صدیق جان کی اوقات

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ہائے صديق جان
تیری یہ اوقات
ٹٹے منہ سے کسی انصافی را هنما نے حال نہ پوچھا
ہائے افسوس
غریب کی جورو سب کی بھابھی
کیوں کیا صدیق جان نے اپنی بہن کا رشتہ پی ٹی آئی کو دیا ہوا ہے؟
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
بچے یہ لفافے کے بٹوارے کی ہی تو لڑائی تھی --- اور کیا تھا ؟
صدیق جان نے ارشد شریف کی بھڑوا گیری ایکسپوز کی تھی۔ اس لئے مار پڑی۔ لفافوں والے کم تمہاری جماعت میں ہوتے ہیں
 

HimSar

Minister (2k+ posts)
سوشل میڈیا کی مہربانی سے اس ملک میں بے شمار قندیل بلوچیں پھر رہی ہیں - جن کو اپنی اصل اوقات کا اندازہ نہیں ہوتا --- یہ لفافوں کے بٹوارے کی لڑائی تھی --- صدیق جن کی اصل اوقات اس سے سامنے آ رہی ہے کے پی ٹی آئ کی قیادت میں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا
Auqaat is decided by Allah, not by some leader or geedar. People are supporting him. If a leader had supported him exclusively, that would probably have undermined it. But leashed creatures won't get it.
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
صدیق جان نے ارشد شریف کی بھڑوا گیری ایکسپوز کی تھی۔ اس لئے مار پڑی۔ لفافوں والے کم تمہاری جماعت میں ہوتے ہیں
ارشد شریف بھڑوا تو ہے اس میں کوئی شک نہیں
پر لفافوں کی تقسیم میں طبقات پیچھے اور ٹیلنٹ آگے ہوتا ہے
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ارشد شریف بھڑوا تو ہے اس میں کوئی شک نہیں
پر لفافوں کی تقسیم میں طبقات پیچھے اور ٹیلنٹ آگے ہوتا ہے
ن لیگ نے ساری عمر لفافے دیے ہیں تمہیں تجربہ ہوگا
 

HimSar

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
Use of derogatory words as Kammi kameen, changar, shudar.. and support of goons.. typical of a peeper from Sindh where powerful are gods, rest are 'kameens' and ghunda gardi is the law.
Typical.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
الیکشن چوری ہوتے ہیں اور الیکشن چوری کرنے کا ہمارا وسیع تجربہ ہے۔ شاہد خاقان شہباز شریف کو پاؤں پکڑنے کی بات کھلے عام نہیں کرنی چاہئیے تھی۔ شاہد خاقان ناکامی سے یہ اتنا بوکھلا گئے ہیں کہ سمجھ ہی نہیں آرہی کہ کیا کہنا ہے یہ تو 3 سال میں باؤلے ہوگئے اگلے 7 سال میں انکا کیا ہوگا
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے

ابے بلو رانی کے گانڈ کے پسّو،، موری کی چکنائی میں پھسلتے پھسلتے کہیں
ڈیوڈ کے لوڑے کی پیشاب کی نالی میں ہی نہ گُھس جاؤ،، حرامجادے بھنگی مجاور
 

Malik_007

Senator (1k+ posts)
اچھا تو تو بھی صديق ننھی سی جان کی کمپنی میں کام کرتا ہے . ایک بار نیازی راج ختم ہونے دو اور جیف بدلنے دو پھر تم ایسے یتیم ہو گے کہ کوئے سلام بھی نہیں کرے گا . اور جسٹس عیسی تمہیں کچا چبا جائے گا
Harami ko dosray harami say bari umeed wabasta ha!
 

Haha

Minister (2k+ posts)
صحیح بات ہےجب کام نکل جاتا ہےتوایسے ہی ہوتا ہے جنرل ضیا سے امریکہ نے بھٹو کو کسی کتے کی طرح مروا دیا اور جب اس کے لاش اتاری تارہ مسیح نے تو بھی کتے کی طرح ڈنڈا ڈولی کرکے اتارا
اور جب جنرل ضیا سے کام نکل گیا اس کو بھی کتے سےزیادہ تکلیف سے جلا کر اور ٹکڑے کر کے مروا دیا بیچارہ بھٹو جیل میں جب کتے والی زندگی گزار رہا تھا اس وقت اس کو بھی اپنی اوقات کا پتہ چلا جو کتے سے زیادہ نہیں سمجھی امریکہ نے
جب ضیا مر رہا تھا تو اس وقت اس کو بھی اپنی اوقات کا پتہ چلا اور اسی ضیا کے چیلے نواز شریف کو بھی کتے کی طرح اتارا گیا اور وہ ایگریمنٹکر کے بھاگ گیا مگر جب حلف کی خلاف ورزی کرکے آیا تو اس کو بھی کتے طرح دھتکار کر کتے کی طرح مار کر واپس بھیجا گیا
اور جب ے نظیر بھی امریکہ سےاگریمنٹ کرے واپس آئی اور اپنے امریکہ سے کئے ہوئے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی تو اس کے اپنے خاوند آصف زرداری کے ہاتھو بھی کسی کتے کی طرح مروا دیا
یہ یو ٹیوبر بیچارہ تو بہت چھوٹی حیثیت کا ہے کتے کی طرح مرنے والے بھٹو ضیا اور بے نظیرُ کے مقابلے میں
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
ابے بلو رانی کے گانڈ کے پسّو،، موری کی چکنائی میں پھسلتے پھسلتے کہیں
ڈیوڈ کے لوڑے کی پیشاب کی نالی میں ہی نہ گُھس جاؤ،، حرامجادے بھنگی مجاور
ارے بھائی کاہے کے ٹرمینیٹر ہو تم؟ یہ لاتوں کے بھوت ہیں جو باتوں سے تھوڑی مانیں گے
پکڑ کر اسکی ایک ٹانگ ہی مروڑ دیتے تو؟......اب اس میں کیا ?
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
صدیق جان کی اوقات بھٹو سے زیادہ ہی ہے۔ قتل کا جرم ثابت ہونے پر لٹکایا تو نہیں گیا، شاہ شطرنج
 

Saifulpak

Senator (1k+ posts)
بھونکنے اور کاٹنے والے کتوں کے بعد پیتل بالٹی کی طرف سے لکھنے والے کتے بھی متعارف ہونے لگے۔ بلو موری چلا گیا بائیڈن کی جھولی میں؟
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
ارے بھائی کاہے کے ٹرمینیٹر ہو تم؟ یہ لاتوں کے بھوت ہیں جو باتوں سے تھوڑی مانیں گے
پکڑ کر اسکی ایک ٹانگ ہی مروڑ دیتے تو؟......اب اس میں کیا ?
سر جی، پٹواری، اور بھنگی مجاور حرامزادے اَپن کے
جُلابی تبصروں سے بہت نالاں ہیں،،اوراکثر رو پڑتے ہیں بس یہی کافی ہے
  • میں کلّا ہی کافی آں
  • میں اِنکو رلاؤں گا
 
Last edited:

1234567

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
Not sure you are correct or not but i thing I am 1000% sure that you are a KHOTA EATER.
 

ChulBul

Senator (1k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
What a pathatic thread. Disgrace.