پاکستان میں نافذ شیطانی نظام اور اسلام کا نام

HamzaK

Banned
جی ہاں بنایا تو اسلام کے نام پر ہی تھا۔جس طرح اس ملک میں پیدا ہونے والے بچوں کے نام عبداللہ، عبدالرحمان اور محمد علی رکھے جاتے ہیں، مگر ضروری تو نہیں یہ سارے مسلمان بچے بڑے ہو کر مسلمانوں والے کام کریں۔آج میرے آگے آگے ایک سرکاری گاڑی رواں تھی۔ پھر ہوا یوں کہ جس گروسری اسٹور میں مجھے جانا تھا، یہ سرکاری گاڑی بھی وہیں رکی۔ اس کا دروازہ کھلا اور ایک جاہل جپٹ انسان گاڑی سے اترا (سرکاری افسر بننے کے لیے یہ اہلیت لازمی ہے)۔ اور محلے کے بڑے گروسری اسٹور کے باہر سے ہی وہ چلایا،

'اپنے مینیجر کو بلاؤ۔' اتنے میں ایک سپاہی جس کی شرٹ کے پیچھے کمانڈو لکھا تھا، وہ اسٹور کے اندر داخل ہوا۔ کل تین یا چار 'سرکاری' افراد اسٹور کے عملے پر ایسے چلا رہے تھے گویا وہ لوگ اسٹور کے نہیں ان سرکاری مشٹنڈوں کے نوکر ہوں۔میں یہ سب ڈرامہ نظر انداز کر کے شاپنگ میں مصروف ہو گیا۔جب میں اپنے سامان سمیت کاؤنٹر پر پہنچا تو اس وقت تک طوفان بدتمیزی گزر کے جا چکا تھا۔

Corruption-bribe-5-x-7.-123rf.jpg


کراچی شہر ظالم طاغوتی نظام اور گورنمنٹ کے علاوہ سنت ابراہیمی کے نام پر سنت سر انجام دینے والے نام نہاد مسلمانوں کے ہاتھوں ایک بھنگی پاڑہ بنا ہوا ہے۔ قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اور انسان نظر آنے والے عوام کے ذہنی آلائش سے اٹے اس شہر کا کچرہ جگہ جگہ ابھی تک بکھرا پڑا ہے۔

لوگوں کو پتہ ہے کہ حکومت نام کی چیز نہیں، کراچی اصل میں کچراچی بنا ہوا ہے۔ مگر ہفتوں پہلے قربانی کے جانور لا کر، ان کو گلی گلی نمائش پریڈ کروا کر، گلیوں میں رکاوٹیں لگا کر، ان کو اپنے باپ کی جاگیر میں بدل کر اور ان کو جانوروں کا باڑہ بنا کر یہ لوگ جانے کون سی سنت ادا کرتے ہیں۔

24333-offalshahidalix-1412439017-204-640x480.jpg


ان جاہل پاکستانیوں کو کوئی یہ بتا دے کہ دنیا کے اور ملکوں میں بھی لوگ مسلمان ہیں اور قربانی کرتے ہیں۔ مگر وہ اپنے گلی محلوں کو گوبر اور پیشاب سے لبریز کرنے کے بعد شہر کی سڑکوں اور چوراہوں پر جانوروں کی آنتیں نہیں پھینکتے۔ تہذیب یافتہ اور انسانیت کی حامل قومیں جانوروں کو مذبح خانوں میں رکھتی ہیں اور وہیں ان کو ذبح کیا جاتا ہے۔

جہاں ہمارے جیسے جاہل اور شیطان صفت نام نہاد مسلمان ہوں گے وہاں ایسی ہی شیطانی حکومت ہو گی۔ جو چھوٹے کاروباری حضرات کو قانون کے نام پر ڈرا دھمکا کر بھتہ وصول کرے گی۔۔۔ رشوت اور بھتہ وصولی میں سرکاری اہل کاروں کو فنڈز اور وسائل کی کمی نہیں ہوتی۔ فنڈز اور وسائل کی کمی صرف تب ہوتی ہے جب شہر کا کچرا اٹھانا ہو اور اس کی صفائی درکار ہو۔۔۔

ed1d173bc6324921799dcd50fb46c87a.jpg


دوسری طرف مسلمانوں کی کھال کھینچنے والے ملاؤں نے قربانی کے نام پر خوب کمائی کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر اس سال بھی وہ حیران کن اعدادو شمار پھیلائے کہ کسانوں نے، بیوپاروں نے، رکشہ والوں نے، قصائیوں نے اور فلاں فلاں نے اتنے ارب کمائے اور آپ لوگوں کے قربانی کرنے سے یہ ہوگیا اور وہ ہوگیا۔ سب نے اربوں کما لیے مگر ان اربوں روپوں میں سے چند پیسے خرچ کر کے صفائی نصف ایمان کو عملاً نافذ نہیں کیا۔

 
Last edited by a moderator:

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
اس مسئلے کا حل تو یہی ہے کے عید قربان پر
ہر شہر میں بڑے بڑے سلاٹر ہاوس بک کرواے جائے
جہاں پر لوگ پیسے دیں اور قربانی کا اپنا گوشت لے جائے
روایتی طریقہ اب قربانی کا مزید نہیں چل سکتا
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


مسلہ اہل ایمان کا ہے یا صاحبان سیاست کی نااہلی ہے ؟ فیصلہ کرنا اتنا مشکل تو نہیں

قربانی کی آلائشوں کا مسلہ کراچی میں ہی ہوا ، باقی شہروں میں نا ہوا ، کیا کراچی سے باہر ، سندھ سے پرے بقیہ شہروں میں لوگ ، آلائشیں اپنے گھروں میں سنبھال کر رکھتے ہیں ؟ ، باہر نہیں پھینکتے ، مسلہ طرز ، رویہ کا نہیں ، اہل سیاست کی زمہ داری کا ہے ، طویلے کی بلا بندر کے سر تھوپنے کا چلن ٹھیک نہیں ، اس طرح کی شکایت دوسرے شہروں میں نہیں ، زیادہ مسلہ صرف کراچی ہی میں ہوا ، انتظامیہ گزشتہ ایک سال کچرا اٹھانے میں ناکام رہی ہو ، وہ اس موقع پر کیا کر سکتی تھی ، ہر بار ملک ریاض بھی دستیاب نہیں ہوتا
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
سارا سال گھر کا گند گلی میں، منہ کا تھوکا سڑک پر، گھاس پر بیٹھ کر کھایا پیا باقیات وہیں چھوڑ دی یہ سنتیں بھی مذہب کے نام لگا دو
قربانی سنت ابراہیمی ہے اس سے روکنے والے سنت شیطانی پر عمل پیرا ہیں. البتہ اس سنت کو بھی زندگی کے
دیگر معاملات کی طرح نمود و نمائش اور غلاظت کا موجب بنانا سنت ابراہیمی نہیں ہے

رہ گئی رسم اذاں روح بلالی نا رہی
فلسفہ رہ گیا تلقین غزالی نا رہی
 
Last edited:

Back
Top