صدیق جان کی اوقات

Dastgir khan19

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
پوری قوم صدیق جان کیساتھ کھڑی ہے۔ اے آر وائی کے دفتر کے باہر صحافیوں نے احتجاج کیا۔ ارشد شریف اور اس کے بھڑووں کو آج وزیر اعظم کیساتھ تقریب میں آنے سے روک دیا گیا۔ سارے تجھ جیسے بے غیرت نہیں ہوتے
 

zain10

Senator (1k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے

تیری تحریر سے لگتا ہے کہ تیری سوچ اور تیرے مقعد میں برابر کا گند بھرا ہوا ہے
 

Dastgir khan19

Minister (2k+ posts)
پوری قوم صدیق جان کیساتھ کھڑی ہے۔ اے آر وائی کے دفتر کے باہر صحافیوں نے احتجاج کیا۔ ارشد شریف اور اس کے بھڑووں کو آج وزیر اعظم کیساتھ تقریب میں آنے سے روک دیا گیا۔ سارے تجھ جیسے بے غیرت نہیں ہوتے
اچھا تو تو بھی صديق ننھی سی جان کی کمپنی میں کام کرتا ہے . ایک بار نیازی راج ختم ہونے دو اور جیف بدلنے دو پھر تم ایسے یتیم ہو گے کہ کوئے سلام بھی نہیں کرے گا . اور جسٹس عیسی تمہیں کچا چبا جائے گا
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
But...PTI kay doar main aap ki tashreef salamat hai...this is called democracy...but Goons cant understand this...That why PPP is failed...
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
اچھا تو تو بھی صديق ننھی سی جان کی کمپنی میں کام کرتا ہے . ایک بار نیازی راج ختم ہونے دو اور جیف بدلنے دو پھر تم ایسے یتیم ہو گے کہ کوئے سلام بھی نہیں کرے گا . اور جسٹس عیسی تمہیں کچا چبا جائے گا
جسٹس عیسی بھڑوا بھی یتیم ہو جائے گا۔ جیسے بھٹو اور نواز شریف یتیم ہوا تھا
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
پوری قوم صدیق جان کیساتھ کھڑی ہے۔ اے آر وائی کے دفتر کے باہر صحافیوں نے احتجاج کیا۔ ارشد شریف اور اس کے بھڑووں کو آج وزیر اعظم کیساتھ تقریب میں آنے سے روک دیا گیا۔ سارے تجھ جیسے بے غیرت نہیں ہوتے
But...PTI kay doar main aap ki tashreef salamat hai...this is called democracy...but Goons cant understand this...That why PPP is failed...

سوشل میڈیا کی مہربانی سے اس ملک میں بے شمار قندیل بلوچیں پھر رہی ہیں - جن کو اپنی اصل اوقات کا اندازہ نہیں ہوتا --- یہ لفافوں کے بٹوارے کی لڑائی تھی --- صدیق جن کی اصل اوقات اس سے سامنے آ رہی ہے کے پی ٹی آئ کی قیادت میں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا
 

Truthstands

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
اس تحریر سے آپکی اوقات اور سیکی ہوئے گا۔۔۔۔۔ کی حرارت محسوس ہو رہی ہے۔۔۔۔

جیالے جو مرضی کر لیں کتے کی ویکسین نہیں ملے گی و سب بھٹو کو لگا دی ہیں۔۔۔۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
سوشل میڈیا کی مہربانی سے اس ملک میں بے شمار قندیل بلوچیں پھر رہی ہیں - جن کو اپنی اصل اوقات کا اندازہ نہیں ہوتا --- یہ لفافوں کے بٹوارے کی لڑائی تھی --- صدیق جن کی اصل اوقات اس سے سامنے آ رہی ہے کے پی ٹی آئ کی قیادت میں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا
پی ٹی آئی تیری ن لیگ کی طرح لفافہ صحافی نہیں رکھتی جو دکھ ہوتا۔
 

Dastgir khan19

Minister (2k+ posts)
سوشل میڈیا کی مہربانی سے اس ملک میں بے شمار قندیل بلوچیں پھر رہی ہیں - جن کو اپنی اصل اوقات کا اندازہ نہیں ہوتا --- یہ لفافوں کے بٹوارے کی لڑائی تھی --- صدیق جن کی اصل اوقات اس سے سامنے آ رہی ہے کے پی ٹی آئ کی قیادت میں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا
ہائے صديق جان
تیری یہ اوقات
ٹٹے منہ سے کسی انصافی را هنما نے حال نہ پوچھا
ہائے افسوس
غریب کی جورو سب کی بھابھی
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
صديق جان کے سر پر ایجنسیوں نے ہاتھ کیا رکھ دیا وہ خود کو شیر سمجھنے لگا . لیکن اس کی اوقات ایک کتے سے کم نہیں تھی . دو افراد نے اسے بازو اور ٹانگوں سے پکڑا اور اس کا پچھواڑا سیک دیا بالکل اسی طرح جیسے تھانے میں چوری کے ملزم کو بازو اور ٹانگوں سے پکڑ کر لتر یشن کی جاتی ہے . صديق جان بهت رویا ہو گا . اتنا درد اسے اپنی گا ..... پر محسوس نہیں ہوا ہوگا جتنا اپنی اوقات جان ہوا ہو گا . یہ تھی اس کی حیثیت اور یہ تھا اس کا لیول . ہاں جسٹس عیسی کے خلاف جہاد کرنا اس کی روزی روٹی کا حصہ تھا لیکن اس لیول پر جا کر سپریم کورٹ کے جج کو للکارنا آسان کام نہیں . یہ جانتے ہوئے کہ مستقبل میں وہ چیف جسٹس بن سکتا ہے اپنی جان داو پر لگانے والا صدیق ننھی سی جان ہی تھا . وہ یہ سب ایک طاقتور ایجنسی کے چیف کی محبت میں کر رہا تھا . لیکن یہ محبت یکطرفہ تھی . اسے اپنی اوقات میں رہنا چاہیے تھا . چنگڑ کدی چوهدری نہیں بنتے . اور کوا کبھی عقاب نہیں بنتا . اسی طرح صدیق جان بچاره کمی کمینوں کی طرح رگڑا گیا . ایسے ہی جیسے امریکہ کے جانے کے بعد افغان حکومت رگڑی جا رہی ہے . صديق جان جیسے کرائے کے قاتل تاریک راہوں میں رگڑے جاتے ہیں اور ادارہ کی طرف سے کوئی تمغہ نہیں دیا جاتا الٹا اس شودر کی مدد کو کوئی نہیں آتا . صدیق جان آج تجھے اپنی اوقات پتا چلی جن لوگوں کی خاطر تو اپنی جان داو پر لگا کر جسٹس عيسى کے خلاف جہاد کر رہا تھا ان کی نظر میں تو ایک باتھ روم کا ٹشو پیپر ہے جس سے وہ اپنا گند صاف کر کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے . صديق جان تمام یوتھیوں کے لیے ایک مثال بن چکا ہے جیسے ہی نیازی راج ختم ہو گا یو تھیوں کی تشريفيں سلامت نہیں رہیں گی . برے کاموں کے برے نتیجے
First of all.....tu Insafion ke khelaaf column likh raha hey.......aur tuney apna picture PPP ka flag laga rekhaa hey...........jub ke PPP naam ki koi party hey bhi nahi ...EC se pouch lou......pehley apne pehchaan sahee kerley betaaa