
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے، بچوں کے دودھ کی پروڈکشن ہمارے ہاں کم ہوتی ہے، ننھے بچوں کے دودھ پر ٹیکس لگایا گیا جبکہ رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس میں چھوٹ دے کر اپنی اے ٹی ایمز کو بچایا گیا ہے۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے وعدہ کیا تھا کہ منی بجٹ نہیں آئے گا، عجیب آئی ایم ایف ہے، جس نے رئیل اسٹیٹ پر 2 سال سے چھوٹ دے رکھی ہے۔ اسٹیٹ بینک کو خود مختاری نہیں، ملک سے آزاد کر دیا گیا، آئی ایم ایف کو کیا پڑی ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ کی بات کرے۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک سے مشاورت کے بغیر اس پر پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوسکتی، بظاہر گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ میں رابطہ نہیں ہے۔ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ حکومت کا ہے۔ جب سے عمران خان آئے ہیں، ڈائرکٹ ٹیکس کم، ان ڈائرکٹ ٹیکس زیادہ ہے، سیلاب آتا ہے اور باہر سے امداد آتی ہے تو اس پر ٹیکس لگا دیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ڈالر کو 168 روپے پر لے گئے تھے، اس سے بیرونی سرمایہ کاروں کو 25 فیصد سود گیا، ہمارا ریکارڈ ہے 3 سال آئی ایم ایف پروگرام کیا اور گروتھ کو بھی بڑھایا۔ جہاں ہم چھوڑ کرگئے خان صاحب نے اس سے بھی کم کر دیا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 فیصد تھا، مگر جی ڈی پی 5 اعشاریہ8 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نےفرنس آئل سے بجلی بنائی، وقت پر ایل این جی نہیں خریدی، ہم آئیں گے بجلی سستی کریں گے، افراط زر کم کریں گے۔ آج ملک میں لائن میں لگ کر بھی 2500 روپے میں یوریا کی بوری نہیں مل رہی۔ اگر آج کھاد لائن میں لگ کر ملے گی تو کل کو گندم بھی لائن میں لگ کر لینی پڑے گی۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ 5 فیصد گروتھ کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں پھنس جاتے ہیں تو حکمت عملی تبدیل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا ک حکومت پی ٹی آئی کی ہے آئی ایم ایف کی نہیں اس لیے یہ کام انہی کو کرنا ہے اور ان کے اتحادیوں کو دیکھنا ہے کہ کیا اب وہ یہ وزن برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3miftahminashahzab.jpg