چیف جسٹس IHC جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں کہانی 30 سیکنڈز کی!
آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے کمرہ عدالت نمبر 1 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو تیز ترین الٹرا پرو میکس انصاف ملتے دیکھا، گویا انصاف کا عالمی ریکارڈ قائم ہوا۔ کیسے ؟ آئیے بتاتا ہوں۔
جس نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف 27 جولائی 2017 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 10 ماہ یعنی 300 سے زائد دن یعنی 7200 گھنٹے 4,32000 سے زائد منٹ لگا کر احستاب عدالت سے مجرم ثابت کروایا اور جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، آج اسی نیب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف 30 سیکنڈز میں اپنے اسی مجرم کو باعزت بری کروا دیا۔
گزشتہ سے گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو کہا تھا کہ انہیں دلائل دینے کیلئے 30 منٹ درکار ہونگے، آج جب دلائل کی باری آئی تو نیب کا نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کے دلائل کا جواب دینا تو درکنار، 30 سیکنڈز میں بریت کیخلاف اپیل واپس لے لی، میرٹ پر دلائل نہیں ہوئے، لہذا چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ بھی نہ کیا فورا کمرہ عدالت میں سنا دیا، جی وہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق جو سابق وزیراعظم عمران خان کے فیصلے مہینوں محفوظ رکھتے ہیں۔
تو پھر ہوا نا تیز ترین الٹرا پرو میکس انصاف ؟ وہ بھی 30 سیکنڈز میں!
آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے کمرہ عدالت نمبر 1 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو تیز ترین الٹرا پرو میکس انصاف ملتے دیکھا، گویا انصاف کا عالمی ریکارڈ قائم ہوا۔ کیسے ؟ آئیے بتاتا ہوں۔
جس نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف 27 جولائی 2017 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 10 ماہ یعنی 300 سے زائد دن یعنی 7200 گھنٹے 4,32000 سے زائد منٹ لگا کر احستاب عدالت سے مجرم ثابت کروایا اور جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، آج اسی نیب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف 30 سیکنڈز میں اپنے اسی مجرم کو باعزت بری کروا دیا۔
گزشتہ سے گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو کہا تھا کہ انہیں دلائل دینے کیلئے 30 منٹ درکار ہونگے، آج جب دلائل کی باری آئی تو نیب کا نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کے دلائل کا جواب دینا تو درکنار، 30 سیکنڈز میں بریت کیخلاف اپیل واپس لے لی، میرٹ پر دلائل نہیں ہوئے، لہذا چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ بھی نہ کیا فورا کمرہ عدالت میں سنا دیا، جی وہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق جو سابق وزیراعظم عمران خان کے فیصلے مہینوں محفوظ رکھتے ہیں۔
تو پھر ہوا نا تیز ترین الٹرا پرو میکس انصاف ؟ وہ بھی 30 سیکنڈز میں!
Source: