کاش کہ میں بھی مسجد ہوتا
ہمارے ملک میں لوگ اسلام اور دن کے حوالے سے جذباتی خیالات رکھتے ہیں.یہ حقیقت ہے کہ ہم وہ واحد اسلامی ملک ہیں جنہوں نے اسلام کے خلاف کے گئے ہر عمل کی بھرپور مخالفت کی .جب اسلام مخالف فلم یوٹوب کی زینت بنی تو ہمارے اسلامی ریاست نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے یوٹوب کو بند کردیا اور یہ ویب سائٹ تاحال بند ہے .یہ ایک اہم مثال ہیں کہ ہم اسلام کے حوالے سے کتنی جذباتی قوم ہیں.میں اس تحریر میں ایک اہم موضوع پے آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں جس کا ذکر میں آگے کروں گا .ہمارے ملک میں دنیا کی سب سے خوبصورت اور بلند مساجد موجود ہیں.جن میں نمازیوں کو طرح طرح کی سہولتیں حاصل ہیں .اگر سردیوں کا موسم ہو تو ہیٹر جیسی سہولت ملتی ہیں اور اگر گرمیوں کا موسم ہو تو اے سی کی سہولت ملتی ہے.ان سب کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے ہاں نمازیوں کا بڑا خیال رکھا جاتا ہے
ہماری آدھی سے زائدہ قوم تین وقت کی روٹی خانے سے محروم ہیں .جب کہ ایک سروے کے مطابق ہماری قوم کا ایک بڑا حصہ غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں .ہمارے ہزاروں بچے بھوک اور افلاس کی وجہ سے موت کے مہ میں چلے جاتے ہیں .مگر ان کی کوئی سنوائی کرنے والا نہیں کوئی ان کو کھلانے والا نہیں .کوئی ان کو موت کے دریا سے بچانے والا نہیں کوئی ان کو تین وقت کی روٹی کھلانے والا نہیں .مگر ہمارے مسجدوں کو آئے دن یہ اعلانات ہوتے ہیں کہ مسجد زیر ا تعمیر ہے .چندہ درکار ہے .مگر میرا آج آپ سے ایک سوال ہے کہ اگر ایک مسجد میں چھت موجود ہے اور نمازیوں کے لئے پینے کا پانی بھی تو پھر کیا ضرورت ہے کہ مسجد میں اے سی بھی لگایا جاۓ جو پیسہ وہ اے سی پی لگا رہے ہیں وہ ہم کسی غریب بچے پے لگا دیں تو شاید اس کی زندگی سدھر جاۓ اس کی زندگی ایک نئی زندگی میں تبدیل ہو جائے جہاں اسے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے .
صحابہ اپنے دور میں کچی دیواروں سے بنی مساجد میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے .جبکہ آپ نے فرمایا کہ "ایک انسان کی جان کعبہ کی عزت سے زائدہ عزیز ہے " .جب ہمارے ملک میں لوگ بھوک کی وجہ سے بھوکے مر جائیں تو ہم اس وقت مسجد کو خوبصورت بنانے میں پیسہ لگا رہے ہوتے ہیں .جس دن ہمارے قوم کو ایک غریب کی زندگی پی ترس آگیا تو ہم مسجدوں پی پیسہ لگانے ،میٹرو جیسے پروجیکٹس کو چلانے اور تھری جی جیسے پروجیکٹس کی بھرپور مخالفت کریں گے .ہمارے قوم کا ہر فرد یہ کہے گا کہ وہ نوجوان جن کو نوکریاں نہیں ملتی اور وہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو کچھ کہلا پلا نہیں سکتے اس کو پھلے نوکریاں دو پھر ہم امیروں کی زندگی میں اور بہتری لانے کی کوشش کرو .یہ حقیقت ہے کہ ہم لوگ مسجدوں میں لاکھوں نہیں کروڑوں روپیہ لگاتے ہیں .جس انسان کو خلوس دل سے نماز پڑھنی ہو تو وہ کھلی چھٹ میں بھی پڑھ سکتا ہے .ایسی لئے جب
کوئی غریب بچا مسجد میں اتنا پیسہ لگاتے دیکھ گا تو یہ ہی کہے گا "کاش کہ میں بھی ایک مسجد ہوتا "
اگر کسی کے جذبات کو میری وجہ سے ٹھیس پہنچی ہو تو میں معذرت خوا ہوں ،آپ کا بھی حارث عباسی
ہمارے ملک میں لوگ اسلام اور دن کے حوالے سے جذباتی خیالات رکھتے ہیں.یہ حقیقت ہے کہ ہم وہ واحد اسلامی ملک ہیں جنہوں نے اسلام کے خلاف کے گئے ہر عمل کی بھرپور مخالفت کی .جب اسلام مخالف فلم یوٹوب کی زینت بنی تو ہمارے اسلامی ریاست نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے یوٹوب کو بند کردیا اور یہ ویب سائٹ تاحال بند ہے .یہ ایک اہم مثال ہیں کہ ہم اسلام کے حوالے سے کتنی جذباتی قوم ہیں.میں اس تحریر میں ایک اہم موضوع پے آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں جس کا ذکر میں آگے کروں گا .ہمارے ملک میں دنیا کی سب سے خوبصورت اور بلند مساجد موجود ہیں.جن میں نمازیوں کو طرح طرح کی سہولتیں حاصل ہیں .اگر سردیوں کا موسم ہو تو ہیٹر جیسی سہولت ملتی ہیں اور اگر گرمیوں کا موسم ہو تو اے سی کی سہولت ملتی ہے.ان سب کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے ہاں نمازیوں کا بڑا خیال رکھا جاتا ہے
ہماری آدھی سے زائدہ قوم تین وقت کی روٹی خانے سے محروم ہیں .جب کہ ایک سروے کے مطابق ہماری قوم کا ایک بڑا حصہ غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں .ہمارے ہزاروں بچے بھوک اور افلاس کی وجہ سے موت کے مہ میں چلے جاتے ہیں .مگر ان کی کوئی سنوائی کرنے والا نہیں کوئی ان کو کھلانے والا نہیں .کوئی ان کو موت کے دریا سے بچانے والا نہیں کوئی ان کو تین وقت کی روٹی کھلانے والا نہیں .مگر ہمارے مسجدوں کو آئے دن یہ اعلانات ہوتے ہیں کہ مسجد زیر ا تعمیر ہے .چندہ درکار ہے .مگر میرا آج آپ سے ایک سوال ہے کہ اگر ایک مسجد میں چھت موجود ہے اور نمازیوں کے لئے پینے کا پانی بھی تو پھر کیا ضرورت ہے کہ مسجد میں اے سی بھی لگایا جاۓ جو پیسہ وہ اے سی پی لگا رہے ہیں وہ ہم کسی غریب بچے پے لگا دیں تو شاید اس کی زندگی سدھر جاۓ اس کی زندگی ایک نئی زندگی میں تبدیل ہو جائے جہاں اسے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے .
صحابہ اپنے دور میں کچی دیواروں سے بنی مساجد میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے .جبکہ آپ نے فرمایا کہ "ایک انسان کی جان کعبہ کی عزت سے زائدہ عزیز ہے " .جب ہمارے ملک میں لوگ بھوک کی وجہ سے بھوکے مر جائیں تو ہم اس وقت مسجد کو خوبصورت بنانے میں پیسہ لگا رہے ہوتے ہیں .جس دن ہمارے قوم کو ایک غریب کی زندگی پی ترس آگیا تو ہم مسجدوں پی پیسہ لگانے ،میٹرو جیسے پروجیکٹس کو چلانے اور تھری جی جیسے پروجیکٹس کی بھرپور مخالفت کریں گے .ہمارے قوم کا ہر فرد یہ کہے گا کہ وہ نوجوان جن کو نوکریاں نہیں ملتی اور وہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو کچھ کہلا پلا نہیں سکتے اس کو پھلے نوکریاں دو پھر ہم امیروں کی زندگی میں اور بہتری لانے کی کوشش کرو .یہ حقیقت ہے کہ ہم لوگ مسجدوں میں لاکھوں نہیں کروڑوں روپیہ لگاتے ہیں .جس انسان کو خلوس دل سے نماز پڑھنی ہو تو وہ کھلی چھٹ میں بھی پڑھ سکتا ہے .ایسی لئے جب
کوئی غریب بچا مسجد میں اتنا پیسہ لگاتے دیکھ گا تو یہ ہی کہے گا "کاش کہ میں بھی ایک مسجد ہوتا "
اگر کسی کے جذبات کو میری وجہ سے ٹھیس پہنچی ہو تو میں معذرت خوا ہوں ،آپ کا بھی حارث عباسی