آصف فاروقی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
وزیراعظم پاکستان کے قومی سلامتی کے لیے مشیر سرتاج عزیز نے دفاعی اور سلامتی کے امور کے لیے پاکستان کے پہلے سرکاری تھنک ٹینک کی بنیاد رکھ دی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے بی بی سی اردو سروس کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بتایا کہ کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں انہوں نے کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کا سیکریٹریٹ قائم کر دیا ہے جسے پہلا کام اسی تھنک ٹینک کی تشکیل کا سونپا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں اس کمیٹی کے لیے قواعد و ضوابط (ٹرمز آف ریفرنس) کی منظوری بھی دے دی ہے۔
تاہم ان قواعد کی منظوری سے قبل ہی قومی سلامتی کے مشیر، سرتاج عزیز وزیراعظم سیکریٹریٹ میں اس ادارے کا سیکریٹریٹ قائم کر چکے ہیں۔
اس سیکریٹریٹ کو قومی سلامتی کے موضوع پر قائم ہونے والا پاکستان کا پہلا سیکریٹریٹ قرار دیا جا رہا ہے۔سرتاج عزیز نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی سربراہی میں اس سیکریٹریٹ نے کام بھی شروع کر دیا ہے
’اس سیکریٹریٹ میں چاروں مسلح افواج، انٹیلی جنس اور قومی سلامتی سے متلعق اداروں، اہم وزارتوں اور دیگر متعلقہ سرکاری محکموں کے نمائندوں کی بھرتی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
سرتاج عزیز نے بتایا کہ دیگر بہت سی اہم ذمے داریوں کے ساتھ ساتھ اس کمیٹی کی اولین ترجیح قومی سطح کے ایک تھنک ٹینک کا قیام ہے جس میں مختلف شعبوں کے ماہرین کو شامل کیا جائے گا
’اس تھنک ٹینک کا کام اہم قومی اور خاص طور پر اندرونی و بیرونی سلامتی سے متعلق موضوعات پر حکومت کی رہنمائی کرنا ہو گا۔‘
پاکستان میں اس نوعیت کے تھنک ٹینک کی ضرورت طویل عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی۔
"اس سیکریٹریٹ میں چاروں مسلح افواج، انٹیلی جنس اور قومی سلامتی سے متلعق اداروں، اہم وزارتوں اور دیگر متعلقہ سرکاری محکموں کے نمائندوں کی بھرتی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔"
بعض دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نوعیت کے منظم ادارے کی عدم موجودگی میں پاکستان میں سلامتی سے متعلق موضوعات پر فوجی حکام کی اجارہ داری بن چکی ہے جس کی وجہ سے بہت سی پیچیدگیاں جنم لیتی رہی ہیں۔
پاکستان میں بعض نجی اور بعض نیم سرکاری ادارے دفاعی موضوعات پر گفتگو اور تحقیق تو کرتے رہتے ہیں لیکن ایسا کوئی سرکاری ادارہ موجود نہیں ہے جو حکومت کو قومی سلامتی سے متعلق اہم اور نازک مسائل پر مشورہ دے سکے۔
نو تشکیل شدہ کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کی ذمے داریوں کی تفصیل بتاتے وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ یہ ادارہ قومی سلامتی سے متعلق تمام پالیسیوں کی تشکیل کے لیے نیوکلئیس کا کام کرے گا
’ہمارا کام قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل ہے۔ یہ پالیسی بہت سی دیگر پالیسیوں کا مجموعہ ہوتی ہے یا دیگر پالیسیاں اس دستاویز کے گرد گھومتی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ان دنوں جس پالیسی کا بہت چرچا ہے وہ دراصل اندرونی سلامتی کی پالیسی ہے جس پر وزارتِ داخلہ کام کر رہی ہے۔
’اس کے علاوہ قومی دفاعی پالیسی، خارجہ پالیسی، معاشی پالیسی اور نیشنل پاور کے بعض دیگر عناصر کی تشکیل قومی سلامتی کمیٹی کے اسی سیکرٹیرٹ کی ذمہ داری ہو گی جس کے لیے بنیادی کام شروع کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ مجوزہ تھنک ٹینک اور قومی سلامتی کے اس سیکریٹریٹ میں فوجی حکام کی نمائندگی بھی ہو گی اور یہی لوگ ان تمام پالیسیوں کی تیاری میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے۔
سرتاج عزیز نے اس تاثر کی تردید کی کہ انہوں نے کسی بھی موقعے پر قومی سلامتی کونسل کے احیا کی تجویز دی تھی یا حکومت نے اس متنازع کونسل کو فعال بنانے پر غور کیا تھا
’پاکستان کے آئین میں جس قومی سلامتی کونسل کا ذکر ہے اس کے سربراہ صدرِ مملکت ہیں۔ پاکستان کے پارلیمانی نظام حکومت میں اس قسم کے ادارے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130829_first_think_tank_zis.shtml