
پی ٹی آئی نے عام انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں پہلے ہی درخواست دائر کر رکھی ہے
پاکستان پیپلزپارٹی کے بعد مسلم لیگ ن کی طرف سے بھی آئندہ عام انتخابات آئین کے مطابق 90 دنوں میں نہ کروانے کی صورت میں احتجاجی تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا گیا۔ سابق وفاقی وزیر ورہنما مسلم لیگ ن عطاء اللہ تارڑ کی طرف سے 90 دنوں میں انتخابات نہ کروانے کی صورت میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال فروری کے مہینے تک ملک میں عام انتخابات کا انعقاد نہ کیا گیا تو مسلم لیگ ن پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ایک ہی ٹرک پر سوار ہوں گے۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے نمائندے نے اس موقع پر سوال کیا کہ کیا ایسی صورتحال میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی آپ کے ساتھ اسی ٹرک پر سوار ہو سکتے ہیں؟
عطاء اللہ تاڑ نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بالکل ایسا ہو سکتا ہے، چیئرمین تحریک انصاف بھی ن لیگ اور پی پی پی کے ساتھ اسی ٹرک پر ہو سکتے ہیں؟ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے آئندہ عام انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
تحریک انصاف نے درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو 90 دنوں کے اندر اندر عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت کی جائے۔ درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 90 دنوں میں انتخابات کا شیڈول جاری کرنے اور تمام صوبوں کے گورنر کی طرف سے 90 دنوں میں انتخابات کیلئے تاریخ دینے کا حکم جاری کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں وکیل ورہنما پی ٹی آئی بابر اعوان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے لائرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابات کروانے میں تاخیر کی جا رہی ہے اور عدلیہ کے احکامات سے روگردانی کی جا رہی ہے۔ سیاسی قائدین کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے ملک بھر میں بے یقینی کی صورتحال ہے۔