حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سرِ انور پر مبارک بال نہایت حسین اور جاذب نظر تھے، جیسے ریشم کے سیاہ گچھے، نہ بالکل سیدھے اور نہ پوری طرح گھنگھریالے بلکہ نیم خمدار جیسے ہلالِ عید، اور ان میں بھی اِعتدال، توازُن اور تناسب کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیاہ زلفوں کی قسم کھاتے ہوئے اِرشاد فرمایا :
وَ اللَّيْلِ اِذَا سَجٰیo
(اے حبیبِ مکرم!) قسم ہے سیاہ رات کی (طرح آپ کی زلفِ عنبریں کی) جب وہ (آپ کے رُخِ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے۔
القرآن، الضحٰی، 93 : 2
یہاں تشبیہ کے پیرائے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیسوئے عنبریں کا ذکر قسم کھا کر کیا گیا جو دراصل محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کی قسم ہے۔ روایات میں مذکور ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کو حضور علیہ السلام سے اس قدر والہانہ محبت تھی کہ ان کی نگاہیں ہمہ وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور کا طواف کرتی رہتیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خمدار زلفوں کے اسیر تھے اور اکثر اپنی محفلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زلفِ عنبریں کا تذکرہ والہانہ انداز سے کیا کرتے تھے۔
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
کان شعرالنبي صلي الله عليه وآله وسلم رجلا، لا جعْدَ و لا سبط.
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زلفیں نہ تو مکمل طور پر خمدار تھیں اور نہ بالکل سیدھی اکڑی ہوئی بلکہ درمیانی نوعیت کی تھیں۔
1. بخاري، الصحيح، 5 : 2212، کتاب اللباس، رقم : 5566
2. مسلم، الصحيح، 4 : 1819، کتاب الفضائل، رقم : 2338
صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیسوئے عنبریں کی مختلف کیفیتوں کو اُن کی لمبائی کے پیمائش کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بڑے اچھوتے اور دل نشیں انداز سے بیان کیا ہے۔ اگر زلفانِ مقدس چھوٹی ہوتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کانوں کی لوؤں کو چھونے لگتیں تو وہ پیار سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ذی لمۃ (چھوٹی زلفوں والا) کہہ کر پکارتے، جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ما رأيت من ذي لمة آحسن في حلة حمراء من رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم ، شعره يضرب منکبه.
میں نے کانوں کی لو سے نیچے لٹکتی زلفوں والا سرخ جبہ پہنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی حسین نہیں دیکھا۔
1. مسلم، الصحيح، 4 : 1818، کتاب الفضائل، رقم : 2337
2. بخاري، الصحيح، 5 : 2211، کتاب اللباس، رقم : 5561
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیاہ زلفوں کی قسم کھاتے ہوئے اِرشاد فرمایا :
وَ اللَّيْلِ اِذَا سَجٰیo
(اے حبیبِ مکرم!) قسم ہے سیاہ رات کی (طرح آپ کی زلفِ عنبریں کی) جب وہ (آپ کے رُخِ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے۔
القرآن، الضحٰی، 93 : 2
یہاں تشبیہ کے پیرائے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیسوئے عنبریں کا ذکر قسم کھا کر کیا گیا جو دراصل محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کی قسم ہے۔ روایات میں مذکور ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کو حضور علیہ السلام سے اس قدر والہانہ محبت تھی کہ ان کی نگاہیں ہمہ وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور کا طواف کرتی رہتیں۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خمدار زلفوں کے اسیر تھے اور اکثر اپنی محفلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زلفِ عنبریں کا تذکرہ والہانہ انداز سے کیا کرتے تھے۔
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
کان شعرالنبي صلي الله عليه وآله وسلم رجلا، لا جعْدَ و لا سبط.
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زلفیں نہ تو مکمل طور پر خمدار تھیں اور نہ بالکل سیدھی اکڑی ہوئی بلکہ درمیانی نوعیت کی تھیں۔
1. بخاري، الصحيح، 5 : 2212، کتاب اللباس، رقم : 5566
2. مسلم، الصحيح، 4 : 1819، کتاب الفضائل، رقم : 2338
صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیسوئے عنبریں کی مختلف کیفیتوں کو اُن کی لمبائی کے پیمائش کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بڑے اچھوتے اور دل نشیں انداز سے بیان کیا ہے۔ اگر زلفانِ مقدس چھوٹی ہوتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کانوں کی لوؤں کو چھونے لگتیں تو وہ پیار سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ذی لمۃ (چھوٹی زلفوں والا) کہہ کر پکارتے، جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ما رأيت من ذي لمة آحسن في حلة حمراء من رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم ، شعره يضرب منکبه.
میں نے کانوں کی لو سے نیچے لٹکتی زلفوں والا سرخ جبہ پہنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی حسین نہیں دیکھا۔
1. مسلم، الصحيح، 4 : 1818، کتاب الفضائل، رقم : 2337
2. بخاري، الصحيح، 5 : 2211، کتاب اللباس، رقم : 5561