Afaq Chaudhry
Chief Minister (5k+ posts)
بے دین اسلام دشمن ۔۔ اتا ترک اور اس کو ھیرو سمجھنے والوں کے منہ پر طمانچہ
جسم کو موت آتی ھے ۔۔۔ مگر کردار کو نہیں ۔۔ آج جن کا کردار پختہ تھا ۔۔۔ ان ہی کا پھر چرچا ھے
عدنان میندریس کی شہادت
عدنان میندرس، ترکی کے وہ مظلوم وزیراعظم، جنہیں ١٧ ستمبر 1961ء میں تختۂ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔ عدنان کا پہلا "جرم" یہ تھا کہ انہوں نے قانونی طریقہ اختیار کرتے ہوئے اسمبلی کے ذریعے اُس قانون کو منسوخ کروایا جس کے تحت ترکی میں عربی زبان میں اذان دینے پر پابندی تھی اور فیصلےکے نتیجے میں 17 جون 1950ء کو 18 سال بعد ترکی کے طول و عرض میں عربی میں اذان دی گئی۔ ان کا دوسرا "جرم" مسلم دنیا میں "بابائے سیکولر ازم" مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار کے عین سامنے مسجد تعمیر کروانا تھا، جس کے لیے انہوں نے اپنی جیب سے ایک لاکھ لیرا (ترک کرنسی) دیے تھے۔ عدنان میندریس کا تیسرا "جرم" اتاترک عہد میں حج بیت اللہ پر عائد کی گئی
پابندی اٹھانا تھا اور یوں ربع صدی یعنی 25 سال بعد 1950ء ہی میں 423 ترک باشندوں نے فریضۂ حج ادا کیا۔
عدنان میندریس نے وہ بیڑیاں بڑی حد تک کاٹیں جو ترکی میں قیامِ جمہوریت کے وقت اسلام کے پاؤں میں ڈال دی گئی تھیں۔
مئی 1960ء میں ترک فوج نے حکومت کا تختہ الٹ کر عدنان اور ان کی کابینہ کے چند اراکین کے خلافِ ضابطہ عدالت میں مقدمہ چلایا اور آئین کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام لگاتے ہوئے عدنان سمیت چند افراد کو پھانسی کی سزا سنا دی۔ فوج پر "سیکولر ازم کے دفاع" کا جنون اس قدر سوار تھا کہ اس نے امریکی صدر جان ایف کینیڈی اور ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوئم سمیت کئی عالمی رہنماؤں کے مطالبوں کو بھی درخور اعتنا نہ سمجھا اور 17 ستمبر 1961ء کو انہیں پھانسی دے دی گئی۔ پھانسی پانے والے دو دیگر سیاست دانوں میں عدنان کی کابینہ کے وزیر خارجہ فاتن رشتو زورلو بھی شامل تھے۔
لیکن عدنان کا خون رائیگاں نہیں گیا، اسلامی خیالات کے حامل سیاست دان ترک سیاست پر حاوی ہوتے چلے گئے، یہاں تک کہ 1995ء میں نجم الدین اربکان کی رفاہ پارٹی برسر اقتدار آئی اور چند ہی سالوں میں اس کو بھی برطرف کردیا گیا لیکن اس کے بعد عدالت و ترقی پارٹی برسر اقتدار آئی اور مسلسل تین انتخابات جیت چکی ہے ۔
یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
Last edited: