وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے انٹرویو دینے کیلئے بڑی شرط عائدکردی

2aliamiancmoooficnskjsk.png

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ٹیلی ویژن چینلز کو انٹرویو دینے کے لیے شرط رکھ دی,گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ ہاؤس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے واضح کہ دیا کہ کوئی صحافی یا اینکر اگر ان کا انٹرویو کرنا چاہتا ہے تو وہ براہ راست نشر کرنا ہو گا,ریکارڈڈ انٹرویو دینے سے معذرت کرلی اور کہا میں جو بولوں گا، وہ ایڈٹ کیے بغیر براہ راست نشر کیا جائے.

بیورچیف پشاور آج نیوز فرزانہ علی نے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی کی مشروط انٹرویو دینے کی پیشکش وہاں موجود بہت سے صحافیوں کے لیے حیران کن تھی کیونکہ پہلی بار کسی وزیراعلیٰ نے کھل کر یہ بات کی۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی شرط مناسب ہے کیونکہ ریکارڈڈ انٹرویو میں بہت سی باتیں حذف ہوجاتی ہیں جس کے باعث براہ راست انٹرویو نشر کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس میں کچھ غلط نہیں ہے۔

فرزانہ علی نے مزید کہا ان دنوں مین اسٹریم میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے بہت سے رہنما سوشل میڈیا پر انٹرویو دینے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ سوشل میڈیا پر کی گئی گفتگو کسی قسم کی سنسرشپ کے بغیر براہ راست عوام تک پہنچ جائے گی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور گزشتہ دنوں کرپشن کی روک تھام کے لیے دیے گئے اپنے ایک بیان پر خبروں میں رہے مگر میڈیا سے ان کا رابطہ یا گفتگو نسبتاً کم دکھائی دے رہی ہے,علی امین گنڈاپور وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سوشل میڈیا پر زیادہ توجہ رہی ہے اور حالیہ دنوں میں ان کے اکثر بیانات ٹِک ٹاک ایپ پر جاری ہوئے جو بعدازاں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے شائع اور نشر کیے۔

پشاور میں علی امین گنڈاپور سے ملاقات کے لیے نوجوان کارکن اکثر وزیراعلیٰ ہاؤس کا رُخ کرتے ہیں۔ وہ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ کی ویڈیو بناتے ہیں جن میں سے اکثر بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں,انہوں نے گذشتہ دنوں ٹک ٹاک پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے متعلق ایک بیان دیا جو فوری طور پر وائرل ہو گیا اور پھر میڈیا نے بھی ان کے اس بیان کو نشر کیا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وفاقی حکومت سے متعلق بیانات بھی سوشل میڈیا پر ہی جاری کیے,گذشتہ دنوں 20 مارچ کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنے آبائی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں سوشل میڈیا کے نمائندے سے بات چیت کے دوران وفاقی حکومت کو دھمکی آمیز بیان دیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا ونگ کے سربراہ اکرام کھٹانہ نے اس بارے میں اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’پی ٹی آئی کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کوئی نئی بات نہیں کیونکہ انتخابی مہم کے دوران بھی پی ٹی آئی نے سماجی میڈیا پر ہی زیادہ انحصار کیا تھا,انہوں نے مزید کہا کہ ’سرکاری طور پر کسی ٹِک ٹاکر کو ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا تاہم کارکنوں کے وفود میں شامل نوجوان وزیراعلیٰ سے مل کر ویڈیوز ریکارڈ کر لیتے ہیں۔

پارٹی کے سوشل میڈیا ونگ کے سربراہ اکرام کھٹانہ کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ایک خاصیت یہ ہے کہ کوئی اگر ان سے سوال پوچھے تو وہ کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر بات کرتے ہیں، چاہے وہ سیاسی سوال کا جواب ہی کیوں نہ دے رہے ہوں,نوجوان بسااوقات ان کے ویڈیو بیانات ریکارڈ کرکے اپنے فالوورز کے لیے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریتے ہیں۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کہتے ہیں کہ حکومتی سطح پر میڈیا پر بیانات اور موقف ظاہر کرنے کے تناظر میں تبدیلی لا رہے ہیں۔ میڈیا کے ہر ادارے سے الگ الگ بات کرنا اور موقف دینا ممکن نہیں ہے، اس لیے ایسا میکنزم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میڈیا کے تمام اداروں تک کسی تاخیر کے بغیر معلومات پہنچ جائیں۔