وزیر خزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنیوں سے متعلق وضاحت

16.jpg

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی آف شور کمپنیوں سے متعلق خبروں کے حوالے سے وضاحت دیدی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں سے متعلق انکشاف اس وقت ہوا جب طارق فواد ملک متحدہ عرب امارات کی 'طارق بن لادن' کمپنی کیلئے کام کرتے تھے، طارق فواد ملک نے ہی سلک بینک میں سرمایہ کاری کیلئے باقاعدہ طور پر اجازت لی تھی تاہم سلک بینک میں ان کی کمپنی کا کوئی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ نہ کوئی اکاؤنٹ کھولا گیا اور نہ ہی کوئی ٹرانزیکشن ہوئی، یہ کمپنیاں2014 اور 2015 میں بند بھی ہوگئی تھیں، طارق بن لادن ایک بڑے سرمایہ کار ہیں جن کی کمپنی کیلئے طارق فواد ملک کام کیا کرتے تھے۔


واضح رہے کہ براڈ شیٹ کیس کے اہم کردار طارق فواد ملک سے سوال پوچھا گیا تھا کہ وہ 2014 میں چار براڈ شیٹ کمپنیوں کا انتظام سنبھالتے تھے جو مبینہ طور پر شوکت ترین اور ان کے اہلخانہ کے نام پر ہیں کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ ان کمپنیوں کا کیا مقصد ہے اور آپ کا شوکت ترین یا ان کے اہلخانہ سے کیا تعلق ہے؟

طارق فواد ملک نے16 ستمبر کو اس حوالے سے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 میں جب وہ ایک مشرق وسطیٰ کی کمپنی کیلئے کام کرتے تھے وہ کمپنی شوکت ترین کے بینک میں سرمایہ کاری کی خواہش مند تھی جس کیلئے کمپنی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مذاکرات بھی کیے تھے۔
 

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
It means anyone can open offshore company under someone else's name without his or her consent?
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
I think his situation is similar to Khan's

opened up an account but never used it.
کمپنی کسی کی، حرام کا پیسہ تھا یا حلال کا، جس نے جواب دیا ہے اسی پر چھوڑ دو قانون نہ بھی کرے تو اللہ فیصلہ کردے گا ، تم بیچ میں ایویں ای حصہ دار بن بیٹھے ہو؟؟؟