مذہب' سزا' خوف' تسخیر

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
ایک بہت اچھی گفتگو کا آغاز ہے. اور کچھ دوست بہت اچھے جوابات بھی دے رہے ہیں.میری ناقص رائے میں محترم دوست جس نے تحریر لکھی ہے اس نے بات کو کہِیں آگے سے جا کر پکڑنے کی کوشش کی ہے اور ایک بار پھر سائنس کو مذہب ...چاہے مذہب جھوٹا ہی ہو.....کے مقابل کھڑا کرنےکی کوشش کی ہے. سوال دراصل بنیادی یہ ہونا چاہیے کہ ہم یہاں کیوں ہیں؟ اس بنیادی بات کو چھوڑ کر جب ہم آگے چلتے ہیں تو پھر جتنا بھی فلسفہ ہے وہ ٹامک ٹوئیوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا. میں اپنے معزز دوست سے درخواست کروں گا کہ سائینسی نکتہ نظر سے میرا اس دنیا میں وجود کیوں ہے؟


دیکھا یہ ہی گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ سائنس پڑھ جاتے ہیں وہ خالق کے منکر ہو جاتے ہیں ..ان کی غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ سائنس کو خالق کے دو بدو لا کھڑا کر دیتے ہیں ..حالانکہ سائنس تو خالق کو پہچاننے کا ٹول ہے .....
 

Absent Mind

MPA (400+ posts)
دیکھا یہ ہی گیا ہے کہ جو لوگ زیادہ سائنس پڑھ جاتے ہیں وہ خالق کے منکر ہو جاتے ہیں ..ان کی غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ سائنس کو خالق کے دو بدو لا کھڑا کر دیتے ہیں ..حالانکہ سائنس تو خالق کو پہچاننے کا ٹول ہے .....

جی آپ نے درست کہا مگر اس کی وجہ بھی اپنے فہم اور شعور کو غیر متوازن کرنے کی وجہ سے ہے. ایک عقلِ سلیم رکھنے والا شخص اس سوچ کے دماغ میں آنے بعد کیسے اس کاجواب حاصل کیے بغیر جانےدےگا کہ آخر کار کیا میرا اختتام ایک گدھے یا جانور جیسا ہی ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ میرا اور ایک جانور کا انجام محض مٹی میں مل جانا ہو؟ یہ ساری اخلاقیات, خیر شر کا شعور, اچھائی برائی کی تفریق اگر آخر میں صرف مٹی ہی ہے تو مجھ سے جانور اچھا.
 

Fatema

Chief Minister (5k+ posts)
بہت بہترین اور پر تفکر تحریر۔ ۔ ۔اس سےجہاں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں وہاں ایک بات یہ بھی ذہن میں آتی ہے۔کہتے ہیں اگر انسان اپنے آپ کو پہچان لے تو وہ خدا کو پہچان لے گا۔ کیا اس کا مطلب یہ تو نہیں انسان کی معراج یہی ہے کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی ہر چیز پر دسترس حاصل کر لے۔ہر چیز تسخیر کرلے ۔ آپ نے سزا اور جزا پر بات کی مگر آپ نے یہ نہیں بتایا جہاں سائنس ہر چیز کے ہونے کا مقصد بتاتی ہے۔ عمل اور ردعمل کو مانتی ہے تو انسانی زندگی اور اس دنیا بلکہ یونیورس کے بننے کے مقصد کا ذکر کیوں نہیں کرتی۔ ۔
 

Absent Mind

MPA (400+ posts)
بہت بہترین اور پر تفکر تحریر۔ ۔ ۔اس سےجہاں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں وہاں ایک بات یہ بھی ذہن میں آتی ہے۔کہتے ہیں اگر انسان اپنے آپ کو پہچان لے تو وہ خدا کو پہچان لے گا۔ کیا اس کا مطلب یہ تو نہیں انسان کی معراج یہی ہے کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی ہر چیز پر دسترس حاصل کر لے۔ہر چیز تسخیر کرلے ۔ آپ نے سزا اور جزا پر بات کی مگر آپ نے یہ نہیں بتایا جہاں سائنس ہر چیز کے ہونے کا مقصد بتاتی ہے۔ عمل اور ردعمل کو مانتی ہے تو انسانی زندگی اور اس دنیا بلکہ یونیورس کے بننے کے مقصد کا ذکر کیوں نہیں کرتی۔ ۔

میری ایک زاتی رائے ہے کہ صاحبِ تحریر چونکہ مذہب سےبیزار دکھتے ہیں لہذا ان سے انھی کے ذہن کے مطابق بات کی جائے تا کہ وہ دین یا مذہبی صحائف پر اعتراض ہی نہ کر سکیں انھی کے میدان میں بات ہو. اور یہیں فلسفہ کام آتا ہے. البتہ مجھے نہیں معلوم وہ فلسفے کو اب کس نگاہ سے دیکھتے ہیں.
 

Fatema

Chief Minister (5k+ posts)
میری ایک زاتی رائے ہے کہ صاحبِ تحریر چونکہ مذہب سےبیزار دکھتے ہیں لہذا ان سے انھی کے ذہن کے مطابق بات کی جائے تا کہ وہ دین یا مذہبی صحائف پر اعتراض ہی نہ کر سکیں انھی کے میدان میں بات ہو. اور یہیں فلسفہ کام آتا ہے. البتہ مجھے نہیں معلوم وہ فلسفے کو اب کس نگاہ سے دیکھتے ہیں.


نہیں سوالات ہر ایک کے ذہن میں آتے ہیں چاہے وہ مسلمان ہو یا نان مسلم یا ایتھسٹ۔ گو کہ قرآن پاک صاف صاف کہتا ہے کہ یہ ہدایت نامہ (قران) صرف انہیں لوگوں کے لئے ہے جو ان پر دل سے ایمان لاتے ہیں اور ان پر شک نہیں کرتے،۔ ۔ انہیں کو اللہ تعالی ہدایت دیگا جو اس پر بلا شک و شبہ ایمان رکھے گا۔ ۔ اس لئے ہمارے لئے یہاں مذہب ہونا نا ہونا کی بحث ختم ہوجاتی ہے۔ ۔ اور جیسے جیسے انسانی ترقی ہوگی ویسے ویسے اللہ تعالی کی اس کائنات کے اور بھی بے شمار راز افشا ہوں گے۔ ۔ ۔ہمارا ایمان یہ ہے کہ ہر چیز کا ایک خالق ہے۔ ۔ اور اس ساری خلقت میں انسان سب سے اشرف ہے لہذا اشرفالمخلوقات ہونے کی حیثیت سے اللہ ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کی خلقت کو تسخیر کریں اور اس چیز کی تخلیق کا مقصد جانیں۔ ۔ پھر اپنی تخلیق کے مقصد پر بھی غور کریں اور خالق پر بھی غور کریں۔
۔
 

Absent Mind

MPA (400+ posts)

نہیں سوالات ہر ایک کے ذہن میں آتے ہیں چاہے وہ مسلمان ہو یا نان مسلم یا ایتھسٹ۔ گو کہ قرآن پاک صاف صاف کہتا ہے کہ یہ ہدایت نامہ (قران) صرف انہیں لوگوں کے لئے ہے جو ان پر دل سے ایمان لاتے ہیں اور ان پر شک نہیں کرتے،۔ ۔ انہیں کو اللہ تعالی ہدایت دیگا جو اس پر بلا شک و شبہ ایمان رکھے گا۔ ۔ اس لئے ہمارے لئے یہاں مذہب ہونا نا ہونا کی بحث ختم ہوجاتی ہے۔ ۔ اور جیسے جیسے انسانی ترقی ہوگی ویسے ویسے اللہ تعالی کی اس کائنات کے اور بھی بے شمار راز افشا ہوں گے۔ ۔ ۔ہمارا ایمان یہ ہے کہ ہر چیز کا ایک خالق ہے۔ ۔ اور اس ساری خلقت میں انسان سب سے اشرف ہے لہذا اشرفالمخلوقات ہونے کی حیثیت سے اللہ ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کی خلقت کو تسخیر کریں اور اس چیز کی تخلیق کا مقصد جانیں۔ ۔ پھر اپنی تخلیق کے مقصد پر بھی غور کریں اور خالق پر بھی غور کریں۔
۔

بصد احترام آپ کی بات سے اختلاف کی جسارت کر رہا ہوں. جب ہم کسی ایسے شخص سے بات کررہے ہوں جو مذہبی روایت سے اختلاف رکھتا ہو تو اس سے ایک بحث اور گفتگو کرنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ عقل کا ہے. یہ ہم کہتے ہیں کہ اللہ کی کتاب پر ایمان لاواور اس پر شک نہ کرو لیکن اگر کوئی اس کو ماننے سے ہی انکاری ہو تو اس سے کس بنیاد پر بات ہوگی؟ وہ بنیاد عقل ہے. میں بس یہی عرض کرنا چاہ رہا تھا.
 

Fatema

Chief Minister (5k+ posts)
بصد احترام آپ کی بات سے اختلاف کی جسارت کر رہا ہوں. جب ہم کسی ایسے شخص سے بات کررہے ہوں جو مذہبی روایت سے اختلاف رکھتا ہو تو اس سے ایک بحث اور گفتگو کرنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ عقل کا ہے. یہ ہم کہتے ہیں کہ اللہ کی کتاب پر ایمان لاواور اس پر شک نہ کرو لیکن اگر کوئی اس کو ماننے سے ہی انکاری ہو تو اس سے کس بنیاد پر بات ہوگی؟ وہ بنیاد عقل ہے. میں بس یہی عرض کرنا چاہ رہا تھا.


میں یہاں آپ سے بالکل متفق ہوں۔ ۔ اور میرا یہاں علم محدود ہےیہاں فورم پر بہت اچھے باعلم لوگ ہیں جو ان سے علم اور دلیل سے گفتگو کر سکتے ہیں اور یہی ہونا بھی چاہیئے ۔ یہ شاید مذہب بیزار بھی اسی لئے ہوں کہ انہیں یہ سوالات پریشان کر رہے ہوں اور انہیں ان کا تسلی بخش جواب نہ مل رہا ہو۔ بہرحال ان کی تحریر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے مذاہب پر کافی ریسرچ کی ہوئی ہے
۔
 

Username

Senator (1k+ posts)
مذھب الله کی نہیں میری ضرورت ہے ...میری نا امیدیوں میں سائنس نہیں مذھب ہی سہارا بنتا ہے ......اگر جزا یا سزا کا خوف نہ ہوتا تو یہ انسان انسان کو ہی چیر پھاڑ کر کھا جاتا

مذہب امید دیتا ہے- مگر امید ہے کیا ؟


یونانی دیو مالا امید کو بہت خوبصورت انداز میں پیش کرتی ہے


جب پنڈورا نے وہ صراحی کھولی' جو زییس خدا نے دنیا کے پہلے باغی جس نے انسانیت کی مدد کی تھی
اس سے بدلہ لینے کے لئے پینڈورا کو دی تھی تو ہر طرح کی برائی' تکلیف' اور آفت اس صراحی میں سے
نکل کے دنیا میں پھیلنے لگی- پنڈورا نے جب یہ دیکھا تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا کیوں کہ اسے ہدایت
تھی کہ صراحی کو نہیں کھولنا- پر تجسس سے مجبور ہو کر اس نے ڈھکن ہٹا دیا- آفتیں اور برائیاں نکلتے
دیکھ کر پینڈورا صراحی کو بند کرنے دوڑی- اس اثنا میں سب برائیاں نکل کے پھیل چکی تھیں بس ایک
چیز صراحی کے اندر رہ گئی تھی جب پینڈورا نے صراحی کو ڈھکن سے بند کر دیا- وہ چیز تھی امید


امید جو کبھی بر نہیں آتی- امید جو ہے بھی اور نہیں بھی- امید جو پوری نہ ہو تب بھی برقرار رہے


اگر مذہب سے آپ امید رکھتی ہیں- اگر آپکی فطری کمزوری آپ کو کسی امید کا دامن پکڑے رکھنے میں
ہی عافیت کا احساس دلاتی ہے تو ٹھیک ہے- یقینا مذہب آپ کو وہ جھوٹی امید دیتا ہے-






آپ کی پوسٹ کا دوسرا حصہ جس نے مجھے یہ جواب لکھنے پہ مجبور کیا- وہ بڑا دلچسپ تھا
میں سمجھا میں نے جتنا کہنا تھا کہہ دیا مگر پھر آپ کے کمنٹ کے بعد رہا نہیں گیا


کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق
تم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں


دیکھئے
پہلے تو یہ سمجئے کہ قوانین کو بنانا اور انکا نفاذ کرنا کسی بھی مذہب کی دائرہ کار میں نہیں آتا- یہ مذہب
کا سبجیکٹ ہی نہیں تھا- کسی مذہب کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لیں- مذاہب گناہ اور ثواب کی بات تو کرتے
تھے مگر تعزیر اور دنیاوی سزاؤں کی بات نہیں کرتے تھے- عیسیٰ نے کتنے لوگوں کو اپنی زندگی میں
سزا دی؟ موسیٰ نے کتنے لوگوں کو دی؟ رام نے کتنے لوگوں کو دی؟مہاتما بدھ نے کتنے لوگوں کو سزائیں
دیں؟ اور حضرت محمّد نے مدینے ہجرت سے پہلے اور اپنی فوج کی تشکیل تک کتنے لوگوں کو سزائیں
دیں؟
مذاہب نے تعزیر اور سزا کا کام اس وقت سمبھال لیا جب وہ ریاست سے زیادہ مضبوط اور منظم ہو گیا
جوں جوں مذہب کی طاقت بڑتی گئی اسکے ناخن تیز ہوتے گئے جو ذمہ داری بادشاہ ' ریاست' اور
قاضی کی تھی وہ مذہب نے خدا کے نام پر چھین لی
جب سے انسان نے گروہوں میں رہنا شروع کیا تب سے ہی غلبے اور انتقام کی بنیادی انسانی جبلت پہ
قابو پانے کے لئے انسانوں نے کسی نہ کسی شکل اور حالت میں انصاف کا نظام برقرار رکھا- اس بات
کے ثبوت ملتے ہیں کہ چین میں' روم میں' یونان میں' مصر میں اور دیگر تہذیبوں میں ہزاروں سال
پہلے بھی انصاف کا نظام کسی نہ کسی حالت میں موجود تھا اور معاشرے میں رویوں کو اعتدال دیتا تھا


یہ بات ثابت نہیں کی جا سکتی کہ مذاہب نے انصاف کے نظام کو بہتر کیا کیوں کہ انہی مذاہب نے جزا سزا
کے اسی نظام کو اپنے پھیلاؤ اور طاقت کے ارتکاز کے لئے بھی استمعال کیا


مگر آپ کے کمنٹ میں جو سب سے زیادہ عجیب بات تھی وہ یہ تھی کہ آپ نے انسان کو حیوان مطلق سمجھ
لیا تھا- آپ نے یہ فرض کر لیا کہ انسان ایک حیوان ہے بلکہ حیوانوں سے بھی گیا گزرا ہے- کیوں حیوانات بھی
گروہوں میں رہتے ہیں اور پھر بھی ایک دوسرے کو چیرتے پھاڑتے نہیں
انسان حیوانی جبلت کا مظاہرہ صرف اس وقت کرتا ہے جب اسکی بقا کو خطرات لاحق ہوتے ہیں- دوسرے
اوقات میں انسان ہمیشہ ایک پرسکون اور گروہی زندگی کو ہی ترجیح دیتا ہے


جو بات آپ نے لکھی ہے اصل صورت حال اس سے بلکل مختلف ہے- جب انسان کے پاس مذہب نہیں ہوتا تو اس
کے تعصبات میں سے ایک تعصب کم ہو جاتا ہے- یعنی لڑائی کی ایک وجہ' نفرت کا ایک سبب' اور دوسرے
لوگوں پہ غلبے کی ایک علت کم جاتی ہے- انسان کے بڑے بڑے تعصبات ہیں کیا؟ رنگ' قوم' خاندان اور ذات'
اور مذہب- ان سب میں مذہب سب سے طاقتور اور خونخار تعصب ہے- تو اگر مذہب نہ ہوتا یہ قیاس کیا جا سکتا
ہے کہ دنیا میں نہ صرف کم جنگیں ہوئی ہوتیں بلکہ شعور کی ارتقا کا عمل بھی تیز رہا ہوتا
 

Username

Senator (1k+ posts)
سائنسدان بھی خالق کائنات کے بنائے ہوئے قوانین کی دریافت کر کے اُن کو استعمال میں لاتے ہیں ۔ اُس کی بنائی ہوئی اشیاء کی حقیقت تک پہنچتے جارہے ہیں ۔ اور حقائق کی روشنی میں نئی نئی ایجادات کرتے جارہے ہیں۔ اور جوں جوں گہرائی میں پہنچیں گے ایک خالق کی ذات کے قائل ہوتے جائیں گے ۔یہ ہی اُس کی نشانیاں ہیں ۔
اللہ تعالی نے اپنے ہر رسول کو ایک ہی پیغام دے کر مبعوث کیا ہے کہ اس زمین پر انسانوں کو امن و سلامتی کے ساتھ کیسے زندگی گزارنی چاہئے ۔ جو اس پیغام کو مان لے وہ مومن اور مسلم اور جو انکار کرے وہ کافر اور فاسق ۔ باقی سب تفصیلات ہیں ایک پُرامن اور جنگ وجدال و جرائم سے پاک معاشرہ قائم کرنے کی ۔
جب ایسا معاشرہ وجود میں آ جائے تو ظاہر ہے اس کے ثمرات اس دنیا میں بھی نظر آئیں گے ۔ جن کی مثال ہم اس وقت کچھ مغربی ممالک میں دیکھ سکتے ہیں ۔
بدقسمتی اللہ کے دین کو ہمارے مذہبی پیشواؤں نے دیومالائی مذہب میں تبدیل کر دیا۔ مذہب چونکہ انسان کی ایجاد ہے لہذا نتیجہ بھگت رہے ہیں ۔

آپ کی پہلی باتیں محض قیاسات ہیں- خوش گمانیاں ہیں- ہر فقرے کے آخر میں آپ نے "گے' گا" لکھا ہے


آپ کی آخری بات کی تائید کرتا ہوں- خدا کا وجود اور مذاہب دونوں مختلف چیزیں بھی ہو سکتی ہیں


یہ بات بہر صورت ثابت شدہ ہے کہ مذاہب انسانی ایجاد ہی ہیں
 

Username

Senator (1k+ posts)
حد ادراک سے پرے هے اپنا محبوب
قبله کو اہل نظر قبله نما کہتے هیں
میرا خیال هے که آپ نے کچهه غور نہیں کیا اپنے ارد گرد پر اور واقعی غور نہیں کیا ورنه اتنی بے یقینی نه هوتی
خدا تجهے کسی طوفاں سے آشنا کر دے

بے یقینی کی تو پھر وجوہات ہیں- نہ اسے دیکھا- نہ اسکے وجود کی تصدیق ہوئی
نہ کبھی وہ سامنے آیا- نہ وہ باتیں سچ ثابت ہوئیں جو اس سے منسوب تھیں


آپکے یقین نے تو حد کر دی- اس یقین میں جتنی بے یقینی ہے اتنی بے یقینی تو
بے یقینی میں نہیں ہوتی- خوش عقیدگی اور کیا ہوتی ہے؟


جناب غور کیا ہے اور غور کرنے کے بعد ہی پتا چلا کہ


خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا' جو سنا افسانہ تھا
 

Username

Senator (1k+ posts)
ایک بہت اچھی گفتگو کا آغاز ہے. اور کچھ دوست بہت اچھے جوابات بھی دے رہے ہیں.میری ناقص رائے میں محترم دوست جس نے تحریر لکھی ہے اس نے بات کو کہِیں آگے سے جا کر پکڑنے کی کوشش کی ہے اور ایک بار پھر سائنس کو مذہب ...چاہے مذہب جھوٹا ہی ہو.....کے مقابل کھڑا کرنےکی کوشش کی ہے. سوال دراصل بنیادی یہ ہونا چاہیے کہ ہم یہاں کیوں ہیں؟ اس بنیادی بات کو چھوڑ کر جب ہم آگے چلتے ہیں تو پھر جتنا بھی فلسفہ ہے وہ ٹامک ٹوئیوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا. میں اپنے معزز دوست سے درخواست کروں گا کہ سائینسی نکتہ نظر سے میرا اس دنیا میں وجود کیوں ہے؟

شکریہ


آپ یہ بتاینے کہ اگر سائنس آپ کے سوال کا جواب نہیں دے سکتی ابھی تو کیا اسکا
مطلب ہے کہ آپ انتظار اور تحقیق کی بجائے سیدھا کوئی تخیلاتی طاقت' کوئی خدا
کوئی رام وشنو' کوئی گاڑ' اور کوئی زییس ڈھونڈ لیں گے ؟


یہ کونسی عقلمندی ہے- کونسی لوجک ہے؟ کیا یہ مناسب بات ہے


آپ کی اس بات کا جواب سٹیفن ہاکنگ نے بھی دیا ہوا ہے-بہت عرصہ پہلے کی بات ہے اب صحیح
طور پر یاد نہیں اس لئے بیان میں غلطی کی ذمہ داری نہیں لیتا- تاہم سوال اور جواب کم و بیش یہی
تھے-
ایک عیسائی نے پوچھا کہ زمین کس نے بنائی' کائنات کس نے بنائی' مجھے کس نے بنایا' اسکا جواب دیں
تو سٹیفن ہاکنگ نے کہا کہ سائنس اسکا جواب ڈھونڈھ رہی ہے
اس پر وہ صاحب بولے تو ٹھیک ہے جناب جب تک سائنس ان سوالوں کا جواب نہیں ڈھونڈھ لیتی- میں
ایک عیسائی رہنا ہی پسند کروں گا
اس پر سٹیفن ہاکنگ نے کہا کہ اگر سب لوگ یہی راستہ چنتے تو کوئی تحقیق ہوتی ہی نہیں- کچھ لوگوں
نے مذہب کی طے شدہ باتوں کو چیلنج کیا- جستجو کی- تحقیق کی- اور آگے بڑھے- اس درجے تک کہ
مذہب کا بیشتر حصہ جھوٹ ثابت ہو گیا- اگر سب لوگ یہی کہتے کہ جب تک کچھ ثابت نہیں ہوتا ہم اہل مذہب
ہی رہیں گی اور کہانیوں پہ یقین کرتے رہیں گے تو یہ تحقیق کرتا ہی کون؟ سائنس وجود میں آتی ہی کیسے
تو یہ مناسب طرز عمل نہیں




آپ کی بات کا ایک اور طرح سے بھی جواب دیا جا سکتا ہے- اسے اس طرح سے سوچئے
آپ سے کوئی کہتا ہے کہ یہ آم میٹھے ہیں لے لیں- آپ لیتے ہیں تو کھٹے نکلتے ہیں- پھر وہ شخص
آپ سے کہتا ہے کہ یہ سیب میٹھے ہیں لے لیں- آپ لیتے ہیں تو وہ بھی کھاتے نکلتے ہیں- پھر وہ شخص
آپ نے کہتا ہے کہ یہ تربوز میٹھے ہیں لے لیں- تو کیا آپ اس کی بات پہ شک کرنا نہیں شروع ہو جائیں
گے؟ کیا آپ دھوکہ کھاتے رہنا پسند کریں گے؟
ایسے ہی مذاہب عالم کی بیشتر باتیں جھوٹی ثابت ہو چکی- آپ کہیں گے تو اس پہ ایک تحریر لکھ دوں گا
کہاں ہے آسمان؟ کہاں ہے جنّت؟ کہاں ہے جہنم؟ ہم لوگ تو ڈھونڈ رہے ہیں کہیں مل ہی نہیں رہیں- کہاں ہیں
جن؟ جن اور بھوت کا ذکر تو "مقدس" کتابوں میں بھی آیا ہے نا- اور یہ اتنا بڑا جھوٹ ہے جس پہ غصہ کے
ساتھ ساتھ ہنسی بھی آتی ہے- اس کائنات میں نہ کوئی جن ہے اور نہ بھوت-
جن کتابوں میں جن بھوت کی کہانیاں ہیں میں ان کتابوں کے باقی حصوں کو کیسے سچ مان لوں؟ اگر ایک حصہ
یا ایک لائن بھی غلط ہے- جھوٹ ہے تو میرے لئے تو وہ کتاب کم از کم "الہامی" تو نہ رہی


میرے دوست
سوال یہ نہیں کہ سائنس کیا ہر ہر سوال کا جواب دے سکتی ہے یا نہیں- سوال یہ ہے کہ جتنا سائنس نے
ابھی تک ہمیں بتایا ہے کیا وہ کافی نہیں کہ مذہب پہ کم از کم آنکھیں بند کر کے یقین نہ کیا جائے
 

Username

Senator (1k+ posts)
جی آپ نے درست کہا مگر اس کی وجہ بھی اپنے فہم اور شعور کو غیر متوازن کرنے کی وجہ سے ہے. ایک عقلِ سلیم رکھنے والا شخص اس سوچ کے دماغ میں آنے بعد کیسے اس کاجواب حاصل کیے بغیر جانےدےگا کہ آخر کار کیا میرا اختتام ایک گدھے یا جانور جیسا ہی ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ میرا اور ایک جانور کا انجام محض مٹی میں مل جانا ہو؟ یہ ساری اخلاقیات, خیر شر کا شعور, اچھائی برائی کی تفریق اگر آخر میں صرف مٹی ہی ہے تو مجھ سے جانور اچھا.

انجام تو فنا ہی ہے مگر زندگی جو آپ نے گزاری کیا وہ جانوروں والی گزاری؟


اگر تو ایسا ہی کیا تو صد افسوس


اور اگر آپ نے ایک باشعور اور آگہی کی تگ و دو والی زندگی گزاری تو پھر آپ جانوروں سے ممتاز ہیں


کوئی جانور مریخ تک پہنچا یا کس جانور نے کوئی کتاب لکھی؟


پھر یہ بھی تو محض آپ کا مفروضہ ہے نا کہ مرنے کے بعد بھی کوئی زندگی ہے- قیاس ہے نہ؟
یہ بھی تو خوش عقیدگی کے سوا کچھ نہیں
 

Username

Senator (1k+ posts)
بہت بہترین اور پر تفکر تحریر۔ ۔ ۔اس سےجہاں بہت سے سوالات اٹھتے ہیں وہاں ایک بات یہ بھی ذہن میں آتی ہے۔کہتے ہیں اگر انسان اپنے آپ کو پہچان لے تو وہ خدا کو پہچان لے گا۔ کیا اس کا مطلب یہ تو نہیں انسان کی معراج یہی ہے کہ وہ خدا کی بنائی ہوئی ہر چیز پر دسترس حاصل کر لے۔ہر چیز تسخیر کرلے ۔ آپ نے سزا اور جزا پر بات کی مگر آپ نے یہ نہیں بتایا جہاں سائنس ہر چیز کے ہونے کا مقصد بتاتی ہے۔ عمل اور ردعمل کو مانتی ہے تو انسانی زندگی اور اس دنیا بلکہ یونیورس کے بننے کے مقصد کا ذکر کیوں نہیں کرتی۔ ۔

شکریہ


کم و بیش یہی سوال ابسنٹ ما ئنڈ نے اٹھائے تھے- انہیں جو جواب دیا وہی آپ کی سہولت کے لئے
پیسٹ کر رہا ہوں




آپ یہ بتاینے کہ اگر سائنس آپ کے سوال کا جواب نہیں دے سکتی ابھی تو کیا اسکا
مطلب ہے کہ آپ انتظار اور تحقیق کی بجائے سیدھا کوئی تخیلاتی طاقت' کوئی خدا
کوئی رام وشنو' کوئی گاڑ' اور کوئی زییس ڈھونڈ لیں گے ؟




یہ کونسی عقلمندی ہے- کونسی لوجک ہے؟ کیا یہ مناسب بات ہے




آپ کی اس بات کا جواب سٹیفن ہاکنگ نے بھی دیا ہوا ہے-بہت عرصہ پہلے کی بات ہے اب صحیح
طور پر یاد نہیں اس لئے بیان میں غلطی کی ذمہ داری نہیں لیتا- تاہم سوال اور جواب کم و بیش یہی
تھے-
ایک عیسائی نے پوچھا کہ زمین کس نے بنائی' کائنات کس نے بنائی' مجھے کس نے بنایا' اسکا جواب دیں
تو سٹیفن ہاکنگ نے کہا کہ سائنس اسکا جواب ڈھونڈھ رہی ہے
اس پر وہ صاحب بولے تو ٹھیک ہے جناب جب تک سائنس ان سوالوں کا جواب نہیں ڈھونڈھ لیتی- میں
ایک عیسائی رہنا ہی پسند کروں گا
اس پر سٹیفن ہاکنگ نے کہا کہ اگر سب لوگ یہی راستہ چنتے تو کوئی تحقیق ہوتی ہی نہیں- کچھ لوگوں
نے مذہب کی طے شدہ باتوں کو چیلنج کیا- جستجو کی- تحقیق کی- اور آگے بڑھے- اس درجے تک کہ
مذہب کا بیشتر حصہ جھوٹ ثابت ہو گیا- اگر سب لوگ یہی کہتے کہ جب تک کچھ ثابت نہیں ہوتا ہم اہل مذہب
ہی رہیں گی اور کہانیوں پہ یقین کرتے رہیں گے تو یہ تحقیق کرتا ہی کون؟ سائنس وجود میں آتی ہی کیسے
تو یہ مناسب طرز عمل نہیں




آپ کی بات کا ایک اور طرح سے بھی جواب دیا جا سکتا ہے- اسے اس طرح سے سوچئے
آپ سے کوئی کہتا ہے کہ یہ آم میٹھے ہیں لے لیں- آپ لیتے ہیں تو کھٹے نکلتے ہیں- پھر وہ شخص
آپ سے کہتا ہے کہ یہ سیب میٹھے ہیں لے لیں- آپ لیتے ہیں تو وہ بھی کھاتے نکلتے ہیں- پھر وہ شخص
آپ نے کہتا ہے کہ یہ تربوز میٹھے ہیں لے لیں- تو کیا آپ اس کی بات پہ شک کرنا نہیں شروع ہو جائیں
گے؟ کیا آپ دھوکہ کھاتے رہنا پسند کریں گے؟
ایسے ہی مذاہب عالم کی بیشتر باتیں جھوٹی ثابت ہو چکی- آپ کہیں گے تو اس پہ ایک تحریر لکھ دوں گا
کہاں ہے آسمان؟ کہاں ہے جنّت؟ کہاں ہے جہنم؟ ہم لوگ تو ڈھونڈ رہے ہیں کہیں مل ہی نہیں رہیں- کہاں ہیں
جن؟ جن اور بھوت کا ذکر تو "مقدس" کتابوں میں بھی آیا ہے نا- اور یہ اتنا بڑا جھوٹ ہے جس پہ غصہ کے
ساتھ ساتھ ہنسی بھی آتی ہے- اس کائنات میں نہ کوئی جن ہے اور نہ بھوت-
جن کتابوں میں جن بھوت کی کہانیاں ہیں میں ان کتابوں کے باقی حصوں کو کیسے سچ مان لوں؟ اگر ایک حصہ
یا ایک لائن بھی غلط ہے- جھوٹ ہے تو میرے لئے تو وہ کتاب کم از کم "الہامی" تو نہ رہی




میرے دوست
سوال یہ نہیں کہ سائنس کیا ہر ہر سوال کا جواب دے سکتی ہے یا نہیں- سوال یہ ہے کہ جتنا سائنس نے
ابھی تک ہمیں بتایا ہے کیا وہ کافی نہیں کہ مذہب پہ کم از کم آنکھیں بند کر کے یقین نہ کیا جائے
 

Username

Senator (1k+ posts)

نہیں سوالات ہر ایک کے ذہن میں آتے ہیں چاہے وہ مسلمان ہو یا نان مسلم یا ایتھسٹ۔ گو کہ قرآن پاک صاف صاف کہتا ہے کہ یہ ہدایت نامہ (قران) صرف انہیں لوگوں کے لئے ہے جو ان پر دل سے ایمان لاتے ہیں اور ان پر شک نہیں کرتے،۔ ۔ انہیں کو اللہ تعالی ہدایت دیگا جو اس پر بلا شک و شبہ ایمان رکھے گا۔ ۔ اس لئے ہمارے لئے یہاں مذہب ہونا نا ہونا کی بحث ختم ہوجاتی ہے۔ ۔ اور جیسے جیسے انسانی ترقی ہوگی ویسے ویسے اللہ تعالی کی اس کائنات کے اور بھی بے شمار راز افشا ہوں گے۔ ۔ ۔ہمارا ایمان یہ ہے کہ ہر چیز کا ایک خالق ہے۔ ۔ اور اس ساری خلقت میں انسان سب سے اشرف ہے لہذا اشرفالمخلوقات ہونے کی حیثیت سے اللہ ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کی خلقت کو تسخیر کریں اور اس چیز کی تخلیق کا مقصد جانیں۔ ۔ پھر اپنی تخلیق کے مقصد پر بھی غور کریں اور خالق پر بھی غور کریں۔
۔

جب آپ کسی چیز پہ ایمان لے آئیں تو پھر تحقیق کی کیا ضروروت؟


اور اگر تحقیق یہ ثابت کر دے کہ بات غلط ہے تو کیا آپ ایمان ختم ہو جائے گا ؟
کیا آپ اس بات کے لئے تیار ہیں؟


دوسری بات یہ کہ اسلام تو تحقیق سے روکتا ہے - قرآن میں اور سنہ میں صاف صاف لکھا ہے
کہ جو بات الله اور اسکا رسول کہ دیں اس پہ سوال نہ کرو- اسے پہ اعتراض نہ کرو


جب سوال نہیں کرنا' اعتراض نہیں کرنا' جب صرف حکم کی تعمیل کرنی ہے تو تحقیق کیا معنی؟



قرآن میں کہہ دیا کہ جن ہیں- سنے ہیں بولتے ہیں- اب سائنس اور تحقیق کہتی ہے کہ نہیں ہیں تو کیا
آپ نے ماں لی سائنس کی بات؟


بخاری کی ایک سے زیادہ راویوں کے ساتھ مکمل صحیح حدیث کہتی ہے کہ اجوا کھجور کھاؤ تو
زہر اثر نہیں کرے گا- سائنس' تحقیق' اور تجربہ کہتا ہے کہ یہ مکمل جھوٹ ہے- اپنے ماں لیا کہ
بخاری کی کتاب پہ شک کیا جا سکتا ہے؟


یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ اپنے شعور کو مذہب کے عقائد کی زنجیروں سے جکڑ کر تحقیق کی بات کریں
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
مذہب امید دیتا ہے- مگر امید ہے کیا ؟


یونانی دیو مالا امید کو بہت خوبصورت انداز میں پیش کرتی ہے


جب پنڈورا نے وہ صراحی کھولی' جو زییس خدا نے دنیا کے پہلے باغی جس نے انسانیت کی مدد کی تھی
اس سے بدلہ لینے کے لئے پینڈورا کو دی تھی تو ہر طرح کی برائی' تکلیف' اور آفت اس صراحی میں سے
نکل کے دنیا میں پھیلنے لگی- پنڈورا نے جب یہ دیکھا تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا کیوں کہ اسے ہدایت
تھی کہ صراحی کو نہیں کھولنا- پر تجسس سے مجبور ہو کر اس نے ڈھکن ہٹا دیا- آفتیں اور برائیاں نکلتے
دیکھ کر پینڈورا صراحی کو بند کرنے دوڑی- اس اثنا میں سب برائیاں نکل کے پھیل چکی تھیں بس ایک
چیز صراحی کے اندر رہ گئی تھی جب پینڈورا نے صراحی کو ڈھکن سے بند کر دیا- وہ چیز تھی امید


امید جو کبھی بر نہیں آتی- امید جو ہے بھی اور نہیں بھی- امید جو پوری نہ ہو تب بھی برقرار رہے


اگر مذہب سے آپ امید رکھتی ہیں- اگر آپکی فطری کمزوری آپ کو کسی امید کا دامن پکڑے رکھنے میں
ہی عافیت کا احساس دلاتی ہے تو ٹھیک ہے- یقینا مذہب آپ کو وہ جھوٹی امید دیتا ہے-






آپ کی پوسٹ کا دوسرا حصہ جس نے مجھے یہ جواب لکھنے پہ مجبور کیا- وہ بڑا دلچسپ تھا
میں سمجھا میں نے جتنا کہنا تھا کہہ دیا مگر پھر آپ کے کمنٹ کے بعد رہا نہیں گیا


کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق
تم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں


دیکھئے
پہلے تو یہ سمجئے کہ قوانین کو بنانا اور انکا نفاذ کرنا کسی بھی مذہب کی دائرہ کار میں نہیں آتا- یہ مذہب
کا سبجیکٹ ہی نہیں تھا- کسی مذہب کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لیں- مذاہب گناہ اور ثواب کی بات تو کرتے
تھے مگر تعزیر اور دنیاوی سزاؤں کی بات نہیں کرتے تھے- عیسیٰ نے کتنے لوگوں کو اپنی زندگی میں
سزا دی؟ موسیٰ نے کتنے لوگوں کو دی؟ رام نے کتنے لوگوں کو دی؟مہاتما بدھ نے کتنے لوگوں کو سزائیں
دیں؟ اور حضرت محمّد نے مدینے ہجرت سے پہلے اور اپنی فوج کی تشکیل تک کتنے لوگوں کو سزائیں
دیں؟
مذاہب نے تعزیر اور سزا کا کام اس وقت سمبھال لیا جب وہ ریاست سے زیادہ مضبوط اور منظم ہو گیا
جوں جوں مذہب کی طاقت بڑتی گئی اسکے ناخن تیز ہوتے گئے جو ذمہ داری بادشاہ ' ریاست' اور
قاضی کی تھی وہ مذہب نے خدا کے نام پر چھین لی
جب سے انسان نے گروہوں میں رہنا شروع کیا تب سے ہی غلبے اور انتقام کی بنیادی انسانی جبلت پہ
قابو پانے کے لئے انسانوں نے کسی نہ کسی شکل اور حالت میں انصاف کا نظام برقرار رکھا- اس بات
کے ثبوت ملتے ہیں کہ چین میں' روم میں' یونان میں' مصر میں اور دیگر تہذیبوں میں ہزاروں سال
پہلے بھی انصاف کا نظام کسی نہ کسی حالت میں موجود تھا اور معاشرے میں رویوں کو اعتدال دیتا تھا


یہ بات ثابت نہیں کی جا سکتی کہ مذاہب نے انصاف کے نظام کو بہتر کیا کیوں کہ انہی مذاہب نے جزا سزا
کے اسی نظام کو اپنے پھیلاؤ اور طاقت کے ارتکاز کے لئے بھی استمعال کیا


مگر آپ کے کمنٹ میں جو سب سے زیادہ عجیب بات تھی وہ یہ تھی کہ آپ نے انسان کو حیوان مطلق سمجھ
لیا تھا- آپ نے یہ فرض کر لیا کہ انسان ایک حیوان ہے بلکہ حیوانوں سے بھی گیا گزرا ہے- کیوں حیوانات بھی
گروہوں میں رہتے ہیں اور پھر بھی ایک دوسرے کو چیرتے پھاڑتے نہیں
انسان حیوانی جبلت کا مظاہرہ صرف اس وقت کرتا ہے جب اسکی بقا کو خطرات لاحق ہوتے ہیں- دوسرے
اوقات میں انسان ہمیشہ ایک پرسکون اور گروہی زندگی کو ہی ترجیح دیتا ہے


جو بات آپ نے لکھی ہے اصل صورت حال اس سے بلکل مختلف ہے- جب انسان کے پاس مذہب نہیں ہوتا تو اس
کے تعصبات میں سے ایک تعصب کم ہو جاتا ہے- یعنی لڑائی کی ایک وجہ' نفرت کا ایک سبب' اور دوسرے
لوگوں پہ غلبے کی ایک علت کم جاتی ہے- انسان کے بڑے بڑے تعصبات ہیں کیا؟ رنگ' قوم' خاندان اور ذات'
اور مذہب- ان سب میں مذہب سب سے طاقتور اور خونخار تعصب ہے- تو اگر مذہب نہ ہوتا یہ قیاس کیا جا سکتا
ہے کہ دنیا میں نہ صرف کم جنگیں ہوئی ہوتیں بلکہ شعور کی ارتقا کا عمل بھی تیز رہا ہوتا




میری امید کا تعلق اس مادی دنیا سے نہیں ہے .....میں آخرت پر یقین رکھتی .ہوں سزا اور جزا پر بھی یقین رکھتی ہوں اور اس بات پر بھی کہ وہ بڑا رحیم و کریم ہے ....اگر مجھے اس امید کا سہارا نہ ہوتا تو یہ زندگی بسر کرنی مشکل ہو جاتی ...آگے ملے یا نہ ملے ، ایک آس تو ہے جو میری آج کی مشکلات کو سہنے کا حوصلہ دیتی ہیں ...
مذھب میرے لئےدیو مالائی قصے کہانیاں نہیں ہے ...مذھب لوجک ہے .....ذہن کو اپیل کرتا ہے ..
مذھب زندگی گزارنے کا سلیقہ دیتا ہے ،گائیڈ لائن دیتا ہے ..اس کو دیکھتے ہوئے آپ نے قوانین بنانے ہوتے ہیں ..کچھ معاملات میں جہاں قرآن یا الله ہمیں واضح احکام دیتا ہے وہاں رد و بدل تو ممکن نہیں ..لیکن اس کو سمجھنے کے لئے بہت محنت اور عقل کی ضرورت ہے ...اور جب تک کہ تمام تقاضے پورے نہ ہوں اس سزا کو دیا نہیں جا سکتا ..بڑی باریکیاں ہیں ،انصاف کے تقاضے پورے کرنے کو ..

ارے واہ ..وہ تو بس ایک فگر آف سپپیچ تھی ...واقعی درندہ بن کر تھوڑی چیڑ پھاڑ کر کھا جانا تھا ..دیکھ لیں جن کو خدا کا خوف نہیں ہے وہ انسان پر کتنا ظلم کرتا ہے ....
مذھب تو میرا خیال ہے انسان کے پاس ہمیشہ ہی رہا ..حضرت آدم کے زمانے سے لے کر آج تک ..قرآن تو یہ ہی کہتا ہے ...الله نے انصاف کے تقاضے بھی تو پورے کرنے ہوتے ہیں ..پچھلی قومیں تو صاف بچ نکل جاتی کہ ہم تک پیغام ہی نہیں پونچھا ...
قتل و غارت گری تو انسان کی فطرت میں شامل ہے ..جب سے دنیا بنی ہے کسی نہ کسی وجہ سے ایک دوسرے کا خون بہا ترہا ہے ..مذھب تو انسان کی اس فطرت کو ٹیم کرنا سکھاتا ہے ...جنگیں مذھب کی وجہ سے نہیں پاور کی خواہش کی بنا پر ہوتی ہیں ..جب ہم مذھب لڑ رہے ہوتے ہیں تو اس وقت مذھب کہاں جاتا ہے ..بو لئے .
..
 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)

جب آپ کسی چیز پہ ایمان لے آئیں تو پھر تحقیق کی کیا ضروروت؟


اور اگر تحقیق یہ ثابت کر دے کہ بات غلط ہے تو کیا آپ ایمان ختم ہو جائے گا ؟
کیا آپ اس بات کے لئے تیار ہیں؟


دوسری بات یہ کہ اسلام تو تحقیق سے روکتا ہے - قرآن میں اور سنہ میں صاف صاف لکھا ہے
کہ جو بات الله اور اسکا رسول کہ دیں اس پہ سوال نہ کرو- اسے پہ اعتراض نہ کرو


جب سوال نہیں کرنا' اعتراض نہیں کرنا' جب صرف حکم کی تعمیل کرنی ہے تو تحقیق کیا معنی؟



قرآن میں کہہ دیا کہ جن ہیں- سنے ہیں بولتے ہیں- اب سائنس اور تحقیق کہتی ہے کہ نہیں ہیں تو کیا
آپ نے ماں لی سائنس کی بات؟


بخاری کی ایک سے زیادہ راویوں کے ساتھ مکمل صحیح حدیث کہتی ہے کہ اجوا کھجور کھاؤ تو
زہر اثر نہیں کرے گا- سائنس' تحقیق' اور تجربہ کہتا ہے کہ یہ مکمل جھوٹ ہے- اپنے ماں لیا کہ
بخاری کی کتاب پہ شک کیا جا سکتا ہے؟


یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ اپنے شعور کو مذہب کے عقائد کی زنجیروں سے جکڑ کر تحقیق کی بات کریں



اسلام تحقیق سے روکتا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اسلام تو اس کائنات پر غور کرنے کا کہتا ہے ...غور کرنا اور کیا ہے ...آپ دو باتوں کو ملا رہے ہیں ..جہاں یہ کہا گیا ہے کوہ نبی کی بات سنو وہ سائنس کے میدان نہیں اخلاقیات کے تھے ....
عجوہ والی بات اس حوالے سے تو سنی ہے کہ دل کے لئے اچھی ہے ...جو باتیں نبی نے بتائیں ..کھانے پینے سے متعلق ، یا قرآن میں ذکر کیا ..اس کو آج آپ کی سائنس صحیح ثابت کرتی ہے ...شہد ، زیتون ، انار ، انگور ، کھجور ، کس کس کا نام لیں ...
بخاری قرآن نہیں ہے ..جہاں شک کیا جا سکتا ہے وہاں ضرور کریں
 

Haristotle

Minister (2k+ posts)
The last part of your post is a weak supposition
China is a biggest Atheist state but one of the most peaceful nation in the world, though I do not agree with communist system of China because it lacks free speech and democracy

Are you saying that there is no law in China and there is no punishment for the crimes?
 

feeqa

Senator (1k+ posts)
One interesting thing I notice is that all religious authorities get together when they see that there religion shop is in danger.Watch movie Contact based on Carl Sagan novel.
Based on flow of information I can predict after 70 or 80 years religion will be history.
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
بے یقینی کی تو پھر وجوہات ہیں- نہ اسے دیکھا- نہ اسکے وجود کی تصدیق ہوئی
نہ کبھی وہ سامنے آیا- نہ وہ باتیں سچ ثابت ہوئیں جو اس سے منسوب تھیں



آپکے یقین نے تو حد کر دی- اس یقین میں جتنی بے یقینی ہے اتنی بے یقینی تو
بے یقینی میں نہیں ہوتی- خوش عقیدگی اور کیا ہوتی ہے؟


جناب غور کیا ہے اور غور کرنے کے بعد ہی پتا چلا کہ


خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا' جو سنا افسانہ تھا
یه آپکے لئے بے یقینی هے میرے لئے تو عین الیقین هے که الله موجود هے
آ جا و گے حالات کی زد میں جو کسی دن
ہو جا ئے گا معلوم خدا هے که نہیں ہے
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
الله سے محبت کیوں نہ کروں ....محبت میں تو جان بھی دے دیتے ہیں ...ڈر کر تو ٹال مٹول ہی ہو سکتی ہے

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
إِنَّمَا ذَلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ فَلَا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (سورة آل عمران3: 175)
یہ شیطان ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے۔ تم ان سے نہ ڈرو ۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو صرف مجھ سے ڈرو۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِنْ جَاءَ نَصْرٌ مِنْ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ (سورة العنكبوت29: 10)
اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے مگر جب ان کو اللہ کی راہ میں کوئی ایذا پہچےتو وہ لوگوں کی ایذا کو یوں سمجھتے ہیں جیسے وہ اللہ کا عذاب ہو۔

 

Back
Top