پاکستانی ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کی ڈیجیٹل خریداری کی ادائیگیاں 1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔۔ملک میں کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 17 لاکھ سے زائد: ذرائع
پاکستان میں جاری معاشی بحران اور ڈالرز کی شدید قلت کے باوجود پاکستان کے شہریوں نے کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈ سے بیرون ملک آن لائن خریداری کی مد میں سالانہ 1 ارب ڈالرز خرچ کر دیئے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بیرون ملک آن لائن شاپنگ کی ادائیگیوں کے لیے پاکستانی شہریوں کی طرف سے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے سالانہ بنیادوں پر 1 ارب ڈالر کی ٹرانزیکشنز کی جا رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں کریڈٹ وڈیبٹ کارڈ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 4 کروڑ 90 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے جن میں کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 17 لاکھ سے زائد بتائی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں ماہ جولائی سے ماہ مئی کے دوران کریڈٹ وڈیبٹ کارڈز کے ذریعے پاکستانی شہریوں نے 260 ارب کی ٹرانزیکشز کیں۔
موجودہ اتحادی حکومت کی طرف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پیش کیے گئے دوسرے بجٹ میں فائلرز ونان فائلرز پر ڈیبٹ، کریڈٹ اور پری پیڈ کارڈ سے آن لائن شاپنگ پر اضافی ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ بجٹ میں فائلر صارفین کیلئے ٹیکس کی شرح 1 فیصد سے 5 فیصد جبکہ نان فائلرز کیلئے 2 فیصد سے 10 فیصد کر دی گئی ہے جس کی منظوری سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ دے چکی ہے۔
دریں اثنا ذرائع کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بیرون ممالک سے ترسیلات زر کی مد میں سالانہ بنیاد پر ایک لاکھ ڈالر پاکستان بھیجنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے ارکان کی طرف سے ماہانہ بنیادوں پر کیش ٹرانزیکشنز پر ٹیکس عائد کرنے کی مخالف کی گئی جبکہ غیرملکی ورکرز کی آمدنی پر 2 لاکھ روپے ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی حمایت کی گئی۔