ایک حالیہ آڈیو لیک نے فتنتہ الخوارج کے سرغنہ نور ولی محسود اور غٹ حاجی کے درمیان خفیہ رابطوں کو بے نقاب کر دیا ہے، جس میں نور ولی محسود پاکستان میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کو واپسی سے روکنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق، آڈیو میں نور ولی کو سنا جا سکتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو ہدایت دے رہا ہے کہ واپسی کی کوئی اجازت نہیں اور سب قربانی دینے کے لیے تیار رہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، یہ آڈیو لیک اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ فتنتہ الخوارج کے سرغنہ افغانستان میں موجود اپنی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ان کی محفوظ پناہ گاہیں افغان طالبان کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں، اور یہ کہ افغان سرزمین سے ان دہشت گرد حملوں کے پیچھے طالبان کی مکمل مدد شامل ہے۔
مزید یہ کہ ماہرین کے مطابق یہ آڈیو مستقبل میں افغانستان سے مزید دہشت گردوں کے پاکستان میں داخل ہونے کے خدشے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ نور ولی محسود اپنے پیروکاروں کو جہاد کے نام پر ورغلا کر نام نہاد قربانی دینے پر مجبور کر رہا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ دہشت گرد اب افغانستان میں بیٹھے اپنے سرغنوں سے بیزار ہو چکے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے یہ بھی واضح کیا کہ نور ولی جیسے سرغنہ اپنے پیروکاروں کو دہشت گرد حملوں میں جھونک کر خود محفوظ ٹھکانوں میں بیٹھے ہیں اور محض پیسے کمانے کے چکر میں نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اگر یہ لوگ واقعی جہاد میں مخلص ہوتے تو خود میدان میں آکر سیکیورٹی فورسز کا سامنا کرتے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والی یہ آڈیو، پاکستان کی کامیاب دفاعی پالیسی اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کی نشاندہی کرتی ہے۔ افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی پاکستان آمد پر بھی پابندیاں بڑھتی جا رہی ہیں اور اب ان خارجی سرغنوں کے لیے افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں برقرار رکھنا مشکل ہو چکا ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ نور ولی اور اس جیسے دیگر سرغنہ اپنے مقاصد کے لیے نوجوانوں کو اپنے مفاد میں استعمال کر رہے ہیں اور یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ ان کا اصل مقصد جہاد نہیں بلکہ ذاتی مفاد اور مالی فائدہ ہے۔ اس آڈیو لیک نے دہشت گردوں کے اصلی چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ یہ عناصر نہ تو اپنے نظریات میں مخلص ہیں اور نہ ہی اپنے پیروکاروں کے ساتھ وفادار۔