Status
Not open for further replies.

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
ہم نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کہنا نہیں سکھایا



وَ مَا عَلَّمۡنٰہُ الشِّعۡرَ وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لَہٗ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٌ وَّ قُرۡاٰنٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۶۹﴾

اور ہم نے نہیں سکھایا اسکو شعر کہنا اور یہ اس کے لائق نہیں یہ تو خالص نصیحت ہے اورقرآن ہے صاف ۔[۵۷]۔




نص قطعی سے یہ بات بلکل آشکارا ہو گیء کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کی تعلیم عطا ہی نہیں کی اور جب یہ اللہ تعالیٰ نے یہ تعلیم نہیں دی، تو اور کہاں سے یہ تعلیم عطاء ہوی یا ہوسکتی ہے اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس کو بھی بلکل بے نقاب کر دیا ہے کہ شعر کی تعلیم آپ کی بلند اور رفیع شان کے لایق ہی نہیں ہے ، کیونکہ آپ حقیقت کے ترجمان تھے اور آپ کی بعثت کا مقصد دنیا کو اعلیٰ حقایق سے بدون ادنیٰ ترین کذب و غلو کے روشناس کرنا تھا ظاہر ہے کہ یہ کام ایک شاعر کا نہیں ہو سکتا ، کیونکہ شاعریت کا حسن و کمال کذب و مبالغہ، خیالی بلند پروازی اور فرضی نکتہ آفرینی کے سوا کچھ نہیں، اور آپ کو جو قرآن کریم دیا گیا وہ کوی شاعرانہ تخیلات نہیں، وہ تو نصیحتوں اور روشن تعلیمات سے معمور ہے، کوی شعر و شاعری کا دیوان نہیں دیا۔ جس میں نری طبع آزمای اور خیالی تک بندیاں ہوں بلکہ آپ کی طبع مبارک کو فطری طور پر فن شاعری سے اتنا بعید رکھا گیا کہ باوجود قریش کے اس اعلیٰ خاندان میں سے ہونے کے جس کی معمولی لونڈیاں بھی اس وقت شعر کہنے کا طبعی سلیقہ رکھتی تھیں آپ نے مدت العمر کوی شعر نہیں بنایا۔ یوں رجز وغیرہ کے طور پر مقضیٰ عبارت آپ کی زبان مبارک سے کہیں نکلی تو اور بات ہے ، اسے شعر و شاعری سے مطلقاً کوی تعلق ہی نہیں ہے۔


اللہ تعالیٰ دوسرے مقام پر ارشاد فرماتا ہے کہ :۔




وَٱلشُّعَرَآءُ يَتَّبِعُهُمُ ٱلۡغَاوُ ۥنَ (٢٢٤) أَلَمۡ تَرَ أَنَّهُمۡ فِى ڪُلِّ وَادٍ۬ يَهِيمُونَ (٢٢٥) وَأَنَّہُمۡ يَقُولُونَ مَا لَا يَفۡعَلُونَ (٢٢٦) إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَعَمِلُواْ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ وَذَكَرُواْ ٱللَّهَ كَثِيرً۬ا وَٱنتَصَرُواْ مِنۢ بَعۡدِ مَا ظُلِمُواْ*ۗ وَسَيَعۡلَمُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓاْ أَىَّ مُنقَلَبٍ۬ يَنقَلِبُونَ (٢٢٧)۔

اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کیا کرتے ہیں (۲۲۴) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں (۲۲۵) اور کہتے وہ ہیں جو کرتے نہیں (۲۲۶) مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور خدا کو بہت یاد کرتے رہے اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد انتقام لیا اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ کون سی جگہ لوٹ کر جاتے ہیں (۲۲۷)





مطلب یہ ہے کہ شاعری کی باتیں اکثر محض تخیلات ہوتی ہیں، تحقیق اور واقعیت سے انکا کوی لگاو نہیں ہوتا، اس لیے شعرا کی باتوں سے بجز گرمی محفل یا وقتی جوش اور واہ واہ کے کسی کو مستقل ہدایت حاصل نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی باتوں پر چلنے والے کجرو اور گمراہ قسم کے لوگ ہوتے ہیں، اور جناب نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے حضرات صحابہ کرامؓ ان بلند اخلاق کے مالک ہیں جن کی نظیر ملنی دشوار ہے ، اور جن کی نیکی اور پرہیزگاری کی مثال چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل سکتی۔ پھر شاعر کسی کلام کو پکڑتے ہیں تو اس کو بڑھاتے چلے جاتے ہیں، کسی کی تعریف کرتے ہیں تو آسمان پر چڑھا دیتے ہیں اور جب مذمت اور ہجو کرتے ہیں تو ساری دنیا کے عیب اس میں جمع کر دیتے ہیں۔ موجود کو معدوم اور معدوم کو موجود ثاب کرنا ان کے باءیں ہاتھ کا کھیل ہے غرض جھوٹ ، مبالغہ اور تخیل کے جس جنگل میں نکل گےء پھر مڑ کر نہیں دیکھا اس لے شعر کی نسبت مشہور ہے







چوں اکذب اوست احسن او




جب ان کے شعر پڑھو تو معلوم ہوتا ہے کہ رستم سے زیادہ بہادر اور شیر سے زیادہ دلیر ہیں۔ جا کر ملو تو پرلے درجہ کے نامرد اور ڈرپوک۔ اخلاقی سبق پیش کرینگے تو حضرت جنید بغدادیؒ اور حضرت شبلیؒ بھی بھول جاءیں گے۔ جا کر دیکھو تو اعمال اور اخلاق کا آینہ بلکل خالی، اور بڑےبڑے مسلم شاعر بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ




گفتار کا غازی بن تو گیا
کردار کا غازی بن نہ سکا






ہاں مگر اللہ تعالیٰ کے وہ نیک بندے جو ایمان اور اعمال صالحہ کے لباس سے مزین ہوں، اور اس سے مستثنیٰ ہیں و قلیل ما ھم اور انہی حضرات کے اشعار کے متعلق ان من الشعر لحکمۃ اور حسنہ حسن کے ارشادات وارد ہوے ہیں جو شریعت کی حد بندی میں رہ کر محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بالکل حقیقت اور نفس الامر کے مطابق حقایق کو نظم میں پیش کرتے ہیں اور اس کے جایز اور درست ہونے کا کوی انکار بھی نہیں کرتا ۔ مگر




چشم بینا تو پہلے پیدا کر
پھر یہ کہنا کہ کوہِ طور نہیں


شاعری پر چند احادیث:۔




1


آںحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی چند صحیح حدیثیں بھی شعر و شاعری سے متعلق سن لیں۔



حضرت ابوہریرۃؓ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشار فرمایا کہ:

لان یمتلی جرف رجل یریہ خیر من ان یمتلی شعراً

البتہ یہ کہ کسی شخص کا پیٹ پیپ سے بھر جاے۔ جو اس کو بالکل فاسد اور برباد کر دے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے پیٹ اور سینہ کو شعر سے پر کرے۔
(بخاری جلد 2 صفحہ 909 و مسلم جلد 2 صفحہ 240 و ادب المفرد صفحہ 126 و سنن الکبریٰ جلد 10 صفحہ 44 و مسند احمد جلد 2 صفحہ 391 وغیرہ)
۔1۔



حضرت ابو سیعد الخدریؓ (المتوفی 74ھ) فرماتے ہیں کہ ہم آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہے تھے جب مقام عرج پر پہنچے تو ایک شاعر نے کچھ اشعار پڑھے۔

فقال رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم خذوالشیطان لان یمتلی جوف رجل قیحا خیرلہ من ان یمتلی شعراً

تو آںحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشار فرمایا کہ اس شیطان کو پکڑو یہ کہ تم میں سے کسی کا سینہ پیپ سے بھر جاے ، بہتر ہے اس سے کہ وہ شعر سے پُرہو۔

(مسلم جلد 2 صفحہ240، مشکوٰۃ جلد 2 صفحہ 411، وسنن الکبریٰ جلد 10 صفحہ 244 وغیرہ)۔

-2


حضرت عبداللہ بن عمرؓ (المتوفی 73 ھ) روایت کرتے ہیں کہ آںحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:۔

لان یمتلی جوف احد کم قیحا خیر لہ من ان یمتلی شعراً قال اللہ عزوجل الشعرا یتبعھم الغاون ۔

تم میں سے کسی کا سینہ پیپ سے بھر جاے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ شعر سے پر ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شاعروں کی اتباع وہی لوگ کرتے ہیں جو کج روا اور اور گمراہ ہوتے ہیں۔
(بخاری جلد2 صفحہ909، ادب المفرد صفحہ 127، و مسند احمد جلد 2 صفحہ39)-3


اسی مضمون کی انہی الفاظ سے روایت حضرت سعدؓ (المتوفی 55 ھ) سے بھی مرفوعاً مروی ہے (مسلم جلد 2 صفحہ 240)۔
-4


حضرت عبداللہ بن عمروؓ بن العاص (المتوفی 73ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم صؒیٰ اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے ارشاد فرمایا:۔

ما ابالی ما ایت ان انا شریت تریاقاً او تعلقت تمیۃً او قلت الشعر من قبل نفسی
(ابو داود جلد 2 صفحہ 174 و مشکوٰۃ جلد 2 صفحہ 389)۔

یعنی میرے نزدیک اس میں کوی فرق نہیں کہ میں تریاق استعمال کروں یا شرکیہ تعویذ گلے میں لٹکاوں یا اپنی طرف سے شعر بنا کر کہوں(ان سب کا گناہ ایک ہی ہے)۔

اگر جایز ادویہ سے تریاق تیار ہو تو اس کے استعمال میں کوی حرج نہیں ہے۔ یہ حرمت اس صورت میں ہے جب کہ:۔

لا جل ما یقع فیہ من لحوم الا فااعی والخمر وغیرھما من المحرمات (ھامش مشکوٰۃ جلد 2 صفحہ 389 و تعلیق المحمود جلد 2 صفحہ 184)۔

اس میں سانپ کا گوشت، شراب اور اسی قسم کا دوسری حرام اشیاء ڈالی گیء ہوں۔

اسی طرح جایز قمس کے تعویزات لکھنے اور گلے میں لٹکانے درست ہیں۔ ہاں البتہ شرکیہ قسم کے تعویذات ہرگز جایز نہیں ہیں اور تعویزات پر اجرت بھی لی جا سکتی ہے جیسا کہ راقم الحروف نے المنھاج الواضح (راہِ سنت) میں باحوالہ تصریح کی ہے۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ جس طرح حرام قسم کا تریاق اور شرکیہ تعویزات جایز نہیں اسی طرح جناب نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لیے اشعار بنانا بھی حرام ہے۔ اسی حدیٰث کی شرح حضرت ملا علی قاریؒ نے اس کے حرام ہونے کی صاف تصریح کی ہے۔
-5


حضرت ابو نوفل فرماتے ہیں کہ:۔

سالت عایشہؓ ھل کان رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم بایغ عندہ الشعر؟ فقالت کان البغض الحدیث الیہ

(رواہ احمد ابن کثیر جلد2 صفحہ 580، وسنن الکبریٰ جلد 10 صفحہ 248، وطیالسی صفحہ 209)۔

میں نے حضرت عایشہؓ سے سوال کیا کہ کیا آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر سے لگاو تھا؟ تو وہ فرمانے لگیں کہ شعر آپ کو سب باتوں سے زیادہ ناپسند تھا۔

اور حضرت عایشہؓ ہی سے روایت ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی طرفہ کا شعرویاتیک بالاخبار من لم تزود پڑھا کرتے تھے۔ لیکن
فیجعل اولہ اخرہ واخرہ اولہ فقال ابوبکرؓ لیس ھذا ھکذا یارسول اللہ فقال رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم انی واللہ ما انا بشا عروما ینبغی لی (رواہ ابن ابی حاتم و ابن جریر ہذا نقطہ ابن کثیر جلد 3 صفحہ 579)۔

آپ الٹ پلٹ کر کے مقدم کو موخر اور موخر کو مقدم کر کے پڑھتے تھے ۔ حضرت ابو بکرؓ نے عرض کیا۔ یارسول اللہ یہ شعر یوں نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم میں شاعر نہیں ہوں اور نہ یہ میری شان کے لایق ہے۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی الزنادؒ(المتوفی 174ھ) سے روایت ہے کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت عباسؓ بن مرواس کا ایک شعر الٹ پلٹ پڑھا تو حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا:۔

بابی انت وامی یا رسول اللہ ما انت بشاعروہ روایہ ولا ینبغی لک (درمنثور جلد 5 صفحہ 268)۔

اے اللہ تعالیٰ کے رسول آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں نہ تو آپ شاعر ہیں نہ شعر کے راوی ہیں اور نہ آپ کے لیے یہ سزاوار ہے ۔

اور حضرت حسن بصریؒ (المتوفی 11ھ) کی روایت میں ہے کہ جب آنحضرت صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک شعر الٹ پلٹ پڑھا تو حضرت صدیق اکبرؓ یا حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ:۔

شھد انک رسول اللہ یقول تعالیٰ ما علمناہ لشعروما ینبغی لہ (ابن کثیر جلد 3صفحہ 578 و معالم التنزیل جلد 3 صفحہ 206)۔

یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو شعر کا علم نہیں دیا اور نہ یہ آپ کی شان کے لایق ہے ۔

ریس المحدثین والمفسرین فی عصرہ حافظ عماد الدین بن کثیرؒ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ:۔

یقول اللہ عزوجل مخبرا عن نبیہ محمد صلیٰ اللہ علیہ انہ ما علمہ الشعر وما ینبغی لہ ای ما ھو فی طبعہ فلا یحسنہ ولا یحبہ ولا تقتضیہ جبلتہ ولھزا ورد انہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کان لا یحفظ بیتاً علیٰ وزن منتظم بل ان انشدہ زحفہ اولم یتمہ

اللہ تعالی اپنے پیغمبر حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خبر دیتے ہوے فرماتا ہے کہ ہم نے شعر کا علم نہیں دیا اور نہ وہ ان کے لیے مناسب ہے یعنی وہ آپ کی طبیعت کے موافق ہی نہیں اس لیے نہ تو آپ کو پسند ہے اور نہ آپ کی فطرت اس کی مقتضی ہے اور اسی ہی لیے وارد ہوا ہے کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علی ہوسلم کو ٹھیک وزن پر ایک شعر بھی محفوظ نہ تھا بلکہ اگر آپ پڑھتے تو یا اس کا کچھ گرا دیتے یا ناتمام پڑھتے تھے ۔

(تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 578)۔

علامہ دلیؒ بن محمد الخازنؒ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ :۔

ای ما یسھل لہ ذالک وما یصلح منہ بحیث لواراد نظم شعر لم یتات لہ ذالک کما جعلناہ امیالا یکتب ولا یحسب لتکون الحجۃ اثبت و الشبھۃ ادحض قال العماء ما کان یتزن لہ بیت شعروان تمثل ببیت شعر جزی علیٰ لسانہ منکسراً

یعنی نہ تو آپ کے شعر سہل ہے اور نہ آپ سے بنتا ہے باءیں طور کہ اگر آپ ایک شعر نظم کرنا چاہیں تو آپ سے یہ نہیں ہو سکتا ، ٹھیک اسی طرح جس طرح کہ ہم نے آپ کو امی بنایا ہے نہ تو آُ لکھ سکتے ہیں اور نہ حساب کر سکتے ہیں اور یہ اس لیے کہ حجت پوری مضبوطی کے ساتھ قایم ہو جاے اور شک و شبہ کے لیے گنجایش نہ رہے ۔ علماء کرام نے کہا ہے کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے کوی شعر موزوں نہ ہوتا تھا اور اگر کسی کا کوی شعر کبھی پڑھا تو بے وزن ہو کر آپ کی زبان سے جاری ہوا۔

(خازن جلد 6 صفحہ 15)۔

اور علامہ ابو محمد حسین بن محمودؒ البغوی(المتوفی 516ھ) نے بھی اس موقع پر یہی مضمون کچھ اختصار کے ساتھ ساتھ بیان فرمایا ہے ۔ (دیکھیے معالم التنزیل جلد 3 صفحہ 206)۔

اور علامہ نسفی الحنفیؒ لکھتے ہیں کہ :۔

وما علمناہ اشعر۔ ای وما علمنا النبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم قول اشعراء او وما علمنا بتعلیم القران اشعر علی معنی ان القران لیس بشعر

اور ہم نے نہیں سکھایا ان کو شعر یعنی ہم نے نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعراء کے قول کا علم نہیں عطا کیا ، یا یہ کہ ہم نے قرآن کی تعلیم سے شعر کی تعلیم نہیں دی اس معنی کر کے کہ قرآن شعر نہیں ہے ۔

(مدارک جلد 4 صفحہ 11)۔

قرآن کریم کی مذکورہ آیات اور یہ تمام احادیث اور روایات اور تفاسیر اس بات کی واضح تریم دلیل ہیں کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر و شاعری سے کوی لگاو اور تعلق نہ تھا اور نہ یہ آپ کی شانِ رفیع کے لایق اور مناسب ہے ۔

اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپ کو شعر و شاعری کی تعلیم ہی نہیں دی اور نہ اس کا علم عطا کیا ہے اور یہی کچھ ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کا علم عطای طور پر بھی نہیں دیا گیا تھا ۔


حضرت عمرؓ کا اپنے دورِ خلافت میں ایک صحابی کو شاعری کی وجہ سے معزول کرنا:۔

حضرت عمرؓ بن الخطاب (المتوفی 23ھ) نے اپنے دورِ خلافت میں حضرت نعمان بن عدی بن نضلہ کو صوبہ بصرہ کے ضلع میسان کا عامل مقرر کیا ۔ انہوں نے وہاں شاعرانہ تخیلات کی بنا پر بے ساختہ کچھ اشعار کہہ دیے جن میں سے ایک یہ بھی تھا


الا ھل اتی الحسنا ان خلیلھا
بمیسان یسقی فی زجاج وحنتم


"کیا خوبرو عورت کو یہ خبر پہنچی ہے کہ اس کا رفیق حیات میسان میں شیشے کے گلاسوں اور سبز رنگ کی صراحیوں میں شراب پلایا جا رہا ہے ۔"۔

حضرت عمرؓ کو جب اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے فوری طور پر ان کو معزول کر دیا۔ جب نعمانؓ مدینہ طیبہ آے تو حضرت عمرؓ سے کہا ۔ حضرت بخدا میں نے کبھی شراب نہیں پی۔ بات یہ ہے کہ بے ساختہ میری زبان سے یہ شعر نگل گےء ہیں ۔

حضرت عمرؓ نے فرمایا:۔

اظن ذالک ولکن واللہ لا تعمل لی عملاً ابداً وقد قلت ما قلت

میرا بھی یہی گمان ہے لیکن واللہ تجھے اس قول کے بعد کبھی بھی عامل اور افسر نہیں بنایا جاے گا ۔

(تفسیر ابن کثٰر جلد 3 صفحہ 354)۔

ان اشعار کی وجہ سے ان کی معزولی کا ذکر علامہ ذھبیؒ نے بھی کیا ہے (ملاحظہ ہو تجرید اسماء الصحابہؓ جلد 2 صفحہ 117 و استیعاب جلد 3 صفحہ 515 و اصابہ جلد 3 صفحہ 533)۔

سبحان اللہ تعالیٰ ! ایک وہ مبارک وقت تھا کہ زبانی طور پر شراب نوشی کا ادعا کرنے والے افسر بھی فوراً معزول کر دیے جاتے تھے مگر آج ہر وقت شراب میں مخمور رہنے والوں کو بھی کوی نہیں پوچھتا۔

-6



 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: ہم نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کہنا نہ&#174

رجز اور شعر میں فرق:۔


انا نبی لا کذب
انا بن عبدالمطلب





یہ شعر نہیں ، بلکہ رجز ہے اور قرآن کریم میں نفی شعر و شاعری کی ہے ۔چناچہ علامہ نوویؒ لکھتے ہیں :۔

واختلف اھل العروض والادب فی الرجز ھل ھو شعرام لا؟ واتفقو علیٰ ان الشعر لا یکون شعرًا الا بالقصد اما اذا جری کلام موزون بغیر قصد فلا یکون شعرًا وعلیہ یحمل ما جاء عن النبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم من ذالک لان الشعر حرام علیہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم (نووی جلد1 صفحہ 200)۔

اہلِ عروض اور ادب کا رجز سے متعلق اختلاف ہے کہ آیا وہ شعر ہے یا نہیں ؟ اور سب کا اس پر اتفاق ہے کہ شعر اس وقت تک شعر نہیں کہلاے گا جب تک اس میں قصد اور ارادہ نہ ہو ۔ اگر کسی وقت بغیر قصد کے کوی کلام موزوں زبان پر جاری ہو گیا تو وہ شعر نہیں ہو گا اور آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے جو ثابت ہے اس کا بھی یہی محمل ہے ، کیونکہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم پر شعر کہنا حرام ہے ۔

اور دوسرے مقام پر امام نوویؒ لکھتے ہیں ، جسکا مفہوم اور خلاصہ ہماری عبارت میں یوں ہے کہ شعر وہ ہے جس میں قصد اور ارادہ کار فرما ہو اور انسان اس کو موزوں پیش کرے اور قافیہ بندی کا پورا خیال رکھے عام لوگوں کی زبان پر موزون الفاظ جاری ہو جاتے ہیں ، لیکن ان کو شعر کہا جاتا ہے اور نہ بولنے والے کو شاعر۔ ایک قوم کا جن میں خلیلؒ(المتوفی 147ھ) کے بعد فنِ عروض کا امام علامہ اخفشؒ(المتوفی 215ھ) بھی شامل ہیں۔ یہ خیال ہے کہ مشطور رجز اور مہنوک (فن عروض کی اصطلاحیں ہیں) شعر نہیں ہوتا جیسا کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ اللہ مولانا ولا مولیٰ لکم، اور نیز فرمایا:۔ ھل انت الا اصبع دمیت ۔ وفی سبیل اللہ مالقیت اور نیز فرمایا:۔ انا نبی لا کذب۔ انا عبدالمطلب وغیرہ۔ ابن قطاعؒ اپنی کتاب الشافی علم القوافی صفحہ 13 میں کہتے ہیں کہ اخفشؒ وغیرہ کا صرف اتنا کہنا ہی کافی نہیں کیونکہ شاعر کے لیے چند شرطیں ہیں مثلاً یہ کہ وہ کلام موزون قافیہ بندی کے طور پر اس فن سے واقف ہوتے ہوے قصداً اور ارادتاً پیش کرے اور اگر ایسا نہ ہو تو کلام شعر نہیں ہو گا ۔ اور قایل شاعر نہیں کہلاے گا ۔ کیونکہ اگر کوی شخص عرب کے طریقہ کے مطابق موزون کلام کہے ، بغیر قصد سے یا کہے تو ارادتاً مگر قافیہ بندی نہ ہو تو نہ یہ شعر ہو گا اور نہ قایل شاعر ہو گا۔ یا اجماع العلماء الشرا تمام علماء اور شعرا کا اس پر اتفاق ہے (نووی جلد 2 صفحہ 100-101)۔

امام نوویؒ وغیرہ نے جو کچھ فرمایا ہے وہ فنِ عروض کے عین مطابق ہے ۔ چناچہ عروض کی درسی کتاب محیط الدایرہ صفحہ1 میں شعر کی یہ تعریف کی ہے کہ:۔

اشعر کلام یُقصد بہ الوزن التقفیۃ :

شعر وہ کلام ہے جس میں وزن اور قافیہ بندی کا قصد کیا جاے

اور پھر آگے یقصد بہ الوزن کی قید کا فاءیدہ بتاتے ہوے لکھا ہے کہ جس کلام کا وزن اتفاقی ہو جیسا کہ قرآن کریم کی بعض آیات مثلاً لن تنالوا البر الآیۃ وغیرہ تو ان کو شعر نہیں کیا جاے گا ۔ پھر آگے لکھا ہے :۔

و مثل ذالک لا یسمیٰ شعراً لان الوزن فیہ غیر مقصود

اور اس قسم کے کلام کو شعر نہیں کہتے، کیونکہ اس میں وزن (اتفاقی طور پر آگیا ہے ) مقصود نہیں ہے ۔

اور فن عروض کے مشہور امام علامہ السید محمد الدمنہوریؒ لکھتے ہیں۔

وقولنا قصداً ایخرج ماکان ونہ اتفاقیا ای لم یقصد وزنہ فلایکون شعراً کاٰیات شریفۃِ اتفق وزنھا ای لم یقصد وزنھا بل قصد کونھا قرانا وذکرًا کفولہ تعالیٰ لن تنالوالبر حتی تنفقو مما تحبون فانھا علیٰ وزن مجزوا ارمل المسبع فلا تکون شعرًا لا ستحالۃ اشعریۃ علی القراں قال اللہ تعالیٰ ان ھوالا زکر وقران مبین وکمرکبات بنویۃ اتفق وزنھا ای لم یقصد وزنھا بل قصد کونھا ذکرًا مثلا کقولہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ھل انت الا اصبع دمیت وفی سبیل اللہ مالقیت۔ فانہ علیٰ وزن الرجز المقطوع فلا یکون شعرًا قال اللہ تعالیٰ وما علمنہ الشعر وما ینبغی لہ ان ھو الا ذکر و قران مبین وکذا لا یکون شعرا لو وقع من متکلم لفظ موزون لم یقصد کونہ علیٰ طریقۃ الموزون کما یتفق لکثیر من الناس ویقع مثل ذالک حتی العوام لا شعور لھم بالشعروہ المام لہم بالوزن البتۃ۔

(ارشاد الشافی علےٰ متن الکافی صفحہ 13)۔

اور قصداً کی قید سے وہ کلام شعر سے خارج ہو گیا جس میں وزن مقصود نہ ہو بلکہ محض اتفاقی ہو جیسے قرآن کی آتیں جن میں وزن مقصود نہیں بلکہ مقصود تو صرف یہ ہے کہ وہ قرآن ذکر اور نصیحت کا ذریعہ ہے ، جیسے لن تنالو البر آلایۃ اس کا وزن رمل مسبغ کے مجزو پر ہے لیکن اتفاقی ہے اس لیے شعر نہ ہو گا کیونکہ قرآن کریم پر شعر کا اطلاق محال ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ قرآن کریم تو صرف نصیحت اور صاف روشن قرآن ہے اور جیسے آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی زبان پاک سے نکلے ہو مرکب کلمات جن میں وزن محض اتفاقی ہے اوران میں وزن ہرگز قصد نہیں کیا گیا بلکہ مقصور تو صرف پندو نصیحت ہے ، جیسا کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ھل انت الا اصبع دمیت۔ وفی سبیل اللہ مالقیف اگرچہ اس کا وزن رجز مقطوع پر ہے مگر شعر نہیں ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے جناب نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کا علم نہیں دیا اور نہ یہ آپ کے لایق ہے ، وہ تو صرف ذکر اور روشن قرآن ہے اور اسی طرح وہ کلام بھی شعر نہیں ہو گا ۔ جو بغیر قصد کے کسی متکلم سے موزون صادر ہو جیسا کہ بہت لوگوں سے حتیٰ کہ عوام الناس سے بھی بسا اوقات ایسا موزوں کلام صادر ہو جاتا ہے حالانکہ ان کو شعر کا شعور تک نہیں ہوتا اور نہ ان کو وزن سے لگاو ہوتا ہے لہذا ہو بھی شعر نہ ہوگا ۔

ان تمام عبارات سے روزِ روش کی طرح یہ بات واضح ہوگی ہے کہ نہ تو قرآن کریم کی کسی آیت پر شعر کا اطلاق صحیح ہے اور نہ مرکبات نوبیہ (علیٰ صاحبہا الف الف تحیہ) پر۔ پہلے تو رجز اور شعر میں فرق ہے ، پھر آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے مدت العمر کوی شعر نہیں بنایا۔ ( رہی امام بیہقیؒ کی وہ روایت جس میں یہ آتا ہے کہ حضرت عایشہؓ نے فرمایا، آپ نے ساری زندگی میں صرف ایک شعر بنایا تھا :۔ تفاءل بما تھون الخ تو حافظ ابن کثیرؒ نے اپنے اُستاد محترم جبل حفظ امین حدیثِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ، علامہ الحافظ ابو الحجاج المزی الشافعیؒ (المتوفی 742ھ) سے نقل کر دیا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے اور اس میں دو راوی مجہول ہیں (تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 576) لہذا منکر اور غیر ثابت روایت سے نص قطعی کا کیا مقابلہ ؟ اور کیا تقابل ؟

الغرض گو عمدہ قسم کے اشعار حکمت اور دانای سے مملو ہوتے ہیں مگر مجموعی لحاظ سے اشعار میں بہت سی قباحتیں بھی ہیں ۔ علامہ ابن خلدونؒ نے امام ابن رشیقؒ (المتوفی 643ھ) سے کیا خوب نقل کیا ہے جس میں فن شاعری کا اجمالی خاکہ سامنے آجاتا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں


لعن اللہ صنعۃ الشر ماذا من صنوف الجھال منہ لقینا

اللہ تعالیٰ صناعتِ شعر پر لعنت کرے ، اس کی وجہ سے ہمارا کیسے کیسے جاہلوں سے سابقہ پڑتا ہے

یوثرون الغریب منہ علیٰ ما کان سھلا للسا معین مبینا

شاعر غریب الفاظ کو ایسے سلیس الفاظ پر ترجیح دیتے ہیں جو سامعین کے سامنے واضح ہوتے ہیں

و یرون المحال معنی صحیحا وخسیس الکلام شیا ثمینا

اور جھوٹ کو ایک صحیح معنی سمجھتے ہیں۔ اور گھٹیا قسم کے کلام کو قیمتی سمجھتے ہیں

(مقدمہ ابن خلدونؒ صفحہ 576)۔


(ماخوذ از ازالۃ الریب از امام اہلسنت علامہ سرفراز خاں صفدر صاحبؒ صفحہ 118-127)۔
 

mdanishtaha

Politcal Worker (100+ posts)
Re: ہم نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کہنا نہ&#174

Naats Written by Sahabas(RA) -
Names of Naat Khawan Sahaba (رضی اللہ عنھ)

History & Hadith books have recorded many Naats of Sahaba. E.g. Bukhari Vol. 2, Book 17, No. 122 says:

(Ibn ‘Umar) said, “The following poetic verse occurred to my mind while I was looking at the face of the Prophet (p.b.u.h) while he was praying for rain. He did not get down till the rain water flowed profusely from every roof-gutter: And a white (person) who is requested to pray for rain and who takes care of the orphans and is the guardian of widows…”

Here is a list of Sahaba whose Naat Khawani is known:

1.Hazrat Abbas Bin Abdul Mutalab (رضی اللہ عنھ)
2. Hazrat Hamza (رضی اللہ عنھ)
3. Hazrat Abu Talib (رضی اللہ عنھ)
4. Hazrat Abu Bakar (رضی اللہ عنھ)
5. Hazrat Umar (رضی اللہ عنھ)
6. Hazrat Usman (رضی اللہ عنھ)
7. Hazrat Ali (رضی اللہ عنھ)
8. Hazrat Fatima (رضی اللہ عنھا)
9. Hazrat Safiya (رضی اللہ عنھا)
10. Hazrat Abu Sufyan Bin Haris (رضی اللہ عنھ)
11. Hazrat Abdullah Bin Rawaha (رضی اللہ عنھ)
12. Hazrat Kaab Bin Malik (رضی اللہ عنھ)
13. Hazrat Hassan Bin Saabit (رضی اللہ عنھ)
14. Hazrat Zuhair Al-Jashmi (رضی اللہ عنھ)
15. Hazrat Umar Bin Malik (رضی اللہ عنھ)
16. Hazrat Abbas Bin Marwas (رضی اللہ عنھ)
17. Hazrat Kuwa Bin Hubaira (رضی اللہ عنھ)
18. Hazrat Abu Uza (رضی اللہ عنھ)
19. Hazrat Abdullah (رضی اللہ عنھ)
20. Hazrat Bakr Bin Wail (رضی اللہ عنھ)
21. Hazrat Malik Bin Mamt (رضی اللہ عنھ)
22. Hazrat Umas Bin Zumaim (رضی اللہ عنھ)
23. Hazrat Usaid Bin Salama (رضی اللہ عنھ)
24. Hazrat Malik Bin Saad (رضی اللہ عنھ)
25. Hazrat Qais Bin Bahd (رضی اللہ عنھ)
26. Hazrat Umr Bin Subaih (رضی اللہ عنھ)
27. Hazrat Kalab Bin Usaid (رضی اللہ عنھ)
28. Hazrat Nabgha Jadi (رضی اللہ عنھ)
29. Hazrat Nazm Bin Ghduma (رضی اللہ عنھ)
30. Hazrat Al-Aamshi (رضی اللہ عنھ)
31. Hazrat Fuzala (رضی اللہ عنھ)
32. Hazrat Amr Bin Aqwa (رضی اللہ عنھ)
33. Hazrat Amr Bin Salam (رضی اللہ عنھ)
34. Hazrat Abbas Al-Sulmi (رضی اللہ عنھ)
35. Hazrat Kaab Bin Zuhair (رضی اللہ عنھ)

By Hazrat Hassan Bin Thabit, Radi Allahu Anhu
‘By God, no woman has conceived and given birth
To one like the Apostle, the Prophet and guide of his people;
Nor has God created among his creatures
One more faithful to his sojourner or his promise
Than he who was the source of light,
Blessed in his deeds, just and upright.

By Hazrat Hassan Bin Thabit, Radi Allahu Anhu
‘He vested him with a name from his Name derived
That he may rise empyrean high
High as stands the crest of the sublime
Behold who the Throne possesses is Mahmud called
While this one is a Muhammad hailed. (p 689-690)

By Hazrat Malik Bin Auf, Radi Allahu Anhu
‘I have never seen or heard of a man
Like Muhammad In the whole world;
Faithful to his word and generous when asked for a gift
And when you wish he will tell you of the future.
When the squadron shows its strength
With spears and swords that strike,
In the dust of war he is like a lion
Guarding its cubs in its den. (p 594)
As rendered in Ad-Da’wah At-Tammah Wat-tadhkiratul ‘Ammah by Imam Abdallah Bin Alawi AI Haddad, translate by Mohamed Mlamali Adam in consultation with Sayyid Omar Bin Abdallah.

My eyes have not seen more beautiful person than you
No women has given birth to a more beautiful person than you
You have been created without any weakness and blemish
As if you have been created as you wished to be created

wa ahsanu minka lam thara qatun Aini
wa ajmalu minka talidin nisa’

khuliqta mubarra an min kulli aibin
ka annaka qad khuliqta kama tashaa”

Hassan bin Thabit Radi ALLAH Anho

‘I could not praise Muhammad with my words;
rather,
my words were made praiseworthy by Muhammad
(peace and blessings of Allah be upon him).’

-Hassan bin Thabit Radi ALLAH Anho
(1) A fair-skinned one by whose face rainclouds are sought, A caretaker for the orphans and protector of widows. With him the clan of Hashim seek refuge from calamities, For they possess in him immense favor and grace….”

Narrated by al-Bayhaqi in Dala’il al-Nubuwwa (6:141) cf. Ibn Kathir, al-Bidaya wal-Nihaya (6:90-91) and Ibn Hajar, Fath al-Bari (1989 ed. 2:629).

(2) Report of Sawad ibn Qarib al-Sadusi who declaimed:

Truly, you are the nearest of all Messengers as a means to Allah, son of the noblest and purest ones!
Therefore, be an intercessor for me the Day none but you among intercessors shall be of the least benefit for Sawad ibn Qarib!

Whereupon the Prophet smiled, upon him peace, and said: “You have obtained success, Sawad!”

Narrated by Abu Ya`la in his Mu`jam (p. 265), al-Tabarani in al-Kabir (7:94 6475), Abu Nu`aym in Dala’il al-Nubuwwa (p. 114 63), al-Taymi in the Dala’il (p. 132), al-Hakim in the Mustadrak, (3:705), al-Bayhaqi in the Dala’il (2:251) cf. Ibn `Abd al-Barr, Isti`ab (2:675), Ibn Kathir, Tafsir (4:169) and Bidaya, Ibn Hajar, Fath al-Bari (7:180) and Isaba (3:219).

(3) Report of Hassan ibn Thabit Radi ALLAH Anho who declaimed:

O Pillar of those who rely upon you, O Immunity of those who seek refuge in you, and Resort of those who seek herbiage and rain, and Neighboring Protector of those in need of shelter! O you whom the One God has chosen for His creatures by planting in him perfection and purity of character!

Narrated by Ibn `Abd al-Barr in al-Isti`ab (1:276) and Ibn Sayyid al-Nas in Minah al-Mad-h (p. 73)

1. Abbas ibn Abd al-Muttalib (Radi ALLAH Anho) wrote:

After gaining victory and success in Ghazwa Tabook when Rasoolullah (sallal laahu alaihi wasallam) arrived in
Madinatul Munawwara, Hadrat Sayyiduna Abbas (radi Allahu anhu) requested permission of the Prophet (sallal laahu alaihi wasallam) to read a few stanzas in his praise then Rahmate Alam (sallal laahu alaihi wasallam) said, ” My dear Uncle ! Go ahead. May Almighty Allah keep your mouth well.”

Abbas ibn Abd al-Muttalib (Radi ALLAH Anho) said:

… Before you came to this world,
you were excellent in the shadows and in the repository (i.e. loins)
in the time when they (Adam and Eve) covered themselves with leaves.
Then you descended through the ages…
When you were born, the earth shone
and the horizon was illuminated by your light.
We travel in that illumination and in the light and in the paths of right guidance.”

Mullah Ali al-Qari in his ‘Sharh al-Shifa’(1:364) says it is related by Abu Bakr al-Shafi`i and Tabarani, and cited by Ibn `Abd al-Barr and Ibn al-Qayyim respectively in ‘al-Isti`ab’ and ‘Huda Nabiyy Allah (Sall Allahu alaihi wa Aalihi wa Sallim)’.

This has been stated in distinguished works of great Muhaditheen such as Imam Jalaluddeen Suyuti, Muhadith ibn Jauzi, Allamah Ibn Hajr, Allamah Halbi, Allamah Dahlaan Makki, Allamah Nibhaani, Allamah ibn Abdul Birr, Allamah Haakim, Allamah Ibn Kathir and Allamah Sharistaani (radi Allahu Anhumul Ajmaeen).

(Ref: Kitaabul Wafa pg 35 vol 1 - khasais ul kubra pg 97 vol 1 - Insaanul Uyoon page 96 vol 1 - Seeratun Nauwiya pg 37 - Jawahirul Bihaar pg 40) - Anwaarul Muhammadiyah pg 62-84 - Hujjatulahi Alal Alameen pg 222 - Muwahibul Ladaniyah pg 23 - Al Istiaab Mustadrik pg 327vol 3 - Albidaya Wan Nihaya pg 258 vol 2 - Kitaabul Mallal wan Nahal pg 240 Vol 2 - Majma’i Zawahid pg 217 vol 8 - Talkheesul Mustadrik pg 327 vol 3).

Hazrat Hassan Bin Saabit (Radi ALLAH Anho) wrote:

Wa Ah’sanu Minka Lum taraqattu Aienee
Wa Ajmalu Minka Lum Talidin Nisa’u
Khuliqta Mubarra’am Min Kulli Aie’bin
Ka’Annaka Qud Khuliqta Kama Tasha’u

Hazrat Aaisha (Radi ALLAH Anha) narrates, that Noble Prophet (Salla Allahu ta'ala 'alayhi wa Sallam) (Peace Be Upon Him) built a MIMBER for Hazrat Hassan (Radi ALLAH Anho) in Masjid-e-Nabawi Shareef, and Hazrat Hassan use to Recite Naats standing on that MIMBER and also use to give answers to MUSHRIKEEN on behalf of Syyeduna Muhammadur Rasoolullah (Sallallaho Alaihi Wasallam). For this act of Hazat Hassan Noble Prophet (Salla Allahu ta'ala 'alayhi wa Sallam) (Sallallaho Alaihi Wasallam) said “Untill Hassan recites and give answers to mushrikeen on this MIMBER, Jibreel-e-Ameen helps him.” (Bukhari Shareef, Ziaul Hadeeth page 91)

Thats why we say:

Sarkaar Nay Hassan Ko Mimber Pay Bithaya
Sarkar Kay Sana Khwan Ki Toqeer Baree Hay


I am very much intrested to know Naat khawani written by sahaba-e-karam listed above and as well as those worthy names are not mentioned here if anyone here know more in detail please enlighten
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ہم نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کہنا نہ&

^
سبحان الله ، نبی سے محبت کا دعوا کرنے والے کی کیا زبان ہے
 
Last edited by a moderator:

mdanishtaha

Politcal Worker (100+ posts)
Re: ہم نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کہنا نہ&#174

orkut - Community - Messages
www.orkut.com/CommMsgs.aspx?cmm=408884&tid=2488706...
Is Naat Permissible?

The collection of Ahadith / arguments given here is a small subset of the total available and is by no means complete. However I hope that it would be sufficient to explain the point.

According to our point of view, Naat is Sunnah of Allah, Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم) and Sahaba (RA) and hence is a very desirable act

Sunnah of Allah:

Here is one of the many occasions of Quran in which Allah has shown His concern and love for His beloved Prophet (صلى الله عليه وآله وسلم).

By the Glorious Morning Light,
And by the Night when it is still,-
Thy Guardian-Lord hath not forsaken thee, nor is He displeased.
And verily the Hereafter will be better for thee than the present.
And soon will thy Guardian-Lord give thee (that wherewith) thou shalt be well-pleased.
(Sura-e-Wad Dhuha 93:1-5)
 

Veila Mast

Senator (1k+ posts)
Re: ہم نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شعر کہنا نہ&#174

Muda'ee Pah Lakh Bhari Hai Gawahi Teri:

phpThumb.php
 
Status
Not open for further replies.