آج 5 جولائی ہے- اسی تاریخ کو جنرل ضیاء نے بھٹو کا تختہ الٹا تھا- بھٹو کی پیپلزپارٹی نظریاتی جماعت تھی جسے ہرہتھکنڈے سے توڑنے کی کوشش ہوئی- ہر حربہ استعمال ہوا مگر کامیابی نہ ملی- تآنکہ پیپلزپارٹی زرداری کے ہاتھ چڑھی
بھٹو کی پارٹی کے ساتھ جنرل ضیاء کے مارشل سے بڑھ کر یہ المیہ ہوا- پارٹی بھٹو جیسے عبقری سے شروع اور زرداری جیسے پر ختم ہوئی- اب تو فقط سندھ پر مجاوروں کا قبضہ ہے جس کے کریڈٹ پر اویس ٹپی ایسے فرنٹ مین اور عزیر بلوج جیسے کراۓ کے قاتل ہیں- وہ زرداری جس کی کل نیک نامی فالودے والے کے اکاونٹ سے اربوں کھربوں کی برآمدگیاں اور اومنی گروپ کے انورمجید جیسے کردار ہیں
وہ پیپلزپارٹی جو مزدور کے حق وتحفظ کے نعرے سے وجود میں آئی اور جس کے منشور میں روٹی، کپڑا، مکان تھا، اب وہ سندھی وڈیروں، مخدوموں، اور جاگیرداروں کے چنگل میں خود پھڑ پھڑا رہی ہے- وہ جو جمہوری قدروں اور اصولوں کی دعوے دار تھی اب وہ خود موروثیت کی علمبردار ہے
پارٹی نہیں یہ مفاد پرستوں کا ایک ٹولہ ہے جو بھٹو کے نام پر سندھ نامی گاۓ سے دودھ کا آخری قطرہ تک نچوڑنے پر بضد ہے- اب تو کوئی معجزہ ہی ہو جب اس ٹولے سے سندھی عوام کی جان خلاصی ہوگی
بھٹو کی پارٹی کے ساتھ جنرل ضیاء کے مارشل سے بڑھ کر یہ المیہ ہوا- پارٹی بھٹو جیسے عبقری سے شروع اور زرداری جیسے پر ختم ہوئی- اب تو فقط سندھ پر مجاوروں کا قبضہ ہے جس کے کریڈٹ پر اویس ٹپی ایسے فرنٹ مین اور عزیر بلوج جیسے کراۓ کے قاتل ہیں- وہ زرداری جس کی کل نیک نامی فالودے والے کے اکاونٹ سے اربوں کھربوں کی برآمدگیاں اور اومنی گروپ کے انورمجید جیسے کردار ہیں
وہ پیپلزپارٹی جو مزدور کے حق وتحفظ کے نعرے سے وجود میں آئی اور جس کے منشور میں روٹی، کپڑا، مکان تھا، اب وہ سندھی وڈیروں، مخدوموں، اور جاگیرداروں کے چنگل میں خود پھڑ پھڑا رہی ہے- وہ جو جمہوری قدروں اور اصولوں کی دعوے دار تھی اب وہ خود موروثیت کی علمبردار ہے
پارٹی نہیں یہ مفاد پرستوں کا ایک ٹولہ ہے جو بھٹو کے نام پر سندھ نامی گاۓ سے دودھ کا آخری قطرہ تک نچوڑنے پر بضد ہے- اب تو کوئی معجزہ ہی ہو جب اس ٹولے سے سندھی عوام کی جان خلاصی ہوگی