Amal
Chief Minister (5k+ posts)
!کرپشن ثابت ہونے پر سزائے موت ہونی چاہئے
پاکستان میں کرپشن کرنا عام سی بات ہے۔ اور عوام کا معاشی اور نفسیاتی قتل عام جاری ہے ۔ انصاف کیلئے تمام دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔
گزشتہ دنوں دنیا بھر میں حکومتوں کی کارکردگی میں شفافیت اور کرپشن کا جائزہ لینے والی عالمی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کا خطہ سب سے زیادہ بدعنوانی کا شکار ہے، جس میں حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ وہ کرپشن اور بدعنوانی کو روکنے والے اپنے اداروں کو مضبوط کریں اور ان اداروں کی کارکردگی میں سیاسی مداخلت کی دخل اندازی کو سختی سے روکنے کی کوشش کریں، رپورٹ میں سرفہرست چھ بدعنوان ملکوں میں پاکستان کو شامل کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان ممالک میں انسداد بدعنوانی کی کوششوں کی راہ میں بڑی سنگین رکاوٹیں حائل ہیں۔ یہاں اگرچہ انسداد کرپشن کے لیے باقاعدہ سرکاری ادارے قائم ہیں، مگر ان اداروں کے اندر بھی کرپشن داخل ہو چکی ہے، جس کی بڑی وجہ ان اداروں میں سیاسی مداخلت ہے، بااثر افراد بھی اپنی بدعنوانی کی بنا پر گرفت میں نہیں آتے۔ انسداد بدعنوانی کے افسروں کو بھی اپنی کارکردگی دکھانے کی پوری طرح آزادی حاصل نہیں ہے، ان اداروں میں تقرریاں سیاسی بنیادوں پر ہونے کے باعث بدعنوانی پر پوری طرح گرفت نہیں کی جا سکتی۔
حکومتوں میں اس عزم اور ہمت کا بھی فقدان ہے جو کرپشن پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرپشن کے انسداد کے لیے جو نیم دلی سے کوششیں کی جاتی ہیں، وہ موثر ثابت نہیں ہوتیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے دعویٰ کیا تھا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے اداروں میں ساٹھ فیصد زیادہ کرپشن ہے، لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ یہاں بڑے لوگ کرپشن بچ نکلتے ہیں،اینٹی کرپشن ادارے تو قائم ہیں، لیکن کرپشن پر قابو نہیں پایا جاتا۔ حالانکہ بانی پاکستان محمد علی جناح نے تو 11 اگست 1947ءکی تقریر میں بڑے واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ رشوت اور کرپشن ہے، اسمبلی کو اس زہر کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہیں۔
کرپشن ختم کرنے کے لیے ہمیں ان ملکوں کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے، جہاں کرپشن کے خلاف سخت نظام رائج ہے۔ بہت سے ملکوں میں جب کسی طاقتور اور اعلیٰ شخصیت کا بدعنوان ہونا ثابت ہو جاتا ہے تو اسے قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کرنے میں ایک لحظہ کی تاخیر بھی روا نہیں رکھی جاتی۔
مصر میں لگ بھگ تیس سال تک مطلق العنان حکمران کے طور پر برسر اقتدار رہنے والے حسنی مبارک کو مصر کی عدالت نے کرپشن کے مقدمے میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اسی مقدمے میں ان کے شریک مجرم بیٹوں جمال مبارک اور علا مبارک کو چار چار سال قید کی سزا سنائی گئی
ایران میں کرپشن ثابت ہونے پر ایران میں ایک ارب پتی تاجر مہا فرید امیر خسروی اور اس کے 3 ساتھیوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے، اگرچہ ملزمان نے حکومت سے رحم کی اپیل کی تھی، لیکن ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے سزا کی توثیق کے بعد مہافرید کو پھانسی کی سزا دی گئی۔ ایران دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں کرپشن کی سزا موت ہے۔
اسرائیلی عدالت نے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کو کرپشن کے الزام میں چھ سال قید کی سزا سنا ئی ہے۔ تل ابیب کی ڈسٹرکٹ عدالت کے جج ڈیوڈ روزن کا کہنا تھا کہ پبلک سرونٹ کا رشوت قبول کرنا غداری کے مترادف ہے۔
دوست ملک چین میں تو کرپشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے، چینی قانون کے مطابق ایک لاکھ سے زاید کی کرپشن کرنے والے کو سزائے موت دی جاتی ہے۔ وہاں تو کرپشن کے خاتمے کے لیے باقاعدہ حراستی نظام قائم ہے، 1990ءمیں متعارف کرایا جانے والےشوآنگ گوئی نامی حراستی نظام کا مقصد ہی بدعنوان سرکاری اہلکاروں کو سزا دینا تھا، تاکہ رشوت ستانی اور کرپشن کے رحجان کو ختم کیا جا سکے،
اس نظام کے تحت کسی بھی مشتبہ فرد یا ملزم کی حراست غیر معینہ عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔ چین میں بیجنگ کی عدالت سابق وزیر ریلوے Liu Zhijun کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا چکی ہے اور کرپشن کے الزام میں دو سابق ڈپٹی میئرز کو بھی سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
Last edited by a moderator: