
پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں پولیس افسران رشوت خور نکلے، کرغزستان سے واپس آنے والے میڈیکل طالب علم پر 50 لاکھ روپے رشوت وصولی کے بعد ڈکیتی کا جعلی مقدمہ بھی درج کر دیا،اوکاڑہ پولیس کے سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا استعمال کرکے طالبعلم کو پھنسایا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس افسران نے میڈیکل پارٹ تھرڈ کے طالب علم کو دوست سمیت ڈکیتی کے جھوٹے مقدمے میں نامزد کر کے چالان کر دیا، طالب علم عفیفہ ابوبکر اپنے دوست حذیفہ کے ہمراہ فیصل آباد سے کار کے ذریعے واپس آ ر ہا تھا کہ سب انسپکٹر حامد رشید اور اے ایس آئی محمد عطا نے دیگر اہل کاروں کے ہمراہ گرفتار کر لیا۔
پولیس افسران کی جانب سے دونوں نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دے کر 5 لاکھ روپے رشوت وصول کی گئی، اور اس کے بعد ڈکیتی کے مقدمے میں بھی درج کرلیا۔
نامعلوم افراد کے خلاف 7 جون کو تھانے میں درج ہونے والی ڈکیتی کے مقدمے کے وقت میڈیکل کا طالب علم عفیفہ ابوبکر کرغزستان میں یونیورسٹی میں موجود تھا،پولیس سب انسپکٹر کی جانب سے پیسوں کی ڈیل اور نوجوان کے پاکستان سے باہر ہونے کی تفصیلات بھی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔
7 جون کو درج ہونے والی ڈکیتی کے مقدمے میں نامزد میڈیکل کا اسٹوڈنٹ 22 جون کو پاکستان واپس آیا، متاثرہ دونوں نوجوانوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی مقدمے سے متعلق سب انسپکٹر کی مبینہ آڈیو بھی منظرعام پر آ چکی ہے، سب انسپکٹر نے رشوت کی رقم اپنے بیٹے کے موبائل اکاؤنٹ میں منگوائی تھی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2okarapolceblackmail.jpg