[h=1]ناکامی کا آرٹ۔۔۔۔۔۔۔۔[/h]
ہم سب ناکامی کے لفظ سے نفرت کرتے ہیں، اسے کامیابی کا متضاد سمجھتے ہیں۔ ہم ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ ناکامی سے بچا جائے۔
لیکن یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ زندگی میں کچھ پانے کے لئے ناکامیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ان ناکامیوں کے بغیر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ ناکامیوں سے گزرے بغیر آپ کبھی نہیں جان پائیں گے کہ آپ کی قابلیت کا اصل میدان کونسا ہے۔
قدرت نے آپ کو کن صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ کی پرواز کی حد کہاں تک ہے اور آپ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پروفائل میں چند ناکامیوں کا ذکر نہیں تو اس کا مطلب ہے آپ ضرورت سے زیادہ محتاط ہیں آپ نے خود کو پوری طرح ایکسپلور (EXPLORE) ہی نہیں کیا۔ ایسی زندگی توانائی جوش اور ولولے سے محروم ہوتی ہے۔عظیم ناول نگار پاولو کویلہو کا کہنا ہے کہ صرف ایک چیز ایسی ہے جو خواب کے حصول کو ناممکن بناتی ہے اور وہ ہے ناکامی کا خوف۔ ناکامی کے خوف میں مبتلا لوگ زندگی میں اپنے اہداف اپنے پوٹینشل سے بہت نیچے رکھتے ہیں، وہ ہر صورت میں ناکامی سے بچنا چاہتے ہیں۔ وہ شرمندگی سے بچنا چاہتے ہیں، چاہے اس کے لئے انہیں اپنے ہر خواب سے دستبردار ہونا پڑے۔
مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے ایسی ہی سوچ اور رویہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کامیاب لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کا مستقبل ان کے اپنے ہاتھوں میں ہے وہ دوسروں کو الزام دینے کے بجائے اپنی کوشش پر بھروسہ کرتے ہیں اور کامیاب ٹھہرتے ہیں۔ ہم ہر ناکامی سے کچھ نہ کچھ سیکھ سکتے ہیں بلکہ کہا جاتا ہے کہ ہر ناکامی میں ہماری کامیابی کا بیج پوشیدہ ہوتا ہے۔
ناکامیوں سے گزرنے کے بعد ہی آپ کے ہاتھ میں ایسے ٹولز (Tools) آتے ہیں جن سے آپ کامیابی حاصل کر پاتے ہیں۔ باسکٹ بال کے عظیم کھلاڑی مائیکل جارڈن کا کہنا ہے کہ میں زندگی میں کئی بار ناکام ہوا ہوں۔ اسی وجہ سے میں آج کامیاب ہوں۔
جب ہم اپنے اہداف اپنے پوٹینشل سے نیچے رکھتے ہیں تو نہ صرف اپنے ساتھ ظلم کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو بھی اچھے پروفیشنلز موجددوں بزنس مینوں مصنفین اور آرٹسٹوں سے محروم کر دیتے ہیں۔ آپ کچھ نیا سیکھنا چاہتے ہیں، اپنی صلاحیتوں کا مکمل اظہار چاہتے ہیں، اپنے خوابوں کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں، ایک عام سطح سے بڑھ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو جرأت مندانہ سوچ اپنائیں۔ اپنے حصے کی ناکامیوں سے گزریں، کسی بھی ناکامی کو حتمی نہ سمجھیں اور آگے بڑھتے رہیں، آپ شاندار کامیابی کے قریب ہوتے جائیں گے
http://www.express.pk/story/160457/
لیکن یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ زندگی میں کچھ پانے کے لئے ناکامیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ان ناکامیوں کے بغیر کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ ناکامیوں سے گزرے بغیر آپ کبھی نہیں جان پائیں گے کہ آپ کی قابلیت کا اصل میدان کونسا ہے۔
قدرت نے آپ کو کن صلاحیتوں سے نوازا ہے۔آپ کی پرواز کی حد کہاں تک ہے اور آپ کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پروفائل میں چند ناکامیوں کا ذکر نہیں تو اس کا مطلب ہے آپ ضرورت سے زیادہ محتاط ہیں آپ نے خود کو پوری طرح ایکسپلور (EXPLORE) ہی نہیں کیا۔ ایسی زندگی توانائی جوش اور ولولے سے محروم ہوتی ہے۔عظیم ناول نگار پاولو کویلہو کا کہنا ہے کہ صرف ایک چیز ایسی ہے جو خواب کے حصول کو ناممکن بناتی ہے اور وہ ہے ناکامی کا خوف۔ ناکامی کے خوف میں مبتلا لوگ زندگی میں اپنے اہداف اپنے پوٹینشل سے بہت نیچے رکھتے ہیں، وہ ہر صورت میں ناکامی سے بچنا چاہتے ہیں۔ وہ شرمندگی سے بچنا چاہتے ہیں، چاہے اس کے لئے انہیں اپنے ہر خواب سے دستبردار ہونا پڑے۔
مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے ایسی ہی سوچ اور رویہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کامیاب لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کا مستقبل ان کے اپنے ہاتھوں میں ہے وہ دوسروں کو الزام دینے کے بجائے اپنی کوشش پر بھروسہ کرتے ہیں اور کامیاب ٹھہرتے ہیں۔ ہم ہر ناکامی سے کچھ نہ کچھ سیکھ سکتے ہیں بلکہ کہا جاتا ہے کہ ہر ناکامی میں ہماری کامیابی کا بیج پوشیدہ ہوتا ہے۔
ناکامیوں سے گزرنے کے بعد ہی آپ کے ہاتھ میں ایسے ٹولز (Tools) آتے ہیں جن سے آپ کامیابی حاصل کر پاتے ہیں۔ باسکٹ بال کے عظیم کھلاڑی مائیکل جارڈن کا کہنا ہے کہ میں زندگی میں کئی بار ناکام ہوا ہوں۔ اسی وجہ سے میں آج کامیاب ہوں۔
جب ہم اپنے اہداف اپنے پوٹینشل سے نیچے رکھتے ہیں تو نہ صرف اپنے ساتھ ظلم کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو بھی اچھے پروفیشنلز موجددوں بزنس مینوں مصنفین اور آرٹسٹوں سے محروم کر دیتے ہیں۔ آپ کچھ نیا سیکھنا چاہتے ہیں، اپنی صلاحیتوں کا مکمل اظہار چاہتے ہیں، اپنے خوابوں کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں، ایک عام سطح سے بڑھ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو جرأت مندانہ سوچ اپنائیں۔ اپنے حصے کی ناکامیوں سے گزریں، کسی بھی ناکامی کو حتمی نہ سمجھیں اور آگے بڑھتے رہیں، آپ شاندار کامیابی کے قریب ہوتے جائیں گے
http://www.express.pk/story/160457/