'کیلاش قبیلے کو اکثر اوقات شیڈول کاسٹ میں شمار کیا جاتا ہے'

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
p06gbh21.jpg


پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں کیلاش برادری سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشست پر نامزد کیا گیا ہے۔پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ کیلاش قبیلے کے پہلے خوش نصیب ہیں جو خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن بنیں گے۔اس سے پہلے عیسائی، ہندو اور سکھ برادریوں کے نمائندے متعدد بار مخصوص نشستوں پر نامزد کیے جاتے رہے ہیں تاہم اقلیتوں کے لیے مخصوص نشست کیلاش قبیلے کے حصے میں پہلی مرتبہ آئی ہے۔

وزیرزادہ کی مخصوص نشست پر نامزدگی کی تصدیق کے بعد وادی کیلاش میں ہر طرف جشن کا سماں ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہے۔ اس جشن میں کیلاش قبیلے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔خیبر پختونخوا اسمبلی کے نامزد رکن وزیرزادہ کا کہنا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد سے لے کر آج تک کسی سیاسی جماعت نے کیلاش قبیلے کو یہ موقع نہیں دیا کہ ان کے کسی فرد کو صوبائی یا قومی اسمبلی کی مخصوص نشست پر نامزد کیا جائے۔

_102794695_wazir-3.jpg


انہوں نے کہا کہ 'اس کا تمام کریڈٹ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو جاتا ہے جنھوں نے دیگر اقلیتوں کی طرح کیلاش قبیلے کو بھی ایک الگ شناخت دے دی اور اس قابل سمجھا کہ ان کے نمائندے بھی اسمبلی جاکر دیگر اقلیتوں کی طرح اپنے حق کےلیے آواز بلند کرسکیں۔

ان کے مطابق انہیں یقین نہیں تھا کہ اقلیتوں کی نشست پر اتنی آسانی سے ان کی نامزدگی ہوجائیگی لیکن صوبے میں پارٹی کی غیر معمولی کامیابی نے یہ کام آسان کردیا۔کیلاش برادری کے مسائل کے ضمن میں بات کرتے ہوئے نامزد رکن نے کہا کہ کیلاش قبیلے کی ثقافت ہزاروں سال پرانی ہے اور یہ دنیا اپنے طرز کی انوکھی ہے لیکن اس قبیلے کو ماضی کی حکومتوں نے مکمل طورپر نظر انداز کیے رکھا۔

وزیر زادہ کو یقین نہیں تھا کہ اقلیتوں کی نشست پر آسانی سے ان کی نامزدگی ہوجائیگی'ہمیں مکمل اقلیت کا درجہ بھی حاصل نہیں بلکہ ہمیں اکثر اوقات شیڈول کاسٹ میں شمار کیا جاتا ہے لیکن یہ ناانصافیاں اب مزید نہیں چل سکتی۔'34سالہ وزیرزادہ کا تعلق وادی کیلاش کے علاقے رمبور سے ہے۔ انھوں نے پشاور یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس کے مضمون میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی ہے۔انھوں نے دو ہزار آٹھ میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور ضلعی سطح پر پارٹی میں متعدد عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔

_102794700_o2.jpg

وزیر زادہ چترال میں گزشتہ کئی سالوں سے غیر سرکاری تنظیموں سے بھی منسلک رہے ہیں اور انھیں صحت اور تعلیم کے شعبے میں کافی تجربہ حاصل ہے۔
وزیر زادہ نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی کہ وادی کیلاش میں جبری طورپر تبدیلی مذہب کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ لوگوں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔'


_102794702_01.jpg


کیلاش قبیلہ اپنی مخصوص روایات اور ثقافت کےلیے پوری دنیا میں مقبول سمجھا جاتا ہےان کے مطابق 'وادی کیلاش میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اور وہاں ہم نے ایک بھائی چارے کی فضا قائم کی ہوئی ہے جہاں ہم ایک گھر کے افراد کی طرح رہ رہے ہیں۔

'وادی کیلاش میں صحافیوں کے جانے پر پابندی کے بارے میں نامزد رکن نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے وہاں سرحد پار سے کچھ ایسے واقعات ہوئے جس سے امن عامہ کے مسائل پیدا ہوئے لیکن اب حالات کافی حد تک بہتر ہوگئے ہیں اور امید ہے کہ یہ پابندی جلد ہی اٹھائی جائیگی۔خیال رہے کہ چترال میں ہزاروں سالوں سے رہائش پزیر کیلاش قبیلہ اپنی مخصوص روایات اور ثقافت کے لیے پوری دنیا میں مقبول سمجھا جاتا ہے اور یہ قبیلہ صرف چند ہزار آبادی پر مشتمل ہے۔

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-45040604
 

Back
Top