کیا نماز جنازہ کا بڑا ہونا کسی کے نیک ہونے کی دلیل ہے؟

Shareef

Minister (2k+ posts)
ایک بادشاہ جو کہ بہت ظالم اور بدکردار تھا مگر اسکے موت پر اسکے بیٹے نے(جو نیا بادشاہ بن گیا) اپنے والد کیلئے بہت بڑا نماز جنازہ کرایا اور ہزاروں بار قرآن پاک ختم کرایا. اس کے مقابلے میں ایک غریب گڈریا جو کسی کی مال مویشی کی حفاظت کرتا تھا لیکن نہایت ایماندار اور متقی تھا جس کو جنگل میں مویشی چروآتے ہوے بھیڑیا کھا گیا جس کی نہ تو کوئی نماز جنازہ پڑھی گئی اور نہ کوئی تدفین ہوئی. اب اللہ تعالیٰ کے ہاں کون زیادہ معتبر اور قابل بخشیش ہوگا؟ علماءکرام وضاحت فرمائیں.​
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
ایسا کچھ نہیں۔۔۔ دنیا کے ظالم ترین لوگوں کے جنازے بڑے ہوئے ہیں دنیا کے بہترین لوگوں میں سے ایک حضرت عثمان رض کے جنازے میں دس، بارہ لوگ شریک تھے۔ اسی طرف حضرت امام حسین رض کے جنازے میں بھی بہت کم لوگ تو تھے۔۔

حضرت امام حنبل سے ایک بات منسوب ہے کہ حکمران وقت یا مخالفین بارے فرمایا تھا کہ جنازے ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرینگے۔۔۔ لیکن یہ بات زیادہ درست نہیں لگتی۔
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
آواز خلق کو نقارئے خدا سمجھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بات اس طرح لی جائے کہ ایک شخص نیک شہرت رکھتا تھا ہعنی دیندار تھا اچھے لوگوں میں اٹھتا پیٹھنا تھا تو اس کی وجہ شہرت اس کی دین داری یعنی لوگوں کے ساتھ صلح رحمی تھی لوگ اس کو اچھا جانتے تھے اسے یوں بھی کہا سکتا ہے کیونکہ جس سے اللہ عزوجل پیار کرتا ہے اس کی محبت لوگوں دلوں میں ڈال دیتا ہے اب وہ انتقال کر گیا تو لوگ اس کی اچھائی کی وجہ سے جو اللہ کی رضا کے لیے کرتا تھا جوک در جوک کھچے چلے آئیں اس کے جنازہ میں شریک ہوئے تو یقینا وہ قابل سعادت ہے اللہ دنیا میں ایسوں کا آخرت کا سفر دیکھا دیتا ہے باقی کون کتنا سعادت مند ہے یہ تو ہمارا پیارا رب جانتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ سے ڈر کے رہنا چاہیے اور عاجزی اختیار کرنی چاہیے اور انجام بالخیر کی دعا کرتے رہنا چاہیے اسی میں بھلائی ہے

لیکن ایک شخص کی وجہ شہرت اچھی نہ تھی لیکن کاروباد بڑا تھا لوگوں سے لین دین تھا برادری بہت بڑی تھی ایک دنیا داروں کی نامی گرامی کے فیملی سے تعلق رکھتا تھا لوگ اس کے جبازہ میں بھی تعلق داری کی وجہ سے جوک در جوک آئے اس میں پہلے شخص اور دوسرے میں زمین آسمان کا فرق ہے
 
Last edited:

hello

Chief Minister (5k+ posts)
جنازے میں چالیس اَفراد کی شرکت کی برکت
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ : اِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِم يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ اَرْبَعُوْنَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُوْنَ بِاللهِ شَيْئًااِلَّا شَفَّعَهُمُ اللهُ فِيْهِ. ( [1] )
ترجمہ : حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے ، فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی رحمت ، شفیع اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان کے جنازے میں ایسے چالیس40 آدمی شرکت کریں جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس میت کے حق میں اُن کی سفارش قبول فرماتا ہے ۔ ‘‘
فوت شدہ مسلمان پر فضل وکرم :
حدیثِ مذکور میں ہے کہ اگر کسی مسلمان کے جنازے میں چالیس ایسے مسلمان ہوں جو کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس فوت شدہ مسلمان کی مغفرت فرمادیتا ہے یہ بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا اس فوت شدہ مسلمان پر بڑا فضل وکرم ہے ، اس کی رحمت بڑی وسیع ہے کہ صرف نمازِ جنازہ میں چالیس40 نیک مسلمانوں کے شرکت کرنے سے ان کی شفاعت کو بندے کے حق میں قبول فرمالیتا ہے اور اُسے بخش دیتا ہے ۔ عَلَّامَہ مُحَمَّد بِنْ عَلَّان شَافِعِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’اللہتعالیٰ اُن چالیس مسلمانوں کی سفارش قبول فرماکر اُس میت کی مغفرت فرمادیتا ہے ۔ ‘‘ ( [2] )
مسلمانوں سے متقی مراد ہیں :
جن چالیس 40مسلمانوں کے نمازِ جنازہ پڑھنے سے اس فوت شدہ مسلمان کی بخشش ہوجائے گی ، ان سے مراد نیک پرہیزگار اور متقی مسلمان ہیں ۔ مُفَسِّر شہِیر ، مُحَدِّثِ کَبِیْرحَکِیْمُ الاُمَّت مُفتِی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ’’جہاں چالیس مسلمان جمع ہوں ان میں کوئی ولی ضرور ہوتا ہے جس کی دعا قبول ہوتی ہے ، اس کی برکت سے دوسروں کی بھی ۔ خیال رہے کہ یہ ذکر ولی تشریعی کا ہے ، ولی تکوینی کی تعداد مقرر ہے کہ ہر زمانہ میں اتنے اَبدال اتنے غوث اور ایک قُطب عالم ہوں گے اورمسلمانوں سے مراد متقی مسلمان ہیں ، ورنہ سینماؤں اور تماشہ گاہوں میں سینکڑوں فُسَّاق ہوتے ہیں ۔ ‘‘ ( [3] )
ايك اِشكال اور اس كا جواب :
حدیث میں چالیس40 مسلمانوں کا ذکر ہے اگر کسی کے جنازے میں اُنتالیس ( 39 ) مسلمان ہوں تو کیا اس کی مغفرت نہ ہوگی؟ نیز کہیں چالیس ( 40 ) اَفراد کا ذکر ہے کہیں سو ( 100 ) اَفراد کا تو کہیں تین3 صفوں کا ذکر ہے ؟تو ان تمام صورتوں میں مطابقت کیسے ہوگی ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں جو تعداد ذکر کی گئی ہے یہ سوال کرنے والوں کے سوال کے مطابق ذکر کی گئی ہے نیز ایسا نہیں ہے کہ جتنے عدد حدیث میں ذکر کردئیے میت کی مغفرت اُتنے ہی افراد کی شرکت کے ساتھ مشروط ہے ، بلکہ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ چاہے تو کم اَفراد ہونے کی صورت میں بھی مغفرت ہوجائے گی ۔ عَلَّامَہ نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’یہ احادیث سائلین کے سوال کے مطابق وجود میں آئیں کہ جب کسی نے سوال کیا تو آپ نے اس کے سوال کے مطابق جواب عطا فرمایا ۔ نیز اِس بات کا بھی احتمال ہے کہ پہلے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو سو ( 100 ) اَفراد کی شفاعت کی قبولیت کی بشارت سنائی گئی تو آپ نے اس کی خبر دی ، پھرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو چالیس ( 40 ) اَفراد اور پھر تین 3صفوں کی شفاعت کی قبولیت کی بشارت سنائی گئی تو آپ نے اس کی خبر دی ، اگر اس سے کم عدد کی بشارت سنائی جاتی تو آپ اس کی بھی خبر دیتے ۔ لہٰذا سو ( 100 ) اَفراد والی حدیث سے یہ لازم نہیں آتا کہ سو ( 100 ) سے کم افراد ہوں تو شفاعت قبول نہ ہوگی اسی طرح چالیس ( 40 )​


[1] مسلم ، کتاب الجنائز ، باب من صلی علیہ اربعون شفعوا فیہ ، ص ۴۷۳ ، حدیث : ۹۴۸ ۔
[2] دلیل الفالحین ، باب فی الرجاء ، ۲ / ۳۳۳ ، تحت الحدیث : ۴۳۰
[3] مرآۃ المناجیح ، ۲ / ۴۷۳ ۔

ا تین صفوں سے کم اَفراد کی شفاعت قبول نہ ہوگی بلکہ ہر حدیث معمول بہا ہے اور کم سے کم عدد پر شفاعت حاصل ہوجائے گی ۔ ‘‘ ( [1] ) ( یعنی اگر تین 3صفوں میں چالیس ( 40 ) سے کم اَفراد ہیں تو بھی مغفرت ہوجائے گی اور اگر چالیس ( 40 ) اَفراد تو ہیں مگر صفیں تین سے کم ہیں تو بھی ربّ کے فضل سے شفاعت ہوجائے گی ۔ )

کسی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے :

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! مذکورہ حدیث پاک سے جہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کا بہترین نظارہ دیکھنے کو ملا کہ فقط جنازے میں شرکت کرنے والے نیک لوگوں کے سبب میت کی مغفرت فرمادیتا ہے وہیں یہ بھی پتا چلا کہ کسی بھی شخص کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے ، ہوسکتاہے کہ وہاللہ عَزَّ وَجَلَّ کا کوئی نیک اور مغفرت یافتہ بندہ ہو اور اس کے صدقے ہماری مغفرت فرمادی جائے بلکہ بسا اوقات تو لوگوں کے کسی کو حقیر سمجھنے کے سبب بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی مغفرت فرمادیتا ہے ۔ چنانچہ حضرت سَیِّدُنَا عبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : میں نے ایک جنازہ دیکھا جسے تین مرد اور ایک خاتون نے اٹھارکھا تھا ، خاتون کی جگہ میں نے اٹھالیا ، پھر ہم جنازے کو قبرستان لے گئے ، نماز جنازہ پڑھنے اور تدفین کے بعد میں نے اس خاتون سے معلوم کیا کہ میت سے آپ کا کیا رشتہ تھا؟ بولی : میرا بیٹا تھا ۔ میں نے پوچھا : پڑوسی وغیرہ جنازے میں کیوں نہیں آئے ؟ اس نے کہا : ’’انہوں نے اس کے معاملے کو حقیر سمجھ کر کوئی اہمیت نہیں دی ۔ ‘‘ میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو اس نے کہا : ’’میرا فرزند ہیجڑا تھا ۔ ‘‘ حضرت سَیِّدُنَاعبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : مجھے اس غمزدہ ماں پر بڑا رحم آیا ، میں اسے اپنے گھر لے آیا ، اسے رقم ، گیہوں اور کپڑے پیش کیے ۔ اسی رات سفید لباس میں ملبوس ایک آدمی چودھویں کے چاند کی طرح چہرہ چمکاتا ہوا میرے خواب میں آیا اور شکریہ ادا کرنے لگا ۔ میں نے پوچھا : آپ کون ہیں؟ بولا : ’’میں وہی مخنث ہوں جسے آج آپ لوگوں نے دفن کیا تھا ، لوگوں کے حقیر سمجھنے کی وجہ سے میرے ربّ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھ پر رحم فرمایا ۔ ‘‘ ( [2] )

[1] شرح مسلم للنووی ، کتاب الجنائز ، باب من صلی علیہ اربعون شفعوا فیہ ، ۴ / ۱۷ ، الجزء السابع ۔
[2] احیاء العلوم ، ۴ / ۴۴۹ ۔​
 
Last edited:

merapakistanzindabad

MPA (400+ posts)
You will be rewarded or you will be punished because of your deeds . Oor doosri baath ke aapke intentions kia tha . Yani dekhawe kelie kia sab kooch ya اللہ ko khush karne ke lie .Allah ek alim ko phenk dega jahanum mein ,oor issi tarah ek shaeed ko phenk dega jahum mein, sirf iss lie ke uski nayet Allah ko razi karna nahi tha balke sirf dekhawe ke lie kia .Allah hum sab pe reham kare Ameen
 

Nai-subeh

Voter (50+ posts)
بڑا جنازہ کرانا اور بڑا جنازہ ہونے میں بڑا فرق ہے

جس بندے کے جنازے میں لوگ جوق در جوق آرہے ہوں

تو کچھ نا کچھ تو ایسا ہوتا ہے کہ جس کو اللہ پاک بعد
از مرگ بھی اس قدر عزت سے نوازتے ہیں
واللہ اعلم بالصواب
 

yankee babu

Senator (1k+ posts)
Aaj se niyat karo is dunya se janay ke baad muamla naik logon men ho tumhari niyat tumhe naik amalon ki taraf dakhailegi azma lo. ameen
 

yankee babu

Senator (1k+ posts)
جنازے میں چالیس اَفراد کی شرکت کی برکت
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ : اِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِم يَمُوتُ فَيَقُومُ عَلَى جَنَازَتِهِ اَرْبَعُوْنَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُوْنَ بِاللهِ شَيْئًااِلَّا شَفَّعَهُمُ اللهُ فِيْهِ. ( [1] )
ترجمہ : حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے ، فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی رحمت ، شفیع اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان کے جنازے میں ایسے چالیس40 آدمی شرکت کریں جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس میت کے حق میں اُن کی سفارش قبول فرماتا ہے ۔ ‘‘
فوت شدہ مسلمان پر فضل وکرم :
حدیثِ مذکور میں ہے کہ اگر کسی مسلمان کے جنازے میں چالیس ایسے مسلمان ہوں جو کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس فوت شدہ مسلمان کی مغفرت فرمادیتا ہے یہ بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا اس فوت شدہ مسلمان پر بڑا فضل وکرم ہے ، اس کی رحمت بڑی وسیع ہے کہ صرف نمازِ جنازہ میں چالیس40 نیک مسلمانوں کے شرکت کرنے سے ان کی شفاعت کو بندے کے حق میں قبول فرمالیتا ہے اور اُسے بخش دیتا ہے ۔ عَلَّامَہ مُحَمَّد بِنْ عَلَّان شَافِعِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’اللہتعالیٰ اُن چالیس مسلمانوں کی سفارش قبول فرماکر اُس میت کی مغفرت فرمادیتا ہے ۔ ‘‘ ( [2] )
مسلمانوں سے متقی مراد ہیں :
جن چالیس 40مسلمانوں کے نمازِ جنازہ پڑھنے سے اس فوت شدہ مسلمان کی بخشش ہوجائے گی ، ان سے مراد نیک پرہیزگار اور متقی مسلمان ہیں ۔ مُفَسِّر شہِیر ، مُحَدِّثِ کَبِیْرحَکِیْمُ الاُمَّت مُفتِی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ’’جہاں چالیس مسلمان جمع ہوں ان میں کوئی ولی ضرور ہوتا ہے جس کی دعا قبول ہوتی ہے ، اس کی برکت سے دوسروں کی بھی ۔ خیال رہے کہ یہ ذکر ولی تشریعی کا ہے ، ولی تکوینی کی تعداد مقرر ہے کہ ہر زمانہ میں اتنے اَبدال اتنے غوث اور ایک قُطب عالم ہوں گے اورمسلمانوں سے مراد متقی مسلمان ہیں ، ورنہ سینماؤں اور تماشہ گاہوں میں سینکڑوں فُسَّاق ہوتے ہیں ۔ ‘‘ ( [3] )
ايك اِشكال اور اس كا جواب :
حدیث میں چالیس40 مسلمانوں کا ذکر ہے اگر کسی کے جنازے میں اُنتالیس ( 39 ) مسلمان ہوں تو کیا اس کی مغفرت نہ ہوگی؟ نیز کہیں چالیس ( 40 ) اَفراد کا ذکر ہے کہیں سو ( 100 ) اَفراد کا تو کہیں تین3 صفوں کا ذکر ہے ؟تو ان تمام صورتوں میں مطابقت کیسے ہوگی ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں جو تعداد ذکر کی گئی ہے یہ سوال کرنے والوں کے سوال کے مطابق ذکر کی گئی ہے نیز ایسا نہیں ہے کہ جتنے عدد حدیث میں ذکر کردئیے میت کی مغفرت اُتنے ہی افراد کی شرکت کے ساتھ مشروط ہے ، بلکہ اگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ چاہے تو کم اَفراد ہونے کی صورت میں بھی مغفرت ہوجائے گی ۔ عَلَّامَہ نَوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’یہ احادیث سائلین کے سوال کے مطابق وجود میں آئیں کہ جب کسی نے سوال کیا تو آپ نے اس کے سوال کے مطابق جواب عطا فرمایا ۔ نیز اِس بات کا بھی احتمال ہے کہ پہلے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو سو ( 100 ) اَفراد کی شفاعت کی قبولیت کی بشارت سنائی گئی تو آپ نے اس کی خبر دی ، پھرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو چالیس ( 40 ) اَفراد اور پھر تین 3صفوں کی شفاعت کی قبولیت کی بشارت سنائی گئی تو آپ نے اس کی خبر دی ، اگر اس سے کم عدد کی بشارت سنائی جاتی تو آپ اس کی بھی خبر دیتے ۔ لہٰذا سو ( 100 ) اَفراد والی حدیث سے یہ لازم نہیں آتا کہ سو ( 100 ) سے کم افراد ہوں تو شفاعت قبول نہ ہوگی اسی طرح چالیس ( 40 )​


[1] مسلم ، کتاب الجنائز ، باب من صلی علیہ اربعون شفعوا فیہ ، ص ۴۷۳ ، حدیث : ۹۴۸ ۔
[2] دلیل الفالحین ، باب فی الرجاء ، ۲ / ۳۳۳ ، تحت الحدیث : ۴۳۰
[3] مرآۃ المناجیح ، ۲ / ۴۷۳ ۔

ا تین صفوں سے کم اَفراد کی شفاعت قبول نہ ہوگی بلکہ ہر حدیث معمول بہا ہے اور کم سے کم عدد پر شفاعت حاصل ہوجائے گی ۔ ‘‘ ( [1] ) ( یعنی اگر تین 3صفوں میں چالیس ( 40 ) سے کم اَفراد ہیں تو بھی مغفرت ہوجائے گی اور اگر چالیس ( 40 ) اَفراد تو ہیں مگر صفیں تین سے کم ہیں تو بھی ربّ کے فضل سے شفاعت ہوجائے گی ۔ )

کسی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے :

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! مذکورہ حدیث پاک سے جہاں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کا بہترین نظارہ دیکھنے کو ملا کہ فقط جنازے میں شرکت کرنے والے نیک لوگوں کے سبب میت کی مغفرت فرمادیتا ہے وہیں یہ بھی پتا چلا کہ کسی بھی شخص کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے ، ہوسکتاہے کہ وہاللہ عَزَّ وَجَلَّ کا کوئی نیک اور مغفرت یافتہ بندہ ہو اور اس کے صدقے ہماری مغفرت فرمادی جائے بلکہ بسا اوقات تو لوگوں کے کسی کو حقیر سمجھنے کے سبب بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی مغفرت فرمادیتا ہے ۔ چنانچہ حضرت سَیِّدُنَا عبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : میں نے ایک جنازہ دیکھا جسے تین مرد اور ایک خاتون نے اٹھارکھا تھا ، خاتون کی جگہ میں نے اٹھالیا ، پھر ہم جنازے کو قبرستان لے گئے ، نماز جنازہ پڑھنے اور تدفین کے بعد میں نے اس خاتون سے معلوم کیا کہ میت سے آپ کا کیا رشتہ تھا؟ بولی : میرا بیٹا تھا ۔ میں نے پوچھا : پڑوسی وغیرہ جنازے میں کیوں نہیں آئے ؟ اس نے کہا : ’’انہوں نے اس کے معاملے کو حقیر سمجھ کر کوئی اہمیت نہیں دی ۔ ‘‘ میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو اس نے کہا : ’’میرا فرزند ہیجڑا تھا ۔ ‘‘ حضرت سَیِّدُنَاعبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : مجھے اس غمزدہ ماں پر بڑا رحم آیا ، میں اسے اپنے گھر لے آیا ، اسے رقم ، گیہوں اور کپڑے پیش کیے ۔ اسی رات سفید لباس میں ملبوس ایک آدمی چودھویں کے چاند کی طرح چہرہ چمکاتا ہوا میرے خواب میں آیا اور شکریہ ادا کرنے لگا ۔ میں نے پوچھا : آپ کون ہیں؟ بولا : ’’میں وہی مخنث ہوں جسے آج آپ لوگوں نے دفن کیا تھا ، لوگوں کے حقیر سمجھنے کی وجہ سے میرے ربّ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھ پر رحم فرمایا ۔ ‘‘ ( [2] )

[1] شرح مسلم للنووی ، کتاب الجنائز ، باب من صلی علیہ اربعون شفعوا فیہ ، ۴ / ۱۷ ، الجزء السابع ۔
[2] احیاء العلوم ، ۴ / ۴۴۹ ۔​
Mein ne book mark kar lya hain insh Allah zaroor mutalah karoonga.
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
ایک بادشاہ جو کہ بہت ظالم اور بدکردار تھا مگر اسکے موت پر اسکے بیٹے نے(جو نیا بادشاہ بن گیا) اپنے والد کیلئے بہت بڑا نماز جنازہ کرایا اور ہزاروں بار قرآن پاک ختم کرایا. اس کے مقابلے میں ایک غریب گڈریا جو کسی کی مال مویشی کی حفاظت کرتا تھا لیکن نہایت ایماندار اور متقی تھا جس کو جنگل میں مویشی چروآتے ہوے بھیڑیا کھا گیا جس کی نہ تو کوئی نماز جنازہ پڑھی گئی اور نہ کوئی تدفین ہوئی. اب اللہ تعالیٰ کے ہاں کون زیادہ معتبر اور قابل بخشیش ہوگا؟ علماءکرام وضاحت فرمائیں.​
Wish this was a criteria to reach the top but its not. Only allah knows.
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
May allahtallah give him highest place in junnah ameen.
He was master of hadees and quran very knowledgable alamae deen person. Mashallah.


But allahtallah inkoe maaf kurrae. Ameen.

Pakistan as always in a very critical situation as currently india has double their efforts with full scale plan to create panic etc via terrorism.

Rasoolullah pooree kaenaat kae leeae aaae hein. We all love rasoolullah and we all read doorood its our farz as muslims.

Cartoon made in france was a huge disrespect to all umatees of rasoolullah.

But biggest contribution to our deenae islam is practise the life of rasoolullah and to do that to copy him and sahabae kuraam is a difficult job but that should be our first priority.

But three times TLP went to faizabad which is pindi/ islamabad junction in thousands to demonstrate, this time due to cartoon. They destroyed disrupted created security situation and injured many musalman police etc.

This type of demonstration and show of power good to protest but if its only a peacefull protest. But disrupting local musalman bhais life by blocking flyovers, major intersection and beating police was never emphasized by rasoolullah or era of sahabae kuraam.

Maybe allah knows best and iam wrong. May allahtallah forgive moulana khadim hussain rizvi.

For me the biggest sacrifice is be like rasoolullah. If you dont copy behavior it is bad and you do these violent protests good speeches with praise to rasoolullah SAWASLM this will produce a bad impression on muslims and non muslims.

First jalsa i remember pak army paid 5000 rupees so they go home.

We need to preach life of rasoolullah then go personally stop france by force just like rasoolullah who signed sulae hudaiba which was 90% benefitted kafirs as muslims were in low number.

Concept briefly by rasoolullah for current muslims first priority forget indian muslim bengali punjabi memon non memon gujrati pathan ARABS barelvi deobundi ahlae hadees and unite ONE AS MUSLIMS.

Second take care of each other by your words love and attention. That is A BIG ZERO we dont care each other. ONLY Allah knows who is right, our muslim brother each feels superior to others with different aqueedaes.


Ubh france kafir etc will write bad stuff again and again for generations. So this means always a juloose destruction destroy orr aik aam admi kee zindagee karoe baar subh nukhsaan wasae bhee nukhsaan due to corona virus.


Humarae bhai mushkill kaam nahee kurtae. Thats the problem woe zeeyada important hae. Khair thats my personal views maybe iam wrong. May allahtallah guide all of us ameen n atleast before we die which can be any minute any second we atleast promote love respect nurmi kindness for every human thats what ditto rasoolullah sahabae kuraam did that caused a huge impact on creating the second biggest religion in the world.

Ajj tukk hum subh musalman janwar kae stage mein phunsae hein jubkae we are ashrufulmukhlokaat have to behave using brain routine kumaoe khaoe orr apnee ibadatoun koe show marroe orr ghuroore sae apnee islami knowledge sae doosroun koe neecha deekhoe. Kae hum zeeyada zuburdust umatee hein rasoolullah kae.


It takes 30 seconds by facing any musalman brother by their face looks words body language how close they are to rasoolullah.

May allah all guide us. Ameen
 

Anjaan Musafir

Politcal Worker (100+ posts)
More people who attend namaz-e-Janaaza will pray for decease's Maghfirat.

It is as simple as that. Not difficult to understand, is it?
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
کسی بھی جنازے میں خواہ لاکھوں بندے شامل ہوں اگر وہ گناہ گار ہے تو اس کی بخشش نہیں کروا سکتے ہاں اس کے لئے دعاے مغفرت پڑھنے پر کوی روک نہیں، دنیا کی اب تک کی ہسٹری کا سب سے بڑا جنازہ لیڈی ڈیایا، صدر کینیڈی وغیرہ کا تھا