ہمارا لائسنس منسوخ کریں، خود بجلی سپلائی کریں،سی ای او کے الیکٹرک پھٹ پڑے

kelectich1i11.jpg

وزیر داخلہ سندھ ضیاء النجار کی طرف سے دھمکی کے بعد چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے الیکٹرک مونس علوی سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پہنچ گئے جہاں وہ انتہائی جارحانہ انداز میں دکھائی دیئے۔

ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومتی اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین کمیٹی اور سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے شرکت کی اور کہا کہ ہمارا لائسنس منسوخ کر دیا جائے اور خود حکومت بجلی سپلائی کر لے۔

اجلاس میں مونس علوی نے انتہائی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ہم سرینڈر کر دیتے ہیں، آپ ہمارا لائسنس منسوخ کر دیں اور خود حکومت بجلی سپلائی کر لے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ہماری طرف سے کی جاتی ہے تاہم اس کی قیمت ہم طے نہیں کرتے جس پر کمیٹی ممبران خاموش بیٹھے رہے۔

اجلاس میں خصوصی کمیٹی کی رکن شبیر قریشی نے کہا لوڈشیڈنگ آپ کرتے ہیں اور بجلی چوری کا جواز پیش کرتے ہیں، آپ کے پاس بجلی چوری کو روکنے کے لیے ادارے موجود ہیں۔ آپ کو کسی جواب دہ نہیں ہوتے اور چوری ہونے والی بجلی کا بوجھ بھی عوام کے بلوں پر ڈال دیتے ہیں۔

رکن اسمبلی محمد فاروق کا کہنا تھا کہ گزشتہ میٹنگ بہت اچھے ماحول میں ہوئی تھی اور اس میں جن باتوں پر اتفاق ہوا تھا ان پر بھی اب تک عمل نہیں کیا گیا لیکن آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی دشمن جماعت اسلامی ہے۔ ڈملوٹی پر آپ کا اور حکومتی ادارے کا مسئلہ ہے وہ آپس میں طے کریں، ڈملوٹی سے 3 ضلعوں کو پانی دیا جاتا ہے لیکن وہاں پر بھی 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔

محمد فاروق کا کہنا تھا کہ ساتھ ہی ملیر کینٹ کا پمپ بھی موجود ہے جہاں پر نہ تو لوڈشیڈنگ ہوتی ہے نہ ہی کوئی اور مسئلہ ہے، عام شہریوں کی طرف جہاں سے پانی جاتا ہے سارے مسائل وہیں پر ہیں۔ آپ اب تک کوئی ایسا نظام نہیں بنا سکے کہ بجلی کا بل ادا کرنے اور نہ کرنے والے میں تفریق ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایک پی ایم ٹی پر 100 میں سے 40 شہری بل نہیں دیتے تو باقی 60 شہریوں کو کیوں سزا دی جاتی ہے اور تجویز دی کہ واٹر پمپلس کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جانا چاہیے تاکہ پانی کی سپلائی جاری رہے۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا آپ کہتے ہیں کہ ہمارا ادارہ ہے، ہم پاس ستار ایدھی نہیں، کے الیکٹرک کو کراچی کے شہریوں سے شکایت ہے، آپ کے مسائل بھی ہیں لیکن حل کیا ہے؟