمارے ہاں ایک یونٹ 50 روپے سے اوپر کا ہو گیا، یہ بھی نہیں سوچنے دیا گیا کہ بھارتی وزیراعظم یا کسی سیاسی جماعت کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں جبکہ یہاں حکومت کی دونوں بڑی پارٹیوں کے سربراہان بیرون ممالک اربوں ڈالرز کی جائیداد کے مالک ہیں۔

ہمیں سوچنے نہیں دیا گیا کہ جب ڈالرز کیلئے ہم امریکہ کے اتحادی بنے تب ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک بھر میں ڈالرز کیلئے صنعتی جال بچھایا، ہم سپہ سالاروں میں صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم دیکھتے رہے لیکن ہمارے اصل سپہ سالار جہانگیر کرامت ، اشفاق پرویز کیانی ، راحیل شریف ، اور پھر باجوہ جیسے مجاہدین نے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک میں رہنا بھی گوارا نہیں کیا اور بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں بنا لیں۔

ہمیں بتایا گیا ہم بھارتیوں سے بہتر ہیں، ہم اپنے بچوں کو کیا بتائیں؟ میرا بیٹا پوچھتا ہے کہ کیا بھارت میں بھی عسکری فیز 1،2،3، ڈیفنس سوسائٹیز یا بحریہ ٹائون ہوتا ہے، کیا عسکری بینک ان کے پاس بھی ہے؟ وہ کہتا ہے کہ ہم دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا ترانہ گاتے ہیں لیکن ایک بھارتی برطانیہ کا وزیراعظم اور ایک امریکی نائب صدر کیسے بن گئی؟ گوگل، آئی ایم ایف اعلیٰ عہدیدار بھارتی کیوں؟ سچ تو سچ ہوتا ہے!

ہم اپنے بچوں کو کیسے سمجھائیں کہ عسکری ادارے وریاست اپنے شہریوں پر گولیاں نہیں برساتی! پچھلے 70 سالوں سے جو جھوٹ ہمارے ساتھ بولا گیا اب ہم وہ اپنے بچوں کو سنا کر کیسے مطمئن کریں؟ ہم تو مطمئن تھے مگر بچے اب سچ جان چکے ہیں وہ مطمئن نہیں ہوتے! چندریان کی خبر پاکستان میں سنی گئی تو بچوں نے والدین سے پوچھا کہ ہماری خلائی شٹل چاند پر کب جائے گی؟

انہوں نے لکھا: بچوں نے یہ سوال بھی کیا ہو گا کہ ہمارے خلائی تحقیقی ادارے کے سربراہ کیوں سائنسدان نہیں ہوتے؟ پی آئی اے، واپڈا اور تمام قومی اداروں کے سربراہ وچیئرمین فوجی ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اور یہ تمام ادارے نقصان میں کیوں ہیں؟ سوال سننے والا باپ بچے کی طرف بے بسی سے دیکھے گا اور یہ بھی نہیں بتا سکے گا کہ بیٹا: مجھے بجلی کے بل کی سمجھ نہیں آرہی کہ کہاں سے اور کیسے جمع کرائوں تو چاند پر کب جائینگے یہ کیسے بتائوں؟
پاکستان ایک بد قسمت ملک جس کے عوام کو غلط تاریخ پڑھائی گئی بنگالی قیادت بہت ٹھیک وقت پر اپنا راستہ بدل گئی