یہ ہے وہ موسیقی جو روح کی غذا ہے ..اسلام اور موسیقی پر انتہائی کمال بیان

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
بہت سے لوگوں کی طرح میں بھی یہی سوچا کرتا تھا کہ موسیقی اسلام میں مطلاقاً حرام ہے ، لیکن پھر بھی سنا کرتا تھا اور بعض اوقات خود سے شرم بھی آتی تھی کہ گناہ کر رہا ہوں...لیکن جس خوبصورت انداز سے نصیر الدین صاحب نے موسیقی اور
اسلام پر بات کی ..کمال کر دیا ہے، میرے لئے یہ بیان آنکھیں دینے والا ہے... تو سوچا دوستوں کی راۓ بھی لے لوں؟؟


PLEASE DONT MERGE OR REMOVE

 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
گمراہی ہی گمراہی۔۔۔
جہالت ہی جہالت۔۔۔


کمینوں گناہ کرنا ہے کرو۔۔ اسلام میں اس کے لیئے رستے تو نہ نکالو۔۔
ان پیروں نے اپنے مریدوں کی آخرت تو تباہ کی ہی ہے۔۔
دنیا میں بھی انہیں لوٹتے ہیں۔۔یہاں تک کہ انکی خواتین، انکی عزت کو بھی نہیں بخشتے۔۔
وہ بے چارے کیوں فالو کرتے ہیں پیر کے حکم کو۔۔
جہالت کی وجہ سے۔۔

علم آپکی حفاظت کرتا ہے ایسے ڈاکووں سے۔۔
صحیح علم سے اچھا ہتھیار کوئی نہیں۔۔
 
Last edited:

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
There is no prohibition on music in Islam, that is a purely moulvi made restriction based on misinterpreted hadith. What is haram has been clearly mentioned in the Quran. And the Quran also warns not no make what is halal, haram and what is haram as halal.
At least we are agreed on something ... Lol watch the video specially last 2/3 mins...worth watching
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
wesay kaho yar k isko promote karna hay warna ussnay sirf music ki history, wo bhi kachi pakki bayan kardi hay, koi wazeh baat ya daleel nhi di. Personally , mayn samajta hoon k acha music aur awaz islam kabhi bhi haram nahi karar day sakta. Aik khoobsoorat cheez ko islam kiyon haram kahayga?
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے پیر صاحب کے بیان پر حیرت تو نہیں ہے مگر حیران ہوا نعرہِ رسالت اور نعرہ حیدری پر اس بیانِ معنویتِ موسیقی پر تو نعرہِِ مہدی حسن اور نعرہ نورجہان لگنا چاہئیے تھا بلکہ نعرہِ لتا منگیشتر بھی لگ جاتا تو کوئی مضائقہ نہ تھا
 

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
مجھے پیر صاحب کے بیان پر حیرت تو نہیں ہے مگر حیران ہوا نعرہِ رسالت اور نعرہ حیدری پر ہے اس بیانِ معنویتِ موسیقی پر تو نعرہِِ مہدی حسن اور نعرہ نورجہان لگنا چاہئیے تھا بلکہ نعرہِ لتا منگیشتر بھی لگ جاتا تو کوئی مضائقہ نہ تھا
پیارے بھائی آپ کی بات میں وزن ہے... یہ بات میرے ذھن میں بھی آئ تھی....آپ سے اتفاق کرتا ہوں....نعرے ، بیان سے مطابقت نیہں رکھتے اس بیان میں
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
پیارے بھائی آپ کی بات میں وزن ہے... یہ بات میرے ذھن میں بھی آئ تھی....آپ سے اتفاق کرتا ہوں....نعرے ، بیان سے مطابقت نیہں رکھتے اس بیان میں
فکر نہ کرو میں نے مناسب نعرے لگا کر بیان کو بیلنس کر دیا ہے اب سننے میں کوئی حرج نہیں ہے
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
MERI Jaan ne video dekay baghair comment Kia hai na???​
جاہل کی جہالت سن کر ہی کمنٹ کیا۔۔جو ناقابل سماعت تھی۔۔

مزے کرو۔۔ بس احتیاط کرنا ایسے پیروں کے ہاتھوں کوئی ایسی چیز نہ کھو بیٹھنا کہ بعد میں پچھتاتے پھرو۔۔
 

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
جاہل کی جہالت سن کر ہی کمنٹ کیا۔۔جو ناقابل سماعت تھی۔۔

مزے کرو۔۔ بس احتیاط کرنا ایسے پیروں کے ہاتھوں کوئی ایسی چیز نہ کھو بیٹھنا کہ بعد میں پچھتاتے پھرو۔۔
میری جان کے ٹوٹے... میں نے تو "پیر" کا لفظ بھی استمعال نہیں کیا .... بات ، موضوع پر ہو رہی ہے ... تو اس کی "شخصیت" پر برس رہا ہے ... دوسروں کو "جاہل" کہنے والے عالم دین صاحب .. پہلے بات کو سمجھ لیا کرو پھر کومنٹ کرنے کی زحمت فرمایا کرو
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جاہل کی جہالت سن کر ہی کمنٹ کیا۔۔جو ناقابل سماعت تھی۔۔

مزے کرو۔۔ بس احتیاط کرنا ایسے پیروں کے ہاتھوں کوئی ایسی چیز نہ کھو بیٹھنا کہ بعد میں پچھتاتے پھرو۔۔
پیر کا کوی ارادتمند لگتا ہے راجہ نام بھی اسی علاقے کی مناسبت سے ہے۔ میرے خیال میں یہ پیر سب سے پہلے اپنے مریدوں کی دولت ہتھیاتے ہیں اس کے بعد ان کی عزت پر ہاتھ ڈالتے ہیں۔ یہی موصوف پیر صاحب اسلام آباد میں اربوں کی پراپرٹی کے مالک ہیں پورے پورے رہائشی کمپاونڈز اور شاپنگ مالز کے مالک ہیں۔ کہاں سے آیا اتنا مال خود تو صرف تقریر کرتے ہیں ؟ سب مریدوں کا مال ہے
 

Citizen X

President (40k+ posts)
wesay kaho yar k isko promote karna hay warna ussnay sirf music ki history, wo bhi kachi pakki bayan kardi hay, koi wazeh baat ya daleel nhi di. Personally , mayn samajta hoon k acha music aur awaz islam kabhi bhi haram nahi karar day sakta. Aik khoobsoorat cheez ko islam kiyon haram kahayga?
Why do you think we are all depressed, angry and agitated all the time? Every form of entertainment has been deemed haram by these moulvis.

According to then we Muslims should just sit in one corner, hands folded, serious and angry all the time, because anything fun and entertaining is haram according to them.
 

RajaPakistani

Voter (50+ posts)
Why do you think we are all depressed, angry and agitated all the time? Every form of entertainment has been deemed haram by these moulvis.

According to then we Muslims should just sit in one corner, hands folded, serious and angry all the time, because anything fun and entertaining is haram according to them.
O Bhai mere...this molvi is singing himself, did u even watch the video?
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
پیر کا کوی ارادتمند لگتا ہے راجہ نام بھی اسی علاقے کی مناسبت سے ہے۔ میرے خیال میں یہ پیر سب سے پہلے اپنے مریدوں کی دولت ہتھیاتے ہیں اس کے بعد ان کی عزت پر ہاتھ ڈالتے ہیں۔ یہی موصوف پیر صاحب اسلام آباد میں اربوں کی پراپرٹی کے مالک ہیں پورے پورے رہائشی کمپاونڈز اور شاپنگ مالز کے مالک ہیں۔ کہاں سے آیا اتنا مال خود تو صرف تقریر کرتے ہیں ؟ سب مریدوں کا مال ہے
وہ تو اسکی شکل سے ہی لگا کہ کتنا حرامخور ہے یہ۔۔
اصل بات۔۔ کلپ دیکھیں،، اور لوگوں کی واہ واہ سنیں۔۔
آج کا دور ہو یا زمانہ قدیم۔۔ مارکٹنگ کا سٹائل وہی ایک جیسا ہے۔۔
یعنی اپنے گاہکوں کو وہ دکھاو جو ان کو اچھا لگے۔۔غلط صحیح کی پرواہ کیئے بغیر۔۔اپنے سامعین کو وہ سناو جس پر واہ واہ ہو۔۔ان کے دل کی خواہشات۔۔
مجھے کوئی اعتراض نہ ہوتا اگر یہ گانے کی تعریف کرتا گانا گاتا۔۔ بلکہ ننگا ناچتا۔۔
یہود و نصارا کی طرح۔۔ دین کو بیچ میں ڈال کر۔۔ دین سے اس کے لیئے جھوٹا سرٹیفیکیٹ لینے پر اس خنزیر کو الٹا لٹکا کر اسکے پچھواڑے پر گرم سریا رکھنے کو دل کرتا ہے۔۔
کیا چند دن قبل ہم لبیک والوں پر برس نہیں رہے تھے۔۔ کہ دین کا نام لے کر بچوں کو کیا پڑھارہے ہیں۔۔
اب یہ ڈبل سٹینڈرڈ کیوں۔۔یہاں بڑے بڑوں کو برباد کیا جارہا ہے۔۔ انکی خواہش کے مطابق۔۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
وہ تو اسکی شکل سے ہی لگا کہ کتنا حرامخور ہے یہ۔۔
اصل بات۔۔ کلپ دیکھیں،، اور لوگوں کی واہ واہ سنیں۔۔
آج کا دور ہو یا زمانہ قدیم۔۔ مارکٹنگ کا سٹائل وہی ایک جیسا ہے۔۔
یعنی اپنے گاہکوں کو وہ دکھاو جو ان کو اچھا لگے۔۔غلط صحیح کی پرواہ کیئے بغیر۔۔اپنے سامعین کو وہ سناو جس پر واہ واہ ہو۔۔ان کے دل کی خواہشات۔۔
مجھے کوئی اعتراض نہ ہوتا اگر یہ گانے کی تعریف کرتا گانا گاتا۔۔ بلکہ ننگا ناچتا۔۔
یہود و نصارا کی طرح۔۔ دین کو بیچ میں ڈال کر۔۔ دین سے اس کے لیئے جھوٹا سرٹیفیکیٹ لینے پر اس خنزیر کو الٹا لٹکا کر اسکے پچھواڑے پر گرم سریا رکھنے کو دل کرتا ہے۔۔
کیا چند دن قبل ہم لبیک والوں پر برس نہیں رہے تھے۔۔ کہ دین کا نام لے کر بچوں کو کیا پڑھارہے ہیں۔۔
اب یہ ڈبل سٹینڈرڈ کیوں۔۔یہاں بڑے بڑوں کو برباد کیا جارہا ہے۔۔ انکی خواہش کے مطابق۔۔
ان پیروں کے مرید سوشل میڈیا پر اپنے اپنے پیر کی مشہوری کرتے رہتے اس سے کوی فرق نہیں پڑتا نہ انکو اور نہ ہمکو وہ ان پیروں کو چھوڑیں گے نہیں چاہے کچھ بھی ہوجاے اور ہم انکے جال میں آئیں گے نہیں چاہے یہ ٹوی سے غبارہ پھلا دے، یہ ان کے جاہل مرید اپنی محنت سے کامیاب ہوتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ پیر کی کرامات ہیں
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
گانا بجانا سننا حرام ہے اور شیطانی افعال میں سے ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ (سورۃ لقمان 6)

اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں ،جو اس لئے لہو الحدیث ( یعنی بیہودہ چیزیں)خریدتا ہے کہ (لوگوں کو ) بغیر علم کے اللہ کی راہ سے بہکا دے اور اس کا مذاق اڑائے ۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔ "(لقمان)

اس آیت کی تفسیر میں امام محمد بن جریر الطبریؒ (المتوفی 310 ھ) نے اپنی تفسیر (جامع البيان ) میں
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا تفسیری قول نقل فرمایا ہے:
عن أبي الصهباء البكري أنه سمع عبد الله بن مسعود وهو يسأل عن هذه الآية: (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِى لَهْوَ الحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بغَيْرِ عِلْمٍ) فقال عبد الله: الغناء، والذي لا إله إلا هو، يردّدها ثلاث مرّات
یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (ومن النّاس من یّشتری لھو الحدیث)کے بارے میں تین مرتبہ قسم کھا کر کہا کہ لہو الحدیث سے مراد گانا بجانا ہے۔
اس طرح تفسیر طبریؒ میں مفسر قرآن سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے لہو الحدیث کی تفسیر گانا بجانا اور گانا سننا منقول ہے۔( عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِى لَهْوَ الحَدِيثِ) قال: الغناء.)

سیدنا جابررضی اللہ عنہ، امام مجاہدؒ اور سیدنا عکرمہ جیسے جلیل القدر مفسرین نے بھی لہو الحدیث سے گانا بجانا وغیرہ ہی مراد لیا ہے۔
عن حبيب، عن مجاهد (وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِى لَهْوَ الحَدِيثِ) قال: الغناء.


بخاری شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

حدثني أبو عامر أو أبو مالك الأشعري، والله ما كذبني: سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " ليكونن من أمتي أقوام، يستحلون الحر والحرير، والخمر والمعازف، ولينزلن أقوام إلى جنب علم، يروح عليهم بسارحة لهم، يأتيهم - يعني الفقير - لحاجة فيقولون: ارجع إلينا غدا، فيبيتهم الله، ويضع العلم، ويمسخ آخرين قردة وخنازير إلى يوم القيامة "
ترجمہ :

ابو عامر رضی اللہ عنہ یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اللہ کی قسم انہوں نے جھوٹ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہوجائیں گے جو زنا کاری ، ریشم کا پہننا ، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنالیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر ( اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے ) چلے جائیں گے ۔ چرواہے ان کے مویشی صبح وشام لائیں گے اور لے جائیں گے ۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو ( ان کی سرکشی کی وجہ سے ) ہلاک کردے گا پہاڑ کو ( ان پر ) گرادے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کردے گا ۔
(صحیح بخاری ،کتاب الاشربۃ ،حدیث 5590 )

وضاحت : یہ ساری برائیاں آج عام ہو رہی ہیں گانا بجانا، ریڈیو نے گھر گھر عام کردیا ہے۔ شراب نوشی عام ہے

کئی احادیث اور اقوال سلفؒ سے ثابت ہے کہ (لهو الحديث۔۔ یعنی انسان کوذمہ داریوں سے غافل کردینے والے امور) سے مراد آلاتِ موسیقی ہیں جنکی قطعاََ اجازت نہیں ہے۔ اور بالخصوص اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے نام کو طبلے کی تھاپ پر بجانا انکی انتہائی توہیں ہے اور موسیقی کی تمام لغویات حرام ہیں سوائے دف کے ،وہ بھی مخصوص صورت میں ۔
سنن ابن ماجہ کی حدیث ہے کہ:
عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ، يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا، يُعْزَفُ عَلَى رُءُوسِهِمْ بِالْمَعَازِفِ، وَالْمُغَنِّيَاتِ، يَخْسِفُ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ، وَيَجْعَلُ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ»
(يعزف على رؤوسهم بالمعازف) في النهاية العزف اللعب بالمعازف وهي الدفوف وغيرها مما يضرب.

سیدنا ابی مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، البتہ میری اُمت میں سے لوگ ضرور شراب پئیں گے اور اس کے نام کے علاوہ کوئی اور نام رکھیں گے ۔ ان کے سروں پر باجے گاجے بجائے جائیں گے اور گانے والیاں (گانے گائیں گی) ۔ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا ان میں سے بندر اور سور بنا دے گا۔" (ابنِ ماجہ، کتاب الفتن،حدیث نمبر :4020 )
امام ابنِ قیم نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اس طرح علامہ البانی نے بھی اس سلسلہ صحیحہ میں شمار کیا ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے شاگرد خاص سیدنا نافع رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ :
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ مِزْمَارًا، قَالَ: فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ، وَنَأَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَقَالَ لِي: يَا نَافِعُ! هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا؟ قَالَ: فَقُلْتُ: لَا، قَالَ: فَرَفَعَ إِصْبَعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، وَقَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَسَمِعَ مِثْلَ هَذَا، فَصَنَعَ مِثْلَ هَذَا.
قَالَ أَبُو عَلِيٍّ الْلُؤْلُؤِيُّ: سَمِعْت أَبَا دَاوُد يَقُولُ: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
ترجمہ :
جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بانسری کی آواز سنی تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر رکھ لیں اور اس راستے سے دور چلے گئے ۔ اور پھر مجھ سے پوچھا : اے نافع ! کیا بھلا کچھ سن رہے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں ، تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں سے اٹھا لیں اور کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا تھا ۔

اس روایت کے متعلق شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اور شیخ شعیب ارناؤوط رحمہ اللہ فرماتے ہیں "حسن" اور علامہ البانی رحمہ اللہ صحیح فرماتے ہیں۔

یہ روایت حسن اور بقول علامہ البانی ؒ صحیح ہے،
اس روایت کے متعلق علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے عون المعبود میں فرمایا : ’’ وهذا سند جيد قوي ‘‘ یعنی اس کی اسناد قوی اور عمدہ ہے ‘‘‘

سنن ابی داود (4924 )


ور قرآن مجید نے بہت بڑی ایک حقیقت بیان کر رکھی ہے کہ : جب اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو مہلت دی تو اسے کہا: وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا (سورہ بنی اسرائیل )
یعنی انسانوں میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکاسکتا ہے بہکا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا ، اور ان کے مال اور اولاد میں سے اپنا بھی حصہ لگا ، اور انھیں (جھوٹے) وعدے دے لے ،ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں ۔
''اور ان میں سے جس کو بھی تو بہکا سکتاہے اپنی آواز سے بہکاتا رہے۔''(بنی اسرائیل :۶۴)
اس آیت کی تفسیر میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس آیت سے مراد: عن ابن عباس (وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ) قال: صوته كلّ داع دعا إلى معصية الله.(تفسیر ابن جریرؒ )
'' یعنی شیطان کی آواز سے مراد ہر وہ آدمی ہے جو اللہ کی نافرمانی کی طرف دعوت دیتا ہے۔''

سیدنا مجاہد نے اس آیت کی تفسیر یہ مروی ہے کہ اس سے مراد گانا بجانا اور لہو و لعب ہے۔ (تفسیر ابنِ کثیر ٣۳/۴۰٤٠) یعنی وہ تمام آوازیں (جیسا کہ گانا بجانا، عشقیہ اشعار وغیرہ) جو اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کی طرف بلاتی ہیں، وہ اس آیت کا مصداق ہیں۔


صلاح الدین یوسف سورہ لقمان کی اوپر والی پہلی آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں
سورۃ لقمان کی اس آیت میں ان بدنصیب و بدکردار لوگوں کا ذکر ہو رہا ہے۔ جو کلام الہی کے سننے سے تو اعراض کرتے ہیں۔ البتہ ساز و موسیقی، نغمہ و سرود اور گانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے ہیں۔ خریدنے سے مراد یہی ہے کہ آلات طرب شوق سے اپنے گھروں میں لاتے اور پھر ان سے لذت اندوز ہوتے ہیں۔ لغوالحدیث سے مراد گانا بجانا، اس کا سازوسامان اور آلات، ساز و موسیقی اور ہر وہ چیز ہے جو انسانوں کو خیر اور معروف سے غافل کر دے۔ اس میں قصے کہانیاں، افسانے ڈرامے، اور جنسی اور سنسنی خیز لٹریچر، رسالے اور بے حیائی کے پرچار اخبارات سب ہی آجاتے ہیں اور جدید ترین ایجادات ریڈیو، ٹی وی، تھیٹر، ویڈیو فلمیں وغیرہ بھی۔ عہد رسالت میں بعض لوگوں نے گانے بجانے والی لونڈیاں بھی اسی مقصد کے لیے خریدی تھیں کہ وہ لوگوں کا دل گانے سنا کر بہلاتی رہیں تاکہ قرآن و اسلام سے وہ دور رہیں۔ اس اعتبار سے اس میں گلو کارائیں بھی آجاتی ہیں جو آج کل فن کار، فلمی ستارہ اور ثقافتی سفیر اور پتہ نہیں کیسے کیسے مہذب خوش نما اور دل فریب ناموں سے پکاری جاتی ہیں۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
ان پیروں کے مرید سوشل میڈیا پر اپنے اپنے پیر کی مشہوری کرتے رہتے اس سے کوی فرق نہیں پڑتا نہ انکو اور نہ ہمکو وہ ان پیروں کو چھوڑیں گے نہیں چاہے کچھ بھی ہوجاے اور ہم انکے جال میں آئیں گے نہیں چاہے یہ ٹوی سے غبارہ پھلا دے، یہ ان کے جاہل مرید اپنی محنت سے کامیاب ہوتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ پیر کی کرامات ہیں
کتنے بھیڑے لگتے ہونگے وہ پیر
ٹوئی سے جو غبارہ پُھلائیں