Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
زین میاں
آداب!
آپ کو کیا ہوگیا ہے جو مجھے ماں کے کردار میں کاسٹ کررہے ہو، ابھی تو میں جوان ہوں، میری تصاویر اخبارات میں دیکھنے سے تم کو اندزہ نہیں ہوتا ہے، ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ اخبار والے اشتہارات کا کوٹہ بڑھانے کے لئے مجھے جوان دکھاتے ہیں۔
شوکت خانم کے متعلق تو تم جانتے ہو کہ وہ کس ہمیں بدنام کررہی ہے، وہ اس طرح لوگوں کو علاج فراہم کرتے ہیں کہ وہ سرکاری ہسپتال کو بر اکہنے لگے ہیں، ذرا سوچو ایسی باتوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہوتی ہے۔یہ لوگ باغیانہ خیالات رکھتے ہیں، پٹاوریوں کو برا بھلا کہتے ہیں، بھلا بتاؤ اگر پٹواری نظام نہ رہا تو جلسوں میں لوگ کون اکٹھے کرے گا؟ رانا ثناء اللہ سے تو امید نہیں ہے، بلکہ وہ مجھے حمزہ شہباز کی پارٹی کا بندہ لگتا ہے۔
تم کو ذرا بھی تمیز نہیں ہے کہ لڑکی کو کبھی عورت تو کبھی اماں کہتے ہو۔
شیخ رشید سے سبق سیکھو، وہ مجھے بچی کہتا ہے، میں آج بھی اپنے باپ کے گھر میں رہتی ہوں، میرا کوئی گھر نہیں ہے۔ ایسی کوئی مشین ایجاد نہیں ہوئی ہے کہ وہ مجھے جھوٹا ثانت کرسکے۔ تم نے وہ لطیفہ تو سنا ہوگا کہ۔۔۔۔ایک بندہ گھر کے لیے ایک جدید روبوٹ لاتا ہے جو اور بہت سے کام کرنے کے علاوہ جھوٹ بولنے والے کو پٹاخ سے ایک تھپڑ بھی مارتا ہے۔
صبح کا وقت
بیٹا: ڈیڈی آج میں سکول نہیں جاؤں گا میرے پیٹ میں درد ہے ۔
پٹاخ خ خ خ
باپ : ہاہاہا دیکھا بیٹا تم نے جھوٹ بولا تو تمہیں روبوٹ نے تھپڑ لگایا آئندہ کبھی جھوٹ نہیں بولنا۔ میں جب بچہ تھا تو کبھی جھوٹ نہیں بولتا تھا۔
پٹاخ خ خ خ خ خ خ
ماں: ہاہاہاہا دیکھا منے کے ابا! آپ کا ہی بیٹا ہے جھوٹ کیسے نہ بولے۔!!!!
پٹاخ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ خ
نہیں نہیں مجھے ایسا روبوٹ نہیں خریدنا ہے، جو عورت کی عزت نہ کرتا ہوں، مجھے تو تم بھی اسی روبوٹ کے کزن لگتے ہو۔
آئندہ مجھے خط نہ لکھنا، ورنہ وہ حشر کروں گی، یاد ہے وہ بیکری والا لڑکا۔ ۔ ۔
فقط
ن۔م۔
Last edited by a moderator: