عمران خان کی معافی تلافی کے امکانات؟ انصار عباسی

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
پہلے تو میں نے یہ کرنا نہیں اور دوسرا یہ کہ اب بہت دیر ہوچکی۔ سیاست پی کے اب مجھے اسکی اجازت بھی نہیں دیتا۔
لہٰذا تمام انصافیوں سے معذرت کے ساتھ، سچ بولنے کی معافی چاہتا ہوں۔
🙏🙏🙏
اوے چولا جیا دیکھ سہیل پا جی کیا کیہ رہے ہیں
3rd_Umpire zaheer2003 Iconoclast Citizen X wasiqjaved Raiwind-Destroyer
وغیرہ کو نہ بتانا ہے بات
😁
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان اور کرپشن ایک معمہ ہے جس کے اوراق ابھی کھلنے ہیں - ممکن ہے اپنے لئے نہ اکٹھا کرتا ہو - لیکن اس کی دوسروں کی کرپشن سے آنکھیں بند کرنے والے گھٹیا کردار کو آپ نظر انداز نہیں کر سکتے
سب سے بڑی مثال ہیں عاصم باجوہ ہے -- جس نے صرف ایک فائل کی پکھی بنا کر اسے جھلی تو اس میں سے عمران خان کو صرف خشبو ہی آئ -
یہی حال اس نے علیما کے ساتھ کیا -- اگر یہ ووہی ہوتا جو آپ لوگ اسے سمجھتے ہیں تو مشین والی مائی کے کھاتے سب سے پہلے کھول کر آپ کے سامنے رکھتا

شاید آپ کو یاد نہ ہو جب صادق اور امین والی مہر اس نے اپنے متھے پر لگوانی تھی تو اس نے سپریم کورٹ میں بیان حلفی داخل کروایا تھا کہ جی میں نیازی سروسز کے اس اکاونٹ کو بھول گیا تھا -- اصل میں بھولا نہیں تھا - اس اکاونٹ میں مشین والی مائی کی دبئی اور امریکہ کی ٹرانزاکشنز بھی تھیں --- اکرم شیخ نے دیکھ کر رولا بھی ڈالا لیکن ہرحمتے نے اسے شٹ اپ کر دیا - تفصیل چاہیے تو میں مزید بتا دیتا ہوں جناب
خان کا مسئلہ ہی یہی ایک بات بنی۔ اس نے سوچا کہ سسٹم ٹھیک کرنے کے لیئے ایک مرتبہ الیکٹیبلز کو ساتھ ملا کر حکومت حاصل کر لی جائے اور بعد میں سسٹم کو ٹھیک کیا جائے۔

اس کے لیئے خان نے سب سے پہلے جسٹس وجیہہ الدّین کے اوپر جہانگیر ترین اور خٹک کو ترجیح دی۔
بعد میں یہی دونوں اس کی حکومت کا توا لگوانے میں پیش پیش، یعنی ڈبل پیش رہے۔

خان کو جب تک سمجھ آئی کہ بجائے میں انھیں ٹھیک کرسکتا، میری حکومت کے تو پائے ہی ان دونوں کے سہارے ٹِکے ہوئے ہیں۔

تب خان بھی خودکش موڈ میں آگیا۔ فوج نے منع فرمایا کہ خبردار، کسی بھی جگہہ ہاتھ ڈالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ پاکستان میں جہاں کہیں بھی کرپشن پر ہاتھ ڈالوگے، تانے بانے ہم پر ہی آکر ختم ہونگے۔

بہرحال، یہ فیصلہ ہوچکا تھا کہ خان اگر بات نہیں مانتا تو اسے کنارے لگا دیا جائے۔ دوسری بات جو چندا ستاروں کو بری لگ رہی تھی وہ یہ کہ عالمی سطح پر خان نے دو بہت بڑے بلنڈر مارے ۔۔۔۔۔ ایک عربوں سے علٰیحدہ ایران اور ترکی کے کیمپ سے تعلّقات بڑھانا اور دوسرا امریکہ کے سامنے اکڑ کر کھڑے ہونا اور روس کی جانب کھل کر ہاتھ بڑھانا۔

بس یہی اسکی چارج شیٹ بن گئی۔

اب بھی خان کو جیل کے چکّر میں پھنسانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسے باور کروایا جائے کہ دو نمبر کیس بنا کر سیاسی اتقام اس ملک میں کیسے لیا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر کل کو دوبارہ اقتدار میں آوٗ تو یہ سمجھ لینا کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر بھی بہت سارے کیس اسی سیاسی انتقام بازی میں بنے اور اگر تم غلط یا صحیح، کسی پر بھی ہاتھ ڈالو گے تو کل کو تمھیں غلط الزامات میں ہی ایسا اندر کیا جائے گا کہ ساری عمر جیل او عدالتوں کے چکّر میں ہی پھنسے رہوگے۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
خان کا مسئلہ ہی یہی ایک بات بنی۔ اس نے سوچا کہ سسٹم ٹھیک کرنے کے لیئے ایک مرتبہ الیکٹیبلز کو ساتھ ملا کر حکومت حاصل کر لی جائے اور بعد میں سسٹم کو ٹھیک کیا جائے۔

اس کے لیئے خان نے سب سے پہلے جسٹس وجیہہ الدّین کے اوپر جہانگیر ترین اور خٹک کو ترجیح دی۔
بعد میں یہی دونوں اس کی حکومت کا توا لگوانے میں پیش پیش، یعنی ڈبل پیش رہے۔

خان کو جب تک سمجھ آئی کہ بجائے میں انھیں ٹھیک کرسکتا، میری حکومت کے تو پائے ہی ان دونوں کے سہارے ٹِکے ہوئے ہیں۔

تب خان بھی خودکش موڈ میں آگیا۔ فوج نے منع فرمایا کہ خبردار، کسی بھی جگہہ ہاتھ ڈالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ پاکستان میں جہاں کہیں بھی کرپشن پر ہاتھ ڈالوگے، تانے بانے ہم پر ہی آکر ختم ہونگے۔

بہرحال، یہ فیصلہ ہوچکا تھا کہ خان اگر بات نہیں مانتا تو اسے کنارے لگا دیا جائے۔ دوسری بات جو چندا ستاروں کو بری لگ رہی تھی وہ یہ کہ عالمی سطح پر خان نے دو بہت بڑے بلنڈر مارے ۔۔۔۔۔ ایک عربوں سے علٰیحدہ ایران اور ترکی کے کیمپ سے تعلّقات بڑھانا اور دوسرا امریکہ کے سامنے اکڑ کر کھڑے ہونا اور روس کی جانب کھل کر ہاتھ بڑھانا۔

بس یہی اسکی چارج شیٹ بن گئی۔

اب بھی خان کو جیل کے چکّر میں پھنسانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسے باور کروایا جائے کہ دو نمبر کیس بنا کر سیاسی اتقام اس ملک میں کیسے لیا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر کل کو دوبارہ اقتدار میں آوٗ تو یہ سمجھ لینا کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر بھی بہت سارے کیس اسی سیاسی انتقام بازی میں بنے اور اگر تم غلط یا صحیح، کسی پر بھی ہاتھ ڈالو گے تو کل کو تمھیں غلط الزامات میں ہی ایسا اندر کیا جائے گا کہ ساری عمر جیل او عدالتوں کے چکّر میں ہی پھنسے رہوگے۔
آخری چھلتر لتھی تے وچوں چمکنا لشکنا ٹیکسٹ بک لیول عمرانی نکلیا تساں وچوں
😁
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
خان کا مسئلہ ہی یہی ایک بات بنی۔ اس نے سوچا کہ سسٹم ٹھیک کرنے کے لیئے ایک مرتبہ الیکٹیبلز کو ساتھ ملا کر حکومت حاصل کر لی جائے اور بعد میں سسٹم کو ٹھیک کیا جائے۔

اس کے لیئے خان نے سب سے پہلے جسٹس وجیہہ الدّین کے اوپر جہانگیر ترین اور خٹک کو ترجیح دی۔
بعد میں یہی دونوں اس کی حکومت کا توا لگوانے میں پیش پیش، یعنی ڈبل پیش رہے۔

خان کو جب تک سمجھ آئی کہ بجائے میں انھیں ٹھیک کرسکتا، میری حکومت کے تو پائے ہی ان دونوں کے سہارے ٹِکے ہوئے ہیں۔

تب خان بھی خودکش موڈ میں آگیا۔ فوج نے منع فرمایا کہ خبردار، کسی بھی جگہہ ہاتھ ڈالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ پاکستان میں جہاں کہیں بھی کرپشن پر ہاتھ ڈالوگے، تانے بانے ہم پر ہی آکر ختم ہونگے۔

بہرحال، یہ فیصلہ ہوچکا تھا کہ خان اگر بات نہیں مانتا تو اسے کنارے لگا دیا جائے۔ دوسری بات جو چندا ستاروں کو بری لگ رہی تھی وہ یہ کہ عالمی سطح پر خان نے دو بہت بڑے بلنڈر مارے ۔۔۔۔۔ ایک عربوں سے علٰیحدہ ایران اور ترکی کے کیمپ سے تعلّقات بڑھانا اور دوسرا امریکہ کے سامنے اکڑ کر کھڑے ہونا اور روس کی جانب کھل کر ہاتھ بڑھانا۔

بس یہی اسکی چارج شیٹ بن گئی۔

اب بھی خان کو جیل کے چکّر میں پھنسانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسے باور کروایا جائے کہ دو نمبر کیس بنا کر سیاسی اتقام اس ملک میں کیسے لیا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر کل کو دوبارہ اقتدار میں آوٗ تو یہ سمجھ لینا کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر بھی بہت سارے کیس اسی سیاسی انتقام بازی میں بنے اور اگر تم غلط یا صحیح، کسی پر بھی ہاتھ ڈالو گے تو کل کو تمھیں غلط الزامات میں ہی ایسا اندر کیا جائے گا کہ ساری عمر جیل او عدالتوں کے چکّر میں ہی پھنسے رہوگے۔
رین دیو کیوں میرا پٹوار خانہ کھولنے او پا جی - خان کا نہ کوئی ویژن تھا نہ سوچ - اس کی منزل اقتدار کی کرسی تھی -- اس منزل تک پہنچنے کے لئے اس نے ہر گھٹیا حرکت کی - جو بندہ اپنے سامنے کسی کا انکار برداشت نہیں کر سکتا اسے ڈائپروں میں پوٹیاں کروانے والے کو گلے لگانے سے شرم نہیں آئ - دستی نے اسے صدی کا گھٹیا اور غلیظ ترین بندہ کہا - اسے گلے لگا لیا

روس اس لئے گیا کہ چین کے اولمپکس میں اکیلا بیٹھے رہنے کے تصور نے دنیا بھر میں ذلیل کروا دیا- ہندو رج کے توا لگا رہے تھے - پوٹن کے ساتھ ملتے وقت اس کا پاس کوئی اجینڈا نہیں تھا - اور اگلے نے اس احمق کے بلا ضرورت دورے کو زبردست کیش کروایا
علیم ترین کو کرپشن کا موقع ہی نہیں ملا تھا کیوں کہ بو بکرا بزدار اپنی کمائی پر اس نے لگایا ہوا تھا

امریکہ سے نہ اس نے کوئی پنگا لیا نہ اس کی اتنی اوقات تھی - ہاں وہ اس کے باندروں سے تنگ ہوۓ ہوں گے جو ابسولتلی ناٹ کو اگلے لیول تک لے گے - پھر لت کھانے کے بعد جب اسے احساس ہوا کہ میں نے اصل میں تو کچھ کیا بھی نہیں تھا پھر بھی بوجے نجانا میرے گلے پڑ گیا تو سارا گند اس نے اٹھا کر اپنے پیچھے ڈال لیا

it is all behind me
کیہ کر
میرا خیال اے اتنا کافی اے چمکنے لشکنے عمرانی عمرانی آستے

😁
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
روس اس لئے گیا کہ چین کے اولمپکس میں اکیلا بیٹھے رہنے کے تصور نے دنیا بھر میں ذلیل کروا دیا- ہندو رج کے توا لگا رہے تھے - پوٹن کے ساتھ ملتے وقت اس کا پاس کوئی اجینڈا نہیں تھا - اور اگلے نے اس احمق کے بلا ضرورت دورے کو زبردست کیش کروایا
ہندو اس تصویر پر توا لگا رہے تھے خان کا؟
maxresdefault.jpg

میرے چندا، خان کے ساتھ پیوٹن نے ایس سی او میں ہی پروگرام سیٹ کر لیا تھا۔ لیکن چونکہ اب تیرے اندر کا پٹواری جاگ چکا ہے، تو تیری عقل کے سونے کا ٹائم شروع ہوچکا۔ لہٰذا تیرے ساتھ ان مسائل پر بحث فضول ہے۔

ویسے جب کبھی عقل جاگے اور پٹواری سو جائے تو کسی فارن آفس والے سے رابطہ کر کے پوچھنا کہ ایس سی او کے وزٹ کے بعد سے روس کے ساتھ کتنے معاہدوں کے لیئے بات چیت شروع ہوگئی تھی؟

سستے تیل اور گندم کا سودا تو دنی اکو معلوم ہے۔ اسٹیل ملز کراچی کے لیئے بھی ایک ارب ڈالر کا اعلان کروا لیا گیا تھا۔ باقی چار بڑے پراجیکٹس میں ایک تھا بجلی کی لائن اور دوسرا تھا کراچی سے لاہور تک کی تیل کی پائپ لائن، جس سے تیل کے اوپر ٹرانسپورٹیشن کی قیمت بہت کم ہوجاتی۔


علیم ترین کو کرپشن کا موقع ہی نہیں ملا تھا کیوں کہ بو بکرا بزدار اپنی کمائی پر اس نے لگایا ہوا تھا
خٹک اور ترین نے تو ۲۰۱۳ سے ہی کام کھولا ہوا تھا۔ کے پی میں معدنیات کی کانوں کے جس طرح سے ٹھیکے ترین نے بیچے، اسکی مثال نہیں ملتی۔
بو بکرا ترین کے پاوٗں چاٹنے والا بندہ تھا۔ چینی پر جب وفاق نے سبسڈی نہیں دی تو اس الّو کے پٹھے نے صوبائی بجٹ سے ایکسپورٹ سبسڈی دی تھی تین ارب روپے کی۔ یاد ہے یا پھر ریفرنس دوں؟

پھر خان نے شوگر فیکٹریز ایکٹ کو معطل کر کے آرڈینینس جاری کیا، جس کو بعد میں بزدار کے ہاتھوں اڑوایا گیا اور وہی پرانا شوگر فیکٹریز ایکٹ نافذ کروایا گیا۔ اس پر وفاق نے پھر سے بزدار سے پوچھا، اور اس نے صرف ایک ٹویٹ کی کہ ہم اسے دوبارہ دیکھیں گے، لیکن مڑ کر اس نے کیا دیکھنا تھا؟ یاد ہے یا اسکا بھی ریفرنس دوں؟

اسی شوگر فیکٹریز ایکٹ پر جاکر ترین نے فارورڈ بلاک بنوا لیا تھا اور خان اور ترین کے درمیان بے تحاشہ ٹھن گئی تھی۔

علیم خان کا کیا پوچھتا ہے بھائی؟ ذرا معلوم تو کروا کہ بزدار کے ہاتھوں اس نے اپنی کتنی غیر قانونی ہاوٗسنگ سوسائیٹیاں قانونی کروائیں اورباقی کو قانونی کروانے کے لیئے کتنا کمیشن پکڑا؟ ساتھ ہی اپنے مخالفوں کی کتنی کالونیاں برباد کروائیں؟
اسکا کچھ حساب تو تجھے ایل ڈی اے لاہور کے دفتر سے مل جائے گا۔
پھر اللہ تیرا بھلا کرے، ایل ڈی اے کے ہی دفتر سے یہ بھی معلوم کروا لینا کہ جب ناجائز تجاوزات کے سلسلے میں عمارتیں گرانی تھیں تو ایل ڈی اے نے تمام کام کا ٹھیکہ کہیں علیم خان کی کمپنی کو تو نہیں دیا تھا؟ کیونکہ ساری مشینری اسی کی لگی ہوئی تھی

امریکہ سے نہ اس نے کوئی پنگا لیا نہ اس کی اتنی اوقات تھی - ہاں وہ اس کے باندروں سے تنگ ہوۓ ہوں گے جو ابسولتلی ناٹ کو اگلے لیول تک لے گے - پھر لت کھانے کے بعد جب اسے احساس ہوا کہ میں نے اصل میں تو کچھ کیا بھی نہیں تھا پھر بھی بوجے نجانا میرے گلے پڑ گیا تو سارا گند اس نے اٹھا کر اپنے پیچھے ڈال لیا
it is all behind me
کیہ کر
میرا خیال اے اتنا کافی اے چمکنے لشکنے عمرانی عمرانی آستے

😁
میرا خیال ہے کہ تجھے کچھ یاد یا تو رہتا نہیں یا پھر تو جان بوجھ کر بھول جاتا ہے۔
امریکہ کے لیئے یہ اسی دِن سے ناقابلِ قبول تھا جب سے اس نے ڈرون حملوں کے خلاف نیٹو کی سپلائی لائن بند کروائی، پشاور ہائی کورٹ سے فیصلہ لیا اور پھر بعد میں آخری کیل جمائما نے ٹھونکی، اس پر ڈاکومینٹری بنا کر۔

خان کے لیئے شروع کا دور اسلیئے ٹھیک تھا کیونکہ دوسری طرف ٹرمپ سرکار تھی۔ جیسے ہی ڈیموکریٹس واپس آئے، کشیدگی شروع ہوگئی۔

بہرحال، ٹرمپ کے دور میں افغانستان سے امریکی انخلا کے لیئے خان نے بہت دوڑ بھاگ کی تھی اور اس کے لیئے وہ ایران اور افغانستان کو بھی کافی قریب لے کر آیا تھا۔ اس کے لیئے بھی ریفرنس ہر جگہہ اخباروں میں مل جائینگے۔

ڈیموکریٹس کے لیئے یہ بندہ کسی بھی صورت ناقابلِ قبول ہے۔ کیونکہ انھوں نے جنگ بیچنی ہوتی ہے، جو یہ خریدتا نہیں۔
خیر کسی بھی نئے پٹواری یا ایکس انصافی کو میرا یہی مشورہ ہوتا ہے کہ خان کو سیاسی لیڈر کے طور پر ہی دیکھا کرو، اپنا ابّو بنانے کی ضرورت نہیں۔

خان میں ضرور طاقت کی حرص ہوگی، یہ ہر اتھلیٹ کے اندر ہوتی ہے۔ چوّل بھی ہوگا، لڑکیوں کا بھی شوقین ہوگا اور بھی بہت ساری خامیاں ہونگی، لیکن بات صاف سی یہ ہے کہ موجودہ سیاسی میدان میں اس سے بہتر کوئی کھلاڑی ہمارے پاس ہے کیا، جو پاکستان کو بہتری کے جانب لے کر جاسکے؟ جو اسکے بنیادی مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہو؟

میں یہاں آج لکھ کر دے رہا ہوں کہ جس دن مجھے کوئی خان سے زیادہ معقل بندہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر نظر آیا، تو میں بلا جھجک اسکو سپورٹ کرونگا۔ باقی خان میرا ابّو نہیں ہے جس کی اخلاقی کمزوریوں سے میری ریڑھ کی ہڈی میں درد ہونا شروع ہوجائے۔ وہ میرے لیئے صرف ایک سیاسی لیڈر ہے۔ میں صرف اسکو سیاسی اعتبار سے دیکھتا ہوں۔ جس میں ایک بات صاف ہے کہ فنانشل کرپشن اس کے ذاتی اکاوٗنٹ کی مجھے ابھی تک نظر نہیں آئی۔

ہاں لیکن اگر میں بھی پٹواری ہوتا تو شائد کہتا پھرتا کہ خان نے بائیس سال صرف اسلیئے سیاست کی کہ توشہ خانہ سے گھڑی لے کر بیچ سکے۔ میں پاکستان میں ہونے والے بڑے پراجیکٹوں کے اندر کی معلومات رکھتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ صرف نارووال میں اسپورٹس کمپلیکس اور یو ای ٹی اور یونیورسٹی آف گجرات کا کیمپس بننے کے لیئے کتنے ارب کی کمیشن کھائی گئی، جسمیں کتنی تو احسن اقبال کے اکاوٗنٹ میں گئی اور کتنی سڑکوں کا ٹھیکہ شہباز نے دیا جن پر کبھی کوئی کام بھی نہیں ہوا اور فائلیں مکمّل شد لکھ کر بند کر دی گئیں۔ میں جانتا ہوں کہ سندھ میں کے فور کا منصوبہ کدھر لٹکا ہوا ہے اور اسکی وجہ کیا ہے۔ مقصد یہ کہ ایک ہزار گھڑیاں بھی عمران بیچ لے، تب بھی اتنا پیسہ نہیں کماسکتا تھا۔

پھر کیا اسے کرپشن کا یہ طریقہ نہیں معلوم؟ کیا وہ زرداری کی طرح پلاسٹک کے دانے کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کر کے پاکستان میں نیفتھا کریکر کا پلانٹ بند نہیں کروا سکتا تھا؟ آج ہماری پلاسٹک اور ربر پیدا کرنے لیئے لگی واحد انڈسٹری اسی لیئے بند ہے اور کوئی دوسرا اسی لیئے یہاں انویسٹمنٹ نہیں کرتا۔ پاکستان اپنا سار نیفتھا باہر بھیجتا ہے اور وہاں سے کریک کیا ہوا نیفتھا امپورٹ کرتا ہے۔ یہ بتلانے کی ضرورت نہیں کہ تمام نیفتھا اور پلاسٹک کا دانہ امپورٹ کرنے والے پیپلز پارٹی کے اہم ارکان یا ان کے سپورٹر ہیں۔
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
ہندو اس تصویر پر توا لگا رہے تھے خان کا؟
maxresdefault.jpg

میرے چندا، خان کے ساتھ پیوٹن نے ایس سی او میں ہی پروگرام سیٹ کر لیا تھا۔ لیکن چونکہ اب تیرے اندر کا پٹواری جاگ چکا ہے، تو تیری عقل کے سونے کا ٹائم شروع ہوچکا۔ لہٰذا تیرے ساتھ ان مسائل پر بحث فضول ہے۔

ویسے جب کبھی عقل جاگے اور پٹواری سو جائے تو کسی فارن آفس والے سے رابطہ کر کے پوچھنا کہ ایس سی او کے وزٹ کے بعد سے روس کے ساتھ کتنے معاہدوں کے لیئے بات چیت شروع ہوگئی تھی؟

سستے تیل اور گندم کا سودا تو دنی اکو معلوم ہے۔ اسٹیل ملز کراچی کے لیئے بھی ایک ارب ڈالر کا اعلان کروا لیا گیا تھا۔ باقی چار بڑے پراجیکٹس میں ایک تھا بجلی کی لائن اور دوسرا تھا کراچی سے لاہور تک کی تیل کی پائپ لائن، جس سے تیل کے اوپر ٹرانسپورٹیشن کی قیمت بہت کم ہوجاتی۔



خٹک اور ترین نے تو ۲۰۱۳ سے ہی کام کھولا ہوا تھا۔ کے پی میں معدنیات کی کانوں کے جس طرح سے ٹھیکے ترین نے بیچے، اسکی مثال نہیں ملتی۔
بو بکرا ترین کے پاوٗں چاٹنے والا بندہ تھا۔ چینی پر جب وفاق نے سبسڈی نہیں دی تو اس الّو کے پٹھے نے صوبائی بجٹ سے ایکسپورٹ سبسڈی دی تھی تین ارب روپے کی۔ یاد ہے یا پھر ریفرنس دوں؟

پھر خان نے شوگر فیکٹریز ایکٹ کو معطل کر کے آرڈینینس جاری کیا، جس کو بعد میں بزدار کے ہاتھوں اڑوایا گیا اور وہی پرانا شوگر فیکٹریز ایکٹ نافذ کروایا گیا۔ اس پر وفاق نے پھر سے بزدار سے پوچھا، اور اس نے صرف ایک ٹویٹ کی کہ ہم اسے دوبارہ دیکھیں گے، لیکن مڑ کر اس نے کیا دیکھنا تھا؟ یاد ہے یا اسکا بھی ریفرنس دوں؟

اسی شوگر فیکٹریز ایکٹ پر جاکر ترین نے فارورڈ بلاک بنوا لیا تھا اور خان اور ترین کے درمیان بے تحاشہ ٹھن گئی تھی۔

علیم خان کا کیا پوچھتا ہے بھائی؟ ذرا معلوم تو کروا کہ بزدار کے ہاتھوں اس نے اپنی کتنی غیر قانونی ہاوٗسنگ سوسائیٹیاں قانونی کروائیں اورباقی کو قانونی کروانے کے لیئے کتنا کمیشن پکڑا؟ ساتھ ہی اپنے مخالفوں کی کتنی کالونیاں برباد کروائیں؟
اسکا کچھ حساب تو تجھے ایل ڈی اے لاہور کے دفتر سے مل جائے گا۔
پھر اللہ تیرا بھلا کرے، ایل ڈی اے کے ہی دفتر سے یہ بھی معلوم کروا لینا کہ جب ناجائز تجاوزات کے سلسلے میں عمارتیں گرانی تھیں تو ایل ڈی اے نے تمام کام کا ٹھیکہ کہیں علیم خان کی کمپنی کو تو نہیں دیا تھا؟ کیونکہ ساری مشینری اسی کی لگی ہوئی تھی



میرا خیال ہے کہ تجھے کچھ یاد یا تو رہتا نہیں یا پھر تو جان بوجھ کر بھول جاتا ہے۔
امریکہ کے لیئے یہ اسی دِن سے ناقابلِ قبول تھا جب سے اس نے ڈرون حملوں کے خلاف نیٹو کی سپلائی لائن بند کروائی، پشاور ہائی کورٹ سے فیصلہ لیا اور پھر بعد میں آخری کیل جمائما نے ٹھونکی، اس پر ڈاکومینٹری بنا کر۔

خان کے لیئے شروع کا دور اسلیئے ٹھیک تھا کیونکہ دوسری طرف ٹرمپ سرکار تھی۔ جیسے ہی ڈیموکریٹس واپس آئے، کشیدگی شروع ہوگئی۔

بہرحال، ٹرمپ کے دور میں افغانستان سے امریکی انخلا کے لیئے خان نے بہت دوڑ بھاگ کی تھی اور اس کے لیئے وہ ایران اور افغانستان کو بھی کافی قریب لے کر آیا تھا۔ اس کے لیئے بھی ریفرنس ہر جگہہ اخباروں میں مل جائینگے۔

ڈیموکریٹس کے لیئے یہ بندہ کسی بھی صورت ناقابلِ قبول ہے۔ کیونکہ انھوں نے جنگ بیچنی ہوتی ہے، جو یہ خریدتا نہیں۔
خیر کسی بھی نئے پٹواری یا ایکس انصافی کو میرا یہی مشورہ ہوتا ہے کہ خان کو سیاسی لیڈر کے طور پر ہی دیکھا کرو، اپنا ابّو بنانے کی ضرورت نہیں۔

خان میں ضرور طاقت کی حرص ہوگی، یہ ہر اتھلیٹ کے اندر ہوتی ہے۔ چوّل بھی ہوگا، لڑکیوں کا بھی شوقین ہوگا اور بھی بہت ساری خامیاں ہونگی، لیکن بات صاف سی یہ ہے کہ موجودہ سیاسی میدان میں اس سے بہتر کوئی کھلاڑی ہمارے پاس ہے کیا، جو پاکستان کو بہتری کے جانب لے کر جاسکے؟ جو اسکے بنیادی مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہو؟

میں یہاں آج لکھ کر دے رہا ہوں کہ جس دن مجھے کوئی خان سے زیادہ معقل بندہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر نظر آیا، تو میں بلا جھجک اسکو سپورٹ کرونگا۔ باقی خان میرا ابّو نہیں ہے جس کی اخلاقی کمزوریوں سے میری ریڑھ کی ہڈی میں درد ہونا شروع ہوجائے۔ وہ میرے لیئے صرف ایک سیاسی لیڈر ہے۔ میں صرف اسکو سیاسی اعتبار سے دیکھتا ہوں۔ جس میں ایک بات صاف ہے کہ فنانشل کرپشن اس کے ذاتی اکاوٗنٹ کی مجھے ابھی تک نظر نہیں آئی۔

ہاں لیکن اگر میں بھی پٹواری ہوتا تو شائد کہتا پھرتا کہ خان نے بائیس سال صرف اسلیئے سیاست کی کہ توشہ خانہ سے گھڑی لے کر بیچ سکے۔ میں پاکستان میں ہونے والے بڑے پراجیکٹوں کے اندر کی معلومات رکھتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ صرف نارووال میں اسپورٹس کمپلیکس اور یو ای ٹی اور یونیورسٹی آف گجرات کا کیمپس بننے کے لیئے کتنے ارب کی کمیشن کھائی گئی، جسمیں کتنی تو احسن اقبال کے اکاوٗنٹ میں گئی اور کتنی سڑکوں کا ٹھیکہ شہباز نے دیا جن پر کبھی کوئی کام بھی نہیں ہوا اور فائلیں مکمّل شد لکھ کر بند کر دی گئیں۔ میں جانتا ہوں کہ سندھ میں کے فور کا منصوبہ کدھر لٹکا ہوا ہے اور اسکی وجہ کیا ہے۔ مقصد یہ کہ ایک ہزار گھڑیاں بھی عمران بیچ لے، تب بھی اتنا پیسہ نہیں کماسکتا تھا۔

پھر کیا اسے کرپشن کا یہ طریقہ نہیں معلوم؟ کیا وہ زرداری کی طرح پلاسٹک کے دانے کی امپورٹ پر ڈیوٹی ختم کر کے پاکستان میں نیفتھا کریکر کا پلانٹ بند نہیں کروا سکتا تھا؟ آج ہماری پلاسٹک اور ربر پیدا کرنے لیئے لگی واحد انڈسٹری اسی لیئے بند ہے اور کوئی دوسرا اسی لیئے یہاں انویسٹمنٹ نہیں کرتا۔ پاکستان اپنا سار نیفتھا باہر بھیجتا ہے اور وہاں سے کریک کیا ہوا نیفتھا امپورٹ کرتا ہے۔ یہ بتلانے کی ضرورت نہیں کہ تمام نیفتھا اور پلاسٹک کا دانہ امپورٹ کرنے والے پیپلز پارٹی کے اہم ارکان یا ان کے سپورٹر ہیں۔


. ماینڈ کر گئے او لگنا اے
کافی گلاں ٹھیک ان کافی آتے بحث ھو سکنی اے
پر چھوڑو دعا ھے اللہ عمران خان کو ٹھیک رکھے