لاہور: لگے رہو مصباح بھائی نگران چیئرمین پی سی بی نے کپتان کی پیٹھ تھپتھپا دی، یوں ان کی قیادت پر موجود خطرات ٹلنے لگے۔
چیف سلیکٹر کی عدم موجودگی میں اسکواڈ میں زیادہ اکھاڑ پچھاڑ کا امکان باقی نہیں رہا، نجم سیٹھی سے ملاقات کے بعد انتہائی پُراعتماد نظر آنے والے مصباح الحق گذشتہ روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھرپور پریکٹس کرتے رہے، تنقید پر کان دھرنے کے بجائے پرفارمنس کے بل بوتے پر کیریئر آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کردیا،ایمرجنگ پلیئرز کیمپ میں شریک کرکٹرز کے ساتھ نشست میں مفید مشورے بھی دیے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے نگران چیئرمین نجم سیٹھی سے قذافی اسٹیڈیم میں مختصر ملاقات کے بعد مصباح الحق کی قیادت پر چھائے شکوک کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں۔ مڈل آرڈر بیٹسمیں دورئہ زمبابوے مکمل ہونے کے بعد ٹوئنٹی 20چیمپئنز لیگ کھیلنے کیلیے دیگر 2ٹیسٹ کرکٹرز سعید اجمل اور احسان عادل کے ہمراہ بھارت روانہ ہوگئے تھے۔
اس دوران کرکٹ حلقوں میں ان کی دفاعی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوالات اٹھائے جاتے رہے، چند سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے انھیں قیادت سے الگ کرنے کا مطالبہ بھی کردیا،وطن واپسی پر لاہور کے علامہ اقبال ایئر پورٹ پر بھی انہی سوالات نے ان کا استقبال کیا، شکوک ظاہر کیے جارہے تھے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں آئندہ ماہ شیڈول سیریز سے قبل ان کے مستقبل کے حوالے سے کوئی سخت فیصلہ کرلیا جائے گا تاہم اب اس کے امکانات کم ہی نظر آرہے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں اختیارات محدود کیے جانے کے بعد نگران چیئرمین نجم سیٹھی اہم عہدوں پر تقرریاں یا کسی کو برطرف نہیں کرسکتے، پہلے سے مختلف حیثیتوں میں کام کرنے والے اسٹاف کے معاہدوں میں توسیع کرکے کام چلایا جارہا ہے۔
عدالتی فیصلے میں بطور چیف سلیکٹر تقرری کالعدم قرار پانے کے بعد معین خان کو دورئہ زمبابوے میں ٹیم کا منیجر مقرر کیا گیا تھا، جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کیلیے بھی ان کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں، بولنگ کوچ محمد اکرم کو بھی گرین سگنل دیا جا چکا، واٹمور نے گزشتہ دنوں نجم سیٹھی سے ملاقات کی تھی، ان کے معاہدے میں 5 ماہ باقی رہ گئے ہیں، خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پی سی بی ان کے معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا تاہم فی الحال ان کی مہنگی مگر غیر موثر خدمات پاکستانی ٹیم کو حاصل رہیں گی۔ سلیکٹرز بھی معاہدے میں ایک ایک ماہ کی توسیع ملنے کے بعد قومی ٹیم کے ساتھ ریجنل ٹیموں کے انتخاب کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں، 23 ستمبر کو اسلام آباد میں نگران چیئرمین کے اختیارات کے حوالے سے کوئی پیش رفت متوقع تھی لیکن ڈویژنل بینچ تشکیل نہ دیا جاسکا۔
یوں چیف سلیکٹر کا تقرر بھی تعطل کا شکار ہوگیا،اب سلیکشن کمیٹی کو کسی ایسے سربراہ کی خدمات حاصل نہیں جو بھاری فیصلوں کا بوجھ اٹھا سکے،اس صورتحال میں نجم سیٹھی بھی کسی بڑی اکھاڑ پچھاڑ کے حق میں نظر نہیں آتے، وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پاورز کے بغیر ملنے والی ذمہ داریاں قابل قبول نہیں۔انھوں نے گذشتہ دنوں مصباح الحق کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینئر بیٹسمین کو کپتانی سے ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں۔دوسری طرف نگران چیئرمین سے ملاقات کے بعد انتہائی پُراعتماد نظر آنے والے مڈل آرڈر بیٹسمین نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھرپور پریکٹس کی،اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے مختصر گفتگو میں انھوں نے کہا کہ تنقید پر کان دھرنے کے بجائے پرفارمنس کے بل بوتے پر کیریئر آگے بڑھانا چاہتا ہوں، کبھی کپتانی کے پیچھے نہیں بھاگا، بطورکرکٹر ٹیم کیلیے مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، بعد ازاں انھوں نے اوپنر توفیق عمر اور ایمرجنگ پلیئرز کیمپ میں شریک کرکٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انھیں مفید مشورے دیے۔
source
چیف سلیکٹر کی عدم موجودگی میں اسکواڈ میں زیادہ اکھاڑ پچھاڑ کا امکان باقی نہیں رہا، نجم سیٹھی سے ملاقات کے بعد انتہائی پُراعتماد نظر آنے والے مصباح الحق گذشتہ روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھرپور پریکٹس کرتے رہے، تنقید پر کان دھرنے کے بجائے پرفارمنس کے بل بوتے پر کیریئر آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کردیا،ایمرجنگ پلیئرز کیمپ میں شریک کرکٹرز کے ساتھ نشست میں مفید مشورے بھی دیے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے نگران چیئرمین نجم سیٹھی سے قذافی اسٹیڈیم میں مختصر ملاقات کے بعد مصباح الحق کی قیادت پر چھائے شکوک کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں۔ مڈل آرڈر بیٹسمیں دورئہ زمبابوے مکمل ہونے کے بعد ٹوئنٹی 20چیمپئنز لیگ کھیلنے کیلیے دیگر 2ٹیسٹ کرکٹرز سعید اجمل اور احسان عادل کے ہمراہ بھارت روانہ ہوگئے تھے۔
اس دوران کرکٹ حلقوں میں ان کی دفاعی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوالات اٹھائے جاتے رہے، چند سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے انھیں قیادت سے الگ کرنے کا مطالبہ بھی کردیا،وطن واپسی پر لاہور کے علامہ اقبال ایئر پورٹ پر بھی انہی سوالات نے ان کا استقبال کیا، شکوک ظاہر کیے جارہے تھے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں آئندہ ماہ شیڈول سیریز سے قبل ان کے مستقبل کے حوالے سے کوئی سخت فیصلہ کرلیا جائے گا تاہم اب اس کے امکانات کم ہی نظر آرہے ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں اختیارات محدود کیے جانے کے بعد نگران چیئرمین نجم سیٹھی اہم عہدوں پر تقرریاں یا کسی کو برطرف نہیں کرسکتے، پہلے سے مختلف حیثیتوں میں کام کرنے والے اسٹاف کے معاہدوں میں توسیع کرکے کام چلایا جارہا ہے۔
عدالتی فیصلے میں بطور چیف سلیکٹر تقرری کالعدم قرار پانے کے بعد معین خان کو دورئہ زمبابوے میں ٹیم کا منیجر مقرر کیا گیا تھا، جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کیلیے بھی ان کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں، بولنگ کوچ محمد اکرم کو بھی گرین سگنل دیا جا چکا، واٹمور نے گزشتہ دنوں نجم سیٹھی سے ملاقات کی تھی، ان کے معاہدے میں 5 ماہ باقی رہ گئے ہیں، خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پی سی بی ان کے معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا تاہم فی الحال ان کی مہنگی مگر غیر موثر خدمات پاکستانی ٹیم کو حاصل رہیں گی۔ سلیکٹرز بھی معاہدے میں ایک ایک ماہ کی توسیع ملنے کے بعد قومی ٹیم کے ساتھ ریجنل ٹیموں کے انتخاب کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں، 23 ستمبر کو اسلام آباد میں نگران چیئرمین کے اختیارات کے حوالے سے کوئی پیش رفت متوقع تھی لیکن ڈویژنل بینچ تشکیل نہ دیا جاسکا۔
یوں چیف سلیکٹر کا تقرر بھی تعطل کا شکار ہوگیا،اب سلیکشن کمیٹی کو کسی ایسے سربراہ کی خدمات حاصل نہیں جو بھاری فیصلوں کا بوجھ اٹھا سکے،اس صورتحال میں نجم سیٹھی بھی کسی بڑی اکھاڑ پچھاڑ کے حق میں نظر نہیں آتے، وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پاورز کے بغیر ملنے والی ذمہ داریاں قابل قبول نہیں۔انھوں نے گذشتہ دنوں مصباح الحق کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینئر بیٹسمین کو کپتانی سے ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں۔دوسری طرف نگران چیئرمین سے ملاقات کے بعد انتہائی پُراعتماد نظر آنے والے مڈل آرڈر بیٹسمین نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھرپور پریکٹس کی،اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے مختصر گفتگو میں انھوں نے کہا کہ تنقید پر کان دھرنے کے بجائے پرفارمنس کے بل بوتے پر کیریئر آگے بڑھانا چاہتا ہوں، کبھی کپتانی کے پیچھے نہیں بھاگا، بطورکرکٹر ٹیم کیلیے مثبت کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، بعد ازاں انھوں نے اوپنر توفیق عمر اور ایمرجنگ پلیئرز کیمپ میں شریک کرکٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انھیں مفید مشورے دیے۔
source