سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ عدالتوں سے حالیہ دو فیصلے پی ٹی آئی کی حق میں آئے ہیں ، اب پی ٹی آئی کو عدلہن مخالف سوشل میڈیا پر چلائی گئی گمراہ کن مہم پر معذرت کرنی چاہیے۔
جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور صحافت سے متعلق بیانیہ کے سب ہمارے خلاف ہیں بالکل غلط ہے، سوشل میڈیا پر عدلیہ پر ایک ایک جج کے خلاف گمراہ کن مہم چلائی گئی، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے، پی ٹی آئی کو اس پر کچھ تو معذرت کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایک لمبے عرصے سے الیکشن کمیشن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا،تاہم الیکشن کمیشن کے آخری دو فیصلوں کے علاوہ تمام فیصلوں کو سپریم کورٹ نےتوثیق دی، جو کچھ آج ہورہا ہے اس میں اور 2018 میں زمین آسمان کا فرق ہے، 2018 کے فیصلوں سے ایسا محسوس ہو تا تھا کہ اس سپریم کورٹ کو ایک لیڈر سے ، مینڈیٹ سے اور اس کی سوچ سے کوئی ذاتی لڑائی اور چڑ تھی، آج ایسا نہیں ہے اور یہ ایک بہترین تبدیلی ہے۔
ن لیگ میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے سامنے آنے والے اختلافات سے متعلق سوال کے جواب میں سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں میں ن لیگ سب سے زیادہ آرگنائزڈ پارٹی ہے جو بڑے سائنٹفک طریقےسے آگے بڑھے گی،انہیں معلوم ہے کہ کس امیدوار کی بہترپوزیشن ہے، یہ جھگڑے ایک جمہوری عمل ہے، یہ پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر لڑائی ہوتی ہے اور یہ ہونی بھی چاہیے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم پر ہونے والی لڑائی میں کوئی منفی بات نہیں ہے، جب ٹکٹوں کی تقسیم ہوجائے گی اس کے بعد دیکھاجائے گا کہ کس پارٹی میں ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے اور اختلاف کرنےوالے اپنی ہی جماعت کے امیدوار کے خلاف الیکشن میں کھڑے ہوجائیں گے اور یہ منفی عمل ہوگا، ن لیگ کو 90 کے بعد سے پنجاب میں اتنے سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا جتنا اس بار پی ٹی آئی کی وجہ سے کرنا پڑے گا، کیونکہ پی ٹی آئی اس وقت ایک سیریس خطرہ ہے۔