چوہدری پرویز الٰہی کیخلاف ایک اور بے بنیاد، جھوٹا من گھڑت مقدمہ۔۔۔مقدمہ یہ ہے کی پرویز الہی نے اپنی پرنسپل سیکرٹری کی تعیناتی خلاف قانون کی۔۔اگر یہ درست ہے تو پھر ابتک جتنے بھی وزرائے اعلیٰ آئے ان سب کیخلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔۔۔پہلے کہتے تھے انصاف کا جنازہ اب قانون کا جنازہ بھی نکل رہا یے۔۔
اب وزیر اعلیٰ اپنا چیف سیکرٹری بھی نہیں لگا سکتا کیا؟ وزیراعلیٰ اگر وزیر اعلیٰ کا اختیار نہیں اسےعمال کرے گا تو کیا چیف جسٹس کے اختیارات استعمال کرے گا ؟پرویز الہی پر اپنا چیف سیکرٹری لگانے پر بھی پرچہ درج
اینٹی کرپشن پنجاب نے مقدمہ درج کیا ہے کہ پرویز الہیٰ نے محمد خان بھٹی کو غیرقانونی طور پر پرنسپل سیکرٹری لگایا، اس میں ’’کرپشن‘‘ کیا ہے؟؟؟
دوسرا پرنسپل سیکرٹری لگانے سے متعلق قانون کہاں ہے؟؟؟
ریحان الحسن جوڈیشل مجسٹریٹ کا پرویز الٰہی کو اینٹی کرپشن کیطرف سے دوبارہ گرفتاری کی ساری انتقامی کاروائیاں اپنے فیصلہ میں لکھ دی ہے۔
فیصلہ پڑھنے کے لائق ہے معلوم ہوگا کیسے دباؤ کی بنیاد پر قانونی کی دھجیاں اڑا کر پرویز الاپی صاحب کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے
مقدمے کے تفتیشی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ملزم
سابقہ وزیراعلی پرویز الٰہی پر کسی کمپنی، حکومت کے کسی ادارے، کسی پرائیویٹ شخص یہاں تک کہ ’’لاہور ماسٹر پلان‘‘ منصوبے کو بھی نقصان نہیں پہنچایا، کسی کو نقصان نہیں پہنچا تو سوال یہ ہے کہ متاثرہ فریق کون ہے؟ بظاہر اس معاملے میں کوئی بھی متاثرہ فریق نہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے فیصلے میں مزید کہا کیس فیصل مسعود ڈائریکٹر ماسٹر پلان اور سید محمد ندیم اختر زیدی چیف میٹرو پولیٹن پلانرکے بیانات پر مبنی ہے جو اصل اتھارٹی تھے، تفتیشی نے اعتراف کیا کہ یہ دونوں افسران ملزم/مجرم نہیں، حیران کن ہے کہ جنہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا وہ Blue eyed مطلب آنکھ کا تارہ ہیں اور آزادی کے مزے لے رہے ہیں، جن کا کوئی براہ راست کردار نہیں وہ حراست میں ہیں، یہ آئین اور قانون کیخلاف ہے‘‘
پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ، یہ نایاب، داد طلب معاملہ پیش آ گیا ہے
ریاستِ پاکستان نے بکواسیات کے پاتال میں گرنے کےاپنےسب پرانےریکارڈ توڑ دیے
اب وزیر اعلیٰ اپنا چیف سیکرٹری بھی نہیں لگا سکتا کیا؟ وزیراعلیٰ اگر وزیر اعلیٰ کا اختیار نہیں اسےعمال کرے گا تو کیا چیف جسٹس کے اختیارات استعمال کرے گا ؟پرویز الہی پر اپنا چیف سیکرٹری لگانے پر بھی پرچہ درج
اینٹی کرپشن پنجاب نے مقدمہ درج کیا ہے کہ پرویز الہیٰ نے محمد خان بھٹی کو غیرقانونی طور پر پرنسپل سیکرٹری لگایا، اس میں ’’کرپشن‘‘ کیا ہے؟؟؟
دوسرا پرنسپل سیکرٹری لگانے سے متعلق قانون کہاں ہے؟؟؟
ریحان الحسن جوڈیشل مجسٹریٹ کا پرویز الٰہی کو اینٹی کرپشن کیطرف سے دوبارہ گرفتاری کی ساری انتقامی کاروائیاں اپنے فیصلہ میں لکھ دی ہے۔
فیصلہ پڑھنے کے لائق ہے معلوم ہوگا کیسے دباؤ کی بنیاد پر قانونی کی دھجیاں اڑا کر پرویز الاپی صاحب کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے
مقدمے کے تفتیشی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ملزم
سابقہ وزیراعلی پرویز الٰہی پر کسی کمپنی، حکومت کے کسی ادارے، کسی پرائیویٹ شخص یہاں تک کہ ’’لاہور ماسٹر پلان‘‘ منصوبے کو بھی نقصان نہیں پہنچایا، کسی کو نقصان نہیں پہنچا تو سوال یہ ہے کہ متاثرہ فریق کون ہے؟ بظاہر اس معاملے میں کوئی بھی متاثرہ فریق نہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے فیصلے میں مزید کہا کیس فیصل مسعود ڈائریکٹر ماسٹر پلان اور سید محمد ندیم اختر زیدی چیف میٹرو پولیٹن پلانرکے بیانات پر مبنی ہے جو اصل اتھارٹی تھے، تفتیشی نے اعتراف کیا کہ یہ دونوں افسران ملزم/مجرم نہیں، حیران کن ہے کہ جنہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا وہ Blue eyed مطلب آنکھ کا تارہ ہیں اور آزادی کے مزے لے رہے ہیں، جن کا کوئی براہ راست کردار نہیں وہ حراست میں ہیں، یہ آئین اور قانون کیخلاف ہے‘‘
پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ، یہ نایاب، داد طلب معاملہ پیش آ گیا ہے
ریاستِ پاکستان نے بکواسیات کے پاتال میں گرنے کےاپنےسب پرانےریکارڈ توڑ دیے