پردہ' لبرلزم' ویلنٹائں' فحاشی' اور خوف

Username

Senator (1k+ posts)
آفاق صاحب کی بےتحاشا تھریڈز جو پچھلے چند دن میں انہوں نے ہم پہ انڈیلے ہیں
اور جن میں پردے سے لیکر ویلنٹائں ڈے اور پھر لبرلزم سے فحاشی تک' ہر چیز
کو آپس میں جوڑ کہ دردمندانہ اپیلیں کی ہیں کہ ہم ان سب "برائیوں" سے دور رہیں
لازم تھا کہ آج چھٹی کے دن کا فائدہ اٹھاؤں اور اپنی شکستہ اور بے ربط سوچوں سے آپ
کی سر گرانی کا باعث بنوں
ہمنوا' میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں
کوشش ہے کہ لفاظی سے پرہیز کرتے ہوئے صاف اور سیدھے الفاظ میں مدعا لکھوں
ہم کہ اے دل سخن سراپا تھے



پردے کے بارے میں ایک بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ یہ مسلمانوں کی ایجاد ہے

یا یہ کوئی اسلام کا امتیاز یا نشان ہے- حقیقت یہ ہے کہ ایشین کلچرز میں اسلام سے
سینکڑوں سال پہلے سے ہی بعض کلچرز میں سر اور بعض میں سر اور منہ ڈھانپنے
کا رواج تھا- خصوصا بازنتینیوں کے ہاں- بازنتینیوں سے پہلے قدیم ایرانی بادشاہت
آکیمینا ئیڈ جو ٦٠٠ قبل مسیح میں بنی تھی وہاں بھی پردے کا رواج تھا
طرطو لین نے ١٥٠ میں لکھا کہ اس نے عربوں میں کفار خواتین کو پردے میں دیکھا ہے
طرطو لین اولین عیسائی تھا اور اسکے خیال میں جو عیسائی نہیں وہ کافر ہے- یاد رہے
کہ اسلام طرطو لین کے ٥٠٠ سال بعد آیا
فارسی کا لفظ "چادر" قریب قریب ٢١٠٠ سال پرانا ہے- اسی طرح "گھونگھٹ" قدیم سنسکرت
کا لفظ ہے جو ہزاروں سال پرانا ہے- ہندوستان میں زمانہ قدیم سے لے کر آج تک خواتین
پردے کا استمعا ل کرتی ہیں- آج بھی راجستھانی خواتین لمبے لمبے گھونگھٹ نکلتی ہیں
اور وہ مسلمان نہیں ہیں- بدھوں کی ہزاروں سال پرانی کتابوں میں پردے کا ذکر ملتا ہے
خاص طور پر مہایانا بدھوں کے ہاں- جنہوں نے اسکی مخالفت بھی کی تھی
قدیم یونان میں سر ڈھانپنا "شاید" ایک عام رواج تھا- یونانی آرٹ میں خواتین کے سر ڈھانپے
ہوئے مجسمے اسکا ثبوت ہیں-


ہم جانتے ہیں کہ سائنس کی غیر موجودگی میں' زمانہ قدیم میں انسانی ثقافت و تہذیب پہ
مذہب کی اور بادشاہت کی گہری چھاپ تھی- گو سائنس بعد میں ثقافت کے ارتقا کا سب سے
بڑا عامل بن گئی- مگر اس سے پہلے مذہب اور بادشاہ ہی انسانی زندگی' ادب' علوم' اور
ارتقا کی نگرانی کرتے تھے- اس لئے بھی یہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ پردے کو مذاہب
عالم کی آنکھ سے بھی دیکھا جائے-


سب سے پرانا پردے کا رواج (ابھی تک کی معلومات کی بنیاد پہ) زرتشتوں میں ملتا ہے
یہ ایک قدیم ایرانی مذہب ہے جسکی کتاب" گاتھا" ہے (جوایک خوبصورت کتاب ہے )
جب مسلمانوں نے سمرقند پہ حملے کا ارادہ کیا اور سمرقند کے باشاہ نے
ہتھیار ڈال دے- جس پر لوگوں نے اسے معزول کر کہ مسلما نوں کے ساتھ جنگ کی- وہ لوگ
زرتشت تھے اور انکی خواتین اردہ کرتی تھیں- یہ عجیب بات ہے کہ محمود غزنوی نے جب
سومناتھ پہ حملہ کیا تو اس شہر "تھینسر" کی خواتین بھی پردہ کیا کرتی تھیں- ان جنگوں میں
محمود نے ٢٠٠٠ سے زیادہ انسانوں کو غلام بنا کہ بیچ دیا (اس وقت کب آبادی بہت کم تھی دنیا کی)
یہ بات فرشتہ نے لکھی ہے- محمود کے معتمد خاص عرب تاریخ دان ال عطبی نے لکھا کہ محمود نے
اتنے زیادہ غلام بنائے اور بیچے کہ غلاموں کی قیمت ٢ درہم تک گر گئی- خیرتو زرتشت بھی ایسے
ہی شدّت سے پردہ کرتے تھے حس شدت سے اسلام اصرار کرتا ہے


سارے ابراہیمی مذاہب میں پردہ اہمیت رکھتا ہے- یہودیت' عسائییت' اسلام ان تینوں میں نہ صرف
عورت بلکہ مرد کے مقدس جگہوں پہ سر ڈھانپنا ضروری ہے- ورجن میری پردہ کرتی تھیں-
بائبل سے لے کر "کلیمنٹ آف روم" تک ہر طرف پردے کا چرچا ہے- کتھولک نن آج بھی
سر ڈھانپتی ہیں- ابراہیمی مذاہب میں پردے کی سب سے زیادہ شدّت اسلام میں ہے- گو کہ اسلامی
سکالرز اس بات پہ متفق نہیں کہ چہرہ ضرور چھپانا چاہیے- مجھے یاد ہے کہ جب میں چھوٹا تھا
تو ارشاد احمد حقانی جو جنگ اخبار کے ایڈیٹر تھے اور اسلام کے ممتاز اسکالر بھی- انہوں نے
جنگ میں دس' گیارہ کالموں کی ایک ترتیب لکھی جس میں انہوں نے علما کے اس
مکتبہ فکر کی ترجمانی کی جسکے نزدیک چہرہ ڈھانپنا فرض نہیں ہے- مگر قطع نظر' پردہ
اسلامی تعلیم میں ایک اہم ترین حثیت رکھتا ہے


اب ہم اس نتیجے پہ پہنچ چکے کہ پردہ نہ اسلام سے عبارت تھا اور نہ ہے- کم از کم
ساؤتھ ایشیا' سینٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ کی حد تک- اور یہ کہ پردہ زیادہ تر ایک سماجی اور
معا شرتی چیز ہے جو آپ کے طرز زندگی' تاریخی پس منظر' سماجی اقدار' اور خاندانی روایا ت
کی غمازی کرتا ہے- اور کیوں کہ یہ ساری تبدیلی اور ارتقا سے گزرتی رہتی ہیں اسی لئے پردے
کی اشکال بھی بدلتی رہتی ہیں- کبھی برقع' کبھی چادر' کبھی گھونگھٹ' اور کبھی بس دوپٹہ- یہ
ساری تاریخ ان ذہنوں کے لئے بھی دوا ہے جو سمجھتے ہیں کہ اگر ریاست لبرل ہو گئی اور
مذہب کو ریاست سے نکل دیا گیا تو پھر بے راہ روی کی ایک سیلاب آ جائے گا- یہ ایک ایسی
لغو بات ہے جسکا کوئی سر پیر نہیں- ریاست کے لبرل ہو جانے کا مطلب مزید انفرادی
آزادی ضرور ہے مگر انفرادی سطح پر مذہب کا خاتمہ نہیں- اور ظاہر ہے تہذیب کا بھی
فرد پر اثر ہوتا ہے اور ہماری تہذیب پردے سے عبارت ہے جس پہ ہمیں فخر ہے- مگر جو
چیز سب سے اہم ہے وہ یہ کہ آپ ارتقا کی اس منزل پہ جس میں فرد کے پاس کم از کم ٹیکنا لو جی
کی حد تک میل میلاپ اور بات چیت کے لا محدود ذرائع ہیں- آپ کب تک سو چ اور رویہ کو
ریاستی جبر کے ساتھ' مذہب کے تابع رکھ سکیں گے-کیا مذہب ریاستی جبر کے بغیر اپنا وجود
قائم نہیں رکھ سکتا- بلکل رکھ سکتا ہے- ریا ست کو مذہبی دائرے سے نکلنا' مجموعی قومی شعور
کو ایک ایسے رستے پہ ڈالنا ہے- جو سماجی' شعوری' علمی' اور معاشی نمو میں
مدد گار ثا بت ہو


میرے خیال میں مسلمانوں کو تبدیلی سے خوف زدہ ہونے کی بجائے اسے کھلے دل سے قبول
کرنا چاہئیے- آگے بڑھ کے گلے لگانا چاہیے اور اپنی تاریخ، سماجیات' اور اقدار پہ بھروسہ
کرنا چاہیے- یہ اس لئے بھی ضروری ہےکہ تبدیلی اور ارتقا روکنے سے رکیں گے نہیں
تبدیلی اور ارتقا' وقت سے عبارت ہیں اور انسانی فطرت ہی انسانی ارتقا کی بھی پاسباں ہے
وقت کسی بھی فرد' سوچ' اور مذہب سے زیادہ طاقتور ہے اور یہی طاقت 'ارتقا' وقت سے
مستعار لیتا ہے- کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تبدیلی ناگزیر ہے- تو کیوں نہ ہم طرز کہن کے
چنگل سے نکلیں اور آئینن نو کی طرف قدم بڑھا ئیں- مجھے پتا ہے کہ ذہنی زنجیریں' کسی
بھی اور طرح کی زنجیروں سے زیادہ مظبوط اور زیادہ پائیدار ہوتی ہیں اور انہیں توڑنا آسان
نہیں-کم از کم ہر کسی کے لئیے نہیں


مگر تنگ نظری کا یہ عالم بھی کیا کہ باہر سے آئی ہوئی ہر چیز کو شک و شبہ سے دیکھنا اور
اختراز کرنا- پتنگ بازی کو ہندؤں کی رسم قرار دے دینا اور ویلنٹائں کو عسائییوں کا کہہ کر
مخالفت شروع کر دینا- یہ سب کیا ہے ؟ یہ احساس عدم تخفظ کی شدت کی علامت ہے اور ساتھ
ساتھ ایک بیمار ذھن کی بھی جو صرف ایک حصار کہ اندر بند رہنا چاہتا ہے- جو تہذیبی ارتقا
اور سائنسی ترقی کی نہ صرف منازل سے بے خبر ہے بلکہ انکی اثر پذیری اور سرفرازی سے
خوف زدہ بھی ہے- ویلنٹائں پر اگر کوئی لڑکی اور لڑکا ملتے ہیں یا پھولوں کا تبادلہ کرتے ہیں
تو سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا یہ سب آج کے آج ہی شروع ہوا- کیا وہ لڑکی اور لڑکا آج
ویلنٹائین کے دن ہی ملے ہیں؟ یا بس آج مل چکنے کے بعد وہ پھر کبھی نہیں ملیں گے؟ ہم
جانتے ہیں کہ لڑکے اور لڑکیوں کا میلاپ کسی خاص دن کا مختاج نہیں ہوتا- یہ لوگ پہلے
سے آج دوسرے کو جانتے ہوتے ہیں- انکی ایک کہانی ہوتی ہے- ایک تاریخ ہوتی ہے
ایک پس منظر ہوتا ہے- ویلنٹائں آئے نہ آئے یہ ڈیٹ پہ بھی جاتے ہیں اور آزادانہ میلاپ
پہ بھی یقین رکھتے ہیں- مگر اس میں محبت کے اس دن کا کیا قصور؟ اسی دن ایک
شوہر اپنی بیوی یا ایک بیٹا اپنی ماں سے اظہار محبت کرتا ہے- یا دوست دوستوں کو
کھانے پہ بلاتے ہیں تو اس میں فحاشی کا ذکر کہاں سے آ گیا؟ یہ دن اسلام سے ٹکراؤ
میں کیسے آ گیا؟ اسکے خلاف ایسی میڈیا کمپین کیوں چلائی جاتی ہے؟ کیا یہ اپنی اقدار
کے کمزور ہونے کا خوف ہے یا تاریخ اور مذہب سے عمومی بے خبری؟
 
Last edited by a moderator:

Foreigner

Senator (1k+ posts)
میرے خیال میں یہ مسلہ سارے مسلمانوں کا نہیں ہے، صرف ہمارے معاشرے کا ہے. دنیا میں اور بھی بہت سارے اسلامی ممالک ہیں جہاں لوگ پر امن طریقے سے رہتے ہیں، یہ صرف ہمارا معاشرہ ہی ہے جہاں لوگوں میں برداشت انتہائی کم ہوتی جا رہی ہے اور مذہبی انتہاپسندی بڑھتی جا رہی ہے. اگر آپ یہاں یہ پوچھ لیں کے ممتاز قادری کے کو سزا ہونی چاہیے یا کے نہیں تو ادھے سے زیادہ لوگ کہیں گے کے نہیں. آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کے مذہب کو کس طرح استمال کیا جاتا ہے.
 

feeqa

Senator (1k+ posts)
Tell me one single entertainment which Islam permits. From music to photo everything is Haram. In west they have new tool of making people fool & that is Zabiha Halal Meat.
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
مگر اس میں محبت کے اس دن کا کیا قصور؟ اسی دن ایک
شوہر اپنی بیوی یا ایک بیٹا اپنی ماں سے اظہار محبت کرتا ہے- یا دوست دوستوں کو
کھانے پہ بلاتے ہیں تو اس میں فحاشی کا ذکر کہاں سے آ گیا؟ یہ دن اسلام سے ٹکراؤ
میں کیسے آ گیا؟ اسکے خلاف ایسی میڈیا کمپین کیوں چلائی جاتی ہے؟
آپ اتنے سادہ تو نہیں ہو۔ آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ شور ،میاں بیوی ،یا اولاداور والدین کے درمیان محبت پر نہیں اٹھتا، اور یہ کہ یہ دن کن کے درمیان اور کس قسم کی "محبت" کے لئے مشہور ہے۔
لہذا کم سے کم الفاظ میں اسے ڈنڈی مارنا ، یا آنکھوں میں دھول جھونکنا ہی کہیں گے۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
جناب کچھ سال پہلے تک آپ اتنے کھلے ذہن کے نہیں تھے. پھر یہ یکایک کس احساس کمتری نے دیسی لبرلز کو باور کرایا کے زمانے کے ساتھ چلنا ہے تو ویلنٹائن ڈے منانا ضروری ہے. کیا خوف ہے جس نے اتنا بے خوف کر دیا کے بے حیائی اور بغیرتی کی اتنی شد و مد کے ساتھ وکالت کر جانے لگی. زمانہ ویلنٹائن ڈے منانے سے بہت آگے جا چکا ہے. آپ ابھی بھی بہت پیچھے ہیں یقینا پیچھے رہ جانے کا یہ خوف بہت ڈرارتا ہو گا

مذہب ریاست کے بغیر وجود رکھ سکتا ہے تو بے مذہبیت کو کیا عارضہ لاحق ہے کے ریاست لازما اس کی سر پرستی کرے. کوئی خوف تو ہے جس نے لادنیوں کو یہ سبق پڑھایا ہے کے مذہب کو ریاست سے نکالو اور بے مذہبیت کو ریاست کے ذریعے دوسروں کے سروں پر توپ دو

پردہ اسلام سے بھی تھا. اسلام سے پہلے زنا، جوا، سود، شراب، ہم جنس پرستی بھی ہوتی تھی. کیا خوف ہے جو جدیدت پسندوں کو یہ جھوٹ بولنے پر مجبور کرتا ہے ہے کے پردہ پتھروں دور کی بات ہے جبکہ زنا، جوا، سود، شراب، ہم جنس پرستی جدیدیت کی علامت. کوئی تو خوف ہے جو لبرلز پردے کی ایک چادر سے ڈرتے ہیں
 

Sarfraz1122

MPA (400+ posts)
چہرے پر پردہ ہو تو کیا برائی ہے
ہم نے اپنے ذہنوں پر چادریں او ڑیں
 
Last edited:

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
جناب کچھ سال پہلے تک آپ اتنے کھلے ذہن کے نہیں تھے. پھر یہ یکایک کس احساس کمتری نے دیسی لبرلز کو باور کرایا کے زمانے کے ساتھ چلنا ہے تو ویلنٹائن ڈے منانا ضروری ہے. کیا خوف ہے جس نے اتنا بے خوف کر دیا کے بے حیائی اور بغیرتی کی اتنی شد و مد کے ساتھ وکالت کر جانے لگی. زمانہ ویلنٹائن ڈے منانے سے بہت آگے جا چکا ہے. آپ ابھی بھی بہت پیچھے ہیں یقینا پیچھے رہ جانے کا یہ خوف بہت ڈرارتا ہو گا

مذہب ریاست کے بغیر وجود رکھ سکتا ہے تو بے مذہبیت کو کیا عارضہ لاحق ہے کے ریاست لازما اس کی سر پرستی کرے. کوئی خوف تو ہے جس نے لادنیوں کو یہ سبق پڑھایا ہے کے مذہب کو ریاست سے نکالو اور بے مذہبیت کو ریاست کے ذریعے دوسروں کے سروں پر توپ دو

پردہ اسلام سے بھی تھا. اسلام سے پہلے زنا، جوا، سود، شراب، ہم جنس پرستی بھی ہوتی تھی. کیا خوف ہے جو جدیدت پسندوں کو یہ جھوٹ بولنے پر مجبور کرتا ہے ہے کے پردہ پتھروں دور کی بات ہے جبکہ زنا، جوا، سود، شراب، ہم جنس پرستی جدیدیت کی علامت. کوئی تو خوف ہے جو لبرلز پردے کی ایک چادر سے ڈرتے ہیں


لبرلزکا قصور نہیں ہے۔ ان کو فیڈ ہی یہی کیا جاتا ہے کہ خواتین کو نیکر پہناکے میراتھان کروا لو،عورتوں کی کبڈی ٹیم بنا لو، ویلنٹائن ڈے منا لو، تمام حدود و قیود سے آزاد ہو کر،مادر پدر آزادی حاصل کر لو،بس یہی ترقی کی معراج ہے
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

لبرلزکا قصور نہیں ہے۔ ان کو فیڈ ہی یہی کیا جاتا ہے کہ خواتین کو نیکر پہناکے میراتھان کروا لو،عورتوں کی کبڈی ٹیم بنا لو، ویلنٹائن ڈے منا لو، تمام حدود و قیود سے آزاد ہو کر،مادر پدر آزادی حاصل کر لو،بس یہی ترقی کی معراج ہے
یوں کہیے نا برین واش کیا گیا ہے
 

Sarfraz1122

MPA (400+ posts)
ہر تالے کی کوئی نہ کوئی چابی ضرور ہوا کرتی ہے
لیکن ایک تالا ایسا ہے جس کی کوئی چابی نہیں اور نہ ہی وہ بنانے دی جاتی ھے-
نتیجے میں وہ تالا ٹوٹ بھی سکتا ہے
لیکن اگر اس کی کوئی چابی عام دستیاب ہوتی تو زیادہ تر لوگ مسلمان ہوتے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ہر تالے کی کوئی نہ کوئی چابی ضرور ہوا کرتی ہے
لیکن ایک تالا ایسا ہے جس کی کوئی چابی نہیں اور نہ ہی وہ بنانے دی جاتی ھے-
نتیجے میں وہ تالا ٹوٹ بھی سکتا ہے
لیکن اگر اس کی کوئی چابی عام دستیاب ہوتی تو زیادہ تر لوگ مسلمان ہوتے

آج حضرت عیسی علیہ سلام کو ماننے والے بھی بہت اور محمد
pbuh کو ماننے والے بھی بہت. دونوں انبیا کی بنیادی معاشرتی و اخلاقی تعلیمات سے موزانہ کیا جائے تو کیا وہ واقعی عیسائی اور مسلمان ہیں
 

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
چہرے پر پردہ ہو تو کیا برائی ہے
ہم نے اپنے ذہنوں پر پردہ چڑھایا ہے
آپ کی احساس "عدم تحفظ" والی بات سے ضرور اتفاق کروں گا ۔ ضروری نہیں کہ ہر بیرونی چیز سازش ہی ہو، مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ سازشیں ہوتی ہی نہیں( بلکہ اکثر ہی ہوتی ہیں)۔مگر اس کا مطلب تنگ نظری نہیں، احتیاط ہےجیسا کہ کہا جاتا ہے کہ
دودھ کا جلا چھاج بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔
 

Foreigner

Senator (1k+ posts)
جناب کچھ سال پہلے تک آپ اتنے کھلے ذہن کے نہیں تھے. پھر یہ یکایک کس احساس کمتری نے دیسی لبرلز کو باور کرایا کے زمانے کے ساتھ چلنا ہے تو ویلنٹائن ڈے منانا ضروری ہے. کیا خوف ہے جس نے اتنا بے خوف کر دیا کے بے حیائی اور بغیرتی کی اتنی شد و مد کے ساتھ وکالت کر جانے لگی. زمانہ ویلنٹائن ڈے منانے سے بہت آگے جا چکا ہے. آپ ابھی بھی بہت پیچھے ہیں یقینا پیچھے رہ جانے کا یہ خوف بہت ڈرارتا ہو گا


کون نالائق که رہا ہے کے ماننا ضروری ہے؟ بات یہ ہو رہی ہے کے جو ماننا چاہے اس کو منانے دو. احساس کمتری آپ جیسے حضرات کو زیادہ ہو رہا ہے جو نہ ہی خود ماننا چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو مناتے برداشت کر پا رہے ہیں.

اور رہی بات کے کچھ سال تک ذھن اتنے کھلے نہیں تھے تو جناب جب آپ کا وطن عزیز بنا تھا تو اس وقت سب کے ذھن بہت کھلے تھے. اس وقت ملک میں نائٹ کلبز بھی تھے اور کئی دہایوں تک یہاں شراب بھی بکتی تھی اورکسی کو کوئی تکلیف نہیں تھی. اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟

 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
کون نالائق که رہا ہے کے ماننا ضروری ہے؟ بات یہ ہو رہی ہے کے جو ماننا چاہے اس کو منانے دو. احساس کمتری آپ جیسے حضرات کو زیادہ ہو رہا ہے جو نہ ہی خود ماننا چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو مناتے برداشت کر پا رہے ہیں.

اور رہی بات کے کچھ سال تک ذھن اتنے کھلے نہیں تھے تو جناب جب آپ کا وطن عزیز بنا تھا تو اس وقت سب کے ذھن بہت کھلے تھے. اس وقت ملک میں نائٹ کلبز بھی تھے اور کئی دہایوں تک یہاں شراب بھی بکتی تھی اورکسی کو کوئی تکلیف نہیں تھی. اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟

کچھ نالائق عنوان بدل بدل کر کچھ گھنٹوں کے وقفے سے تھریڈ پے تھریڈ بنا رہے ہیں. پھر احسان بھی جتایا جا رہا ہے جس نے منانا ہے منائے جس نے نہیں منانا نا منائے. جس نے منانا ہے اپنے گھر میں منا لے منادی کرنے کی کیا ضرورت ہے

نائٹ کلب اور شراب ان کی میراث تھی جن سے ملک آزاد کرایا تھا. ظاہر جو آزادی کی بنیاد ہضم نہیں کر پائے انھے نائٹ کلب اور شراب خانے بند ہونے کی بہت تکلیف ہے. کیا آپ اسی دور میں واپس جانا چاہتے ہیں
 

Sarfraz1122

MPA (400+ posts)

آج حضرت عیسی علیہ سلام کو ماننے والے بھی بہت اور محمد
pbuh کو ماننے والے بھی بہت. دونوں انبیا کی بنیادی معاشرتی و اخلاقی تعلیمات سے موزانہ کیا جائے تو کیا وہ واقعی عیسائی اور مسلمان ہیں

اس وقت کے اخلاقیت ،سماجیات کے تصورات آج سے بہت مختلف تھے -آج کے تصورات ارتقا ہ شدہ ہیں -جسے لوگ
گھوڑے سے گاڑی کے ارتقا ہ کا انکار نہیں کر سکتے اسے ہی آج کی انفرادی اور مذہبی آزادیوں کا انکار صرف ایک منافقت ہے اور کچھ نہیں
نبی پہلے سے مجود مذہب میں پیدا ہوتے اور اسی پر یقین کرتے ہوے کچھ'وقت اور زمانے کے مطابق اصلاحات کرتے -ارتقا ہ کو نہ ماننا خود مذہب سے زیادتی ہے -​
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

اس وقت کے اخلاقیت ،سماجیات کے تصورات آج سے بہت مختلف تھے -آج کے تصورات ارتقا ہ شدہ ہیں -جسے لوگ
گھوڑے سے گاڑی کے ارتقا ہ کا انکار نہیں کر سکتے اسے ہی آج کی انفرادی اور مذہبی آزادیوں کا انکار صرف ایک منافقت ہے اور کچھ نہیں
نبی پہلے سے مجود مذہب میں پیدا ہوتے اور اسی پر یقین کرتے ہوے کچھ'وقت اور زمانے کے مطابق اصلاحات کرتے -ارتقا ہ کو نہ ماننا خود مذہب سے زیادتی ہے -​
سوال گندل جواب چنا

زنا تب ہی زنا تھا اج بھی چاہے رضا مندی سے ہو، شراب نوشی تب بھی نجس تھی آج بھی سود تب بھی حرام تھا آج بھی

نصف سے زیادہ آبادی حرامزادوں پر مشتمل ہو جانے کا ارتقا، حرام کاری، نوشی اور خوری کا ارتقا. اگر ارتقا سے مراد یہ ہے تو یہ ارتقا نہیں تنزلی ہے. یہ سب کچھ انبیا کے دور میں بھی ہوتا تھا اور انبیا ان سے اجتناب کرنے کا کہتے تھے. ہم جنس پرستی پتھروں کے دور میں بھی ہوتی ہے آج کی سیکولر لبرل ریاست نے انھے قانون
تحفظ دے کر ارتقا فرما لیا
:lol:
 

First Responder

MPA (400+ posts)
I am amazed that these psuedo-intellectual liberals are so disturbed the ban on one useless day while they have no problem when France bans hijab for women without any limit in time and against the freedom of choice of a woman?
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
:):):) Funny soon we will be promoting these values in our country because the state of vermont has a law to allow nudity.:):):) Sarcasm

If those people of free world State of Vermont are allowed to walk freely Buck Naked. Why are these ultra orthodox "Mullahs" are stopping us. ( Sarcasm )

Read on


[h=2]Like To Walk Around Naked.Vermonts The Place.[/h] Posted on July 3, 2010 by misfit120
Ah....this is the life.....Naked in Vermont.

ARF!!! No more latching onto a pant legTHIS is the motherlode.
Yeah, lots of times I just wanna jump out of the shower and stroll naked outside in the clean bright sunshine just like that 18-year-old woman in Montpelier, Vermont did this past Monday.
The only problem is that animals, (specifically large dogs) would be barfing in the street, old ladys screaming, and Id have no place to carry my car keys for a quick exit.

SOURCE
 

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
پردہ وردہ تو دقیانوسی باتیں ہیں۔ ہمیں تو ہر چیز سے آزادی چاہیئے۔ یہ کپڑے وپڑے بھی ملاوُں کی اختراع ہے ہمیں تو ان سے بھی نجات چاہیئے۔
ہمیں دنیا میں ترقی کی طرف بڑھنا ہے۔ اور یہ تمام پابندیاں یہ ملاوُں کی ملی سازش ہےاور ہماری ترقی میں زبردست رکاوٹ کا باعث بن رہی ہے۔۔
جب ہماری نئی پود کپڑوں سے شرم سےآزاد ہوجائیں گے پھر ہم ایک ایسی ترقی کی طرف گامزن ہوں گےجسکو کسی کپڑوں دوپٹوں اور مردوں کے کپڑوں کی آزادی بھی اس آزادی میں رکاوٹ نہیں بنے گی اور بھی بہت سارے ترقی کے راستے کھل جائیں گے۔
(clap)(clap)


 
Last edited:

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
اوہو ظالموں نے آزادی پر پابندی لگانے کا سوچ لیا۔ یہ بھی دقیانوسی ملاوُں کی کارستانی ہے ترقی کو روکنا چاہ رہے ہیں،
[h=1]Vermont town can bare it no longer, mulls nudity ban[/h] By John Curran, Associated Press | July 15, 2007

BRATTLEBORO -- Topless women on parade? That was fine. Teenagers loitering in the buff in a downtown parking lot? No problem. Naked sunbathers at swimming holes? It was only au naturel.
But a senior citizen walking through the center of town on a Friday night wearing only a fanny pack?
That's where Brattleboro draws a fig leaf.
After years of winking at public nudity, the town famous for its strip-and-let-strip attitude is now considering whether to ban it, saying the nudity has begun drawing people to the town and is offending locals.
The Selectboard plans Tuesday to introduce an emergency ordinance to ban nudity in certain parts of town.
"Just because you can doesn't mean you should," said **** DeGray, a member of the Selectboard. "You can't go into a store and buy an adult magazine until you're 18, and yet you can walk down the street in Vermont and see naked people. There's something wrong with that picture."
On July 6, a 68-year-old man showed up naked downtown, strolling the streets during Gallery Walk, a monthly social event in which people stop in art galleries and shops.






SOURCE
 

khan_sultan

Banned


لبرلزکا قصور نہیں ہے۔ ان کو فیڈ ہی یہی کیا جاتا ہے کہ خواتین کو نیکر پہناکے میراتھان کروا لو،عورتوں کی کبڈی ٹیم بنا لو، ویلنٹائن ڈے منا لو، تمام حدود و قیود سے آزاد ہو کر،مادر پدر آزادی حاصل کر لو،بس یہی ترقی کی معراج ہے


کبھی جو مدرسوں میں بچہ بازی ہوتی ہے اس پر کچھ روشنی ڈالی ہے کے ان کو بند کیا جاے جو کے فحاشی کے اڈے ہیں ؟ کچھ شرم بھی ہوتی ہےمعصوم بچوں کے ساتھ یہ غلاظت والا کام ادھر ہوتا ہے اس کے خلاف جہاد بھی کرو تم باقی مجھے اس تہوار کا ڈیفنڈر مت سمجھنا میرے پاس کوئی فضول وقت نہیں ہے نہ یہ کرنے کو اور نہ ہی یہ جو اس مدرسے میں دیوالی کی صورت میں ہو رہا ہے بے شرمی اور اسلام دشمنی کوئی کرتا ہے تو یہی وہ لوگ ہیں یہی وہ سوچ ہے استغفراللہ