وفاقی حکومت 11 ماہ میں ترقیاتی فنڈز کا صرف 54 فیصد استعمال کر سکی

1748853175778.png

وفاقی حکومت 11 ماہ میں ترقیاتی فنڈز کا صرف 54 فیصد استعمال کر سکی، آئندہ مالی سال کے لیے 10 کھرب روپے مختص کرنے کی تجویز

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران 10 کھرب 96 ارب روپے کی نظرِ ثانی شدہ ترقیاتی رقم میں سے صرف 5 کھرب 93 ارب روپے یعنی 54 فیصد فنڈز ہی استعمال کر سکی ہے، جس سے ترقیاتی اخراجات کی سست روی کا اندازہ ہوتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ترقیاتی بجٹ کے استعمال کی رفتار مسلسل کمزور رہی ہے، اور اب صرف ایک ماہ باقی رہ گیا ہے، جس کے بعد مالی سال 30 جون 2025 کو اختتام پذیر ہو جائے گا۔ موجودہ صورت حال میں یہ واضح نہیں کہ حکومت بقیہ فنڈز کس حد تک استعمال کر پائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے متنازعہ ایس ڈی جیز اچیومنٹ پروگرام، جو صرف حکومتی بینچوں کے اراکینِ پارلیمنٹ کے لیے مختص تھا، نے نظرِ ثانی شدہ 48 ارب روپے میں سے 35 ارب روپے یعنی 71 فیصد فنڈز خرچ کیے ہیں، جو کہ مجموعی ترقیاتی اخراجات سے کہیں زیادہ فعال کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے، مگر شفافیت اور سیاسی ترجیحات پر سوالیہ نشان بھی چھوڑتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے لیے 10 کھرب روپے مختص کرنے جا رہی ہے۔ اس حوالے سے سالانہ منصوبہ جاتی رابطہ کمیٹی (APCC) کا اہم اجلاس آج (پیر) منعقد ہو گا، جس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام پر غور کیا جائے گا۔

ترقیاتی بجٹ میں فنڈز کے کم استعمال اور مختص کردہ رقوم کی موثر نگرانی سے متعلق حکومتی کارکردگی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقیاتی فنڈز کا کم استعمال نہ صرف منصوبوں میں تاخیر کا باعث بنتا ہے بلکہ معاشی نمو کی رفتار کو بھی متاثر کرتا ہے۔
 

Back
Top