پاکستان تحریک انصاف نے آئی ایم ایف پروگرام پر لب کھول لیے، ترجمان پی ٹی آئی نے بیان میں کہا گیا بلاشبہ آئی ایم ایف پروگرام طے ہونا مثبت پیش رفت ہے لیکن آگے کیا کرنا ہے؟ بیان میں کہا گیا معاشی اصلاحات سے متعلق پی ڈی ایم حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں، حکومت کی ترجیح آئی ایم ایف اور دیگر ممالک سے صرف رقم اکٹھی کرنا ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا حکومت ایسے جشن منا رہی ہے جیسے 3 ارب ڈالر خیرات میں ملنے والے ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں یہی لوگ آئی ایم ایف معاہدے کو ملک دشمنی قرار دیتے تھے۔
ترجمان نے کہا موڈیز نے آئی ایم ایف کی 3 ارب ڈالرز کی فنڈنگ پر غیریقینی کا اظہار کیا، عوام اب اس قرض کی قیمت مزید مہنگائی کی صورت میں ادا کریں گے،آنے والے دنوں میں بجلی اور گیس کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا، روس سے سستا تیل آنے کے باوجود ڈیزل کی قیمت 7.5 روپے بڑھا دی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ ہوگیا ہے جس کے تحت پاکستان کو قسطوں میں یہ رقم ملے گی،آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گااور معاہدے سے سماجی شعبے کیلئے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی جب کہ معاہدے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھائے گا۔
دوسری جانب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں نو ماہ کے لئے تین ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی قرضہ ملا ہے ، وقتی طور پر ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا، چند ماہ بعد کیا ہوگا اور اس کا حل کیا ہوگا، ہرسیاسی پارٹی اپنا لائحہ عمل طے کرتی ہے،ہم سیاسی طورپرپرامن طورآگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
شیخ رشید کہتے ہیں آئی ایم ایف پروگرام معطل ہواتومعاشی بدحالی سےنہیں بچ سکیں گے، مہنگائی اور بیروزگاری مزید بڑھے گی، شیخ رشید کہتے ہیں دھمال ڈالنے والے ملک میں معاشی استحکام لانے کے اہل نہیں، پاکستان کے سیاسی فیصلے دبئی اور لندن میں ہوتے ہیں، بارہ اگست تک سیاست کی اُونچ نیچ کھینچا تانی کا پتا چل جائے گا، قوم ملک کے سیاسی کچرے کو ٹھکانے لگانا چاہتی ہے۔